جواب سوم:
باقی رہے مواھب لدنیہ سے منقول یہ الفاظ کہ مسلمان ہمیشہ سے میلاد منعقد کرتے چلے آ رہے ہیں تو اس سے مراد امام ابوحنیفہ ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل تابعین اور اتباع تابعین، ہرگز ہرگز نہیں اور نہ اس جملہ سے مراد محدثین صحاح ستہ ہیں بلکہ اس جملہ کی وضاحت علامہ زرقانی نے اس کتاب کی شرح میں یوں فرمائی ہے:
بعد القرون الثلاثۃ التی شھد صلی اللہ علیہ وسلم بخیریتھا فھو بدعۃٌ (شرح زرقانی ج:۱، ص:۱۶۳)
یعنی اہل اسلام سے مراد قرون ثلاثہ کے بعد والے مسلمان مراد ہیں جن تین زمانوں کی تعریف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی ہے۔ (یعنی
خیر القرون قرنی ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم ۔کہ بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے پھر صحابہ کرام تابعین اور تبع تابعین کا زمانہ۔ محمدی)۔ پس یہ میلاد منانا بدعت ہے انتھی۔
چونکہ میلاد منانے کا رواج ان تین زمانوں میں نہیں تھا بلکہ ان تین زمانوں کے بعد شروع ہوا ہے اس لئے یہ بدعت ہے امام زرقانی آگے مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
اول من احدث فعل ذلک الملک المظفر ابو سعید صاحب اربل الخ (شرح زرقانی ص:۱۶۴)
کہ سب سے پہلے جس نے محفل میلاد منانے کی بدعت سجائی اور محفل لگائی وہ اربل کا بادشاہ ملک مظفر ابو سعید کو کبری ہے۔
صحاح ستہ والے محدثین کی سن وفات
اور یہ ملک مظفر ۶۳۰میں فوت ہوا۔ گویا یہ ایجاد زمانہ نبوی ، زمانہ صحابہ کرام، زمانہ تابعین، زمانہ تبع تابعین ،زمانہ امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل، زمانہ امام بخاری، مسلم، ترمذی، ابودائود، نسائی اور امام ابن ماجہ، زمانہ امام دارمی، امام بیہقی، امام دارقطنی وغیرہم کے بعد کی ہے کیونکہ امام مالک ۱۹۹ھ میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۶۲۸) اور امام ابوحنیفہ ۱۵۰میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۶۲۸) اور امام شافعی:۲۰۴میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۲۳۰) اور امام احمد بن حنبل :۲۴۱میں فوت ہوئے۔(اسماء الرجال ص ۶۳۰) اور امام بخاری ۲۵۶ھ میں فوت ہوئے (اسماء الرجال ص:۶۳۰)۔ امام مسلم :۲۶۱میں فوت ہوئے اور امام ترمذی :۲۷۹میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۶۳۱) امام ابودائود:۲۷۵میں فوت ہوئے اور امام نسائی ص:۳۰۳میں فوت ہوئے (حاشیہ مقدمہ مشکوٰۃ عبد الحق ص:۹مفتی عمیم الاحسان) اور امام ابن ماجہ :۲۷۳ (اسماء الرجال ص: ۶۳۱) میں فوت ہوئے (اسماء الرجال ص:۶۳۱) اور امام دارمی ص:۲۵۵میں فوت ہوئے اور امام دارقطنی ص:۳۸۵میں فوت ہوئے اور امام بیہقی :۴۵۸میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۶۳۲)
ان مذکورہ محدثین کا آخری زمانہ :۴۵۸ہے تو گویا ان محدثین کے زمانہ مبارک میں یہ میلاد کی بدعت ابھی شروع نہیں ہوئی تھی بلکہ کم از کم پوری ایک صدی سوا صدی بعد ۶۰۰میں شروع ہوئی۔ تو جب یہ بات واضح ہو گئی اور حقیقت کھل کر سامنے آ گئی تو سعیدی کا اس فقرہ سے کہ مسلمان ہمیشہ سے میلاد منعقد کرتے چلے آئے ہیں،ان پاک باز ہستیوں ،سنت کے پروانوں اور قاطعین بدعت کے ذمہ بدعت میلاد منانے کا طومار کھڑا کرنا صرف عوام کالانعام کو دھوکا دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتا کیونکہ امام زرقانی نے ان سے مراد ملک مظفر اور ابن دحیہ اور ان کے ہمنوا جو بعد میں ہوئے ، مراد لیا ہے اسی لئے تو اس محفل کے انعقاد کو بدعت کا نام دیا ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ فتح الباری شرح بخاری میں:
واتفقوا ان الآخر من کان من اتباع التابعین ممن یقبل قولہ من عاش الی حدود العشرین و مأتین وفی ہذا الوقت ظہرت البدع ظہورافاحشا (الی قولہ) وتغیرت الاحوال تغیر شدیدا (فتح الباری باب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ج۷ص۸دارالسلام)
کہ تبع تابعین دو سوبیس سال تک زندہ رہے اور اسی وقت سے بدعتیں پھیلنے لگیں اور دین میں بہت کچھ تغیر و تبدل واقع ہو گیا۔