• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تصوف اور اس کے اثرات

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
محترم عزمی صاحب!
آپ سے نہایت ادب سے سوال ہے کہ جب بھی تصوف کے علمبرداروں کو تصوف اور اس کے متعلقات کو کتاب و سنت سے ثابت کرنے کے لیے کہا جاتا ہے تو کتاب و سنت سے دلیل دینے کی بجائے کچھ شخصیات کے حوالے کیوں دے دئیے جاتے ہیں؟؟؟؟؟ کہ ان شخصیات کا تصوف میں بہت کام ہے اور یہ لوگ بھی اسلامی تصوف کے قائل تھے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اس کا صاف مطلب تو یہ ہوا کہ کتاب و سنت میں کوئی دلیل موجود نہیں؟؟؟؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید بھائی۔
آپ صرف اتنا کیجئے کہ تصوف اور اس کے متعلقات کو کتاب و سنت سے ثابت کردیجیئے۔۔ ڈاکڑ صاحب کے سارے دعوے خود بخود بے بنیاد و بلا دلیل ثابت ہوجائیں گے۔
دیکھئے نعیم صاحب!
آپ کی بات اصولی لحاظ سے انتہائی غلط اورتبادلہ خیال کے اصولوں کے منافی ہے۔
آپ نےایک مضمون شیئر کیا۔آپ کی یہ کوشش لائق ستائش تھی اورہے۔
میں نے اس کے مندرجات پر کچھ اعتراضات کئے اورکہاکہ دعوی توکردیاگیاہے لیکن دلیل نہیں دی گئی ہے۔
اس پر آپ کے سامنے مندرجہ ذیل آپشن تھے۔
1: آپ کہتے ہیں کہ میں نے صرف مضمون شیئر کیاہے۔ اس پر اعتراض وغیرہ سے مجھے کوئی لینادینانہیں ہے
2: آپ کہتے ہیں کہ اس مضمون سے جزوی طورپر مجھے بھی اختلاف ہے۔
3:آپ کہتے ہیں کہ اس مضمون کے مندرجات سے کلی متفق ہوں لیکن دلائل فی الحال نہیں ہیں اس پر کام کررہاہوں۔

ان تمام کو چھوڑ کر آپ نے جس طرح یہ بات کہہ دی کہ تصوف اوراس کے متعلقات کو کتاب وسنت سے ثابت کریں وہ غیراصولی ہے۔

مثلامیں یہ دعوی کروں کہ فلاں شخص شائستہ اورشریف نہیں ہے اورکوئی مجھ سے اس کی دلیل پوچھے تومیں کہنے لگوں کہ آپ اس کا شائستہ اورشریف ہوناثابت کردیجئے۔

اس کے علاوہ تصوف کا کتاب وسنت سے ثابت ہوناالگ شے ہے۔(جب کہ اسی مضمون میں یہ اعتراف موجود ہے کہ تصوف کی بنیاد جن لوگوں نے رکھی تھی وہ نیک اورصالح تھے اورانہوں نے کتاب وسنت پر اس کی بنیاد رکھی تھی)رہابعد میں زوائد متعلقات اورحاشیوں کا اضافہ توتصوف کوہی صرف کیوں متہم کیجئے ۔کیامذاہب اس سے بری ہیں۔حضرت عیسی نے کس دین کی دعوت دی تھی۔ یہودیت کی صحیح بنیاد کیاتھی اوربعد میں لوگوں نے اس کو کیاسے کیابنادیا۔
بعد میں کسی چیز کا بگڑجانااس کی دلیل نہیں ہوتی کہ اس کا ماخذ ہی غلط ہے۔

اورکسی شے کا ویدانت،بدھ ازم اوریونانی علم الاصنام سے متعلق ہوناالگ بات ہے۔ تصوف تصوف کا ماخذ مذکورہ چیزوں کے ہونے کے دعوی کی دلیل کس کو دینی چاہئے اس پر آپ ایک بار خود سے غورکرلیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
دیکھئے نعیم صاحب!
آپ کی بات اصولی لحاظ سے انتہائی غلط اورتبادلہ خیال کے اصولوں کے منافی ہے۔
آپ نےایک مضمون شیئر کیا۔آپ کی یہ کوشش لائق ستائش تھی اورہے۔
میں نے اس کے مندرجات پر کچھ اعتراضات کئے اورکہاکہ دعوی توکردیاگیاہے لیکن دلیل نہیں دی گئی ہے۔
اس پر آپ کے سامنے مندرجہ ذیل آپشن تھے۔
1: آپ کہتے ہیں کہ میں نے صرف مضمون شیئر کیاہے۔ اس پر اعتراض وغیرہ سے مجھے کوئی لینادینانہیں ہے
2: آپ کہتے ہیں کہ اس مضمون سے جزوی طورپر مجھے بھی اختلاف ہے۔
3:آپ کہتے ہیں کہ اس مضمون کے مندرجات سے کلی متفق ہوں لیکن دلائل فی الحال نہیں ہیں اس پر کام کررہاہوں۔

ان تمام کو چھوڑ کر آپ نے جس طرح یہ بات کہہ دی کہ تصوف اوراس کے متعلقات کو کتاب وسنت سے ثابت کریں وہ غیراصولی ہے۔

مثلامیں یہ دعوی کروں کہ فلاں شخص شائستہ اورشریف نہیں ہے اورکوئی مجھ سے اس کی دلیل پوچھے تومیں کہنے لگوں کہ آپ اس کا شائستہ اورشریف ہوناثابت کردیجئے۔

اس کے علاوہ تصوف کا کتاب وسنت سے ثابت ہوناالگ شے ہے۔(جب کہ اسی مضمون میں یہ اعتراف موجود ہے کہ تصوف کی بنیاد جن لوگوں نے رکھی تھی وہ نیک اورصالح تھے اورانہوں نے کتاب وسنت پر اس کی بنیاد رکھی تھی)رہابعد میں زوائد متعلقات اورحاشیوں کا اضافہ توتصوف کوہی صرف کیوں متہم کیجئے ۔کیامذاہب اس سے بری ہیں۔حضرت عیسی نے کس دین کی دعوت دی تھی۔ یہودیت کی صحیح بنیاد کیاتھی اوربعد میں لوگوں نے اس کو کیاسے کیابنادیا۔
بعد میں کسی چیز کا بگڑجانااس کی دلیل نہیں ہوتی کہ اس کا ماخذ ہی غلط ہے۔

اورکسی شے کا ویدانت،بدھ ازم اوریونانی علم الاصنام سے متعلق ہوناالگ بات ہے۔ تصوف تصوف کا ماخذ مذکورہ چیزوں کے ہونے کے دعوی کی دلیل کس کو دینی چاہئے اس پر آپ ایک بار خود سے غورکرلیں۔
لتتبعن سنن من كان قبلكم خذوا القذة بالقذة حتى لو دخلوا جحر ضب لدخلتموه قالوا يا
رسول الله: اليهود والنصارى قال: (فمن)؟
(صحیح البخاری، احادیث الانبیاء، باب ما ذکر عن بنی اسرائیل، ح:3456 و صحیح مسلم، باب اتباع سنن الیھود و النصاری، ح:2669)
"نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ]"تم پہلی امتوں کے راستوں کی پیروی کرتے ہوئے ان کی برابری کرو گے، جیسے تیر کا ایک پر دوسرے پر کے برابر ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ ضب (سانڈے) کے بل میں گھسےتو تم بھی جا گھسو گے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: اےاللہ کے رسول! آپ کی مراد یہود و نصاری ہیں؟ آپ نے فرمایا: اور کون؟"

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے "لتتبعن" کا لفظ بول کر قسمیہ انداز میں انتہائی تاکید کے ساتھ یہ پیش گوئی فرمائی کہ یہ امت پہلی امتوں کے راستوں کی پیروی ضرور کرے گی اور اس طرح ان سے برابری کرے گی جیسے تیر کا ایک پر دوسرے پر کے برابر ہوتا ہے۔ دونوں کے مابین کچھ فرق نہیں ہوتا۔ یہود و نصاری اہل کتاب ہونے کے باوجود بتوں اور شیاطین پر ایمان لائے اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتلایا ہے کہ گزشتہ امتوں میں جو برائیاں واقع ہوئیں وہ اس امت میں بھی واقع ہوں گی،

اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے:
{أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ
يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ هَؤُلاء أَهْدَى مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ سَبِيلاً} (51) سورة النساء

"کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا، وہ بتوں اور شیطان کو مانتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان لانے والوں سے زیادہ صحیح راستے پر ہیں"
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
محترم عزمی صاحب!
آپ سے نہایت ادب سے سوال ہے کہ جب بھی تصوف کے علمبرداروں کو تصوف اور اس کے متعلقات کو کتاب و سنت سے ثابت کرنے کے لیے کہا جاتا ہے تو کتاب و سنت سے دلیل دینے کی بجائے کچھ شخصیات کے حوالے کیوں دے دئیے جاتے ہیں؟؟؟؟؟ کہ ان شخصیات کا تصوف میں بہت کام ہے اور یہ لوگ بھی اسلامی تصوف کے قائل تھے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اس کا صاف مطلب تو یہ ہوا کہ کتاب و سنت میں کوئی دلیل موجود نہیں؟؟؟؟
دیکھے بھائی جن بزرگوں کا حوالہ دیا جا رہا ہے،اگر وہ بزرگ متبع سنت ہیں،اور انہوں نے قرآن وحدیث ہی سے احسان و سلوک کو اخذ کیا ہو تو پھر ان بزرگوں کے حوالہ جات درست،اور اگر انہوں نے تصوف کو یہود و نصاریٰ اور بدھ مت کی کتب سے اخذ کیا ہے تو پھر ہم نہیں مانتے،سیدھی سی بات ہے،تو کیا خیال ہے ،آپکا جن بزرگوں کا تذکرہمیں نے کیا ہے ،اگر وہ مواحد ہیں ،اور انہوں نے قرآن و سنت سے با دلائل تصوف کو ثابت کر چکے ہیں ،تو پھر مجھے آپکو چاہے کہ جیسا امام بخاری ؒ کی تحقیق کو مان کر ہم نے بخاری کو صیح مان لیا ،اسی طرح ان عالی حضرات کی تحقیق کو تصوف وسلوک کے سلسلہ میں بھی ماننا چاہے،اور اگر کئی ہمیں انکی کسی بات پر اشتباہ ہو تو بجائے بزرگان دین کے علوم کی نسبت یہود ونصاری سے ملانے کہ کسی صاحب دل سے رجوع کرنا چاہے ۔ہو سکتا ہے کہ ہمیں سمجھنے میں ٹھوکر لگی ہو۔
دیکھے دین میں ایک تواتر توارث ہے،اسکا مطلب یہ کہ دین ہمیں وراثت میں ملا ہے مثلاً جو اذان میں کہتا ہوں وہی مرے والد پھر انکے پھر انکے حتی کہ یہ سلسہ تابعین ،صحابہ سے ہو کر نبی اکرمﷺ تک پہنچتا ہے،اور صدی بہ صدی جو کتب فقہا نے لکھی ہیں ان میں ایک ہی اذان ملے گی،اسی طرح تمام دین میں تواتر توارث ہے۔اور ہم یقین سے کہتے ہیں کہ ہمیں جو بزرگوں نے دین دیا ہے بالکل سچ ہے۔یہ سب ہم اپنے پیش رو بزرگوں پر یقین ہی کرتے ہیں ،اگر آپ بزرگان دین کو درمیان سے اٹھا دےتو پیچھے کیا بچے گا۔
لہذا اگر آپ کا علمائے اہلحدیث نے جو کچھ تصوف پر لکھا ہے،اور آپ کی اس پر تحقیق تو بسم اللہ کر کے پہلے ان کتب کا رد لکھے ،اور قرآن وحدیث سے با حوالہ ثابت کریں ۔
الحمد للہ علماء اہلحدیث اور حناف کی اس موضوع پر کتب کے علاوہ عملی طور پر بھی احسان و سلوک کا تجربہ ہوا،اور محقیقن صوفیا ء عظام ؒ کی تحقیق بالکل درست ہے۔
اور جولوگ تصوف پر نقد کر رہے ہیں ،ابھی تک انہیں اتنا بھی نہیں پتا کہ تصوف اسلامی کونسا ہے ماور تصوف میں آمیزش کیا ہوئی۔مشلا جو مقالہ آپ نے پیش کیا اس میں عجیب تضاد پایا جاتا ہے۔
مگر تصوف کی ابتداء نیک جذبے سے ہوئی اور اس کی داغ بیل ڈالنے والے بظاہر اسلام کے دشمن نہیں تھے بلکہ نیک اور عبادت گذار مسلمان تھے۔ مسلم معاشرے کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال سے مسلمانوں کو محفوظ کرنے کے لئے ان کے اکابرین اُمت نے اسلام کی امر بالمعرف اور نہی عن المنکر کی اجتماعی روش سے دور ہوکر تزکیہ نفس کے انفرادی عمل کو اپنا یا اور حکومت وقت کی اصلاح سے مجبور و مایوس گوشہ نشین ہوجانے میں ہی دین کی عافیت سمجھی۔ دنیا طلبی کے تلخ نتائج انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے۔
اب یہاں پر تو تحریک تصوف کے ما خذ و محرک مسلمان نیک لوگ ہیں اور اوپر خود لکھ کر آئے ہیں کہ:۔
تصوف قوم یہود کی اسلام دشمنی کی مختلف کوششوں میں سب سے خطرناک سازش تھی ۔ تصوف اپنے نتائج اور دور رس اثرات کی وجہ سے سب سے زیادہ موثر اور خطرناک ثابت ہوا.
اب یہ سازش بھی ہے۔اصل میں خود صاحب مقالہ کو تصوف کی خبر ہی نہیں۔
میں نے جو کچھ آپکی طرف سے لکھا ہے حسن نیت سے لکھا ہے ،اگر میری تحریر سے آپکی دل آزارہ ہوئی ہو تو مجھے معاف کرنا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
دیکھے دین میں ایک تواتر توارث ہے،اسکا مطلب یہ کہ دین ہمیں وراثت میں ملا ہے مثلاً جو اذان میں کہتا ہوں وہی مرے والد پھر انکے پھر انکے حتی کہ یہ سلسہ تابعین ،صحابہ سے ہو کر نبی اکرمﷺ تک پہنچتا ہے،اور صدی بہ صدی جو کتب فقہا نے لکھی ہیں ان میں ایک ہی اذان ملے گی،اسی طرح تمام دین میں تواتر توارث ہے۔اور ہم یقین سے کہتے ہیں کہ ہمیں جو بزرگوں نے دین دیا ہے بالکل سچ ہے۔ یہ سب ہم اپنے پیش رو بزرگوں پر یقین ہی کرتے ہیں ،اگر آپ بزرگان دین کو درمیان سے اٹھا دےتو پیچھے کیا بچے گا۔
اگر اس تواتر اور توارث کے پیچھے کوئی بنیاد کتاب اللہ سے یا سنت رسول اللہﷺ سے ہے تو ٹھیک ہے۔

وگرنہ

جو کچھ ہمیں ہمارے بزرگوں اور آباؤ اجداد سے ملا، اگر وہ ہمارے لئے دلیل ہے تب پھر آپ کو عید میلاد النبی کا بھی قائل ہونا پڑے گا، سوئم، چہلم، عرس وغیرہ کو بھی دین ماننا پڑے گا۔

اگر یہی توارث دلیل ہے تو پھر اس آیت کریمہ کا مطلب کیا ہے:
﴿ وَإِذا قيلَ لَهُمُ اتَّبِعوا ما أَنزَلَ اللَّـهُ قالوا بَل نَتَّبِعُ ما وَجَدنا عَلَيهِ ءاباءَنا ۚ أَوَلَو كانَ الشَّيطـٰنُ يَدعوهُم إِلىٰ عَذابِ السَّعيرِ‌ ٢١ ﴾ ... سورة لقمان
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی وحی کی تابعداری کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو جس طریق پر اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے، اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کےعذاب کی طرف بلاتا ہو (21)

قریش مکہ بھی تو تواتر وتوارث کی بات کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کا ردّ کیوں فرمایا؟؟؟

یہ آیت کریمہ بھی مدِ نظر رکھیے:
﴿ قُل لا يَستَوِى الخَبيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَو أَعجَبَكَ كَثرَ‌ةُ الخَبيثِ ۚ فَاتَّقُوا اللَّـهَ يـٰأُولِى الأَلبـٰبِ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ١٠٠ ﴾ ... سورة المائدة

لہذا اگر آپ کا علمائے اہلحدیث نے جو کچھ تصوف پر لکھا ہے،اور آپ کی اس پر تحقیق تو بسم اللہ کر کے پہلے ان کتب کا رد لکھے، اور قرآن وحدیث سے با حوالہ ثابت کریں ۔
الحمد للہ علماء اہلحدیث اور حناف کی اس موضوع پر کتب کے علاوہ عملی طور پر بھی احسان و سلوک کا تجربہ ہوا، اور محقیقن صوفیا ء عظام ؒ کی تحقیق بالکل درست ہے۔
اور جولوگ تصوف پر نقد کر رہے ہیں ،ابھی تک انہیں اتنا بھی نہیں پتا کہ تصوف اسلامی کونسا ہے ماور تصوف میں آمیزش کیا ہوئی۔مشلا جو مقالہ آپ نے پیش کیا اس میں عجیب تضاد پایا جاتا ہے۔
بھائی! ان بزرگوں سے دلیل آپ لے رہے ہیں، ہم نہیں! لہٰذا ان کی باتوں کو کتاب وسنت سے آپ کو ثابت کرنا ہوگا ہمیں نہیں!
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
ا post: 107445, member: 16"]اگر اس تواتر اور توارث کے پیچھے کوئی بنیاد کتاب اللہ سے یا سنت رسول اللہﷺ سے ہے تو ٹھیک ہے۔
محترم ڈاکٹر صاحب کتاب اللہ اور سنت ثابت ہی تواتر وتوارث سے ہوتی ہے۔اکتاب اللہ اور سنت دونوں ہم نے براہ راست نبی اکرمﷺ سے نہیں لیے ،بلکہ یہ سب کچھ تواتر توارث کے ذریعے ہی ہم تک پہنچا ہے،جیسا کہ خود نبی اکرم ﷺ نے دوسروں تک دین پہچانے کا حکم دیا ہے تھا۔تواتر توارث سے ہی دین کو ثابت کیا جاتا ہے۔جب آپ حدیث کی سند پڑھتے ہیں ،تو کیا آپ ان محدثین کو کسوٹی پر پرکھ رہے ہوتے ہیں ،کیا حدیث کا صیح ثابت ہونے کے لئے سند کا متصل ہونا ضروری نہیں؟کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ مانی ہی تب جائے گی جب تواتر وتوارث ہو گا۔ورنہ نہیں۔
دوسری بات:۔دوسری بات یہ ہے کہ تواتر و توارث پر یقین بھی ضروری ہے ،یعنی امام بخاری ؒ اور دیگر آئمہ پر ہم کو مکمل یقین ہے۔کہ انہوں نے دین ہم تک صیح پہنچایا ہے۔شعیت نے صحابہ پر یقین چھوڑا اور صحابہ کی دشمنی میں ایک نیا دین گھڑ لیا۔لیکن الحمد للہ ہمارے پاس تواتر توارث سے ثابت دین موجود ہے ،پس تواتر تورث ہی سے دین ثابت ہوتا ہے۔یعنی بزرگان دین سے اجماعی شکل میں جو دین ثابت ہوا وہی دین اسلام ہے ۔ہاں فروعات میں اختلاف ایک علیحدہ بات ہے۔ ائمہ دین کو درمیان سے نکال کر کوئی شخص نہ کتاب اللہ کو ثابت کر سکتا ہے اور نہ ہی سنت رسول اللہﷺ کو۔
وگرنہ
جو کچھ ہمیں ہمارے بزرگوں اور آباؤ اجداد سے ملا، اگر وہ ہمارے لئے دلیل ہے تب پھر آپ کو عید میلاد النبی کا بھی قائل ہونا پڑے گا، سوئم، چہلم، عرس وغیرہ کو بھی دین ماننا پڑے گا
میرے بھائی میں صرف آباو اجداد کی بات نہیں کر رہا بلکہ تواتر کی بھی بات کر رہا ہوں ، کیا یہ چہلم ،عرس وغیرہ تواتر سے ثابت ہیں؟آپ میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔توارث کیساتھ تواتر کی بھی شرط ہے۔
اگر یہی توارث دلیل ہے تو پھر اس آیت کریمہ کا مطلب کیا ہے:
﴿ وَإِذا قيلَ لَهُمُ اتَّبِعوا ما أَنزَلَ اللَّـهُ قالوا بَل نَتَّبِعُ ما وَجَدنا عَلَيهِ ءاباءَنا ۚ أَوَلَو كانَ الشَّيطـٰنُ يَدعوهُم إِلىٰ عَذابِ السَّعيرِ‌ ٢١ ﴾ ... سورة لقمان
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی وحی کی تابعداری کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو جس طریق پر اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے، اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کےعذاب کی طرف بلاتا ہو (21)
قریش مکہ بھی تو تواتر وتوارث کی بات کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کا ردّ کیوں فرمایا؟؟؟آیت کریمہ بھی مدِ نظر رکھیے: ﴿ قُل لا يَستَوِى الخَبيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَو أَعجَبَكَ كَثرَ‌ةُ الخَبيثِ ۚ فَاتَّقُوا اللَّـهَ يـٰأُولِى الأَلبـٰبِ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ١٠٠ ﴾ ... سورة المائدة
ڈاکٹر صاحب ناراض نہ ہونا یہاں بھی آپکو سمجھنے میں غلطی لگی ہے ۔قریش کے پاس تواتر و توارث نہیں تھا ،ورنہ اہل قریش ملت ابرہیمی پر ہوتے۔کیونکہ یہ تو اولاد ابراہیم علیہ السلام کی تھی،اگر قریش تواتر و توارث کی شرط رکھ کر چلتے تو بھٹکتے نہ بلکہ درمیان میں قریش کے آباو اجداد نے تواتر وتوارث( وہ جو ابرہیم علیہ السلام سے آ رہا تھا) کو چھوڑ کر خواہشات اور شیطان کی پیروی کی۔
دیکھے بھائی ہر طرح کی آبا واجداد کی پیروی گمراہی نہیں ہے ،اگر آباء وا جداد حق پر ہیں تو انکی پیروی گمراہی نہیں ہے۔کیا حضرت یوسف علیہ السلام نے یہ نہیں کہاں تھا؟ واتبعت ملۃ آبائی ابرہیم واسحاق۔ اور اسی طرح دیگر مقام پر آپ ﷺ خود کو ابرہیم علیہ السلام کا پیروکار بتانا۔یعنی مطلق آباؤ اجداد پیروی گمراہی نہیں ہے۔
بھائی! ان بزرگوں سے دلیل آپ لے رہے ہیں، ہم نہیں! لہٰذا ان کی باتوں کو کتاب وسنت سے آپ کو ثابت کرنا ہوگا ہمیں نہیں!
بزرگوں نے جو باتیں کہیں ہیں،الحمد اللہ انہوں نے قرآن و حدیث سے ثابت کی ہیں ،مزید ثابت کیے ہوئے کو کیا ثابت کرنا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
محترم ڈاکٹر صاحب کتاب اللہ اور سنت ثابت ہی تواتر وتوارث سے ہوتی ہے۔اکتاب اللہ اور سنت دونوں ہم نے براہ راست نبی اکرمﷺ سے نہیں لیے ،بلکہ یہ سب کچھ تواتر توارث کے ذریعے ہی ہم تک پہنچا ہے،جیسا کہ خود نبی اکرم ﷺ نے دوسروں تک دین پہچانے کا حکم دیا ہے تھا۔تواتر توارث سے ہی دین کو ثابت کیا جاتا ہے۔جب آپ حدیث کی سند پڑھتے ہیں ،تو کیا آپ ان محدثین کو کسوٹی پر پرکھ رہے ہوتے ہیں ،کیا حدیث کا صیح ثابت ہونے کے لئے سند کا متصل ہونا ضروری نہیں؟کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ مانی ہی تب جائے گی جب تواتر وتوارث ہو گا۔ورنہ نہیں۔
دوسری بات:۔دوسری بات یہ ہے کہ تواتر و توارث پر یقین بھی ضروری ہے ،یعنی امام بخاری ؒ اور دیگر آئمہ پر ہم کو مکمل یقین ہے۔کہ انہوں نے دین ہم تک صیح پہنچایا ہے۔شعیت نے صحابہ پر یقین چھوڑا اور صحابہ کی دشمنی میں ایک نیا دین گھڑ لیا۔لیکن الحمد للہ ہمارے پاس تواتر توارث سے ثابت دین موجود ہے ،پس تواتر تورث ہی سے دین ثابت ہوتا ہے۔یعنی بزرگان دین سے اجماعی شکل میں جو دین ثابت ہوا وہی دین اسلام ہے ۔ہاں فروعات میں اختلاف ایک علیحدہ بات ہے۔ ائمہ دین کو درمیان سے نکال کر کوئی شخص نہ کتاب اللہ کو ثابت کر سکتا ہے اور نہ ہی سنت رسول اللہﷺ کو۔
میرے عزیز بھائی! خلط مبحث نہ کریں! میں نے ائمہ کرام﷭ کو درمیان سے نکالنے کی بات ہرگز نہیں کی۔

آپ کی تواتر کی بات ٹھیک ہے (البتہ احادیث کا تواتر کسی مسئلے کے ثبوت کیلئے شرط نہیں ہے،) توارث کی بابت آپ سے بہت اختلاف ہے، میری پوسٹ اسی کے متعلق تھی، اسی لئے پوری پوسٹ میں تواتر کی بات نہیں کی تھی لیکن شائد آپ سمجھ نہیں پائے۔

بزرگان دین سے اجماعی شکل میں جو دین ثابت ہوا وہی دین اسلام ہے۔
میرے بھائی! اجماع تو کسی نہ کسی نص پر ہوتا ہے اور اجماعی مسائل تو بہت کم ہیں۔ کیا باقی سارے احکامات دین اسلام نہیں ہیں؟؟؟
قرآن کریم کی بہت ساری آیات اور صحیح بخاری ومسلم کی بہت ساری احادیث سے اخذ شدہ مسائل پر اجماع نہیں ہے، بہت سے لوگ انہیں نہیں مانتے۔ کیا وہ دین اسلام نہیں؟؟؟

فروعات سے متعلق آیات واحادیث کیا دین اسلام نہیں؟؟؟

میرے بھائی میں صرف آباو اجداد کی بات نہیں کر رہا بلکہ تواتر کی بھی بات کر رہا ہوں ، کیا یہ چہلم ،عرس وغیرہ تواتر سے ثابت ہیں؟آپ میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔توارث کیساتھ تواتر کی بھی شرط ہے۔
میرے بھائی! آپ نے ’خرافات تصوف‘ کیلئے تواتر وتوارث کی بات کی ہے۔ اس میں کسی قسم کا تواتر تو ہے نہیں البتہ توارث ہی توارث ہے۔ اسی میں آپ سے اختلاف ہے، اسی کے لئے یہ آیات مبارکہ پیش کی تھیں جو اپنے موضوع پر بالکل فٹ بیٹھتی ہیں۔

مجھے آپ یہ بتائیے کہ یہ وحدۃ الوجود، یہ الٹی سیدھی ریاضتیں، یہ مجذوبیت، یہ الٹے لٹک کر یا ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر چلّے، یہ پاس انفاس وغیرہ وغیرہ کس تواتر سے ثابت ہیں؟؟؟ ان میں سے کسی ایک کو بھی نبی کریمﷺ سے لے کر صحابہ کرام﷢ اور تابعین عظام وغیرہ کے تواتر سے ثابت کرکے دکھائیں تو پتہ چلے!!

ڈاکٹر صاحب ناراض نہ ہونا یہاں بھی آپکو سمجھنے میں غلطی لگی ہے ۔قریش کے پاس تواتر و توارث نہیں تھا، ورنہ اہل قریش ملت ابرہیمی پر ہوتے۔کیونکہ یہ تو اولاد ابراہیم علیہ السلام کی تھی،اگر قریش تواتر و توارث کی شرط رکھ کر چلتے تو بھٹکتے نہ بلکہ درمیان میں قریش کے آباو اجداد نے تواتر وتوارث( وہ جو ابرہیم علیہ السلام سے آ رہا تھا) کو چھوڑ کر خواہشات اور شیطان کی پیروی کی۔
دیکھے بھائی ہر طرح کی آبا واجداد کی پیروی گمراہی نہیں ہے ،اگر آباء وا جداد حق پر ہیں تو انکی پیروی گمراہی نہیں ہے۔کیا حضرت یوسف علیہ السلام نے یہ نہیں کہاں تھا؟ واتبعت ملۃ آبائی ابرہیم واسحاق۔ اور اسی طرح دیگر مقام پر آپ ﷺ خود کو ابرہیم علیہ السلام کا پیروکار بتانا۔یعنی مطلق آباؤ اجداد پیروی گمراہی نہیں ہے۔
بزرگوں نے جو باتیں کہیں ہیں، الحمد اللہ انہوں نے قرآن و حدیث سے ثابت کی ہیں ،مزید ثابت کیے ہوئے کو کیا ثابت کرنا ہے۔
یہی تو آپ کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ قریش کے پاس تواتر نہیں تھا، البتہ توارث ضرور تھا، جس کی قرآن کریم نے شدید مذمت کی ہے، اور جو آیات کریمہ میں نے اوپر کوٹ کی ہیں وہ اسی کے متعلق نازل ہوئیں۔

باقی مجھے آپ سے اتفاق ہے کہ ہر طرح کے آباؤ واجداد کی پیروی گمراہی نہیں ہے (مثلاً سیدنا یوسف﷤ کی مثال) اسی لئے اپنی پچھلی پوسٹ کی ابتداء میں نے یہاں سے کی تھی،
اگر اس تواتر اور توارث کے پیچھے کوئی بنیاد کتاب اللہ سے یا سنت رسول اللہﷺ سے ہے تو ٹھیک ہے۔
وگرنہ ...
جس پر شائد آپ نے غور نہیں فرمایا۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
میرے عزیز بھائی! خلط مبحث نہ کریں! میں نے ائمہ کرام﷭ کو درمیان سے نکالنے کی بات ہرگز نہیں کی۔

آپ کی تواتر کی بات ٹھیک ہے (البتہ احادیث کا تواتر کسی مسئلے کے ثبوت کیلئے شرط نہیں ہے،) توارث کی بابت آپ سے بہت اختلاف ہے، میری پوسٹ اسی کے متعلق تھی، اسی لئے پوری پوسٹ میں تواتر کی بات نہیں کی تھی لیکن شائد آپ سمجھ نہیں پائے۔


میرے بھائی! اجماع تو کسی نہ کسی نص پر ہوتا ہے اور اجماعی مسائل تو بہت کم ہیں۔ کیا باقی سارے احکامات دین اسلام نہیں ہیں؟؟؟
قرآن کریم کی بہت ساری آیات اور صحیح بخاری ومسلم کی بہت ساری احادیث سے اخذ شدہ مسائل پر اجماع نہیں ہے، بہت سے لوگ انہیں نہیں مانتے۔ کیا وہ دین اسلام نہیں؟؟؟

فروعات سے متعلق آیات واحادیث کیا دین اسلام نہیں؟؟؟


میرے بھائی! آپ نے ’خرافات تصوف‘ کیلئے تواتر وتوارث کی بات کی ہے۔ اس میں کسی قسم کا تواتر تو ہے نہیں البتہ توارث ہی توارث ہے۔ اسی میں آپ سے اختلاف ہے، اسی کے لئے یہ آیات مبارکہ پیش کی تھیں جو اپنے موضوع پر بالکل فٹ بیٹھتی ہیں۔

مجھے آپ یہ بتائیے کہ یہ وحدۃ الوجود، یہ الٹی سیدھی ریاضتیں، یہ مجذوبیت، یہ الٹے لٹک کر یا ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر چلّے، یہ پاس انفاس وغیرہ وغیرہ کس تواتر سے ثابت ہیں؟؟؟ ان میں سے کسی ایک کو بھی نبی کریمﷺ سے لے کر صحابہ کرام﷢ اور تابعین عظام وغیرہ کے تواتر سے ثابت کرکے دکھائیں تو پتہ چلے!!


یہی تو آپ کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ قریش کے پاس تواتر نہیں تھا، البتہ توارث ضرور تھا، جس کی قرآن کریم نے شدید مذمت کی ہے، اور جو آیات کریمہ میں نے اوپر کوٹ کی ہیں وہ اسی کے متعلق نازل ہوئیں۔

باقی مجھے آپ سے اتفاق ہے کہ ہر طرح کے آباؤ واجداد کی پیروی گمراہی نہیں ہے (مثلاً سیدنا یوسف﷤ کی مثال) اسی لئے اپنی پچھلی پوسٹ کی ابتداء میں نے یہاں سے کی تھی،


جس پر شائد آپ نے غور نہیں فرمایا۔
اجماعی مسلئہ پر جو آپ نے بات کہیں اچھی کہیں ہے
باقی مجھے آپ سے اتفاق ہے کہ ہر طرح کے آباؤ واجداد کی پیروی گمراہی نہیں ہے (مثلاً سیدنا یوسف﷤ کی مثال)
شکریا۔
اب آتے ہیں اگلی بات کی طرف:۔

میرے بھائی! آپ نے 'خرافات تصوف' کیلئے تواتر وتوارث کی بات کی ہے۔ اس میں کسی قسم کا تواتر تو ہے نہیں البتہ توارث ہی توارث ہے۔ اسی میں آپ سے اختلاف ہے، اسی کے لئے یہ آیات مبارکہ پیش کی تھیں جو اپنے موضوع پر بالکل فٹ بیٹھتی ہیں۔
مجھے آپ یہ بتائیے کہ یہ وحدۃ الوجود، یہ الٹی سیدھی ریاضتیں، یہ مجذوبیت، یہ الٹے لٹک کر یا ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر چلّے، یہ پاس انفاس وغیرہ وغیرہ کس تواتر سے ثابت ہیں؟؟؟ ان میں سے کسی ایک کو بھی نبی کریمﷺ سے لے کر صحابہ کرام﷢ اور تابعین عظام وغیرہ کے تواتر سے ثابت کرکے دکھائیں تو پتہ چلے!!
میرا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ بزرگان دین کی ہر بات کو یکسر رد نہیں کیا جا سکتا،ڈاکٹر صاحب میں اکثر تصوف کے موضوع پر بحث کرنے سے ڈرتا ہوں ،آپکے علمی رتبہ وقار کو دیکھ کر سوچا چلو مجھے بھی کچھ سیکھنے کا موقع مل جائے گا۔
میرے نزدیک تصوف اسلامی بھی ہے ،اور تصوف کے نام پر بدعات وخرافات بھی ہیں ،اور ان دونوں میں فرق کرنا ضروری ہے۔میں خرافات کی بات نہیں کر رہاہوں بلکہ اس تصوف اسلامی کی بات کر رہا ہوں۔اصل مسلئہ یہ ہے کہ جب تصوف پر تنقید کی جاتی ہے تو یہ نہیں بتایا جاتا کہ کونسا تصوف اسلامی ہے اور خرافات کونسی ہیں،بلکہ اصل اور نقل کو ملا کر لکھ دیا جاتا ہےیہ ظلم ہے۔جب کہ اللہ حکم یہ ہے۔
ولا تلبسوا الحق بالباطل وتكتموا الحق وأنتم تعلمون دیکھے صوفی ہونے ک مدعی یہاں پر تینوں مکتبہ ٖفکر کے لوگ ہیں۔اہل حدیث ،دیوبندی اور بریلوی۔اسکے علاوہ شعیہ بھی تصوف کے مدعی ہیں،اب ان چاروں میں فرق کرنا بہت ضروری ہے۔تصوف پر جو بھی اختلافی کتب لکھی گئی ،کسی ایک میں بھی اس فرق کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا،نتیجۃً ان کتب کی ایک مذاق کے علاوہ ان کچھ حثیت نہیں۔جیسا کہ اوپر ڈاکٹر عدنان صاحب کا مقالہ محترم تعیم صاحب نے پیش کیا۔ابھی آپ کے اقتباس کو لیتے ہیں۔

آپ یہ بتائیے کہ یہ وحدۃ الوجود، یہ الٹی سیدھی ریاضتیں، یہ مجذوبیت، یہ الٹے لٹک کر یا ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر چلّے، یہ پاس انفاس وغیرہ وغیرہ کس تواتر سے ثابت ہیں؟؟؟ ان میں سے کسی ایک کو بھی نبی کریمﷺ سے لے کر صحابہ کرام﷢ اور تابعین عظام وغیرہ کے تواتر سے ثابت کرکے دکھائیں تو پتہ چلے
ابھی یہاں پر وحدت الوجود کی بات کی ،دوم مجذوبیت،سوم الٹا لٹکنا،اور پاس انفاس۔ ابھی دیکھنا یہ کہ کونسی جماعت کہتی ہے کہ الٹا لٹکنا تصوف ہے۔مجذوبیت کیا ہے؟ اور پاس انفاس پر صوفیا کیا کہتے ہیں ، یہ سب جاننا ضروری ہے ۔اگر آپ نے ان سوالوں کے جواب تلاش کر لئے اور ان سے مطمعن نہیں تو اور بات ہے ۔اور اگر آپ کی تحقیق نہیں تو پھر میں سمجھتا ہوں تنقید بھی آپکا حق نہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
لتتبعن سنن من كان قبلكم خذوا القذة بالقذة حتى لو دخلوا جحر ضب لدخلتموه قالوا يا
رسول الله: اليهود والنصارى قال: (فمن)؟
(صحیح البخاری، احادیث الانبیاء، باب ما ذکر عن بنی اسرائیل، ح:3456 و صحیح مسلم، باب اتباع سنن الیھود و النصاری، ح:2669)
"نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ]"تم پہلی امتوں کے راستوں کی پیروی کرتے ہوئے ان کی برابری کرو گے، جیسے تیر کا ایک پر دوسرے پر کے برابر ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ ضب (سانڈے) کے بل میں گھسےتو تم بھی جا گھسو گے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: اےاللہ کے رسول! آپ کی مراد یہود و نصاری ہیں؟ آپ نے فرمایا: اور کون؟"
مجھے افسوس ہے کہ آپ کا پورامراسلہ بھی پڑھ کر مجھے نہیں لگاکہ اس میں میرے کسی سوال کا جواب ملتاہے؟اتباع اقوام سابقہ کی حدیث آپ نے نقل کردی اورسمجھے کہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوگئے۔
تصوف اورویدانت میں کیااورکونسی باتیں مشترک ہیں دلائل کے ساتھ بتائیں گے تب ہی توہم جانیں گے کہ تصوف ویدانت سے ماخوذ ہے
تصوف اور بدھ ازم میں کون سے کلیات اورفروعات مشترک ہیں اگرحوالوں اوردلائل کے ساتھ بیان کریں توہم کو نتیجے تک پہنچنے پر آسانی ہوگی
تصوف اوریونان کے علم الاصنام کے تشابہ کواگرنظیراورمثالوں کے ساتھ واضح کریں توآپ کا علمی قد مزید اونچاہوگا۔
ورنہ یہ اوراس طرح کی حدیث نقل کرکے ہرایک کو حق ہے کہ وہ دوسرے پر چسپاں کردے۔

جیسے کچھ لوگ حدیث نجد کو محمدبن عبدالوہاب پر چسپاں کرتے ہیں۔ کچھ لوگ نجد کو عراق میں تلاش کرتے ہیں بطور خاص کوفہ میں۔کچھ لوگ خوارج کی حدیثوں کو موجودہ غیرمقلدین پر چسپاں کرتے ہیں۔
آپ نے جس طرح ایک حدیث لی اوراسے ڈائریکٹ تصوف پر چسپاں کردیا۔یہ کام ہمیں بھی آتاہے ۔کوشش کریں کہ جو بات کہیں اورکریں وہ دلائل کے ساتھ اورحوالوں سے مزین ہو۔ورنہ بے پرکی ہانکنے میں توہرایک استاد ہے۔

نعیم صاحب نے کسی کتاب کا اقتباس نقل کیاہے اگریہ میرے سوال کے جواب میں ہے تومیں حیران ہوں کہ اس اقتباس سے میرے کس سوال کا جواب ملتاہے۔ اگروہ وضاحت کردیں توبہترہوگاشاید میں ہی اپنی کم علمی کی وجہ سے یہ نہیں جان سکاکہ میرے سوال اوران کے اقتباس میں کیارشتہ اورربط ہے۔
والسلام
 
Top