ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
بَاب أَجْرِ الْحَاکِمِ إِذَا اجْتَهَدَ فَأَصَابَ أَوْ أَخْطَأَسوال گندم جواب چنا۔ جناب جی آپ کو بات کیوں سمجھ نہ آوے ہے میں پوچھوں
وہابی سینہ پر ہاتھ باندھےسنی ناف پر ان میں سے کس کی نماز صحیح ہووے یا کہ دونوں کی صحیح ہووے قرآن و سنت کی روشنی میں بتاویں۔
کیا جو ناف کے نیچے ہاتھ باندھیں ان کی نماز نہ ہووے۔
صحیح بخاری۔ جلد:۲/ تیسواں پارہ/ حدیث نمبر:۶۸۶۹/ حدیث متواتر مرفوع
۶۸۶۹۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِءُ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلٰی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهٗ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَهٗ أَجْرَانِ وَإِذَا حَکَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهٗ أَجْرٌ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهٰذَا الْحَدِيثِ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ هٰکَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهٗ۔
۶۸۶۹۔ عبداللہ بن یزید المقرئ المکی، حیوہ بن شریح، یزید بن عبداللہ ابن الہاد، محمدبن ابراہیم بن حارث، بسربن سعید، حضرت عمروبن عاص رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابوقیس حضرت عمروبن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: جب حاکم کسی بات کا فیصلہ کرے اور اس میں اجتہاد سے کام لے اور صحیح ہو تو اس کے لئے دو اجر ہیں اور اگر فیصلہ کرنے میں اجتہاد سے کام لے اور غلطی ہوجائے تو اس کو ایک ثواب ملے گا، یزیدبن عبداللہ کا بیان ہے کہ پھر میں نے یہ حدیث ابوبکر بن عمرو بن حزم سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بواسطہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسی طرح حدیث بیان کی ہے اور عبدالعزیز بن مطلب نے عبداللہ بن ابی بکر سے انہوں نے ابوسلمہ سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مثل نقل کیا ہے۔
۔مثلا حافطٍ محمد گوندلوی فرماتے ہیں فاتحہ خلف امام کا مسلہ فروعی مسائل ہونے پر اتحادی ہے۔پس جو شخص حتی الامکان تحقیق کرئےاور یہ سمجھے فاتحہ فرض نہیں ضوا جہری ہو یا سہری اپنی تحقیق پر عمل کرئے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوتی(توصیع الکام فی وجواب القراۃخٌلف الامام)