• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تصویر اور ویڈیو بنانی حلال یا حرام؟

شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
اسلام علیکم!
جدید کیمرے سے تصویر اور ویڈیو بنانے میں اختلاف ہے کہ یہ جائز ہے یا نہیں؟
شاید اگر تصویر کی تعظیم کی جائے تو بنانی حرام ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائک سے بھی جب نو مسلم ہندو اپنے جسم پر بنی تصاویر کے بارے سوال کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ اگر تعظیم نہیں کرتے تو کوئی بات نہیں۔
اگر جدید کیمرے کی تصویر اور ویڈیو بھی حرام ہے تو پھر مکہ اور مدینہ کی تصاویر انسانوں کے ساتھ کیوں بن رہی ہیں؟
تقریبا ہر عالم چاہے وہ مکہ کا ہو مدینہ کا ہو پاکستان کا ہو انڈیا کا ہو سب کی تصاویر موجود ہیں۔ اپنی زندگی کو حدیث کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنے والے اہلحدیث ہوں یا آئمہ اربعہ کی تقلید کرنے ہر کسی کی تصاویر موجود ہیں۔
بڑے بڑے عالم اور مفتی سب کی تصاویر موجود ہیں۔ بڑے بڑے مفتی ابن باز، علامہ البانی۔ اسلام سوال و جواب ویب سائٹ والے شیخ صالح منجد کی بھی تصاویر موجود ہیں۔ کتنے ہی قاری و واعظ اپنی تقریر کی ویڈیو بنواتے ہیں۔ حتی کی امام کعبہ تک کی تصاویر موجود ہیں ویڈیوز میں آتے ہیں۔
تو پھر یہ سب کیوں کر رہے ہیں؟ اور کوئی روکتا بھی نہیں۔ اسی فورم پر بھی
تو ویڈیوز موجود ہیں۔
اہل علم کیا کہیں گے اس بارے میں؟
 
شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
معذرت! غلطی سی مالی معاملات میں پوسٹ ہو گئی۔
لیکن پھر ویڈیو کا کام کرنے والوں کی کمائی حلال ہو گی نہیں؟
مثلا پیس ٹی وی، پیغام ٹی وی،اور سعودیہ کے اور دیگر اسلامک ٹی وی چینل یہ سب دینی چینل ہیں۔ اور دینی تقریریں بنانے والے تو ان کی کمائی کا کیا حکم ہو گا؟
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
تصویر اور ویڈیو کا شرعی حکم


مفتی : (مولانا ) محمد رفیق طاہر

مکمل سوال الیکٹرانک تصویر جو سکرین پر نظر آتی ہے متحرک یعنی ویڈیو ہو یا ساکن یعنی سادہ تصویر , اسکا شریعت اسلامیہ میں کیا حکم ہے ۔ بہت سے اہل علم مووی کے جواز کا فتوى دیتے ہیں اور کچھ اس سے منع کرنے والے بھی ہیں ۔ ہم شش وپنج میں ہیں کہ کس طرف جائیں ۔ کچھ علماء اسے مطلق طور پر جائز کہتے ہیں اور کچھ صرف دینی مقاصد کے لیے اسے درست قرار دیتے ہیں ۔ کتاب وسنت کی ورشنی میں ہماری رہنمائی فرما دیں کہ ہاتھ سے بنائی گئی تصویر اور جدید کمیرے یا موبائل وغیرہ سے کھینچی گئی تصویر کا کیا حکم ہے ۔ اور متحرک تصویر یعنی ویڈیو بنانا جائز ہے یا نہیں ۔ اور کیا تصویر کی حرمت میں جو علت ہے وہ ان جدید تصویروں میں بھی پائی جاتی ہے ؟ یا انکا معاملہ مختلف ہے ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
تصویر کشی اللہ رب العالمین نے حرام کر رکھی ہے , رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالى نے فرمایا :
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يخْلُقُ كَخَلْقِي فَلْيخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيخْلُقُوا ذَرَّةً [ صحيح بخاري كتاب اللباس باب نقض الصور (5953)]
اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو میری مخلوق جیسی تخلیق کرنا چاہتا ہے , یہ کوئی دانہ یا ذرہ بنا کر دکھائیں ۔
نیز فرمایا: إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يوْمَ الْقِيامَةِ الْمُصَوِّرُونَ [صحيح بخاري كتاب اللباس باب عذاب المصورين يوم القيامة (5950)] الله کے ہاں قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہوگا۔
مزید فرمایا : أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ [صحيح بخاري كتاب اللباس باب ما وطئ من التصاوير (5954)] قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی تخلیق کی نقالی کرتے ہیں ۔ مندرجہ بالا احادیث اور دیگر بہت سے دلائل تصویر کی حرمت پر دلالت کرتے ہیں , اور یہ ایسا مسئلہ ہے کہ جس پر امت کا اتفاق ہے ۔ اور جو اختلاف ہے وہ اس بات میں واقع ہوا ہے کہ تصویر بنانے کے جدید ذرائع فوٹوگرافی , مووی میکنگ وغیرہ کیا حکم رکھتی ہے ؟ کچھ اہل علم کی رائے یہ ہے کہ یہ تصاویر نہیں ہیں بلکہ یہ عکس ہے , اور عکس کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے , لہذا فوٹو گرافی اور مووی بنانا جائز اور مشروع عمل ہے ۔ جبکہ اہل علم کا دوسرا گروہ اسے بھی تصویر ہی سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تصویر کی جدید شکل ہے , چونکہ تصویر کی حرمت میں کوئی شبہہ نہیں ہے , لہذا فوٹو گرافی اور ویڈیو ناجائز اور حرام ہے ۔

اہل علم کا ایک تیسرا گروہ یہ رائے رکھتا ہےکہ یہ تصویر ہی ہے , لیکن بامر مجبوری ہم دین کی دعوت و تبلیغ کی غرض سے ویڈیو کو استعمال کرسکتے ہیں ۔ یہ رائے اکثر اہل علم کی ہے جن میں عرب وعجم کے بہت سے علماء شامل ہیں ۔ یعنی اس تیسری رائے کے حاملین نے ویڈیو کو اصلاً مباح اور حلال قرار نہیں دیا ہے , لیکن دینی اصول " اضطرار" کو ملحوظ رکھ کر قاعدہ فقہیہ " الضرورات تبيح المحظورات " ( ضرورتیں ناجائز کاموں کو جائز بنا دیتی ہیں ) پر عمل پیرا ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کے اس تیز ترین دور میں ویڈیو کو تبلیغ دین کے مقاصد میں بامر مجبوری استعمال کرنا مباح قرار دیا ہے , یعنی دعوت و تبلیغ کے علاوہ , یہ گروہ بھی اسے ناجائز ہی سمجھتا ہے , اور بلا امر مجبوری اسے جائز قرار نہیں دیتا ہے ۔ اس اعتبار سے اس گروہ کی رائے مقدم الذکر دونوں گروہوں کی رائے کے مابین ہے ۔

لیکن مسئلہ چونکہ اجتہادی ہے اس میں خطأ کا امکان بھی بہر حا ل موجود ہی ہے , لہذا دیکھنا یہ ہے کہ ان تینوں فریقوں کے کیا دلائل ہیں اور ان تینوں میں سے مضبوط دلائل کس گروہ کے پاس ہیں کیونکہ اجتہادی مسئلہ میں بھی جب مجتہدین کی آراء مختلف ہو جائیں تو حق اور صواب کسی ایک ہی گروہ کے پاس ہوتا ہے۔ اور ہماری تحقیق کے مطابق دوسرے گروہ کی بات مبنی برحق ہے ۔ اور پہلا گروہ اسے عکس قرار دیکر غلطی پر ہے اور تیسرا گروہ " اضطرار" کا لفظ بول کر "حیلہ" کا مرتکب ہے۔ اس اجما ل کی تفصیل ہم ذیل میں پیش کرتے ہیں : سب سے پہلے تو یہ بات سمجھ لیں کہ عکس اور تصویر میں کیا فرق ہے ؟ عکس اسوقت تک باقی رہتا ہے جب تک معکوس سامنے موجود ہو , اور جونہی معکوس سامنے سے غائب ہو جائے عکس بھی غائب ہو جاتا ہے ۔ اور پھر جس پانی یا آئینہ پر عکس دیکھا گیا ہے دوبارہ اس آئینہ پر وہ عکس کبھی نہیں دیکھا جاسکتا جبتک معکوس کو دوبارہ آئینہ کے روبرو نہ کیا جائے ۔ اور تصویر در اصل اسی عکس کو محفوظ کرلینے سے بنتی ہے ۔!!! کیونکہ مصور کسی بھی چیز کو دیکھتا ہے تو اس چیز کا عکس اسکی آنکھیں اسکے دماغ میں دکھاتی ہیں پھر اسکے ہاتھ اس عکس کو کسی کاغذ , چمڑے , لکڑی یا پتھر , وغیرہ پر محفوظ کر دیتے ہیں تو اسکا نام تصویر ہو جاتا ہے جسکی حرمت پر احادیث دلالت کرتی ہیں اور تمام امت جنکی حرمت پر متفق ہے ۔ اختلاف صرف واقع ہوا ہے تو جدید آلات سے بنائی جانے والی تصاویر پر , لیکن اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو یہی بات سمجھ آتی ہے کہ ان آلات یعنی کیمرہ وغیرہ سے بنائی جانے والی تصاویر بھی تصاویر ہی ہیں عکس نہیں ہیں !!! , کیونکہ اس دور جدید جسطرح اور بہت سے کام مشینوں سے لیے جانے لگے ہیں اسی طرح تصویر کشی کا کام بھی جدید آلات کے سپرد ہوگیا ہے ۔ ان کیمروں سے تصویر کھینچنے والا اپنے ہاتھ سے صرف اس مشین کا بٹن دباتا ہے جسکے بعد وہ سارا کام جو پہلے پہلے ہاتھ سے ہوتا تھا اس سے کہیں بہتر انداز میں وہ مشین سر انجام دے دیتی ہے ۔

اور ویڈیو کیمرے کے بارہ میں یہ غلط فہمی بھی پائی جاتی ہے کہ یہ متحرک تصویر بناتا ہے , حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ ویڈیو کمیرہ بھی متحرک تصویر نہیں بناتا بلکہ ساکن تصاویر ہی بناتا ہے لیکن اسکی تصویر کشی کی رفتار بہت تیز ترین ہوتی ہے , ایک ویڈیو کیمرہ ایک سیکنڈ میں تقریبا نو صد (900) سے زائد تصاویر کھینچتا ہے , اور پھر جب اس ویڈیو کو چلایا جاتا ہے تو اسی تیزی کے ساتھ انکی سلائیڈ شو کرتاہے ۔ جسے اس فن سے نا آشنا لوگ متحرک تصویر سمجھ لیتے ہیں حالانکہ وہ متحرک نہیں ہوتی بلکہ ساکن تصاویر کا ہی ایک تسلسل ہوتا ہے کہ انسانی آنکھ جسکا ادراک نہیں کرسکتی ۔ آپ دیکھتے ہیں جب پنکھا اپنی پوری رفتا ر سے چل رہا ہو تو اسکی جانب دیکھنے والے کو پنکھے کے پر نظر نہیں آتے بلکہ اسے پنکھے کی موٹر کے گرد ایک ہالہ سا بنا دکھائی دیتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ شاید اسکے پر نہیں ہیں بلکہ ایک شیشہ سا ہے جو اسکے گرد تنا ہوا ہے ۔ جبکہ ذی شعور اور صاحب علم افراد یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے بعد یقین رکھتے ہیں کہ یہ ہماری آنکھوں کا دھوکہ ہے , پنکھے کے پر یقینا موجود ہیں اور وہی گھوم کر ہمیں ہوا دے رہے ہیں , لیکن جس شخص نے پنکھے کو ساکن حالت میں نہ دیکھا ہو گا شاید وہ اس بات پر یقین نہ کرسکے ۔ یہ تو ایک پنکھے کی مثال ہے جسکی رفتار ویڈیو کیمرے سے کم ازکم پانچ گنا کم ہوتی ہے ۔ہماری اس بات کو وہ لوگ بخوبی سمجھتے ہیں جو" مووی میکنگ اور ایڈیٹنگ" کے فن سے آشنا ہیں یا "کمپیوٹر کے سافٹ ویر " ایڈوب فوٹو شاپ" کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں ۔ الغرض ویڈیو کیمرہ بھی متحرک تصویر نہیں بناتا ہے بلکہ وہ بھی ساکن تصاویر ہی کھینچتا ہے اور انہی کی " سلائیڈ " "شو" کرتا ہے ۔ اور ان کیمروں سے لی جانے والی تصاویر میں عکس کا پہلو ہر گز نہیں پایا جاتا ہے کیونکہ یہ تصاویر عکس کے بر عکس کسی بھی وقت دیکھی جاسکتی ہیں , خواہ وہ شخص جسکی تصاویر لی گئی ہیں دنیا سے ہی کیوں نہ چل بسا ہو۔ رہی تیسرے گروہ کی اضطرار والی بات تووہ بھی بلکل غلط ہے !!!

کیونکہ اضطرار میں ممنوعہ کاموں کو سرانجام دینے کی جو رخصت اللہ نے دی ہے اس میں بھی قید لگا ئی ہے کہ "غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ " [البقرة : 173] نیز فرمایا "غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ" [المائدة : 3] یعنی بوقت اضطرار , بقدر اضطرار ممنوع وحرام کی رخصت ہے , وقت اضطرار کے بعد یا قدر اضطرار سے زائد نہیں !!! اور پھر شریعت نے لفظ " ضرورۃ " نہیں بلکہ " اضطرار" بولا ہے۔ اور فقہی قاعدہ " الضرورات تبيح المحظورات" انہی آیات سے مستفاد ہے اور اس میں بھی لفظ ضرورت کا معنى اضطرار ہی ہے ۔ اضطرا ہوتا کیا ہے ؟ یہ سمجھنے کے لیے ہم انہی آیات پر غور کریں جن میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے تو بات بہت واضح ہو جاتی ہے ۔ اللہ تعالى فرماتے ہیں : " إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيكُمُ الْمَيتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيرِ اللّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَيهِ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ " [البقرة : 173] یقینا تم پر صرف اور صرف مردار , خون , خنزیر کا گوشت اور غیر اللہ کے لیے پکارا گیا (ذبیحہ وغیرہ) حرام کیا گیا ہے , تو جو شخص مجبور ہو جائے ,حدسے بڑھنے والا اور دوبارہ ایسا کرنے والا نہ ہو تو اس پر کوئی گنا ہ نہیں ہے یقینا اللہ تعالى بہت زیاد ہ مغفرت کرنیوالا اور نہایت رحم کرنیوالا ہے ۔ اس آیت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بھوک کی وجہ سے اگر کوئی شخص مجبور ہو جائے اور اسکی دسترس میں کوئی حلال چیز نہ ہو , اور بھوک کی بناء پر اسکی زندگی کو خطرہ لاحق ہو اور حرام کھانے سے اسکی جان بچ سکتی ہو تو اسکے لیے رخصت ہے کہ جسقدر حرام کھانے سے اسکی جان بچ سکتی ہے صرف اسقدر حرام کھالے اس سے زائد نہ کھائے , پیٹ بھرنا شروع نہ کردے اور پھر دوبارہ اس حرام کی طرف نگا ہ اٹھا کر بھی نہ دیکھے ۔ جبکہ دین کی دعوت و تبلیغ کے لیے یہ کوئی مجبوری نہیں ہے کہ ویڈیو بنائی جائے , اور دعوت دین ویڈیو کے ذریعہ نہیں آڈیو کے ذریعہ ہی ہوتی ہے حتى کہ ویڈیو میں نظر آنے والے عالم دین کی تصویر لوگوں کو راہ ہدایت پرلانے کا باعث نہیں بنی ہے بلکہ اسکی آواز میں جو دلائل کتاب وسنت کے مذکور ہوتے ہیں وہ کسی بھی شخص کے راہ ہدایت اختیار کرنے یا حق بات پر عمل کرنے کا باعث بنتے ہیں ۔ یادر ہے کہ ہم مطلقا ویڈیو یا تصاویر کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی صاحب علم مطلقا تصویر یا ویڈیو کو ناجائز کہہ سکتا ہے , کیونکہ ممنوع صرف ذی روح جانداروں کی تصاویر ہیں , بس ویڈیو میں ذی روح کی تصاویر نہ ہوں تو اسکی حلت میں کسی قسم کا کوئی اشکال باقی نہیں رہتا ہے ۔ مذکورہ بالا دلائل کی رو سےیہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ تصویر کی جدید ترین تمام تر صورتیں ناجائز ہیں ان صورتوں میں سے کسی کوبھی اپنا کر ذی روح کی تصویر کشی نہیں جاسکتی ہے اور یہ تصا ویر ہی ہیں عکس نہیں , اور دعوت دین کے بہانے انہیں اضطرار قرار دینا فہم کا سہو ہے ۔
هذا والله تعالى أعلم , وعلمه أكمل وأتم , ورد العلم إليه أسلم , والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم هذا, والله تعالى أعلم, وعلمه أكمل وأتم, ورد العلم إليه أسلم, والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم, وصلى الله على نبينا محمد وآله وسلم وكتبه أبو عبد الرحمن محمد رفيق الطاهر‘ عفا الله عنه

مصدر: http://www.rafeeqtahir.com/ur/play-swal-43.html
 
شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
جزاک اللہ!
اور جو سائینسی طریقہ سے انسان جیسے روبوٹ بنائے جاتے ہیں وہ بھی اسی زمرے میں آئیں گئے یا نہیں؟
جیسے سعودیہ میں صوفیہ روبوٹ کو شہریت دی گئی۔ اور جو انسان طرح نہیں ہوتے مگر بولتے ہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
اور ویب ڈویلپمنٹ کا کام کرنے والوں والوں کی کمائی کا کیا حکم ہو گا حلال یا حرام؟ ویب ڈویلپر کو جو کام ملتا ہے ان ویب پیجز پر تصاویر بنانی پڑتی ہیں ایسا اکثر گرافک ڈزائینر کو کام ملتا ہے کیونکہ ویب پیج بناتے ہوئے اکثر تصاویر لگانی پڑتی ہیں خاص طور پر آن لائن بزنس کے ویب پیج پر۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جزاک اللہ!
اور جو سائینسی طریقہ سے انسان جیسے روبوٹ بنائے جاتے ہیں وہ بھی اسی زمرے میں آئیں گئے یا نہیں؟
جیسے سعودیہ میں صوفیہ روبوٹ کو شہریت دی گئی۔ اور جو انسان طرح نہیں ہوتے مگر بولتے ہیں۔
روبوٹ انسانوں کی طرح بنائے جاتے ہیں ، صوفیہ روبوٹ جو آپ نے کہا ، وہ بھی ایک عورت کی شکل کا ہے ، یہ حرام ہے ۔
شریعت میں تصویر کی جو شدید مذمت بیان ہوئی ہے ، ان میں یہ ’ تماثیل ‘ یعنی مورتیاں وغیرہ بھی شامل ہیں ، روبوٹ اسی مورتی کی جدید شکل ہے ۔ ( اس حوالے سے عربی زبان میں ایک قدرے تفصیلی فتوی )
اور ویب ڈویلپمنٹ کا کام کرنے والوں والوں کی کمائی کا کیا حکم ہو گا حلال یا حرام؟
یہ ایک ہنر ہے ، جو اچھے کاموں کےلیے بھی استعمال ہوسکتا ہے ، اور برے کاموں کے لیے بھی ، اسی حساب سے اس کا حکم بھی مختلف ہے ۔
ویب ڈویلپر کو جو کام ملتا ہے ان ویب پیجز پر تصاویر بنانی پڑتی ہیں ایسا اکثر گرافک ڈزائینر کو کام ملتا ہے کیونکہ ویب پیج بناتے ہوئے اکثر تصاویر لگانی پڑتی ہیں خاص طور پر آن لائن بزنس کے ویب پیج پر۔
درست ہے ، تین شرطوں کے ساتھ :
1۔ جس بزنس کی تشہیر کی جارہی ہے ، وہ خود جائز ہونا چاہیے ، مثلا کپڑے کے کاروبار کی تشہیر کرنا جائز ہے ۔ شراب کے کاروبار کی تشہیر کرنا ناجائز ہے ۔
2۔ تصاویر ایسی نہ ہوں ، جو کہ حرام کے دائرے میں داخل ہوتی ہوں ، مثلا بے لباس تصاویر ، یا عورتوں کی تصاویر استعمال کرنا وغیرہ۔
3۔ بعض آن لائن کاروبار دھوکہ ہوتے ہیں ، کسی خاص چیز کی ایڈورٹائزنگ یا معلومات اکٹھی کرنا مقصود ہوتا ہے ، جس کے لیے پیسے یا کاروبار وغیرہ کے اشتہار چلا دیے جاتے ہیں ۔ ایسے کاموں میں شرکت بھی درست نہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
درج ذیل عناوین پر سعودی فتویٰ کمیٹی کے فتاویٰ دیکھیں۔

اسلام میں تصویر کی حرمت اور حرام ہونے کے وجوہات

نا محرم رشتےداروں یا کسی بھی رشتےدار کی تصویر اپنے پاس رکھنے کا حکم

کیمرے سے فوٹو کے متعلق چند شبھات کا ازالہ

ذی روح کی تصویريں بنانا اور تراشنا


غیر جاندار کی تصویر کشی کا حکم

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم یا دوسری شخصیات کی قبر کی تصویر ہاتھ سے بنانے یا کیمرے سے کھینچنے کا شرعی حکم

انبیائے کرام عليهم السلام کی ایسی تصویروں کی نمائش کا کياحکم ہے جنہیں یہود و نصاریٰ نے بنایا ہے؟

ذی روح کی تصویر بنے ہوئے زیورات، کپڑے اور دیگر اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم

جاندار، صلیب اور دوسری مذہبی نشانیوں کی تصویر والے زیورات اور کپڑے پہننے کا حکم

کسی بھی جاندار کے چہرے کی تصویر کشی کا حکم

برتھ سرٹيفکيٹ، شناختى كارڈ، قومیت حاصل کرنے، پاسپورٹ بنوانے، مجرمون سے بچنے کے لئے وغیرہ جیسی ضرورتوں کی غرض سے تصویربنوانے کا حکم

کیمرے سے فلم ریکارڈنگ کرنے کا حکم

تکیے، بستر اور دیگر اشیاء پر بنی تصاویر کا حکم جن کی عزت نہیں کی جاتی بلکہ روندا اور کچلا جاتا ہے

جنوں شیطانوں جیسے ذی روح کی تصویر بنانے کا حکم

جانداروں کی شکل بگاڑ کر تصویر یا پلاسٹک وغیرہ کے مجسمے بنانے کا حکم
 
شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
روبوٹ انسانوں کی طرح بنائے جاتے ہیں ، صوفیہ روبوٹ جو آپ نے کہا ، وہ بھی ایک عورت کی شکل کا ہے ، یہ حرام ہے ۔
شریعت میں تصویر کی جو شدید مذمت بیان ہوئی ہے ، ان میں یہ ’ تماثیل ‘ یعنی مورتیاں وغیرہ بھی شامل ہیں ، روبوٹ اسی مورتی کی جدید شکل ہے ۔ ( اس حوالے سے عربی زبان میں ایک قدرے تفصیلی فتوی )

یہ ایک ہنر ہے ، جو اچھے کاموں کےلیے بھی استعمال ہوسکتا ہے ، اور برے کاموں کے لیے بھی ، اسی حساب سے اس کا حکم بھی مختلف ہے ۔

درست ہے ، تین شرطوں کے ساتھ :
1۔ جس بزنس کی تشہیر کی جارہی ہے ، وہ خود جائز ہونا چاہیے ، مثلا کپڑے کے کاروبار کی تشہیر کرنا جائز ہے ۔ شراب کے کاروبار کی تشہیر کرنا ناجائز ہے ۔
2۔ تصاویر ایسی نہ ہوں ، جو کہ حرام کے دائرے میں داخل ہوتی ہوں ، مثلا بے لباس تصاویر ، یا عورتوں کی تصاویر استعمال کرنا وغیرہ۔
3۔ بعض آن لائن کاروبار دھوکہ ہوتے ہیں ، کسی خاص چیز کی ایڈورٹائزنگ یا معلومات اکٹھی کرنا مقصود ہوتا ہے ، جس کے لیے پیسے یا کاروبار وغیرہ کے اشتہار چلا دیے جاتے ہیں ۔ ایسے کاموں میں شرکت بھی درست نہیں۔
جزاک اللہ!


درج ذیل عناوین پر سعودی فتویٰ کمیٹی کے فتاویٰ دیکھیں۔

اسلام میں تصویر کی حرمت اور حرام ہونے کے وجوہات

نا محرم رشتےداروں یا کسی بھی رشتےدار کی تصویر اپنے پاس رکھنے کا حکم

کیمرے سے فوٹو کے متعلق چند شبھات کا ازالہ

ذی روح کی تصویريں بنانا اور تراشنا


غیر جاندار کی تصویر کشی کا حکم

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم یا دوسری شخصیات کی قبر کی تصویر ہاتھ سے بنانے یا کیمرے سے کھینچنے کا شرعی حکم

انبیائے کرام عليهم السلام کی ایسی تصویروں کی نمائش کا کياحکم ہے جنہیں یہود و نصاریٰ نے بنایا ہے؟

ذی روح کی تصویر بنے ہوئے زیورات، کپڑے اور دیگر اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم

جاندار، صلیب اور دوسری مذہبی نشانیوں کی تصویر والے زیورات اور کپڑے پہننے کا حکم

کسی بھی جاندار کے چہرے کی تصویر کشی کا حکم

برتھ سرٹيفکيٹ، شناختى كارڈ، قومیت حاصل کرنے، پاسپورٹ بنوانے، مجرمون سے بچنے کے لئے وغیرہ جیسی ضرورتوں کی غرض سے تصویربنوانے کا حکم

کیمرے سے فلم ریکارڈنگ کرنے کا حکم

تکیے، بستر اور دیگر اشیاء پر بنی تصاویر کا حکم جن کی عزت نہیں کی جاتی بلکہ روندا اور کچلا جاتا ہے

جنوں شیطانوں جیسے ذی روح کی تصویر بنانے کا حکم

جانداروں کی شکل بگاڑ کر تصویر یا پلاسٹک وغیرہ کے مجسمے بنانے کا حکم
جزاک اللہ! یہ سب فتوی پڑھ کر یہ واضح ہو گیا کہ تصویر بنانی حرام ہے۔البتہ ضرورت کے وقت جائز ہیں اور اور ان کی تعظیم نہیں کرنی جیسا کہ تکیہ بستر وغیرہ پر جائز ہیں کیونکہ انہیں کچلا اور روندا جاتا ہے ان کی تعظیم نہیں ہوتی۔ اور تصویر میں حرام چہرہ کی تصویر ہی ہے اور انسان کی تصویر بنانی جائز ہے اگر چہرہ حذف کر دیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
درج ذیل عناوین پر سعودی فتویٰ کمیٹی کے فتاویٰ دیکھیں۔
تصویر کشی کا گناہ ہر اس شخص کو ہوگا جو تصویر کشی خود کرے، یا کسی کو اس کی ذمہ داری دے، یا تصویرکشی میں کسی کی مدد کرے یا اس کا سبب بنے۔

کیا کیمرہ کے ذریعہ تصویر کشی جائز ہے؟

(آرٹ ایجوکیشن) تصویر کشی اور آرٹ کا کام سیکھنے اور سکھانے کا حکم

شادی کے پروگرام میں دولہا دولہن اور ان کے خاندان والوں کی تصویر بنانا

اس گھر میں نماز پڑھنا جس کی دیواروں پر انسان اور دیگر اشیاء کی تصاویر بنی ہو اور ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا جس پر حیوان کی تصویر بنی ہو۔

میڈیکل ایجوکیشن اور دوسری تعلیم کے لئے جانداروں اور اعضاء (دو آنکھیں، ناک، دو ہونٹ، ہاتھـ اور پیر وغیرہ) کی تصاویر کا استعمال

یادگار کے لئے والد، والدہ، بیوی یا اولاد وغیرہ کی تصویر محفوظ کرنے کا حکم

تصاویر کو مٹانا اور مجسموں کو ختم کرنا واجب ہے


تصویر والے روپئے، تصویر والے شناختی کارڈ یا صرف تصویر جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا

ایسی چیزیں استعمال کرنے کا حکم جن پر اللہ تعالی کا نام یا کلام نقش ہو یا آسمانی بروجوں کی شکل ہو (جیسے برج حمل، برج عقرب، برج میزان وغیرہ) اوراس طرح کی مصنوعات میں نماز پڑھنے حکم یا بقیہ جسم کے بغیر صرف سر کی تصویر ہو یا سونے کے بعض سکے جنہیں زیورات کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے، اور جن میں کسی انسانی چہرے کا جانبی عکس ہوتا ہے جیسے جورجین پاؤنڈ وغیرہ یا اسرائیلی ستارہ یا مسیحی صلیب یا یہود ونصاری کے شعائر سے متعلق کوئی دوسری چیز یا مردوں کے لئے بنی ہوئی سونے کی انگوٹھیاں

بچوں کے کھلونوں پر کتا بلی یا لڑکا لڑکی وغیرہ کی تصویر بنانا حرام ہے

رفاہی سرگرمیوں ( یتیموں اور بیواؤں کی مدد کرتے وقت فوٹو) افطار پارٹیس وغیرہ کی تصاویر کی البم بنانا تاکہرفاہی پروگراموں اور پروجکٹس کا اہل خير حضرات سے تعارف کرا کے تعاون لیا جا سکے

پاسپورٹ اور دیگر ضروری کاغذات میں عورت کا اپنے چہرے کی تصویر کشی کی اجازت دینا درست نہیں ہے کیونکہ چہرا ستر ہے اور فتنے کے اسباب میں سے ہے

اخبارات، ميگزين، رسائل اور پوسٹرس میں وضو کرنے والے، قرآن کی تلاوت کرنے والے، جماعت سے نماز پڑھنے والے مرد و عورت یا بچوں کی تصاویر اسلامی تعلیمات کی نشر واشاعت، دین کی تبلیغ غیر مسلموں میں کرنے یا انہیں دین اسلام سے متاثر کرنے کے لئے دینا سب حرام ہے۔ اسلام کی دعوت پہنچانے اور اس کا پرچار کرنے کے لئے حرام چیزوں کو وسیلہ بنانا جائز نہیں ہے۔

کعبہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر موجود گنبد خضراء کے مجسمہ بنانا، خرید وفروخت کرنا اور تحفتًہ دینا سب ناجائز ہے۔

بچوں میں اسلامی اور عربی تعلیمات کو ذہن نشیں کرانے تعلیمی کھلونے گڑیوں کی شکل و صورت پر بنانا جو رکوع اور سجدوں وغیرہ جیسی ادائیں کرتی ہے، قرآن كی تلاوت اور نبوی دعائیں اور اذکار کی آواز سناتی ہے، حروف تہجی اور عربی الفاظ وغیرہ ادا کرتی ہے ۔۔۔حرام ہے۔ ( فتویٰ ضرور دیکھیں)

توبہ کے بعد اس رقم کا کیا کرنا چاہئے جو ایسی تصویریں بنانے سے حاصل ہوئی تھی جن کا بیچنا حرام ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی تصویر سامنے رکھ کر آپ پر درود وسلام بھیجنا

ان مسجدوں میں نماز ادا کرنے کا حکم جن میں کعبہ شریف کی تصویر ہو
 
Top