ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
اس طرح کے اشکالات عوام الناس کے ہو تے تو ہم ہضم کر لیتے ہمیں تو افسوس اس بات کا ہے کہ خدایایہ انداز تحقیق ان لوگوں کا ہے جو خودکو اہل علم ،اہل دانش ،اہل فکر اور مفتی کے لقب سے ملقب کرتے ہیں اورپھر بے باکی سے اس عقیدے کا اظہار بھي کرتے ہیں کہ قرآن میں زیر، زبر کا بھی فرق نہیں اور قراء ات کو تسلیم کرنے سے قرآن انجیل کی طرح محرف ہو جائے گا۔ یعنی مصاحف کی اشاعت کے بارے میں علماء کا یہ خدشہ کہ جہالت کی وجہ عوام الناس میں انتشار کا خطرہ ہے درست نہیں کیونکہ یہاں تو خود ساختہ مفتیان اور نام نہاد ’اہل علم ودانش بھی ایسے ہیں جونہ صرف یہی عوام الناس والا عقیدہ رکھتے ہیں بلکہ قراء ات کو تحریف تک کہنے سے نہیں چوکتے، اب پہلے سے بھی مشکل سوال یہ ہے کہ ایسی پڑھی لکھی جہالت کا کیا حل ہو؟