امريکی حکومت نے افغانستان ميں کبھی بھی طالبان کی حکومت کو تسليم نہيں کيا تھا۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی حمايت سے افغانستان ميں ہونے والی فوجی کاروائ کے بعد افغانستان ميں طالبان کی فعال حکومت کا کوئ وجود نہيں تھا۔
يہ بات نہيں بھولنی چاہيے کہ جس حکومت کی جانب سے کسی سفارت کار کی سفارتی حيثيت کا تعين يا منظوری دی جاتی ہے جب اس حکومت کا اپنا وجود ہی نہ رہے تو اس سفارتی حيثيت کی بھی کوئ اہميت باقی نہيں رہ جاتی۔
ايک جنگی صورت حال يا فوجی غلبے کی صورت ميں جينيوا کنونشن کے سفارتی استثنی سے متعلق قوانين ايک ايسا قانونی معاملہ ہوتا ہے جس پر عمل درآمد ايک سواليہ نشان بن جاتا ہے۔ جب سال 1990 ميں عراق نے کويت پر قبضہ کيا تھا تو کويت ميں موجود غیر ملکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو بند کرنے کے ليے اقدامات کيے گۓ تھے۔
جہاں تک ملا ضعيف کا تعلق ہے تو پاکستان ميں ان کی گرفتاری کے وقت انھيں سفارتی استثنی حاصل نہيں تھی کيونکہ افغانستان ميں طالبان کی وہ حکومت ہی موجود نہيں تھی جو انھيں يہ سہولت فراہم کر سکتی۔
ملا ضعيف ايک ايسی حکومت کے اعلی عہديداروں کے ساتھ گہرے مراسم رکھتے تھے جو عالمی دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دينے اور ان کی حمايت کرنے کے جرم ميں شامل تھے۔ يہ ايک ايسی حقيقت ہے جسے اقوام متحدہ نے نہ صرف يہ کہ تسليم کيا بلکہ سرکاری طور پو طالبان کی حکومت کو سيکورٹی کونسل کی کئ قراردادوں کے ذريعے باور بھی کروايا۔
"کومبيٹنٹ اسٹيٹس ريوو" ٹريبيونل کے سامنے الزامات کے حوالے سے جو دستاويز پيش کی گئ تھی اس کے مطابق
گرفتار ہونے والا طالبان کا رکن تھا۔
گرفتار ہونے والے شخص نے يہ خود تسليم کيا تھا کہ اس نے سال 1996 ميں طالبان میں شموليت اختيار کی تھی۔
طالبان کے لیڈر کی جانب سے گرفتار ہونے والے شخص کو افغانستان کے سنٹرل بنک کا صدر مقرر کيا گيا تھا۔
اس کے علاوہ طالبان کے ليڈر کی جانب سے گرفتار ہونے والے شخص کو افغانستان کی معدنيات اور انڈسٹری سے متعلق وزارت ميں ڈپٹی وزير کے عہدے پر فائز کيا گيا تھا۔
اس کے علاوہ گرفتار ہونے والے شخص کو طالبان حکومت نے کابل ميں ٹرانسپورٹ کی وزارت پر فائز کيا جہاں پر 3 ماہ کام کيا۔
گرفتار ہونے والے شخص کا آخری عہدہ پاکستان ميں طالبان حکومت کے سفير کی حيثيت سے تھا جہاں پر 18 ماہ تک دسمبر 2001 ميں اپنی گرفتاری تک کام کيا۔
طالبان کی تحريک کے ابتدائ دنوں میں طالبان اور القائدہ کے فعال کمانڈرز افغانستان کے شہر کابل اور گرد ونواح کے علاقوں سے گرفتار ہونے والے شخص کو طالبان کے "ڈپٹی ڈيفنس" کی حيثيت ميں رپورٹ کيا کرتے تھے۔
پاکستان ميں طالبان کے سفير کی حيثيت سے ان کے طالبان کی سينير ليڈرشپ کے ساتھ قريبی تعلقات تھے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/