muddassirjamalra
رکن
- شمولیت
- دسمبر 21، 2017
- پیغامات
- 55
- ری ایکشن اسکور
- 4
- پوائنٹ
- 30
*﷽* آل دیوبند کا جھوٹ اور دھوکہ : الیاس گھمن دیوبندی کے جواب میں : *قسط اول* : ۰
تحریر و تحقیق : *مدثر جمال راز السلَفی البانہالی*
خلفاء راشدین رضی اللہ عنھم اور ترک رفع یدین :
احناف ڈیجیٹل ویب سائٹ پر ترک رفع یدین کے مسلہ پر الیاس گھمن دیوبندی کا مضمون نظر سے گزرا جو کہ کافی طویل ہے اب ان شاء الله قسط وار اسکا رد مضبوط دلائل سے پیشخدمت ہے :
الیاس گھمن دیوبندی نے لکھا : روی الامام ابوبکر اسماعیلی قال حدثنا عبد الله بن صالح بن عبد الله أبو محمد صاحب البخاري صدوق ثبت قال : حدثنا إسحاق بن إبراهيم الْمَرْوَزِيُّ ، حدثنا *محمد بن جابر السُّحَيْمِىُّ ، عن حماد ، عن إبراهيم ، عن* علقمة ، عن عبد الله ، قال : صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر ، فلم يرفعوا أيديهم إلا عند افتتاح الصلاة ۔
(کتاب المعجم لابی بکر الاسماعیلی ج 2 ص 692، 693 رقم154،مسند ابی یعلی ص922رقم5037)
*الیاس گھمن نے جھوٹ بولتے ہوئے* اس روایت کے بارے میں ہوئے لکھا " اسناد صحیح ورواتہ ثقات "
[emoji257] *جواب*[emoji1543] یہ روایت سخت ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع ہے امام ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع یعنی جھوٹی منگھڑت روایت قرار دیا ۰ الموضوعات لابن الجوزی 2/96 .
امام ابن القیسرانی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع روایت قرار دیا ۰
تذکرۃ الموضوعات ص 78 .
امام احمد رحمہ الله نے کہا " ھذا حدیث منکر جداََ ۰ کتاب العلل و معرفۃ الرجال للامام عبدالله بن احمد رحمھم الله 1/373 ترجمه 716 .
علامہ جلال الدین السیوطی نے بھی موضوع قرار دیا .
اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ 2/17 .
اس حدیث پر درج ذیل محدثین نے بھی جرح کر رکھی ہے :
امام دارقطنی رحمہ الله (سنن دارقطنی 1/295)
امام حاکم رحمہ الله نے کہا " ھذا اسناد مقلوب۔۔۔۔ " (معرفۃ السنن للبیھقی 1/220)
امام ابوبکر البیھقی رحمہ الله (سنن الکبری 2/2/80)
امام ابن الملقن (بدرالمنیر 3/494) وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔
اسکی سند میں کئی علتیں ہیں جن کی وجہ سے یہ روایت موضوع ہے اور جن پر مفصل تبصرہ پیش خدمت ہے :
[emoji257] *پہلی علت*[emoji1543] : محمد بن جابر الحنفی آخر میں اختلاط کا اختلاط ہو گیا تھا (الجرح و التعدیل 7/220 و سیراعلام النبلاء 8/238) اور اسحاق بن ابی اسرائیل کا محمد بن جابر سے قبل از اختلاط سماع ثابت نہیں ۰
[emoji257] *دوسری علت*[emoji1543] : محمد بن جابر الیمامی الکوفی حافظہ کی خرابی شدید مجروح ہے ۰
لیکن الیاس گھمن نے یہاں بھی *جھوٹ بولتے ہوئے* لکھا " محمد بن جابر یمانی عندالجمہور ثقہ وصدوق ہیں "
نہ تو الیاس گھمن نے ابن جابر کو جمہور کے نزدیک ثقہ ثابت کیا اور نہ ہی جروح نقل کی جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے محمد بن جابر کو بعض آئیمہ نے صدوق تو کہا ہے لیکن ثقہ نہیں کہا صدوق سے عدالت تو ثابت ہوتی ہے لیکن ضبط نہیں *یہ راوی دیوبندیوں کے اصولوں سے بھی ساقط ہے* حافظہ کی شدید خرابی اور دیگر عیبوں کی وجہ سے یہ سخت مجروح راوی ہے جس پر محدثین کرام کی گواہیاں پیشخدمت ہیں :
1) سیدنا امام بخاری رحمہ الله نے کہا " لیس بالقوی یتکلمون فیہ " التاریخ الکبیر 1/53 ترجمۃ 111 .
2) امام عمرو بن علی الفلاس رحمہ الله نے کہا " صدوق *کثیر الوھم متروک الحدیث* "
الکامل ابن عدی 5/2158 .
سرفراز خان صفدر دیوبندی نے لکھا " کثیر الغلط *کثیر الوھم ہونا جرح مفسر ہے اور ایسے راوی کی حدیث مردود روایتوں میں شامل ہے* " احسن الکلام ۲/۸۲
اور لکھا " فاحش الغلط اور *کثیر الوھم وغیرہ کی جرح مفسر ہے* " احسن الکلام ۲/۱۲۷
مزید لکھا " اصل حدیث میں اس امر کی صراحت ہے کہ کثیر الغلط ، *کثیر الوھم ہونا جرح مفسر ہے اور ایسے راوی کی حدیث مردود روایتوں میں شامل ہوتی ہے* "
احسن الکلام ۲/۹۵ دوسرا نسخہ ۲/۸۵ ۰
3) امام ابوبکر البیھقی رحمہ الله نے کہا " *متروک* "
السنن الکبری 2/213 .
4) امام ابورزعہ الرازی رحمہ الله نے کہا " *ساقط الحدیث* عند اھل العلم "
اور کہا " صدوق الا ان فی حدیثہ تخالیط "
الجرح و التعدیل 7/220 .
*دیوبندیوں کے نزدیک بھی جو راوی ساقط و متروک ہو اسکی روایت شواھد و متابعت میں بھی پیش نہیں کی جاتی* ۰
قواعد فی علم الحدیث ص 253 .
5) امام ابن معین رحمہ الله نے کہا " و اختلط علیہ حدیثہ ۔۔۔۔۔۔۔ وھو ضعیف "
الجرح و التعدیل 7/219 .
6) امام ابن المبارک رحمہ الله نے کہا " لیس بشیئ غلط فیھا "
المعرفۃ و التاریخ للیعقوب الفسوی 2/121 .
7) امام نسائی رحمہ الله نے کہا " ضعیف "
کتاب الضعفاء للنسائی ت 533 .
8) امام حاتم الرازی رحمہ الله نے کہا " وکان عبد الرحمٰن بن مھدی یحدث عنہ ثم ترکه بعد وکان یروی احادیث مناکیر "
الجرح و التعدیل 7/219 .
9) امام ابن شاھین رحمہ الله نے کہا " لیس بشئ " تاریخ اسماء الغعفاء لابن شاھین ص 165 ت 554 .
10) امام دارقطنی رحمہ الله نے کہا " کان ضعیفاََ "
اور کہا " لیس بالقوی ضعیف "
سنن دارقطنی 1/295 ، 2/163 .
11) امام ابن حبان رحمه الله نے جابر الیمامی کے بارے میں کہا " وکان اعمی یلحق فی کتبه ما لیس من حدیثه ویسرق ما ذوکر به فیحدث به " ۰
المجروحین لابن حبان 2/270 .
12) امام العقیلی رحمہ الله نے جابر الیمامی کو ضعفاء میں ذکر کرکے محدثین کی جرح بیان کی ۰ الضعفاء الکبیر 4/51 .
3) امام جوزجانی رحمہ الله نے کہا " غیر مقنعین "
احوال الرجال ت 160 ، 161 .
14) امام ابن الجوزی رحمہ الله نے جابر الیمامی کو ضعفاء میں ذکر کرکے محدثین کی جرح بیان کی ۰
کتاب الضعفاء و المتروکین 3/45 .
15) امام العجلی رحمہ الله نے کہا " ضعیف " التاریخ للعجلی ص 401 ت 1440 .
16) امام الذھبی رحمہ الله نے کہا " ما ھو بحجۃ وله مناکیر ۔۔۔ ۰
سیر اعلام النبلاء 8/238 .
اور فرمایا " *سئی الحفظ* "
الکاشف 2/161 ت 4762 .
اور کہا " ضعیف " دیوان الضعفاء ت 3627 .
17) امام یعقوب الفسوی رحمہ الله نے کہا " ضعیف "
المعرفۃ و التاریخ للیعقوب الفسوی3/60 .
18) حافظ بوصیری رحمہ الله نے کہا " ضعیف " اتحاف الخیرۃ المھرۃ 3/56 .
19) نور الدین الھیثمی نے کہا " وھو ضعیف عندالجمھور "
مجمع الزوائد 5/191 .
20) امام ابن الملقن رحمه الله نے کہا " محمد ابن جابر قال یحیی فیه لیس بشیئ و قال احد بن حنل لا یحدث عنه الا من ھو شر منه وقال الفلاس لایکتب حدیثه ۔۔۔۔۔۔۔ " (بدرالمنیر 3/494)
21) حافظ ابن حجر عسقلانی رحمه الله نے کہا " متروک " الکشاف 2/42 .
اور کہا " صدوق ذھبت کتبه فساء حفظه و خلط کثیراََ وعمی فصار یلقن ۔۔۔۔۔۔۔ ۰ تقریب التھذیب 2/149 ت 5777 .
22) محمد بن طاھر ابن القیسرانی نے کہا " لیس بشیئ فی الحدیث "
تزکرۃ الحفاظ لابن القیسرانی ص 214 ح 514 و معرفۃ التذکرۃ ص 162 ح 498 .
23) امام نوؤی رحمه الله صاحب " المجموع " نے کہا " محمد بن جابر السحمی شدید الضعف *متروک* "
المجموع الشرح المھزب 3/505 دوسرا نسخہ 3/485 مکتبۃ الارشاد "
اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ جمہور محدثین نے محمد بن جابر پر شدید جرح کر رکھی ہے جسکی وجہ سے محمد بن جابر ساقط الحدیث ہے انتہائی معتدل امام ابورزعہ الرازی رحمہ الله نے کہا " *ساقط الحدیث* عند اھل العلم " الجرح و التعدیل 7/220 .
[emoji257] *تیسری علت* : محمد بن جابر الیمامی کےاستاد حماد بن ابی سلیمان بھی آخر میں مختلط ہوگئے تھے ۰ طبقات ابن سعد 8/452 دار الغرب الاسلامی ۰
حافظ نور الدین الھیثمی رحمہ الله نے کہا *" ولم یقبل من حدیث حماد الا ما رواہ عنہ القدماء شعبۃ و سفیان الثوری و الدستوائی و من عدا ھولاء روا عن بعد الاختلاط "*
حماد کی صرف وہ روایت قبول کی جاتی ہے جو اس سے اس کے قدیم شاگردوں شعبہ (بن حجاج) ، سفیان الثوری و (ھشام) الدستوائی نے بیان کی اس کے علاوہ سب نے ان سے اختلاط کے بعد سنا ہے ۰
مجمع الزوائد ، کتاب العلم 1/119 ، 120 دوسرا نسخہ 1/323 ح 472 باب اول .
*سرفراز صفدر دیوبندی لکھتے ہیں : ” اپنے وقت میں اگر علامہ ہیثمی کو صحت اور سقم کی پرکھ نہیں، تو اور کس کو تھی*؟* “ [احسن الكلام : 233/1 ]
لہذا ثابت ہوا کہ محمد بن جابر کا حماد سے قبل از اختلاط سماع ثابت *نہیں* ہے ۰
[emoji257] *چوتھی علت* : حماد بن ابی سلیمان مدلس بھی ہیں اور یہ روایت " عن " سے بیان کر رکھی ہے ۰
[emoji257] *پانچوی علت* : ابراھیم بن یزید النخعی رحمہ الله بھی مدلس ہیں اور یہ روایت " عن " سے بیان کر رکھی ہے ۰
اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ روایت علتوں سے بھر پور ہے جن کی وجہ سے یہ روایت موضوع ہے ۰
اسی لیے امام ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع یعنی جھوٹی روایت قرار دیا ۰ الموضوعات لابن الجوزی 2/96 .
امام ابن القیسرانی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع روایت قرار دیا ۰
تذکرۃ الموضوعات ص 78 .
علامہ جلال الدین السیوطی نے بھی موضوع قرار دیا
اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ 2/17 .
ان کے علاوہ اس حدیث پر درج ذیل محدثین نے بھی جرح کر رکھی ہے :
امام احمد رحمہ الله نے کہا " ھذا حدیث منکر جداََ ۰ کتاب العلل و معرفۃ الرجال للامام عبدالله بن احمد رحمہ الله 1/373 ت 716 .
امام دارقطنی رحمہ الله (سنن دارقطنی 1/295)
امام حاکم رحمہ الله (معرفۃ السنن للبیھقی 1/220)
امام بیھقی رحمہ الله (سنن الکبری 2/2/80)
امام ابن الملقن رحمه الله (بدرالمنیر 3/494) وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔
اتنی علتوں والی سند کے بارے میں کذاب الیاس دیوبندی نے خوفِ آخرت چھوڑ کر لکھ دیا " اسنادہ صحیح و رواتہ ثقات "
*إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ*
ایسی گِری ہوئی ذلیل حرکت کذاب الیاس گھمن دیوبندی کو ہی مبارک ہو جب کوئی صحیح روایت نہ ملی تو موضوع روایات کو ہی صحیح کہکر عوام کو گمراہ کرنے میں لگ گئے ۰
الله تعالی آل دیوبند کے دجل و فریب اور شر سے امت مسلمہ کو محفوظ رکھے آمین اللھم آمین
اگر کوئی اعتراض کرے کہ الیاس گھمن کو کذاب کیوں لکھا گیا ہے تو عرض ہے کہ ہم اسے اس پوسٹ میں مضبوط دلائل سے کذاب ثابت کرچکے ہیں اور جس آدمی کا کذب و دجل ثابت ہوجائے تو اسکے بارے میں مطلع کرنا ضروری ہوجاتا ہے تاکہ عوام مزید گمراہ نہ ہو ۔
*مدثر جمال زار السلَفی البانہالی*
Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
تحریر و تحقیق : *مدثر جمال راز السلَفی البانہالی*
خلفاء راشدین رضی اللہ عنھم اور ترک رفع یدین :
احناف ڈیجیٹل ویب سائٹ پر ترک رفع یدین کے مسلہ پر الیاس گھمن دیوبندی کا مضمون نظر سے گزرا جو کہ کافی طویل ہے اب ان شاء الله قسط وار اسکا رد مضبوط دلائل سے پیشخدمت ہے :
الیاس گھمن دیوبندی نے لکھا : روی الامام ابوبکر اسماعیلی قال حدثنا عبد الله بن صالح بن عبد الله أبو محمد صاحب البخاري صدوق ثبت قال : حدثنا إسحاق بن إبراهيم الْمَرْوَزِيُّ ، حدثنا *محمد بن جابر السُّحَيْمِىُّ ، عن حماد ، عن إبراهيم ، عن* علقمة ، عن عبد الله ، قال : صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر ، فلم يرفعوا أيديهم إلا عند افتتاح الصلاة ۔
(کتاب المعجم لابی بکر الاسماعیلی ج 2 ص 692، 693 رقم154،مسند ابی یعلی ص922رقم5037)
*الیاس گھمن نے جھوٹ بولتے ہوئے* اس روایت کے بارے میں ہوئے لکھا " اسناد صحیح ورواتہ ثقات "
[emoji257] *جواب*[emoji1543] یہ روایت سخت ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع ہے امام ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع یعنی جھوٹی منگھڑت روایت قرار دیا ۰ الموضوعات لابن الجوزی 2/96 .
امام ابن القیسرانی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع روایت قرار دیا ۰
تذکرۃ الموضوعات ص 78 .
امام احمد رحمہ الله نے کہا " ھذا حدیث منکر جداََ ۰ کتاب العلل و معرفۃ الرجال للامام عبدالله بن احمد رحمھم الله 1/373 ترجمه 716 .
علامہ جلال الدین السیوطی نے بھی موضوع قرار دیا .
اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ 2/17 .
اس حدیث پر درج ذیل محدثین نے بھی جرح کر رکھی ہے :
امام دارقطنی رحمہ الله (سنن دارقطنی 1/295)
امام حاکم رحمہ الله نے کہا " ھذا اسناد مقلوب۔۔۔۔ " (معرفۃ السنن للبیھقی 1/220)
امام ابوبکر البیھقی رحمہ الله (سنن الکبری 2/2/80)
امام ابن الملقن (بدرالمنیر 3/494) وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔
اسکی سند میں کئی علتیں ہیں جن کی وجہ سے یہ روایت موضوع ہے اور جن پر مفصل تبصرہ پیش خدمت ہے :
[emoji257] *پہلی علت*[emoji1543] : محمد بن جابر الحنفی آخر میں اختلاط کا اختلاط ہو گیا تھا (الجرح و التعدیل 7/220 و سیراعلام النبلاء 8/238) اور اسحاق بن ابی اسرائیل کا محمد بن جابر سے قبل از اختلاط سماع ثابت نہیں ۰
[emoji257] *دوسری علت*[emoji1543] : محمد بن جابر الیمامی الکوفی حافظہ کی خرابی شدید مجروح ہے ۰
لیکن الیاس گھمن نے یہاں بھی *جھوٹ بولتے ہوئے* لکھا " محمد بن جابر یمانی عندالجمہور ثقہ وصدوق ہیں "
نہ تو الیاس گھمن نے ابن جابر کو جمہور کے نزدیک ثقہ ثابت کیا اور نہ ہی جروح نقل کی جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے محمد بن جابر کو بعض آئیمہ نے صدوق تو کہا ہے لیکن ثقہ نہیں کہا صدوق سے عدالت تو ثابت ہوتی ہے لیکن ضبط نہیں *یہ راوی دیوبندیوں کے اصولوں سے بھی ساقط ہے* حافظہ کی شدید خرابی اور دیگر عیبوں کی وجہ سے یہ سخت مجروح راوی ہے جس پر محدثین کرام کی گواہیاں پیشخدمت ہیں :
1) سیدنا امام بخاری رحمہ الله نے کہا " لیس بالقوی یتکلمون فیہ " التاریخ الکبیر 1/53 ترجمۃ 111 .
2) امام عمرو بن علی الفلاس رحمہ الله نے کہا " صدوق *کثیر الوھم متروک الحدیث* "
الکامل ابن عدی 5/2158 .
سرفراز خان صفدر دیوبندی نے لکھا " کثیر الغلط *کثیر الوھم ہونا جرح مفسر ہے اور ایسے راوی کی حدیث مردود روایتوں میں شامل ہے* " احسن الکلام ۲/۸۲
اور لکھا " فاحش الغلط اور *کثیر الوھم وغیرہ کی جرح مفسر ہے* " احسن الکلام ۲/۱۲۷
مزید لکھا " اصل حدیث میں اس امر کی صراحت ہے کہ کثیر الغلط ، *کثیر الوھم ہونا جرح مفسر ہے اور ایسے راوی کی حدیث مردود روایتوں میں شامل ہوتی ہے* "
احسن الکلام ۲/۹۵ دوسرا نسخہ ۲/۸۵ ۰
3) امام ابوبکر البیھقی رحمہ الله نے کہا " *متروک* "
السنن الکبری 2/213 .
4) امام ابورزعہ الرازی رحمہ الله نے کہا " *ساقط الحدیث* عند اھل العلم "
اور کہا " صدوق الا ان فی حدیثہ تخالیط "
الجرح و التعدیل 7/220 .
*دیوبندیوں کے نزدیک بھی جو راوی ساقط و متروک ہو اسکی روایت شواھد و متابعت میں بھی پیش نہیں کی جاتی* ۰
قواعد فی علم الحدیث ص 253 .
5) امام ابن معین رحمہ الله نے کہا " و اختلط علیہ حدیثہ ۔۔۔۔۔۔۔ وھو ضعیف "
الجرح و التعدیل 7/219 .
6) امام ابن المبارک رحمہ الله نے کہا " لیس بشیئ غلط فیھا "
المعرفۃ و التاریخ للیعقوب الفسوی 2/121 .
7) امام نسائی رحمہ الله نے کہا " ضعیف "
کتاب الضعفاء للنسائی ت 533 .
8) امام حاتم الرازی رحمہ الله نے کہا " وکان عبد الرحمٰن بن مھدی یحدث عنہ ثم ترکه بعد وکان یروی احادیث مناکیر "
الجرح و التعدیل 7/219 .
9) امام ابن شاھین رحمہ الله نے کہا " لیس بشئ " تاریخ اسماء الغعفاء لابن شاھین ص 165 ت 554 .
10) امام دارقطنی رحمہ الله نے کہا " کان ضعیفاََ "
اور کہا " لیس بالقوی ضعیف "
سنن دارقطنی 1/295 ، 2/163 .
11) امام ابن حبان رحمه الله نے جابر الیمامی کے بارے میں کہا " وکان اعمی یلحق فی کتبه ما لیس من حدیثه ویسرق ما ذوکر به فیحدث به " ۰
المجروحین لابن حبان 2/270 .
12) امام العقیلی رحمہ الله نے جابر الیمامی کو ضعفاء میں ذکر کرکے محدثین کی جرح بیان کی ۰ الضعفاء الکبیر 4/51 .
3) امام جوزجانی رحمہ الله نے کہا " غیر مقنعین "
احوال الرجال ت 160 ، 161 .
14) امام ابن الجوزی رحمہ الله نے جابر الیمامی کو ضعفاء میں ذکر کرکے محدثین کی جرح بیان کی ۰
کتاب الضعفاء و المتروکین 3/45 .
15) امام العجلی رحمہ الله نے کہا " ضعیف " التاریخ للعجلی ص 401 ت 1440 .
16) امام الذھبی رحمہ الله نے کہا " ما ھو بحجۃ وله مناکیر ۔۔۔ ۰
سیر اعلام النبلاء 8/238 .
اور فرمایا " *سئی الحفظ* "
الکاشف 2/161 ت 4762 .
اور کہا " ضعیف " دیوان الضعفاء ت 3627 .
17) امام یعقوب الفسوی رحمہ الله نے کہا " ضعیف "
المعرفۃ و التاریخ للیعقوب الفسوی3/60 .
18) حافظ بوصیری رحمہ الله نے کہا " ضعیف " اتحاف الخیرۃ المھرۃ 3/56 .
19) نور الدین الھیثمی نے کہا " وھو ضعیف عندالجمھور "
مجمع الزوائد 5/191 .
20) امام ابن الملقن رحمه الله نے کہا " محمد ابن جابر قال یحیی فیه لیس بشیئ و قال احد بن حنل لا یحدث عنه الا من ھو شر منه وقال الفلاس لایکتب حدیثه ۔۔۔۔۔۔۔ " (بدرالمنیر 3/494)
21) حافظ ابن حجر عسقلانی رحمه الله نے کہا " متروک " الکشاف 2/42 .
اور کہا " صدوق ذھبت کتبه فساء حفظه و خلط کثیراََ وعمی فصار یلقن ۔۔۔۔۔۔۔ ۰ تقریب التھذیب 2/149 ت 5777 .
22) محمد بن طاھر ابن القیسرانی نے کہا " لیس بشیئ فی الحدیث "
تزکرۃ الحفاظ لابن القیسرانی ص 214 ح 514 و معرفۃ التذکرۃ ص 162 ح 498 .
23) امام نوؤی رحمه الله صاحب " المجموع " نے کہا " محمد بن جابر السحمی شدید الضعف *متروک* "
المجموع الشرح المھزب 3/505 دوسرا نسخہ 3/485 مکتبۃ الارشاد "
اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ جمہور محدثین نے محمد بن جابر پر شدید جرح کر رکھی ہے جسکی وجہ سے محمد بن جابر ساقط الحدیث ہے انتہائی معتدل امام ابورزعہ الرازی رحمہ الله نے کہا " *ساقط الحدیث* عند اھل العلم " الجرح و التعدیل 7/220 .
[emoji257] *تیسری علت* : محمد بن جابر الیمامی کےاستاد حماد بن ابی سلیمان بھی آخر میں مختلط ہوگئے تھے ۰ طبقات ابن سعد 8/452 دار الغرب الاسلامی ۰
حافظ نور الدین الھیثمی رحمہ الله نے کہا *" ولم یقبل من حدیث حماد الا ما رواہ عنہ القدماء شعبۃ و سفیان الثوری و الدستوائی و من عدا ھولاء روا عن بعد الاختلاط "*
حماد کی صرف وہ روایت قبول کی جاتی ہے جو اس سے اس کے قدیم شاگردوں شعبہ (بن حجاج) ، سفیان الثوری و (ھشام) الدستوائی نے بیان کی اس کے علاوہ سب نے ان سے اختلاط کے بعد سنا ہے ۰
مجمع الزوائد ، کتاب العلم 1/119 ، 120 دوسرا نسخہ 1/323 ح 472 باب اول .
*سرفراز صفدر دیوبندی لکھتے ہیں : ” اپنے وقت میں اگر علامہ ہیثمی کو صحت اور سقم کی پرکھ نہیں، تو اور کس کو تھی*؟* “ [احسن الكلام : 233/1 ]
لہذا ثابت ہوا کہ محمد بن جابر کا حماد سے قبل از اختلاط سماع ثابت *نہیں* ہے ۰
[emoji257] *چوتھی علت* : حماد بن ابی سلیمان مدلس بھی ہیں اور یہ روایت " عن " سے بیان کر رکھی ہے ۰
[emoji257] *پانچوی علت* : ابراھیم بن یزید النخعی رحمہ الله بھی مدلس ہیں اور یہ روایت " عن " سے بیان کر رکھی ہے ۰
اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ روایت علتوں سے بھر پور ہے جن کی وجہ سے یہ روایت موضوع ہے ۰
اسی لیے امام ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع یعنی جھوٹی روایت قرار دیا ۰ الموضوعات لابن الجوزی 2/96 .
امام ابن القیسرانی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع روایت قرار دیا ۰
تذکرۃ الموضوعات ص 78 .
علامہ جلال الدین السیوطی نے بھی موضوع قرار دیا
اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ 2/17 .
ان کے علاوہ اس حدیث پر درج ذیل محدثین نے بھی جرح کر رکھی ہے :
امام احمد رحمہ الله نے کہا " ھذا حدیث منکر جداََ ۰ کتاب العلل و معرفۃ الرجال للامام عبدالله بن احمد رحمہ الله 1/373 ت 716 .
امام دارقطنی رحمہ الله (سنن دارقطنی 1/295)
امام حاکم رحمہ الله (معرفۃ السنن للبیھقی 1/220)
امام بیھقی رحمہ الله (سنن الکبری 2/2/80)
امام ابن الملقن رحمه الله (بدرالمنیر 3/494) وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔
اتنی علتوں والی سند کے بارے میں کذاب الیاس دیوبندی نے خوفِ آخرت چھوڑ کر لکھ دیا " اسنادہ صحیح و رواتہ ثقات "
*إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ*
ایسی گِری ہوئی ذلیل حرکت کذاب الیاس گھمن دیوبندی کو ہی مبارک ہو جب کوئی صحیح روایت نہ ملی تو موضوع روایات کو ہی صحیح کہکر عوام کو گمراہ کرنے میں لگ گئے ۰
الله تعالی آل دیوبند کے دجل و فریب اور شر سے امت مسلمہ کو محفوظ رکھے آمین اللھم آمین
اگر کوئی اعتراض کرے کہ الیاس گھمن کو کذاب کیوں لکھا گیا ہے تو عرض ہے کہ ہم اسے اس پوسٹ میں مضبوط دلائل سے کذاب ثابت کرچکے ہیں اور جس آدمی کا کذب و دجل ثابت ہوجائے تو اسکے بارے میں مطلع کرنا ضروری ہوجاتا ہے تاکہ عوام مزید گمراہ نہ ہو ۔
*مدثر جمال زار السلَفی البانہالی*
Sent from my vivo 1726 using Tapatalk