خاوند و بيوى كے استمتاع كى حدود اور بيوى كا دودھ پينا
كيا جماع كے وقت بيوى كى چھاتى چوسنا جائز ہے ؟
الجواب :
الحمد للہ:
خاوند كے ليے بيوى سے كوئى بھى فائدہ اور خوش طبعى كرنا جائز ہے، صرف دبر ميں دخول ( يعنى پاخانہ والى جگہ كا استعمال ) اور حيض و نفاس كى حالت ميں بيوى سے جماع كرنا حرام ہے، اس كے علاوہ ، خاوند جو چاہے كر سكتا ہے مثلا بوس و كنار اور معانقہ اور چھونا اور اسے ديكھنا وغيرہ.
حتى كہ اگر وہ بيوى كے پستان سے دودھ پى چوسے تو يہ مباح استمتاع ميں شامل ہوتا ہے، اور اس پر دودھ كے اثرانداز ہونے كا نہيں كہا جا سكتا؛ كيونكہ بڑے شخص كى رضاعت حرمت ميں مؤثر نہيں، بلكہ رضاعت تو دو برس كى عمر ميں مؤثر ہوتى ہے.
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كا كہنا ہے:
" خاوند كے ليے اپنى بيوى كے سارے جسم سے فائدہ حاصل كرنا اور كھيلنا جائز ہے، صرف دبر ( يعنى پاخانہ والى جگہ ) اور حيض و نفاس ميں جماع كرنا، اور حج و عمرہ كے احرام كى حالت ميں جماع كرنا حرام ہے، حلال ہونے كے بعد كر سكتا ہے "
الشيخ عبد العزيز بن باز.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 19 / 351 - 352 ).
اور فتوى كميٹى كے علماء كا يہ بھى كہنا ہے:
" خاوند كے ليے بيوى كا پستان چوسنا جائز ہے، اس كے معدہ ميں دودھ جانے سے حرمت واقع نہيں ہو جائيگى "
الشيخ عبد العزيز بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.
اور شيخ محمد صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" بڑے شخص كى رضاعت مؤثرنہيں؛ كيونكہ مؤثر رضاعت تو دودھ چھڑانے سے قبل دو برس كى عمر ميں پانچ يا اس سے زائد رضاعت دودھ پينا ہے، بڑے شخص كى رضاعت مؤثر نہيں ہو گى.
اس بنا پر اگر فرض كر ليا جائے كہ كوئى شخص اپنى بيوى كا دودھ پى لے يا اس كے پستان وكو چوسے لے تو وہ اس طرح اس كا بيٹا نہيں بن جائيگا "
ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 338 ).
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس فتوی کی اصل عربی عبارت ملاحظہ ہو:
هل يجوز مص صدر المرأة عند الجماع ؟.
الحمد لله
للزوج أن يستمتع بزوجته بما يشاء ، ولم يحرم عليه إلا الإيلاج في الدبر ، والجماع في الحيض والنفاس ، وما عدا ذلك فله أن يستمتع بزوجته بما يشاء كالتقبيل والمس والنظر وغير ذلك .
وحتى لو رضع من ثديها ، فهو داخل في الاستمتاع المباح ، ولا يقال بتأثير اللبن عليه ؛ لأن رضاع الكبير غير مؤثر في التحريم ، وإنما الرضاع المؤثر هو ما كان في الحولين .
قال علماء اللجنة الدائمة :
يجوز للزوج أن يستمتع من زوجته بجميع جسدها ، ما عدا الدبر والجماع في الحيض والنفاس والإحرام للحج والعمرة حتى يتحلل التحلل الكامل .
الشيخ عبد العزيز بن باز ، الشيخ عبد الله بن قعود . " فتاوى اللجنة الدائمة " ( 19 / 351 ، 352 ) .
وقال علماء اللجنة الدائمة :
يجوز للزوج أن يمص ثدي زوجته ، ولا يقع تحريم بوصول اللبن إلى المعدة .
الشيخ عبد العزيز بن باز ، الشيخ عبد الرزاق عفيفي ، الشيخ عبد الله الغديان ، الشيخ عبد الله بن قعود .
وقال الشيخ محمد بن صالح العثيمين :
رضاع الكبير لا يؤثر ؛ لأن الرضاع المؤثر ما كان خمس رضعات فأكثر في الحولين قبل الفطام ، وأما رضاع الكبير فلا يؤثر ، وعلى هذا فلو قدِّر أن أحداً رضع من زوجته أو شرب من لبنها : فإنه لا يكون ابناً لها . " فتاوى إسلامية " ( 3 / 338 ) .
http://islamqa.info/ar/47721