• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(تبصرہ) کیا عبدالله بن مسعود رضی الله عنہ کے نزدیک چوتھے خلیفہ علی رضی الله عنہ سب سے افضل تھے ؟

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ایک پوسٹ جو کہ محترم @علی عمران بھائی نے پوسٹ کی تھی نظر سے گزری جس پر میں کچھ تبصرہ کرنا چاہتا ہوں ۔ پوسٹ کا لنک یہ رہا
سب سے پہلے محترم شیخ @اسحاق سلفی حفظہ اللہ اور محترم شیخ @خضر حیات حفظہ اللہ سے گزارش ہے کہ اگر کوئی غلطی ہو تو ضرور آگاہ کریں ۔ جزاکم اللہ خیرا

تبصرہ
اس روایت كنا نتحدث أن أفضل أهل المدينة علي بن أبي طالب میں لفظ أفضل تصحیف ہے اور محفوظ لفظ أقضى ہے ۔ جیسا کہ امام ابن عبد البر رحمہ اللہ (المتوفى ٤٦٣ ھ) نے فرمایا :
وهذا عندي حيث فيه تصحيف ممن رواه عن شعبة هكذا وإنما المحفوظ فيه عن بن مسعود أنه قال كنا نتحدث أن أقضى أهل المدينة علي بن أبي طالب هكذا من القضاء لا من الفضل [الاستذكار ج ٤ ص ۱۰۸]
PicsArt_10-29-08.03.43.jpg

نوٹ : دو مطبوعہ نسخہ جو کہ اس وقت پی ڈی ایف میں موجود ہے اس میں أقضى کی بجائے أمضى ہے ۔ جو غالباً کاتب کی غلطی ہے ۔ لیکن ایک مطبوعہ نسخہ میں أقضى ہے ۔ دیکھیں

مخطوطہ کا اسکین یہاں سے لیا گیا ہے ۔

مزید اس روایت میں افضل کی جگہ أقضى ہے جس کے دلائل درج ذیل ہیں :
امام حاکم رحمہ اللہ (المتوفى ٤٠٥ ھ) فرماتے ہیں :
أخبرني عبد الرحمن بن الحسن القاضي، بهمدان، ثنا إبراهيم بن الحسين، ثنا آدم بن أبي إياس، ثنا شعبة، عن أبي إسحاق، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن علقمة، عن عبد الله قال: «كنا نتحدث أن أقضى أهل المدينة علي بن أبي طالب رضي الله عنه» هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه "[مستدرك حاكم ٤٦٥٦]

امام ابن حجر رحمہ اللہ (المتوفى ٨٥٢ ھ) فرماتے ہیں :
وقال أحمد بن منيع: حدثنا أبو قطن، ثنا شعبة، عن أبي إسحاق، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه قال: كنا نتحدث أن من أقضى أهل المدينة ابن أبي طالب رضي الله عنه. [مطالب العالية ٣٩٢٤]

اور فتح الباری میں امام بزار کے حوالے سے فرماتے ہیں
وروى البزار من حديث بن مسعود قال كنانتحدث أن أقضى أهل المدينة علي بن أبي طالب رضي الله عنه ۔ [فتح الباری ج ۸ ص ۱٦٧]

امام ابو العباس أحمد بن عبد اللہ بن محمد محب الدين الطبرى (المتوفى ٦٩٤ ھ) فرماتے ہیں :
وعن ابن مسعود قال: كنا نتحدث أن أقضى أهل المدينة علي بن أبي طالب . [الرياض النضرة فى مناقب العشرة ج ۳ ص ١٦٧]

امام ابن عساكر رحمہ اللہ (المتوفی ۵٧١ ھ) نے کئی ایک سندوں سے یہ روایت نقل کی ہے اور ان میں أفضل نہیں بلکہ أقضى ہے ۔ ایک روایت پیش خدمت ہے باقی اور روایت کے لئے تاریخ دمشق ج ٤٢ ص ٤٠٤ کی طرف مراجعت کریں ۔
أخبرنا أبو القاسم بن السمرقندي وأبو عبد الله المقرئ وأبو البركات المدائني وأبو بكر وأبو عمرو ابنا أحمد بن عبيد الله قالوا أنا أبو الحسين بن النقور نا عيسى إملاء نا أبو بكر عبد الله بن محمد بن زياد النيسابوري إملاء نا يزيد بن سنان نا أبو عامر العقدي نا شعبة عن أبي إسحاق قال سمعت عبد الرحمن بن يزيد يحدث عن علقمة عن عبد الله قال كنا نتحدث أن أقضى أهل المدينة علي بن أبي طالب (٤). [تاريخ دمشق لابن عساكر ج ٤٢ ص ٤٠٤]

والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اللہ تعالی آپکے علمی ذوق شوق میں اضافہ فرمائے۔
اس میں أقضى کی بجائے أمضى ہے ۔ جو غالباً کاتب کی غلطی ہے ۔
بلکہ یہ قاف کو لکھنے کا ایک انداز ہے، اگر یہ فا ہوتا تو نقطہ اوپر کی بجائے نیچے لکھا جاتا۔ اہل مغرب کا ف اور ق کے متعلق یہی طریقہ رہا ہے۔
یہاں سےاندازہ کریں کہ اس علم و فن کے لیے کتنی وسعت مطالعہ اور احتیاط درکار ہے۔
جو ہمیں واضح طور پر ’ ناسخ و کاتب کی تصحیف‘ محسوس ہورہی ہے، وہ بالکل بدیہی طور پر ہماری ہی غلطی ہے۔
 
Top