• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت کا ہر کسی کو اس کے حال پر چھوڑنے اور منع نہ کرنے کی دلیل ایک واقعہ!

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بسم اللہ الرحمن الرحیم

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ﴿٧٠﴾ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴿٧١﴾ سورہ احزاب
"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو ۔
تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔"



اللھم اصلح احوال المسلمین فی کل مکان۔۔۔آمین


تبلیغی جماعت کا ہر کسی کو اس کے حال پر چھوڑنے اور منع نہ کرنے کی دلیل ایک واقعہ!

"کہ جس روز موسی علیہ السلام کوہ طور کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں انھوں نے ایک گڈریا دیکھا جو کہ اللہ سے کلام کر رہا تھا ، وہ کہتا تھا کہ اے اللہ تو کہتا ہے کہ تو اکیلا ہے، تو اے میرے رب میں تیرے پاس آتا ہوں تا کہ تیرے بال سنواروں اور تجھے کھانا کھلاؤ غرض تیری خدمت کروں، یہ سننے پر حضرت موسی علیہ السلام کو شدید غصہ آیا اور فرمایا کہ اللہ تعالی تو بے نیاز ہے اور اسے ان سب چیزوں کی ضرورت نہیں ،اور وہ کسی کا محتاج نہیں۔۔۔تو وہ شخص خاموش ہو گیا مگر اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام سے فرمایا ، کہ وہ میرا بندہ جیسے بھی سہی میری عبادت کر رہا تھا اور مجھے یاد کر رہا تھا ،مگر تیرے منع کرنے سے وہ رک گیا۔"

نتیجہ
کسی کو بھی روکو نہیں۔۔۔کیا پتا اللہ کو کونسا عمل اور کون پسند آ جائے!

اس واقعہ کی سند مطلوب ہے!
دلائل سے وضاحت ہو جائے تو بہترین ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
بسم اللہ الرحمن الرحیم

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ﴿٧٠﴾ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴿٧١﴾ سورہ احزاب
"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو ۔
تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔"



اللھم اصلح احوال المسلمین فی کل مکان۔۔۔آمین


تبلیغی جماعت کا ہر کسی کو اس کے حال پر چھوڑنے اور منع نہ کرنے کی دلیل ایک واقعہ!

"کہ جس روز موسی علیہ السلام کوہ طور کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں انھوں نے ایک گڈریا دیکھا جو کہ اللہ سے کلام کر رہا تھا ، وہ کہتا تھا کہ اے اللہ تو کہتا ہے کہ تو اکیلا ہے، تو اے میرے رب میں تیرے پاس آتا ہوں تا کہ تیرے بال سنواروں اور تجھے کھانا کھلاؤ غرض تیری خدمت کروں، یہ سننے پر حضرت موسی علیہ السلام کو شدید غصہ آیا اور فرمایا کہ اللہ تعالی تو بے نیاز ہے اور اسے ان سب چیزوں کی ضرورت نہیں ،اور وہ کسی کا محتاج نہیں۔۔۔تو وہ شخص خاموش ہو گیا مگر اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام سے فرمایا ، کہ وہ میرا بندہ جیسے بھی سہی میری عبادت کر رہا تھا اور مجھے یاد کر رہا تھا ،مگر تیرے منع کرنے سے وہ رک گیا۔"

نتیجہ
کسی کو بھی روکو نہیں۔۔۔کیا پتا اللہ کو کونسا عمل اور کون پسند آ جائے!

اس واقعہ کی سند مطلوب ہے!
دلائل سے وضاحت ہو جائے تو بہترین ہے۔
السلام و علیکم -

اس روایت کے صحیح یا ضعیف ہونے کے بارے میں تو یہاں کے قابل ممبران ہی بتا سکتے ہیں- میری اتنی اہلیت نہیں - یا پھر تحقیق کر کے تھوڑا بہت بتا سکتا ہوں جس کے لئے وقت درکار ہے-

البتہ جہاں تک تبلیغی جماعت کا اس روایت سے یہ استدلال کرنا کہ کیوںکہ الله نے اپنے نبی کو اس بات پر ٹوک دیا تھا کہ انہوں نے ایک آدمی کو غلط انداز میں الله کی حمد و ثناء کرنے سے روکا تھا - لہذا کسی کو غلط بات پر روکنا یا ٹوکنا صحیح نہیں - یہ ایک انتہائی لغو اور بیہودہ قسم کا استدلال ہے -

تبلیغی جماعت والوں سے کہنا چاہیے کہ حضرت موسیٰ علیہ سلام تو الله کے نبی تھے اور ان پر الله کی طرف سے وحی اترتی تھی - کیا آپ لوگوں پر بھی الله کی وحی نازل ہوتی ہے (فنعوزباللہ من ذالک) ؟؟؟

دوسری بات یہ کہ آپ یہ بتائیں کہ آپ حضرت موسیٰ علیہ سلام کے امتی ہیں یا نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کے امتی ہیں ؟؟؟ جو حضرت موسیٰ علیہ سلام کے قصّے سے استدلال کر کے لوگوں کو "نہی عن المنکر" کے حکم سے روک رہے ہیں - اور اگر آپ نے ہر حالت میں حضرت موسیٰ علیہ سلام کی ہی پیروی کرنی ہے تو جناب آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ حضرت موسیٰ علیہ سلام الله کے وہ برگزیدہ اور اولعزم پیغمبر تھے جہنوں ایک ظالم و جابرحکمران "فرعون مصر" کے سامنے کلمہ حق بلند کیا تھا - کیا آپ نے کبھی اپنی تبلیغی جماعت کی تاریخ میں اسطرح کا کلمہ حق بلند کیا ؟؟؟ -
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام و علیکم -

اس روایت کے صحیح یا ضعیف ہونے کے بارے میں تو یہاں کے قابل ممبران ہی بتا سکتے ہیں- میری اتنی اہلیت نہیں - یا پھر تحقیق کر کے تھوڑا بہت بتا سکتا ہوں جس کے لئے وقت درکار ہے-

البتہ جہاں تک تبلیغی جماعت کا اس روایت سے یہ استدلال کرنا کہ کیوںکہ الله نے اپنے نبی کو اس بات پر ٹوک دیا تھا کہ انہوں نے ایک آدمی کو غلط انداز میں الله کی حمد و ثناء کرنے سے روکا تھا - لہذا کسی کو غلط بات پر روکنا یا ٹوکنا صحیح نہیں - یہ ایک انتہائی لغو اور بیہودہ قسم کا استدلال ہے -

تبلیغی جماعت والوں سے کہنا چاہیے کہ حضرت موسیٰ علیہ سلام تو الله کے نبی تھے اور ان پر الله کی طرف سے وحی اترتی تھی - کیا آپ لوگوں پر بھی الله کی وحی نازل ہوتی ہے (فنعوزباللہ من ذالک) ؟؟؟

دوسری بات یہ کہ آپ یہ بتائیں کہ آپ حضرت موسیٰ علیہ سلام کے امتی ہیں یا نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کے امتی ہیں ؟؟؟ جو حضرت موسیٰ علیہ سلام کے قصّے سے استدلال کر کے لوگوں کو "نہی عن المنکر" کے حکم سے روک رہے ہیں - اور اگر آپ نے ہر حالت میں حضرت موسیٰ علیہ سلام کی ہی پیروی کرنی ہے تو جناب آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ حضرت موسیٰ علیہ سلام الله کے وہ برگزیدہ اور اولعزم پیغمبر تھے جہنوں ایک ظالم و جابرحکمران "فرعون مصر" کے سامنے کلمہ حق بلند کیا تھا - کیا آپ نے کبھی اپنی تبلیغی جماعت کی تاریخ میں اسطرح کا کلمہ حق بلند کیا ؟؟؟ -

وعلیکم السلام،
جزاکم اللہ خیرا کثیرا۔۔۔
اگر آپ کسی حد تحقیق کر سکیں تو ضرور کیجئے گا۔۔۔
اور آپ کی بات سے متفق ہوں مگر جب میں نے کچھ لوگوں کو حضرت موسی علیہ السلام کے امتی نہ ہونے کی وجہ پیش کیئے تو ان کے عجیب
جواب سننے کو ملے کہ اگر ایسا ہے تو قرآن مجید اور احادیث میں جو گزشتہ اقوام کے واقعات بیان ہوئے ہیں ،وہ کیوں کیئے گئے اور اگر مقصد صرف
عبرت اور سبق حاصل کرنا تھا تو یہی مقصد موسی علیہ السلام کے واقعات سے اخذ کرنے میں حرج کیا ہے! حیرت
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
یہ پورا "قصہ" اس لنک پر پڑھا جا سکتا ہے۔۔۔لنک
لکھنے والے نے کتاب "فورٹی رولز آف لو" سے یہ قصہ نقل کیا ہے۔اس کتاب کی رائٹر ایک ترکش خاتون ہیں ،جن کے رجحانات صوفیت کی طرف ہیں۔
واللہ اعلم!
بہرحال واقعہ کی سند ہونا ضروری ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام،
جزاکم اللہ خیرا کثیرا۔۔۔
اگر آپ کسی حد تحقیق کر سکیں تو ضرور کیجئے گا۔۔۔
اور آپ کی بات سے متفق ہوں مگر جب میں نے کچھ لوگوں کو حضرت موسی علیہ السلام کے امتی نہ ہونے کی وجہ پیش کیئے تو ان کے عجیب
جواب سننے کو ملے کہ اگر ایسا ہے تو قرآن مجید اور احادیث میں جو گزشتہ اقوام کے واقعات بیان ہوئے ہیں ،وہ کیوں کیئے گئے اور اگر مقصد صرف
عبرت اور سبق حاصل کرنا تھا تو یہی مقصد موسی علیہ السلام کے واقعات سے اخذ کرنے میں حرج کیا ہے! حیرت
بہت شکریہ آپ کی عزت افزائی کا -

پچھلی امتوں کے اعمال و افکار سے سے سبق حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں - لیکن اگر وہ افکار اور واقیعات شریعت نبوی صل الله علیہ وسلم سے میل نہ کھاتے ہوں تو ایسی واقیعات و اعمال پر امّت محمّدی کا عمل کرنا کسی بھی طر ح جائز نہیں - یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے حضرت عمر رضی الله عنہ کے ہاتھ میں انجیل کے کچھ صحیفے دیکھ کر فرمایا تھا "قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمّد کی جان ہے - اگر آج موسیٰ علیہ سلام بھی زندہ ہوتے اور تم میری لائی ہوئی تعلیمات (شریعت) کو چھوڑ کر ان کے پیچھے لگ جاتے تو گمراہ ہو جاتے " (متفق علیہ) -

افسوس کے احناف نے حضرت موسیٰ علیہ سلام کی تعلیمات تو دور کی بات - اپنے امام کی تعلیمات کو ہی شریعت سمجھ لیا -حضرت موسیٰ کی تعلیمات پر عمل تو ایک ڈھونگ ہے احناف اور تبلیغی جماعت کے لئے -

اور نبی کریم صل الله علیہ کی تعلیمات تو ان کے لئے کوئی حیثیت ہی نہیں رکھتیں -
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بہت شکریہ آپ کی عزت افزائی کا -

پچھلی امتوں کے اعمال و افکار سے سے سبق حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں - لیکن اگر وہ افکار اور واقیعات شریعت نبوی صل الله علیہ وسلم سے میل نہ کھاتے ہوں تو ایسی واقیعات و اعمال پر امّت محمّدی کا عمل کرنا کسی بھی طر ح جائز نہیں - یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے حضرت عمر رضی الله عنہ کے ہاتھ میں انجیل کے کچھ صحیفے دیکھ کر فرمایا تھا "قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمّد کی جان ہے - اگر آج موسیٰ علیہ سلام بھی زندہ ہوتے اور تم میری لائی ہوئی تعلیمات (شریعت) کو چھوڑ کر ان کے پیچھے لگ جاتے تو گمراہ ہو جاتے " (متفق علیہ) -

افسوس کے احناف نے حضرت موسیٰ علیہ سلام کی تعلیمات تو دور کی بات - اپنے امام کی تعلیمات کو ہی شریعت سمجھ لیا -حضرت موسیٰ کی تعلیمات پر عمل تو ایک ڈھونگ ہے احناف اور تبلیغی جماعت کے لئے -

اور نبی کریم صل الله علیہ کی تعلیمات تو ان کے لئے کوئی حیثیت ہی نہیں رکھتیں -

جزاک اللہ خیرا۔۔۔
میری معلومات کے مطابق حدیث میں "انجیل" کےنہیں بلکہ "تورات" کے کچھ صحیفے ہونے کا تذکرہ ہے۔
اگر درست ہے تو تصحیح کر لیجیئے گا ورنہ میری معلومات میں اضافہ ہو گا،ان شاء اللہ۔۔۔!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جزاک اللہ خیرا۔۔۔
میری معلومات کے مطابق حدیث میں "انجیل" کےنہیں بلکہ "تورات" کے کچھ صحیفے ہونے کا تذکرہ ہے۔
اگر درست ہے تو تصحیح کر لیجیئے گا ورنہ میری معلومات میں اضافہ ہو گا،ان شاء اللہ۔۔۔!
جزاک الله - تصیح کرنے کا شکریہ -آپ نے بلکل صحیح فرمایا کہ حضرت عمر رضی الله عنہ کے ہاتھوں میں "تورات" کے صحیفے تھے - نہ کہ انجیل کے صحیفے-

نیچے پوری حدیث ملاحظه ہو -



أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنُسْخَةٍ مِنْ التَّوْرَاةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ نُسْخَةٌ مِنْ التَّوْرَاةِ فَسَكَتَ فَجَعَلَ يَقْرَأُ وَوَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ يَتَغَيَّرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ثَكِلَتْكَ الثَّوَاكِلُ مَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ عُمَرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ بَدَا لَكُمْ مُوسَى فَاتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ وَلَوْ كَانَ حَيًّا وَأَدْرَكَ نُبُوَّتِي لَاتَّبَعَنِي
سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 436
حضرت جابر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا ایک نسخہ لے کر حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول یہ تورات کا ایک نسخہ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے حضرت عمر نے اسے پڑھنا شروع کردیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہونے لگا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں عورتیں روئیں کیا تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھ نہیں رہے؟ حضرت عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا تو عرض کی میں اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ہم اللہ کے پروردگار ہونے اسلام کے دین حق ہونے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اب اگر موسی تمہارے سامنے آجائیں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اور۔۔۔۔۔ اگر آج موسی زندہ ہوتے ۔۔۔۔اور میری نبوت کا زمانہ پالیتے تو وہ بھی میری پیروی کرتے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔مسند احمد میں بھی ایسے ہی مذکور ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو راہ ہدایت پر رکھے۔آمین
 
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
83
جزاک الله - تصیح کرنے کا شکریہ -آپ نے بلکل صحیح فرمایا کہ حضرت عمر رضی الله عنہ کے ہاتھوں میں "تورات" کے صحیفے تھے - نہ کہ انجیل کے صحیفے-

نیچے پوری حدیث ملاحظه ہو -



أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنُسْخَةٍ مِنْ التَّوْرَاةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ نُسْخَةٌ مِنْ التَّوْرَاةِ فَسَكَتَ فَجَعَلَ يَقْرَأُ وَوَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ يَتَغَيَّرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ثَكِلَتْكَ الثَّوَاكِلُ مَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ عُمَرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ بَدَا لَكُمْ مُوسَى فَاتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ وَلَوْ كَانَ حَيًّا وَأَدْرَكَ نُبُوَّتِي لَاتَّبَعَنِي
سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 436
حضرت جابر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا ایک نسخہ لے کر حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول یہ تورات کا ایک نسخہ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے حضرت عمر نے اسے پڑھنا شروع کردیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہونے لگا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں عورتیں روئیں کیا تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھ نہیں رہے؟ حضرت عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا تو عرض کی میں اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ہم اللہ کے پروردگار ہونے اسلام کے دین حق ہونے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اب اگر موسی تمہارے سامنے آجائیں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اور۔۔۔۔۔ اگر آج موسی زندہ ہوتے ۔۔۔۔اور میری نبوت کا زمانہ پالیتے تو وہ بھی میری پیروی کرتے۔
@اسحاق سلفی
محترم اس حدیث کی تحقیق درکار ہے۔ بارک اللہ فیک
 
  • پسند
Reactions: Dua
Top