یہ لیں جی لگا دیں ہیں عبارات
آپ کے تمام اسکینوں کی تفہیم
تکبیر تحریمہ کے علاوہ رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کی رفع الیدین کی چونکہ صحیح احادیث کثرت سے موجود ہیں ان کی بنا پر ان احادیث کو جن میں سوائے تکبیر تحریمہ کے کہیں بھی رفع الیدین نا کرنے کا ذکر ہے اس کو ژٓذ قرار دیتے اور رکوع والی کو ثابت قرار دیتے ہیں مذکورہ افراد۔
اہم بات
ان میں سے کسی نے بھی رکوع کے علاوہ کی رفع الیدین کو ثابت نہیں مانا۔
امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمھما اللہ رکوع کی رفع الیدین کے قائل ہیں مگر تیسری رکعت کو اٹھتے وقت کی رفع الیدین کے قائل نہیں۔
امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمھما اللہ یہ دونوں سوائے تکبیر تحریمہ کی رفع الیدین کے بقیہ نماز میں رفع الیدین کے قائل نہیں۔
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؛
سنن الترمذي ت بشار :
أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.
وَفِي البَابِ عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ.
حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ.
وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ.
یاد رہے کہ اہل علم صحابہ کرام کی تعداد بہت کم تھی اور ان میں سے کئی اس کے قائل تھے کہ سوائے تکبیر تحریمہ کے نماز میں اور کہیں رفع الیدین نا کی جائے۔
اہل علم صحابہ کرام میں سے وہ صحابہ کرام ہیں جو کوفہ میں قیام پذیر ہوئے ان کا قول یہی ہے کہ سوائے تکبیر تحریمہ کے نماز میں اور کہیں رفع الیدین نا کی جائے۔
کوفہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں آباد ہؤا۔
یہاں پہنچنے والے صحابہ کرام نے اسی طرح نمازیں پڑھی پڑھائیں جو نماز کی آخری شکل تھی۔
ان سے کوفہ کے تابعین نے سیکھی اور سکھلائی اور ضبط تحریر لئے۔