عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ''تنظیم اہلحدیث'' نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ''تنظیم اہلحدیث'' کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نامور علماء تیار کئے، جیسے حافظ عبدالقادر روپڑی ،حافظ اسمٰعیل روپڑی ، مولانا ابوالسلام محمد صدیق سرگودھوی ، مولانا عبدالسلام کیلانی رحمہم اللہ ، حافظ عبد الرحمن مدنی ،مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی وغیرہم۔ ''تنظیم اہلحدیث''کے ذریعے سے سلفی فکر اور اہلحدیث مسلک کو فروغ دیا اور فرقِ باطلہ کی تردید کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجتہاد و تحقیق کی اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا، فتویٰ و تحقیق کے لئے وہ عوام و خواص کے مرجع تھے۔ ۔ چنانچہ اس میدان میں بھی انہوں نے خوب کام کیا۔ ان کے فتاویٰ آج بھی علماء اور عوام دونوں کے لئے یکساں مفید اور رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مذکورہ خدمات کے علاوہ مختلف موضوعات پر تقریبا 80تالیفات علمی یادگار کے طور پر چھوڑیں، عوام ہی نہیں، علماء بھی ان کی طرف رجوع کرتے تھے او ران کی اجتہادی صلاحیتوں کے معترف تھے ۔مولانا عبدالرحمن مبارکپور ی (صاحب تحفۃ الاحوذی )فرماتے ہیں حافظ عبد اللہ روپڑی جیسا ذی علم اور لائق استاد تمام ہندوستان میں کہیں نہیں ملےگا۔ہندوستان میں ان کی نظیر نہیں۔ زیر نظر کتابچہ مولانا عبد الرشید عراقی﷾ کا تالیف کردہ ہے جس میں انہوں نے محدث روپڑی کی خدمات اور ان کے اساتذہ وتلامذہ کا اختصار کے ساتھ تذکرہ کیا ہے ۔مزید تفیلات کے لیے ماہنامہ محدث جلد 18،23،32اور بزم ِارجمندہ،روپڑی علمائے حدیث از مولانا محمداسحاق بھٹی﷾ ملاحظہ فرمائیں اور اسی طرح مدیراعلی ماہنامہ محدث لاہور کی دختر پروفیسر ڈاکٹر حافظہ مریم مدنی کا مقالہ برائے ایم فل بعنوان ''محدث روپڑی اور تفسیری درایت کے اصول'' بھی لائق مطالعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ محدث روپڑی کے درجات کو بلند فرمائے او ران کی مرقد پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے ۔اور ان کے اخلاف کو ان کی علمی وتحقیقی خدمات اور ان کی نایاب کتب کو منظر عام پرلانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا )
Last edited: