کیا ھمارے لئے قران کافی ہے ؟؟؟؟؟
الحمد للہ
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم شریعت کا مصدرنہیں ہے ، اوروہ اپنے آپ کو اھل قرآن کا نام دیتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ قرآن ہمارا امام ہے اس میں جو کچھ حلال ہے ہم اسے حلال اور جو حرام کیا گيا ہے اسے حرام جانتے ہیں ۔
اور ان کے خیال میں سنت نبویہ میں ایسی احادیث داخل کر دی گئيں ہیں جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں بلکہ ان کے ذمہ جھوٹ ہے ، تو یہ لوگ ایسی قوم میں سے تعلق رکھتے ہیں جن کے متعلق نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا ہے :
( قریب ہے کہ ایک شخص تکیہ لگا کر بیٹھا ہو گا تو اسے میری احادیث میں سے کوئ حديث بیان کی جاۓ گی اور وہ جواب میں کہے گا کہ اللہ تعالی کی کتاب کا فی ہے اس میں ہم جو اشیاء حلال پائيں گے اسے حلال جانے اور جو کچھ حرام پائيں گے اسے حرا م جانیں گے ، خبردار ! اور بیشک اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حرام کیا ہے وہ بھی اللہ تعالی کے حرام کردہ کی طرح ہے )
الفتح الکبیر ( 3 / 438 ) اور امام ترمذی نے اسے الفاظ کے کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا اور اسے حسن صحیح کہا ہے ( سنن ترمذی بشرح ابن العربی ، ط ، الصاوی 10 / 132 )
محترم عامر بھائی-
قرآن ہی تو اس بات کی دعوت دے رہا ہے کہ الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرو -
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ سوره الانفال ٢٠
اے ایمان والو! تم
اللہ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور اس سے روگردانی مت کرو حالانکہ تم سن رہے ہو-
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ سوره الانفال ٢٤
اے ایمان والو
الله اور رسول کا حکم مانو جس وقت تمہیں اس کام کی طرف بلائے جس میں تمہاری زندگی ہے اور جان لو کہ الله آدمی اور اس کے دل کے درمیان آڑ بن جاتا ہے اور بے شک اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے-
ظاہر ہے ایک سچا مسلمان قرآن پڑھ کر ہی احادیث نبوی پر عمل کرے گا -
T H K بھائی کا یہی مطلب ہے - کہ اگر کوئی ان تبرکات کے چکر میں پڑ گیا تو قرآن و احادیث نبوی کے جو اصلی احکامات ہیں ان پر عمل سے محروم ہو جائے گا اور پھر دنیا و آخرت میں ذلت و عذاب کا موجب ہو گا -جیسے آج کل مسلمانوں کی اکثریت اس کا مونھ بولتا ثبوت ہے - انہی خرافاتی عقیدوں کی وجہ سے گمراہی کے دہانے پرکھڑی ہے-
جب کہ قرآن تو کہتا ہے کہ:
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُبِينٌ -لِيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ سوره یٰسین ٣٩-٧٠
اور ہم نے اس نبی کو شعر نہیں سکھایا اور نہ یہ اس کے شایان شان تھا-
یہ قرآن تو صرف ایک واضح نصیحت ہے- [/HL]تاکہ جو زندہ ہے اسے کے ذریے انھیں ڈرائے اور کافروں پر الزام ثابت ہو جائے -