میں نے تو بڑی دیانت سے دونوں (زیر ناف والی بھی ۔۔اور۔۔ سینے پر ہاتھ باندھنے والی بھی ) بلا کم و کاست نقل کردی ہیں ،اور وہ بھی ایک حنفی عالم کے حوالے سے تاکہ
۔۔۔۔۔ ابتسامہ
آپ کا دعوی تو فقہ حنفی کے مقلد ہونے کا ہے ،لیکن آپ تو نرے نفس کو مقلد نکلے ۔
فقہ حنفی کا مقلد ہوں ”حنفیوں“ کا نہیں ۔۔۔۔۔ ابتسامہ
بہر حال اس طرز عمل پر ہمیں بڑا افسوس ہے ،کہ حنفیہ کے ایسے محسن علماء و فقہاء جو فقہ حنفی کی تدوین و دفاع میں اپنی زندگیاں لگا گئے ،انکے ناخلف انکی یہ درگت بنا رہے ہیں؛
آپ کو تو خوش ہونا چاہئے جیسے کہ جب کوئی حنفی ایک مجلس میں تین طلاق دے دیتا ہے تو تمام ”لامذہب“ بغلیں بجانا شروع کر دیتے ہیں کہ ”شکار“ ہاتھ آگیا۔
آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کو سنت کہا ہے۔
امام ترمذی سمیت کسی محدث نے ناف کے علاوہ کسی اور مقام کوہاتھ باندھنے کا محل نہیں فرمایا اس کی وجہ یہی آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے۔
تمام ”لا مذہب“ بھی اور اہلِ سنت بھی سن لیں کہ اختلاف کی صورت میں ہمیں جو تعلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی وہ یہ ہے؛
مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ ـــــ الحدیث (ابو داؤد)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاو میرے بعد زندہ رہا وہ بہت اختلاف دیکھے گا تم پر لازم ہے میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت اس کے سات چمٹ جاؤ اور اس کو داڑھوں سے مضبوطی سے پکڑ لو ــــ الخ
لہٰذا ہم ”لا مذہبوں“ کی طرح ادھر ادھر کی ہانکنے کی بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں اور آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرمان کہ ”ناف کی نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے“ سے چمٹے رہیں گے۔ وما توفیقی الا باللہ