: ابوداؤد:كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ:
حدثنا محمد بن محبوب حدثنا حفص بن غياث عن عبد الرحمن بن إسحق عن زياد بن زيد عن أبي جحيفة أن عليا رضي الله عنه قال من السنة وضع الكف على الكف في الصلاة تحت السرة
بے شک علی رضی الله تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہتھیلی پر ہتھیلی ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔
4 : ابوداؤد: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ:
حدثنا محمد بن قدامة يعني ابن أعين عن أبي بدر عن أبي طالوت عبد السلام عن ابن جرير الضبي عن أبيه قال رأيت عليا رضي الله عنه يمسك شماله بيمينه على الرسغ فوق السرة
علی رضی الله تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ سے ناف کے اوپر گٹ سے پکڑے ہوئے تھے۔
قال أبو داود وروي عن سعيد بن جبير فوق السرة قال أبو مجلز تحت السرة وروي عن أبي هريرة وليس بالقوي
ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سعيد بن جبيرناف کے اوپر روایت کرتے ہیں اور أبو مجلز ناف کے نیچے (یہاں بھی سینہ کا ذکر تک نہیں)۔
جواب:
حدثنا
مسدد حدثنا
عبد الواحد بن زياد عن
عبد الرحمن بن إسحاق الكوفي عن
سيار ابي الحكم عن
ابي وائل قال: قال
ابو هريرة: " اخذ الاكف على الاكف في الصلاة تحت السرة " قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل يضعف عبد الرحمن بن إسحاق الكوفي.
حَدَّثَنَا
مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا
عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ
سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ، عَنْ
أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ
أَبُو هُرَيْرَةَ:"أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يُضَعِّفُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ إِسْحَاقَ الْكُوفِيَّ.
ابووائل کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی سے پکڑ کر ناف کے نیچے رکھنا (سنت ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو سنا، وہ عبدالرحمٰن بن اسحاق کوفی کو ضعیف قرار دے رہے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۳۴۹۴) (ضعیف) (اس سند میں بھی عبدالرحمن بن اسحاق ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
حَدَّثَنَا
مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا
حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ
زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ
أَبِي جُحَيْفَةَ، أَنَّ
عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ".
ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پر رکھ کر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۰۳۱۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۱۱۰) (ضعیف) (اس کے راوی عبدالرحمن بن اسحاق واسطی متروک ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة
حَدَّثَنَا
مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ يَعْنِي ابْنَ أَعْيَنَ، عَنْ
أَبِي بَدْرٍ، عَنْ
أَبِي طَالُوتَ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ
ابْنِ جَرِيرٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ
أَبِيهِ، قَالَ: "رَأَيْتُ
عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُمْسِكُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ عَلَى الرُّسْغِ فَوْقَ السُّرَّةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَوْقَ السُّرَّةِ، قَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: تَحْتَ السُّرَّةِ، وَرُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَيْسَ بِالْقَوِيِّ.
جریر ضبیی کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کا پہنچا (گٹا) پکڑے ہوئے ناف کے اوپر رکھے ہوئے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سعید بن جبیر سے «فوق السرة» (ناف کے اوپر) مروی ہے اور ابومجلز نے «تحت السرة» (ناف کے نیچے) کہا ہے اور یہ بات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کی گئی ہے لیکن یہ قوی نہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۰۰۳۰) (ضعیف) (اس کے راوی جریر ضبّی لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
حَدَّثَنَا
مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا
عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ
سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ، عَنْ
أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ
أَبُو هُرَيْرَةَ: "أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يُضَعِّفُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ إِسْحَاقَ الْكُوفِيَّ.
ابووائل کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی سے پکڑ کر ناف کے نیچے رکھنا (سنت ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو سنا، وہ عبدالرحمٰن بن اسحاق کوفی کو ضعیف قرار دے رہے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۳۴۹۴) (ضعیف) (اس سند میں بھی عبدالرحمن بن اسحاق ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة
حَدَّثَنَا
أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا
الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ
ثَوْرٍ، عَنْ
سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ
طَاوُسٍ، قَالَ: "كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ".
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دائیاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھتے، پھر ان کو اپنے سینے پر باندھ لیتے، اور آپ نماز میں ہوتے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۸۸۲۹) (صحیح) (دو صحابہ وائل اور ہلب رضی اللہ عنہما کی صحیح مرفوع روایات سے تقویت پاکر یہ مرسل حدیث بھی صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
سوال: کیا آپ لوگوں کو صرف ضعیف احادیث ہی نظر آتی ہیں نیچے کی یہ صحیح حدیث نظر نہیں آتی تقلید کا چشمہ اتار کر دیکھیں کہ شائد
نزر آجائے۔