سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا چاہیئے ۔
مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ میں حدیث شریف ہے :
’’ عن قبيصة بن هلب، عن أبيه، قال: " رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره، ورأيته، قال، يضع هذه على صدره "
جناب ھلب طائی فرماتے ہیں :
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دائیں اور بائیں جانب ( سلام کے بعد رخ ہماری طرف ) پھیرتے تھے اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے (نماز میں ) اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا اور ان کو سینے کے اوپر رکھا تھا۔‘‘
(( قال السندي: قوله: "ينصرف" أي: بعد الفراغ من الصلاة. "عن يمينه" أي: تارة "وعن يساره" أي: أخرى.))
اور مسند احمد اسی کے ساتھ اس حدیث کو دوسری سند سے یوں بیان کیا :
قال الامام احمد
حدثنا عبد الله حدثني أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن سماك بن حرب، عن قبيصة بن الهلب، عن أبيه، قال: " رأيت النبي صلى الله عليه وسلم واضعا يمينه على شماله في الصلاة، ورأيته ينصرف عن يمينه وعن شماله "
یعنی صحابی ہلب ؓ فرماتے ہیں :کہ میں نے جناب رسوک کریم ﷺ کو نماز میں دایاں ہاتھ ، بائیں ہاتھ پر رکھے دیکھا ،اور آپ (نماز سے فارغ ہو کر )کبھی دائیں جانب سے رخ انور (مقتدیوں کی جانب ) پھیرتے اور کبھی بائیں جانب سے، ‘‘ مسند احمد حدیث نمبر :21968
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اگر ہم نے اس حدیث کا ترجمہ غلط کیا ہے ،یا غلط مطلب بیان کیا ہے تو آپ اپنے مولوی صاحب سے اس کا صحیح ترجمہ اور مطلب و مفہوم پوچھ کر یہاں بتادیں۔
ہم اپنی اصلاح کرلیں گے ۔
ویسے آپس کی بات ہے آپ کے مولوی صاحب کا کوئی وجود ہے ۔۔یا۔۔آپ ویسے ہی دل لگی کے طور پر اپنے مولوی کا حوالہ دے کر کام چلا رہے ہیں