• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تاریخ اہل حدیث پر چند اہم اعتراضات کے جوابات ۔۔ از حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,767
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
بھائی اشماریہ ایسا کرتے ہیں کہ آپ ایک دفعہ تفصیلی شیخ کے مضمون کا جائزہ لے لیں اور جہاں جہاں اختلاف ہے اس کو بیان فرمادیں ۔ تاکہ معلوم ہوجائے کہ آپ کو اس مضمون سے کس حدتک اختلاف یا اتفاق ہے ۔ اور اسی طرح آپ کی تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جواب دینا بھی بہتر رہے گا ۔
اگر آپ کو اس بات سے اتفاق ہے تو اپنا ’’ تجزیہ ‘‘ مکمل کرنے کے بعد بتادیں اور اس سے پہلے جتنی شراکتیں ہیں ان کے آخری میں ’’ جاری ہے ‘‘ وغیرہ لکھتے رہیں تاکہ کوئی اور رکن خلل اندازی نہ کرے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
بھائی اشماریہ ایسا کرتے ہیں کہ آپ ایک دفعہ تفصیلی شیخ کے مضمون کا جائزہ لے لیں اور جہاں جہاں اختلاف ہے اس کو بیان فرمادیں ۔ تاکہ معلوم ہوجائے کہ آپ کو اس مضمون سے کس حدتک اختلاف یا اتفاق ہے ۔ اور اسی طرح آپ کی تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جواب دینا بھی بہتر رہے گا ۔
اگر آپ کو اس بات سے اتفاق ہے تو اپنا ’’ تجزیہ ‘‘ مکمل کرنے کے بعد بتادیں اور اس سے پہلے جتنی شراکتیں ہیں ان کے آخری میں ’’ جاری ہے ‘‘ وغیرہ لکھتے رہیں تاکہ کوئی اور رکن خلل اندازی نہ کرے ۔
بھائی مجھے شیخ کی کسی بات سے بھی اختلاف نہیں ہے کیوں کہ مجھے اس سے غرض نہیں ہے کہ اہل حدیث کب سے تھے اور کب تک ہیں۔ اگر وہ صحیح ہیں تو پھر اس بحث کا کیا فائدہ ہے۔ البتہ جب موقع ملتا ہے تو شیخ رح کی عبارات کی تحقیق و تجزیہ ضرور کرتا ہوں کیوں کہ شیخ کی زندگی میں میرا اس حوالے سے تجربہ زیادہ اچھا نہیں رہا اگرچہ میں اس وقت زیادہ علم نہیں رکھتا تھا۔
آپ اس میں کسی بھی جزئی کا جواب دینا چاہیں تو دے دیجیے۔ میرے علم میں اضافہ ہی ہوگا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,019
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یہ روایت پوری اس طرح ہے:۔
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا محمد بن خالد، ثنا أحمد بن خالد الوهبي، ثنا إسرائيل، عن أبي حصين، عن يحيى بن وثاب، عن مسروق، عن عبد الله يعني ابن مسعود، أنه قال: " لا تقلدوا دينكم الرجال فإن أبيتم فبالأموات لا بالأحياء "
اپنے دین میں لوگوں کی پیروی مت کرو اور اگر تم نہ مانو تو مردوں کی کرو زندوں کی نہیں۔

اس قول سے تو مردہ ائمہ کی تقلید ثابت ہو رہی ہے۔ شاید شیخ سے تسامح ہو گیا یا پھر وہ جان کر اس حصے کو حذف کر گئے۔
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے نہ تو تسامح ہوا ہے اور نہ ہی انہوں نے جان بوجھ کر اس حصے کو حذف کیا ہے۔ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ایک ہی بات کو بیان کرتی روایت انہوں نے کہیں مختصر پیش کی ہے اور کہیں پوری لیکن پوری عبارت کا مفہوم ایک ہی ہے۔ اور اس روایت سے خود ساختہ ائمہ کی تقلید ثابت نہیں ہوتی۔

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’دین میں تقلید کا مسئلہ‘‘ میں یہ روایت مکمل پیش کی ہے۔ کتاب میں مکمل عربی عبارت لکھنے کے بعد لکھتے ہیں: مفہوم: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دین میں لوگوں کی تقلید نہ کرو، پس اگر تم (میری بات کا) انکار کرتے (یعنی منکر) ہو تو مردوں کی (اقتداء) کرلو، زندوں کی نہ کرو۔(السنن الکبریٰ،ج2،ص10)
تنبیہ: اس ترجمہ میں اقتداء کا لفظ طبرانی کی روایت کے پیش نظر لکھا گیا ہے۔(المعجم الکبیر،ج9،ص166)
(دین میں تقلید کا مسئلہ، صفحہ 35)
کتاب کا لنک

چونکہ کسی بات کا فیصلہ ایک ہی مفہوم کی تمام روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے اس لئے ثابت ہوا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ لوگوں کو تقلید سے منع فرمارہے ہیں اور اقتداء و اتباع کی اجازت دے رہے ہیں اور وہ بھی زندوں کی نہیں بلکہ ان لوگوں کی جو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

تنبیہ: یاد رہے کہ تقلید اور اتباع میں واضح فرق ہے اس لئے اس سے تقلید کی اجازت نکالنا درست نہیں۔

اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ اس سے تقلید ثابت ہورہی ہے تو بھی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت مقلدین کو مفید مطلب نہیں ہوگی۔ کیونکہ وہ زندوں کی تقلید سے اس لئے روک رہے ہیں کہ زندہ شخص کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کل اسکا دین کیا ہوگا اس لئے زندہ شخص کی تقلید میں گمراہی کا بہت زیادہ امکان ہے۔ وہ ان صحابہ کی طرف اشارہ فرما کر ان کی تقلید کی اجازت دے رہے ہیں جو دنیا سے رخصت ہوگئے اور انکی زندگی اور اختتام لوگوں کے سامنے ہے اس لئے انکی تقلید میں گمراہی کا امکان نہیں۔ اور حنفی مقلدین تو صحابہ کی تقلید کے قائل ہی نہیں اور بہانہ یہ ہے کہ انکی فقہ مدون نہیں۔تو پھر ان صحابی کا فتویٰ ان مقلدین کی دلیل کیسے بن سکتا ہے؟

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جب عبداللہ بن مسعود اپنے دور کے زندہ لوگوں کی تقلید کی اجازت نہیں دے رہے تو آئندہ پیدا ہونے والوں کی تقلید کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں جبکہ ان کا حال بھی کسی کو معلوم نہیں۔

تنبیہ: چونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو خلفائے راشدین کی اقتداء کا حکم دیا ہے اس لئے میرے نزدیک عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مرے ہوؤں کی اقتداء کی طرف اشارہ خلفائے راشدین کی اقتداء و اتباع سے ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے نہ تو تسامح ہوا ہے اور نہ ہی انہوں نے جان بوجھ کر اس حصے کو حذف کیا ہے۔ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ایک ہی بات کو بیان کرتی روایت انہوں نے کہیں مختصر پیش کی ہے اور کہیں پوری لیکن پوری عبارت کا مفہوم ایک ہی ہے۔ اور اس روایت سے خود ساختہ ائمہ کی تقلید ثابت نہیں ہوتی۔

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’دین میں تقلید کا مسئلہ‘‘ میں یہ روایت مکمل پیش کی ہے۔ کتاب میں مکمل عربی عبارت لکھنے کے بعد لکھتے ہیں: مفہوم: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دین میں لوگوں کی تقلید نہ کرو، پس اگر تم (میری بات کا) انکار کرتے (یعنی منکر) ہو تو مردوں کی (اقتداء) کرلو، زندوں کی نہ کرو۔(السنن الکبریٰ،ج2،ص10)
تنبیہ: اس ترجمہ میں اقتداء کا لفظ طبرانی کی روایت کے پیش نظر لکھا گیا ہے۔(المعجم الکبیر،ج9،ص166)
(دین میں تقلید کا مسئلہ، صفحہ 35)
بھائی جان جب روایت کا ایک حصہ دوسرے حصے کے مفہوم میں تبدیلی کر رہا ہو تو اسے مختصر نہیں کرتے۔ پہلے حصے میں مفہوم عام ہے جب کہ دوسرے حصے سے تخصیص ہو رہی ہے۔ اور اگر اختصار کیا بھی جائے تو کم از کم اشارہ تو دیدینا چاہیے۔ صرف مقالات پڑھنے والے شخص کو کیا معلوم کہ پوری حدیث کیا ہے؟
خیر۔
طبرانی کی روایت میں ایمان و کفر میں تقلید کا ذکر ہے نہ کہ فروعی اعمال میں۔ اور ایمان و کفر میں تقلید کا کوئی بھی قائل نہیں۔
حدثنا محمد بن النضر الأزدي، ثنا معاوية بن عمرو، ثنا زائدة، عن الأعمش، عن سلمة بن كهيل، عن أبي الأحوص، عن عبد الله، قال: «لا يقلدن أحدكم دينه رجلا، فإن آمن آمن وإن كفر كفر، وإن كنتم لا بد مقتدين فاقتدوا بالميت، فإن الحي لا يؤمن عليه الفتنة»
حدیث نمبر 8764
"تو اگر وہ ایمان لے آئے تو یہ بھی ایمان لے آئے اور اگر وہ کفر کرے تو یہ بھی کفر کرے۔"
نعوذ باللہ ایسی تقلید کون کرتا ہے؟ شیخ اگر اس روایت کو ذکر کر دیتے تو زیادہ بہتر نہ تھا کہ اس کی سند صحیح ہے اور یہ واضح بھی ہے؟ لیکن پھر اس سے فروع (فقہ) میں تقلید کی ممانعت ثابت نہ ہوتی۔

تنبیہ: یاد رہے کہ تقلید اور اتباع میں واضح فرق ہے اس لئے اس سے تقلید کی اجازت نکالنا درست نہیں۔
میرے محترم بھائی کیا آپ ابتدائی زمانے میں تقلید و اتباع میں اس فرق کو ثابت کر سکتے ہیں؟ کیوں کہ نبی ﷺ اور صحابہ کرام رض کے زمانے میں اصطلاحات نہیں بنی تھیں۔
میں نے لغات میں العین، الجیم، مقاییس اللغۃ، الصحاح اور مختار الصحاح دیکھیں لیکن وہ معنی نہ ملے جس سے آپ لوگ فرق ثابت کرتے ہیں۔ اس کے برعکس العین میں اتباع کے بارے میں لکھا ہے:۔
تبع: التّابع: التالي ، ومنه التتبّعُ والمتابعة، والإتّباع، يتبَعه: يتلوه.
یعنی اتباع اور تبع کا مطلب ہے پیچھے آنا یا پیچھے چلنا۔ اس میں کہیں دلیل معلوم کرنے وغیرہ کا ذکر نہیں ہے۔ یاد رہے کہ کتاب العین کے مصنف کی وفات 170 ھ میں ہے۔
تو آپ کیا صحابہ کرام کے دور میں تقلید و اتباع میں (یعنی ان الفاظ کے استعمال میں نہ کہ عمل کرنے میں) فرق ثابت کر سکتے ہیں؟


اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ اس سے تقلید ثابت ہورہی ہے تو بھی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت مقلدین کو مفید مطلب نہیں ہوگی۔ کیونکہ وہ زندوں کی تقلید سے اس لئے روک رہے ہیں کہ زندہ شخص کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کل اسکا دین کیا ہوگا اس لئے زندہ شخص کی تقلید میں گمراہی کا بہت زیادہ امکان ہے۔ وہ ان صحابہ کی طرف اشارہ فرما کر ان کی تقلید کی اجازت دے رہے ہیں جو دنیا سے رخصت ہوگئے اور انکی زندگی اور اختتام لوگوں کے سامنے ہے اس لئے انکی تقلید میں گمراہی کا امکان نہیں۔ اور حنفی مقلدین تو صحابہ کی تقلید کے قائل ہی نہیں اور بہانہ یہ ہے کہ انکی فقہ مدون نہیں۔تو پھر ان صحابی کا فتویٰ ان مقلدین کی دلیل کیسے بن سکتا ہے؟
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جب عبداللہ بن مسعود اپنے دور کے زندہ لوگوں کی تقلید کی اجازت نہیں دے رہے تو آئندہ پیدا ہونے والوں کی تقلید کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں جبکہ ان کا حال بھی کسی کو معلوم نہیں۔
تنبیہ: چونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو خلفائے راشدین کی اقتداء کا حکم دیا ہے اس لئے میرے نزدیک عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مرے ہوؤں کی اقتداء کی طرف اشارہ خلفائے راشدین کی اقتداء و اتباع سے ہے۔

عبد اللہ بن مسعود رض کی وفات 32 یا 33 ھ میں ہوئی۔ جبکہ عثمان رض کی 35 ھ میں اور علی رض کی 40 ھ میں ہوئی۔
ظاہر ہے یہ قول آپ رض نے وفات سے پہلے ہی ارشاد فرمایا ہوگا۔ پھر آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ عبد اللہ خلفائے راشدین کی اتباع (یا تقلید) سے بھی منع فرما رہے ہیں؟ یا عثمان و علی رض آپ کے خیال میں ان کے نزدیک خلفائے راشدین میں شامل نہیں ہیں؟

تحقیقی بات یہ ہے کہ اس حدیث میں ایمان میں تقلید و اتباع کا ذکر ہے۔ اس لیے عبد اللہ بن مسعود رض نے یہ فرمایا کہ مردوں کی تقلید کرو کیوں کہ ان کا علم ہوتا ہے کہ وہ اب ایمان سے پھر نہیں سکتے۔ چوں کہ صحابہ کی اکثریت کے بارے میں ایمان سے پھرنے کا گمان بھی نہیں کیا جا سکتا اس لیے اس قول کا محمل یہ ہوگا کہ ہر زمانے کے افراد اپنے مردوں کی اتباع کریں اگر کرنی بھی ہو تو۔ اگر یہ معنی نہ کریں تو اس سے یہ پتا چلے گا کہ عبد اللہ رض کو صحابہ کے ایمان پر رہنے میں شک تھا اور یہ درست نہیں۔
واللہ اعلم
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
بھائی اشماریہ ایسا کرتے ہیں کہ آپ ایک دفعہ تفصیلی شیخ کے مضمون کا جائزہ لے لیں اور جہاں جہاں اختلاف ہے اس کو بیان فرمادیں ۔ تاکہ معلوم ہوجائے کہ آپ کو اس مضمون سے کس حدتک اختلاف یا اتفاق ہے ۔ اور اسی طرح آپ کی تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جواب دینا بھی بہتر رہے گا ۔
اگر آپ کو اس بات سے اتفاق ہے تو اپنا ’’ تجزیہ ‘‘ مکمل کرنے کے بعد بتادیں اور اس سے پہلے جتنی شراکتیں ہیں ان کے آخری میں ’’ جاری ہے ‘‘ وغیرہ لکھتے رہیں تاکہ کوئی اور رکن خلل اندازی نہ کرے ۔
خضر حیات بھائی ،ہندوستان میں آٹھارویں اور سترویں صدی عیسوی کے مشہور علماء اہلحدیث کون کون سے ہیں؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,767
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
خضر حیات بھائی ،ہندوستان میں آٹھارویں اور سترویں صدی عیسوی کے مشہور علماء اہلحدیث کون کون سے ہیں؟؟؟
بھائی جان میرا کوئی زیادہ مطالعہ نہیں ۔ اور فی الوقت دیگر امور میں کچھ مصروفیت ہے اس موضوع پر مطالعہ کے لیے فرصت نہیں ۔
آپ کے پاس اس سلسلے میں معلومات ہیں تو ایک الگ ’’ لڑی ‘‘ شروع کرکے اس میں پیش فرمائیے ۔ تاکہ اراکین آپ کی تاریخی معلومات سے مستفید ہوسکیں ۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
بھائی جان میرا کوئی زیادہ مطالعہ نہیں ۔ اور فی الوقت دیگر امور میں کچھ مصروفیت ہے اس موضوع پر مطالعہ کے لیے فرصت نہیں ۔
آپ کے پاس اس سلسلے میں معلومات ہیں تو ایک الگ ’’ لڑی ‘‘ شروع کرکے اس میں پیش فرمائیے ۔ تاکہ اراکین آپ کی تاریخی معلومات سے مستفید ہوسکیں ۔
شاکر بھائی سے درخواست ہے کہ کچھ فرمائیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
خضر حیات بھائی ،ہندوستان میں آٹھارویں اور سترویں صدی عیسوی کے مشہور علماء اہلحدیث کون کون سے ہیں؟؟؟
شاکر بھائی سے درخواست ہے کہ کچھ فرمائیں۔
میرے خیال میں تو چونکہ آپ خود بھی صوفی اہلحدیث ہونے کے دعوے دار ہیں۔ اسی لئے تو ہر جگہ آپ "ہمارے اہلحدیث علما" وغیرہ لکھتے رہتے ہیں۔ تو کیوں نہ خضر حیات بھائی کے مشورے کے مطابق آپ خود ہی تھوڑی محنت کریں اور ان مشہور علماء اہلحدیث کے نام جمع کر لیں؟ اس کے لئے علیحدہ دھاگا بنانے میں مدد درکار ہے تو میں حاضر ہوں۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
میرے خیال میں تو چونکہ آپ خود بھی صوفی اہلحدیث ہونے کے دعوے دار ہیں۔ اسی لئے تو ہر جگہ آپ "ہمارے اہلحدیث علما" وغیرہ لکھتے رہتے ہیں۔ تو کیوں نہ خضر حیات بھائی کے مشورے کے مطابق آپ خود ہی تھوڑی محنت کریں اور ان مشہور علماء اہلحدیث کے نام جمع کر لیں؟ اس کے لئے علیحدہ دھاگا بنانے میں مدد درکار ہے تو میں حاضر ہوں۔
مجھےآپکاتعاون ضرور درکارہو گا،وہ اس لئے کہ ایک مسلک اہلحدیث اور ایک منہج اہلحدیث ہے،منہج میں تواتر اور توارث ہے ، لیکن مسلک میں نہیں ،مسلک اہل حدیث ایک تحریک ہے ، جیسے دیوبند ایک تحریک ہے، توپھر کہی ایسا نہ ہو کہ آپ کہ آپ ایک آپشن (حفاظت خوداختیاری)کےذریعے نام و نشان ہی مٹادے۔
کیونکہ اس تحریک(مسلک اہلحدیث کے بانی اوراس کوفروغ دینے والے اکثرصوفی ہیں۔توپھر بحث تمام خدو خال پر ہو گئی۔ اورایک بات اور بھی اکثر صوفی اہلحدیث ہی ہیں ۔حتی کہ ابن عربیٌ بھی غیر مقلد تھے۔
 
Top