• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تارک نماز کے روزے کا حکم

شمولیت
مارچ 17، 2015
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
36
*سوال (٢)*: بعض نوجوان رمضان اور غیر رمضان میں نماز میں سستی سے کام لیتے ہیں (اللہ انہیں ہدایت عطا فرمائے) حالانکہ وہ رمضان کے روزوں کا اہتمام کرتے ہیں تو آپ انہیں کس چیز کی نصیحت کرتے ہیں نیز ان کے روزوں کا کیا حکم ہے؟
*جواب: محمد بن صالح العثيمين*
*ترجمانی: فضیل احمد ظفر
ایسے لوگوں کے لیے میری یہ نصیحت ہے کہ وہ اپنے بارے میں باریک بینی سے غور و فکر کریں اور یہ بات اچھی طرح سے جان لیں کہ نماز شہادتین کے بعد اسلام کے ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے تو درحقیقت جو شخص نماز نہیں پڑھتا ہے اور نماز کو معمولی چیز سمجھ کر چھوڑ دیتا ہے تو میرے نزدیک راجح قول کے مطابق اور اس چیز کے مطابق جس کی تائید کتاب و سنت کی دلیلیں کرتی ہیں وہ یہ ہے کہ وہ شخص کافر ہے اور دین اسلام سے خارج و مرتد ہے تو ایسے لوگوں کا معاملہ آسان نہیں ہے اس لیے کہ جو شخص کافر و مرتد ہو اس کی کوئی بھی عبادت قابل قبول نہیں ہوتی ہے نہ روزہ، نہ صدقہ اور نہ ہی کوئی نیک عمل۔ اس کی دلیل اللہ رب العزت کا یہ فرمان ہے "وَمَا مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ" (التوبة: ٥٤) "ان کے صدقات ان سے قبول نہیں کیے جائیں گے صرف اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور نماز بڑی ہی کاہلی و سستی سے ادا کرتے ہیں اور ناپسندیدگی کے ساتھ خرچ کرتے ہیں"_ اللہ رب العالمین نے واضح کر دیا ہے کہ ان کے صدقات ان سے قبول نہیں کیے جائیں گے صرف ان کے کفر کرنے کی وجہ سے باوجود اس کے کہ وہ صدقات دوسروں کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے "وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَنْثُورًا" (الفرقان: ٢٣) "اور جو کچھ نیک اعمال انہوں نے کر رکھا ہے ہم انہیں پراگندہ ذروں کی طرح کردیں گے" بہر کیف جو لوگ روزہ رکھتے ہیں اور نماز نہیں پڑھتے ہیں ان کے روزے قبول نہیں کیے جائیں گے بلکہ ان کے روزے ان کے اوپر لوٹا دیے جائیں گے ہم کہتے ہیں وہ کافر ہیں اس لیے کہ اس پر کتاب اللہ اور سنت رسول (صلی اللہ علیہ و سلم) کی دلیلیں دلالت کرتی ہیں_ ایسے لوگوں کے لیے میری یہ نصیحت ہے کہ وہ اللہ عزوجل سے ڈریں اور نماز کی حفاظت کریں اس کو اس کے اوقات پر جماعت کے ساتھ قائم کریں اور جب لوگ ایسا کریں گے تو اللہ کی توفیق سے میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ رمضان اور غیر رمضان میں وہ عنقریب اپنے دلوں میں یہ چاہت اور خواہش پائیں گے کہ وہ نماز کو اس کے اوقات پر اور جماعت کے ساتھ ادا کریں اس لیے کہ انسان جب اپنے رب کی رجوع کرتا ہے، اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اس سے خالص و سچی توبہ کرتا ہے تو وہ توبہ کے بعد پہلے سے بہتر ہو جاتا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے آدم علیہ السلام کے بارے میں ذکر کیا: "ثُمَّ اجْتَبَاهُ رَبُّهُ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَىٰ" (طه: ١٢٢) "پھر ان کے رب نے انہیں نوازا، ان کی توبہ قبول کی اور ان کی رہنمائی فرمائی"۔
 
Top