• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت کا خاموش انقلاب

ضرب کلیم

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2013
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
از قلم :مولانا محمد الیاس گھمن
مرکزی ناظم اعلیٰ: اتحاد اہل السنت والجماعت
ہر مسلمان کی ایک فکر ہونی چاہیے کہ لوگ جہنم کے عذاب سے بچ کر جنت میں جانے والے بن جائیں اس کےلیے ایک ہی راستہ ہے جسے "سنت " کہتے ہیں۔ محبت واطاعت رسول کی بدولت توحید ملتی بھی ہے ، قائم بھی رہتی ہے اور کار آمد توحید بھی صرف یہی کہلاتی ہے ۔
اسلام کے ابدی قوانین کے نزول کے بعد اس کو تاقیامت باقی رکھنے کےلیے "شعبہ تبلیغ" کو وجود عمل میں لایا گیا ۔ادوار کے گزرنے کے ساتھ ساتھ متقضائے احوال کے مطابق کے اس کی مختلف صورتیں سامنے آتی رہیں۔ تذکیر وموعظت پندو نصائح، درس وتدریس، تعلیم وتعلم............ درسگاہ ، خانقاہ، مدارس ومساجد وغیرہ میں یہ عمل تسلسل سے چلتا رہا ہے۔
خیرالقرون گزرا ، صحابہ و تابعین جیسی شخصیات دنیا سے روپوش ہوتی چلی گئیں، فقہاء،علماء،محدثین،مفسرین،اولیاءاورنیک لوگ بھی دھیرے دھیرے جانے لگے ۔ اہل اسلام پر جان لیوا مصائب، آزمائش اور امتحانات شکلیں بدل بدل کر آنے لگے ۔ تاریخ کےورق گردانی کرنے سے حاصل مطالعہ یہ ملتا ہے کہ غیر مسلم اقوام پہلےخونِ مسلم کی پیاسی تھی،اہل ایمان کو تہہ تیغ کر کے اپنی "فتح" کے جھنڈے گاڑ دیتی تھی۔ لیکن پھر پانسا پلٹا ............خونِ مسلم کے ساتھ ساتھ ان کے ایمان واسلام کو بھی ختم کرنے کے درپے ہوگئیں۔ سب سے زیادہ عیسائیت نے اہل اسلام کو اپنے دین سے برگشتہ خاطر کرنے کےلیے حربے استعمال کیے،اپنے نظریات اور مذہب کوعام کرنےکی خاطر زر، زن اور زمین کے دلربا جھانسوں کے ساتھ ساتھ اپنے افکار کی اشاعت میں سرگرم عمل نظر آئے۔ ان کی طویل محنت کے نتیجے میں اہل اسلام کے قلوب سے محبت رسول کا نبیادی نقطہ مٹ کر کفر کا دھبہ لگنا شروع ہو گیا ، دنیا کی محبت اور لالچ نے اہل اسلام کو نام نہاد مسلمان بنا دیا تھا۔
یہ درست ہے کہ ابھی تک در سگاہ میں دینی احکامات کے سبق پڑھائے جا رہے تھے ۔ خانقاہ میں تزکیہ نفوس کی محنت ماند نہیں پڑی تھی لیکن زمینی حقائق یہ بتاتے ہیں ان کی جمعیت میں کمی نظر آرہی تھی۔
اس وقت اہل اللہ کی نظرفراست اور بصیرت قلبی اس خدشے کو محسوس کر رہی تھی کہ اگر معاملہ یونہی رہا تو مذہب اسلام چند دنوں کا مہمان بن جائے گا۔ انفرادی طور پر اس بارے میں پُرخلوص محنتیں بھی کی گئیں لیکن جو فوائداجتماعیت سے حاصل ہوتے ، ظاہر ہے وہ نہیں مل سکتے تھے۔ انفرادی کوشش کا جذبہ اٹھتا پھر حالات کے ستم اسے ٹھنڈا کر دیتے ۔
کہتے ہیں بعض ا نسانوں سے اللہ تاریخی اور عالمی کام لیتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تکمیلِ دین کا، صحابہ و اہل بیت سے تنفیذِ دین کا ، فقہاء بالخصوص امام اعظم سے ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ سے تدوینِ دین اور اس پچھلی صدی میں اللہ کریم نے علماء دیوبند سے تطہیرِ دین کا خوب خوب کام لیا ۔
انہی میں سے ایک شخص جس کی زبان میں فصاحت و بلاغت کی قوت بھی نہ تھی ، جس کی گفتگو میں الفاظ سحر انگیزی، جوشِ خطابت بھی نہ تھا ، معقولی اور فلسفیانہ ذہن بھی نہ رکھتا تھا،حالات کے مارےلوگوں کو لڑنے مارنے کے گُر بھی نہیں سکھلا سکتاتھا لیکن اس کے سینے میں ایسا دل تھا جو ان باتوں پرکڑھتا تھا، وہ لوگوں کی بے راہ روی پر خون کے آنسو روتا تھا ۔ اس کےاسی قلبی اضطراب میں رحمتِ حق جلوہ گر ہوئی، اس کے دل پر القاء ہو ا، امت مرحومہ کے ایمان وعمل کو بچانے کےلیے ایک اس طرز کی جماعت تشکیل دو جن کی نیتیں حبِ جاہ اور خواہشات نفسانی سے پاک ہوں گویا خانقاہی ماحول کا لب لباب ان میں ہو۔ دین کو اپنی اور سارے عالم کی ضرورت سمجھ کر سیکھیں اورسکھائیں گویا درسگاہ کا ماحول بھی ان کو میسر ہو ۔ ایک دوسرے کے ایمان وعمل کی تجدید کرتے رہیں ۔
جو خدا " کو" نہیں مانتا اس تک ربِ واحد کی واحدانیت پہنچائیں،جو خدا" کی" نہیں مانتا اس بھولے ہوئےشخص کو عہد الست یاد کرائیں ۔ جو رسول اللہ " کو" نہیں مانتا اس کو ختم نبوت ورسالت کا عقیدہ دیں اور جو رسول اللہ" کی" نہیں مانتا اسے "طرزِ زندگی محمد رسول اللہ " سے روشناس کرائیں۔
گلی گلی ، بام بام ؛ دین کو عام کریں، عبادات،معاملات،معاشرت، رہن سہن، اخلاقیات یوں کہیے کہ کامیاب زندگی گزارنے کا لائحہ عمل پوری انسانیت تک پہنچائیں پھراس راستے میں آزمائش ، تکالیف، مصائب وآلام، منفی پروپیگنڈے ، دل برداشتہ رویّے آئیں تو ان پر جذباتی پن کا مظاہرہ کرنے کی بجائے"توا صوا بالصبر" کی عملی تصویر بن جائیں۔
الحمد للہ! وہی کچھ ہوا جو خدا کے اس ولی کے دل پر القاء ہوا تھا ۔ شروع میں چند غریب، آزاد منش، مسکین طبعیت لوگ اٹھے ان کے اخلاص کی برکت سے اللہ نے سارے عالم کو اسلام کے وجود سے روشناس کرایا۔ لوگ کفر، ارتداد کو چھوڑ کر اسلام کے جھنڈے تلے جمع ہونا شروع ہوئے ۔ الحاد ،زندقہ بدعات ورسومات کو چھوڑ کر "سنت رسول"سے اپنی کامیابیاں حاصل کرنے لگے۔ گویا اس جماعت کا یہ خاموش انقلاب تھا کہ انسانیت کفر سے پلٹ کراسلام لے آئی، اہل اسلام نے نام نہاد مسلمان سے سچے اور سُچے مسلمان کاروپ دھار لیا ۔
اس محنت کے ثمرات جب ظاہر ہونا شروع ہوئے تو بعض اہل اللہ کی زبان پر کلمہ تشکر کے ساتھ بے ساختہ یہ بھی نکلا :"الیاس نے یاس کو آس سے بدل دیا ۔" یہ وہی مولانا محمد الیاس دہلوی رحمہ اللہ ہیں جن کے قلب اطہر پر اس کام کا القاء ہوا تھا۔
بنیادی بات یہ ہوتی ہے کہ لوگ کسی چیز کو اپنی ضرورت سمجھیں ۔ پھر اس کے بعد اس کے حصول کا طریقہ سمجھیں اور جب خود سمجھیں تو اب دوسروں کو بھی سکھلائیں ۔ تبلیغی جماعت کی پہلی کوشش دین کی محبت پیدا کرنا ہے اس کے بعد ان کو اس پر چلنے کا طریقہ بتانا ہے اور پھر لوگوں کو اس پر چلنے کی فکر بھی دینی ہے ۔
31 اکتوبر 2013ء کورائے ونڈ،پاکستان میں اسی عزم کی تجدید کی جارہی ہے لاکھوں مسلمان آسائشوں کو خیر باد کہہ کر ایک فکر ، ایک درد......امت مسلمہ کا درد ...... لینے کے لیےبیٹھے ہیں ۔ اے اللہ! ان کی فکر ، ہمدردی، اخلاص اور محنت کو دیکھ کر ساری دنیا کے انسانوں کے ہدایت کے فیصلے فرما دے ۔​
ایں دعا از من وجملہ جہاں آمین باد!
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
بدعات ورسومات
اب بھی ان میں یہ چیزیں باقی ہیں ۔ کیونکہ یہاں پر جو تبلیغی حضرات ہیں بدعات ورسومات پر نہ تو تنقید کرتے ہیں اور نہ ہی خود چھوڑسکتے ہیں ، کہتے ہیں کہ اس سے جماعت میں توڑ پیدا ہوجاتی ہے ۔ اکابر نے یہی سیکھایا ہے ۔
ان کا ایک مشہور نعرہ ہے ۔
"سیکھتے سیکھتے مرنا اور مرتے مرتے سیکھنا "۔
مذکورہ بالا چیزیں بھی اس میں داخل ہیں ۔ عملی طور پر تو یہی معلوم ہورہا ہے ۔
 

ضرب کلیم

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2013
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
اگر آدمی یہی نیت لے کے بیٹھا ہو کہ ہر بات کا جواب ضرور مخالفت میں ہی دینا ہے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس سے ہم بحیثیت قوم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔
میرے بھائی تبلیغی جماعت کا مقصد اور نصب العین ماٹو ہی یہی ہے کہ اللہ تعالی کے احکامات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقے سے چلنے پر دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی ہے اور ان سے ہٹ کر باقی طریقوں میں دنیا اور آخرت دونوں کی ناکامی ہے ۔
آپ کو یہ باتیں آج تک کسی تبلیغی بھائی کی زبان سے سننے کو نہیں ملیں؟؟؟؟
انصاف کیجیے گا ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اگر آدمی یہی نیت لے کے بیٹھا ہو کہ ہر بات کا جواب ضرور مخالفت میں ہی دینا ہے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس سے ہم بحیثیت قوم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔
میرے بھائی تبلیغی جماعت کا مقصد اور نصب العین ماٹو ہی یہی ہے کہ اللہ تعالی کے احکامات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقے سے چلنے پر دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی ہے اور ان سے ہٹ کر باقی طریقوں میں دنیا اور آخرت دونوں کی ناکامی ہے ۔
آپ کو یہ باتیں آج تک کسی تبلیغی بھائی کی زبان سے سننے کو نہیں ملیں؟؟؟؟
انصاف کیجیے گا ۔
جناب یہ بتاؤ کہ یہ لوگ جہاد کا انکا ر کیوں کرتے ہیں ؟
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
میرے بھائی تبلیغی جماعت کا مقصد اور نصب العین ماٹو ہی یہی ہے کہ اللہ تعالی کے احکامات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقے سے چلنے پر دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی ہے اور ان سے ہٹ کر باقی طریقوں میں دنیا اور آخرت دونوں کی ناکامی ہے ۔
کاش کہ عملاً ایسا ہی ہو تا ،
عمومی طور پر کوشش اچھی ہے لیکن کبھی اگر ان کو کسی مسئلہ میں صحیح حدیث بھی پیش کروگے تو نہیں مانیں گے ۔ جواب ملے گا کہ کیا ہمارے بزرگوں نے اس حدیث کو نہیں پڑھا ہے ؟
فضائل اعمال کی کتاب کو بہت اہتمام سے پڑھتے ہیں ، لیکن جس مسجد میں درس قرآن یا درس حدیث ہو اس کو نہیں سنتے ہیں ۔۔ شاید بزرگوں نے منع کیا ہوگا کہ اس سے توڑ پیدا ہوتا ہے ۔
جہاد کی ترغیب تو دور کی بات ، بلکہ منع کرتے ہیں ۔ آیات جہاد اپنے اوپر چسپاں کرتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ ابھی تک ہم تین سو تیرہ ایمان والے نہیں بن چکے ہیں ، جب یہ تعداد پوری ہوجائے گی تو جہاد کریں گے ۔۔

البتہ جو عامی لوگ ہیں وہ ان کے اکابر کے عقیدہ پر نہیں ہیں ۔اور نہ ہی اتنا جانتے ہیں ان کے عقیدے کے بارے میں ۔ ان کے اکابرین کا عقیدہ ماتردیہ اور اشاعرہ کا ہے ۔

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ان کے ساتھ صرف رفع الیدین اورآمین بالجہر میں اختلاف ہے ۔ نہیں نہیں ہرگز نہیں ۔ عقائد میں بھی شدید اختلاف پایا جاتا ہے ۔ کیونکہ ماتردیہ کے عقائد ، اہل سنت والجماعت کے موافق نہیں ہیں ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محض الزام ہے افواہ ہے پروپیگنڈہ ہے جھوٹ ہے افتراء ہے
محض الزامات۔۔ جی جی یہ الزامات ہی ہیں جناب۔

تبلیغی جماعت عقائد ، افکار ، نظریات اور مقاصد کے آئینہ میں
تبلیغی نصاب کا جائزہ قرآن وحدیث کی نظر میں
تبلیغی جماعت علمائے عرب کی نظر میں
تبلیغی جماعت کا تحقیقی جائزہ
دیوبندی اور تبلیغی جماعت کا تباہ کن صوفیت کا عقیدہ

ایک اور کتاب بھی ہے جس کا نام ہے ’’ تبلیغی جماعت کی علمی وعملی کمزوریاں مصنف ڈاکٹر محمد سلیم ‘‘ مصنف خود عرصہ دراز تک تبلیغی جماعت میں شریک رہے ہیں۔ یہ کتاب بھی اس موضوع پر عمدہ ہے۔
ان کتب میں موجود حقائق کے بعد اب بھی آپ یہ کہہ دینا کہ یہ الزامات ہی ہیں۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
محض الزام ہے افواہ ہے پروپیگنڈہ ہے جھوٹ ہے افتراء ہے
مجھے تو آپ کا جواب اس طرح لگ رہا ہے ۔ جیسا کہ آپ اپنے آپ سے ہی مخاطب ہیں ۔
ماکان جوابکم فھو جوابنا ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
میں خود بہت عرصہ تبلیغی جماعت میں رہا۔ تب تو خیر یہ سب معلوم نہیں تھا۔ تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کے خلوص پر کوئی انگلی اٹھائے تو بالکل غلط ہے۔ لیکن جہاں تک عقائد اور ان کے تنظیمی معاملات ہیں، بہرحال ان میں کئی خرابیاں ہیں۔ اب تو جب کبھی گھر گھر دعوت دینے آتے ہیں تو میں ان کی پوری بات سن کر فقط یہ کہتا ہوں کہ حضرت آپ فضائل اعمال کی جگہ درس قرآن، درس حدیث مسجد میں رکھوا دیں، میں خود بھی آؤں گا اور ان شاء اللہ گھر کے دیگر افراد کو بھی لاؤں گا۔ لیکن کبھی اس کا مثبت جواب انہوں نے نہیں دیا۔
 
Top