- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
تجارت کے مسائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس کھانے سے بہتر کبھی جسی نے کوئی کھانا نہیں کھایا جو انسان اپنے ہاتھ سے کما کر کھاتا ہے ۔(بخاری:٢٠٧٢)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ تعالی اور اس کے رسول نے شراب ،مردار خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے ۔(بخاری:٢٢٣٦،مسلم:١٥٨١)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت بدکار عورت کی کمائی کہانت کے عوض ملنے والی اجرت کے لینے سے منع فرمایا ہے۔(بخاری:٢٢٣٧،مسلم:١٥٦٧)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کی جفتی کے عوض معاوضہ لینے سے منع فرمایا ہےَ(بخاری:٢٢٨٤)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے کوئی غلہ خریدا ہو وہ جب تک اسے ماپ نہ لے آگے فروخت نہ کرے۔(مسلم:١٥٢٨):
بالیوں میں کھڑی غلے کے عوض فروخت کر دینا جیسے گندم کے کھیت کے بدلے گندم فروخت کرنا ،اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔(ابوداود:٤٣٠٤،محدثین کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے )
غلے کو فروخت کرنے سے روک لینا تاکہ قیمت بڑھے اور لوگو ں کی اس کی ضرورت بھی ہو تو اس صورت میں ذخیرہ کرنے کرنے ولے کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہگار کہا ہے۔(مسلم:١٦٠٥)
تجارت میں جھوٹ بولنے سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:باہر سے غلہ لانے والوں کو آگے جا کر نہ ملو ،جس سے (بازار پہنچنے سے پہلء ہی )ملاقات کر ے اس کا سامان خرید لیا گیا تو بازار پہنچنے کے مال کے مالک کو اختیار ہے (چاہے سودا قائم رکھے اور چاہے تووہ سودہ واپس لے لے )
جانور کو بیچنے کی غرض سے اس کے تھنوں کا دودھ روک لینا تا کہ خریدنے والا زیادہ دودھ دیکھ کر اس کو خرید لے یہ حرام ہے اگر کوئی اس طرح کرے تو خریدنے والے کو تین دن تک اختیار ہے کہ وہ اس جانور کو واپس کردے اور اس کے ساتھ اڑھائی کلو گندم بھی دے گا (بخاری:١٦٠٥،مسلم:١٥١٥)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب دو آدمی آپس میں بیع کریں اور وہ اکٹھے ہوں تو جب تک دونوں جدا نہ ہو جائیں انہیں بیع واپس کرنا کا اختیا ر ہے ،یا ان دونوں میں سے ایک دوسرے کو اختیا ر دےدے ،اگر ان دونوں میں ایک دوسرے کو اختیا ر دے دے س،پھر وہ اس پر بیع کر لیں تو بیع پختہ ہو گئی اور اگر وہ بیع کرنے کے بعد جدا ہو جائیں اور ان میں کوئی بھی بیع کو ترک نہ کرے تو بیع واجب ہو گئی ۔(بخاری:٢١١٢،مسلم:١٥٣١)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے ،کھلانے والے ،لکھنے والے اور اس کے گواہوں پرلعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ)میں برابر ہیں۔(بخاری٢٠٨٦،مسلم:١٥٩٨) ۔(بخاری:٢٠٨٦،مسلم:١٥٩٨)
٭٭قسطوں والے کاروبار میں اصل قیمت سے زیادہ رقم لی جاتی ہے جو کہ سود ہے سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے کہا :'ہر قرض جو نفع کھینچے وہ سود کی قسموں میں ایک قسم ہے''(السنن الکبری للبیہقی:٥/٣٥٠،محدثین کے اصول کے مطابق یہ اثر صحیح ہے )
٭٭نقد اور ادھار کے ریٹ میں فرق کرنا سود ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''جو شخص کسی چیز کی دو قیمتیں مقرر کرے گا تو وہ کم قیمت لے گا یا پھر وہ سود ہو گا ''(سنن ابی داود:٣٤٦١،محدثین(ابن حبان ،حاکم اور ذہبی)کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :''ایک عقد میں دو ،معاملے کرنا جائز نہیں ہے(اور ایک عقد میں دو معاملے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ)ایک شخص کہے کہ اگر تم ادھار خریدو تو اتنے روپے میں اور اگر نقد خریدو تو اتنے روپے میں ۔''(مصنف عبدالرزاق:٨/١٣٨ح١٤٦٣٣،محدثین کے اصول کے مطابق یہ اثر حسن درجے کاہے)
٭٭لاٹری (قسمت پڑی)بھی سود ہے کیونکہ اس میں کچھ لوگوں کو تھوڑے سی رقم کے عوض زیادہ قیمتی چیز مل جاتی ہے اور اکثرلوگ رقم دیتے ہیں مگر ان کو کچھ نہیں ملتا ۔
سب سے بہتر کمائی :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس کھانے سے بہتر کبھی جسی نے کوئی کھانا نہیں کھایا جو انسان اپنے ہاتھ سے کما کر کھاتا ہے ۔(بخاری:٢٠٧٢)
حرام اشیاء کی تجارت کرنا حرام ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ تعالی اور اس کے رسول نے شراب ،مردار خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے ۔(بخاری:٢٢٣٦،مسلم:١٥٨١)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت بدکار عورت کی کمائی کہانت کے عوض ملنے والی اجرت کے لینے سے منع فرمایا ہے۔(بخاری:٢٢٣٧،مسلم:١٥٦٧)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کی جفتی کے عوض معاوضہ لینے سے منع فرمایا ہےَ(بخاری:٢٢٨٤)
غلہ کے متعلق خریدوفروخت کے اصول(١)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے کوئی غلہ خریدا ہو وہ جب تک اسے ماپ نہ لے آگے فروخت نہ کرے۔(مسلم:١٥٢٨):
بالیوں میں کھڑی غلے کے عوض فروخت کر دینا جیسے گندم کے کھیت کے بدلے گندم فروخت کرنا ،اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔(ابوداود:٤٣٠٤،محدثین کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے )
غلے کو فروخت کرنے سے روک لینا تاکہ قیمت بڑھے اور لوگو ں کی اس کی ضرورت بھی ہو تو اس صورت میں ذخیرہ کرنے کرنے ولے کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہگار کہا ہے۔(مسلم:١٦٠٥)
تجارت میں جھوٹ بولنے سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔
منڈی کے متعلق اصول:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:باہر سے غلہ لانے والوں کو آگے جا کر نہ ملو ،جس سے (بازار پہنچنے سے پہلء ہی )ملاقات کر ے اس کا سامان خرید لیا گیا تو بازار پہنچنے کے مال کے مالک کو اختیار ہے (چاہے سودا قائم رکھے اور چاہے تووہ سودہ واپس لے لے )
جانوروں کی بیع کرنے کے اصول :
جانور کو بیچنے کی غرض سے اس کے تھنوں کا دودھ روک لینا تا کہ خریدنے والا زیادہ دودھ دیکھ کر اس کو خرید لے یہ حرام ہے اگر کوئی اس طرح کرے تو خریدنے والے کو تین دن تک اختیار ہے کہ وہ اس جانور کو واپس کردے اور اس کے ساتھ اڑھائی کلو گندم بھی دے گا (بخاری:١٦٠٥،مسلم:١٥١٥)
بیع کب تک واپس کرنے کا اختیا ر ہے :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب دو آدمی آپس میں بیع کریں اور وہ اکٹھے ہوں تو جب تک دونوں جدا نہ ہو جائیں انہیں بیع واپس کرنا کا اختیا ر ہے ،یا ان دونوں میں سے ایک دوسرے کو اختیا ر دےدے ،اگر ان دونوں میں ایک دوسرے کو اختیا ر دے دے س،پھر وہ اس پر بیع کر لیں تو بیع پختہ ہو گئی اور اگر وہ بیع کرنے کے بعد جدا ہو جائیں اور ان میں کوئی بھی بیع کو ترک نہ کرے تو بیع واجب ہو گئی ۔(بخاری:٢١١٢،مسلم:١٥٣١)
سود لینا اوردینا حرام ہے :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے ،کھلانے والے ،لکھنے والے اور اس کے گواہوں پرلعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ)میں برابر ہیں۔(بخاری٢٠٨٦،مسلم:١٥٩٨) ۔(بخاری:٢٠٨٦،مسلم:١٥٩٨)
٭٭قسطوں والے کاروبار میں اصل قیمت سے زیادہ رقم لی جاتی ہے جو کہ سود ہے سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے کہا :'ہر قرض جو نفع کھینچے وہ سود کی قسموں میں ایک قسم ہے''(السنن الکبری للبیہقی:٥/٣٥٠،محدثین کے اصول کے مطابق یہ اثر صحیح ہے )
٭٭نقد اور ادھار کے ریٹ میں فرق کرنا سود ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''جو شخص کسی چیز کی دو قیمتیں مقرر کرے گا تو وہ کم قیمت لے گا یا پھر وہ سود ہو گا ''(سنن ابی داود:٣٤٦١،محدثین(ابن حبان ،حاکم اور ذہبی)کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :''ایک عقد میں دو ،معاملے کرنا جائز نہیں ہے(اور ایک عقد میں دو معاملے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ)ایک شخص کہے کہ اگر تم ادھار خریدو تو اتنے روپے میں اور اگر نقد خریدو تو اتنے روپے میں ۔''(مصنف عبدالرزاق:٨/١٣٨ح١٤٦٣٣،محدثین کے اصول کے مطابق یہ اثر حسن درجے کاہے)
٭٭لاٹری (قسمت پڑی)بھی سود ہے کیونکہ اس میں کچھ لوگوں کو تھوڑے سی رقم کے عوض زیادہ قیمتی چیز مل جاتی ہے اور اکثرلوگ رقم دیتے ہیں مگر ان کو کچھ نہیں ملتا ۔