عکرمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 658
- ری ایکشن اسکور
- 1,870
- پوائنٹ
- 157
توحید عبادت کے بغیر توحید ربوبیت بے سود ہے
جب یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچ گئی کہ مشرک لوگ جو اللہ کا اقرار کرتے ہیں تو وہ ان کے لیے سودمند نہیں کیونکہ وہ اللہ کی عبادت میں شرک کرتے ہیں اور ان کی یہ عبادت اللہ کے ہاں ان کے کسی کام نہیں آئے گی۔
اس سے معلوم ہوتا ہےکہ جو شخص توحید ربوبیت کا قائل ہےاسے عبادت میں بھی اللہ کو منفرد تسلیم کرنا چاہیے۔اگر اس کا اقرار نہیں کرے گاتو اس کا پہلا اقرار بے سود ہوگا۔یہ لوگ جب عذاب الہی میں گرفتار ہوں گےتو خود اقرار کریں گے:وہ ان کی عبادت یوں کرتے ہیں کہ وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بت وغیرہ ان کو نفع ونقصان پہنچانے پر قادر ہیں اوران کے ذریعے ان کو اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہےاوریہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کرتے ہیں،بنابریں ان کے لیے قربانیاں کرتے ہیں،ان کے آثار کے گرد طواف کرتے ہیں،وہاں پر نذریں پوری کرتے ہیں،ان کی خدمت میں دست بستہ عاجزی اور انکسار سے کھڑے ہوتے ہیں اور انکو سجدہ کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اللہ کی ربوبیت اور خالقیت کا اقرار کرتے اور کہتے ہیں اللہ ہمارا خالق اور پردردگار ہےلیکن جب انہوں نے اس کی عبادت میں شرک کیا تو اللہ نے ان کو مشرک قرار دیا اور ان کا ربوبیت اور خالقیت کا اقرار کسی کام نہ آیا کیونکہ ان کا یہ فعل اس اقرار کے منافی ہے،بنابریں صرف توحید ربوبیت کا اقرار کرنااس کے لیے کافی اور سود مند نہ ہوا۔
((تَاللّٰهِ اِنْ كُنَّا لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍۙ۔۔ اِذْ نُسَوِّيْكُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ))(الشعرآء:۹۷۔۹۸)
حالانکہ وہ ان کو تمام وجوہ سے اللہ کے برابر نہیں سمجھتے تھے نہ ان کو رازق مانتے تھےاورنہ ان کو خالق تصور کرتے تھےلیکن جہنم کے گڑھے میں گرنے کے بعد ان کو معلوم ہوگاکہ ہم توحید عبادت میں شرک کی ملاوٹ کے باعث جہنم کا ایندھن بن گئے اور اس کی وجہ سے اللہ نے ان سےایسا سلوک کیا جیسا کہ بتوں کو خدا کے برابر سمجھنے والے کے ساتھ کیا۔چنانچہ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:’’(وہ اپنے معبودوں سے مخاطب ہو کر کہیں گے)بخدا!جب ہم نے تم کو رب العالمین کی ذات کے برابر تصور کیا تو اس وقت ہم واضح گمراہی میں تھے‘‘
((وَ مَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَ هُمْ مُّشْرِكُوْنَ))(یوسف:۱۰۶)
بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت میں ریاکاری کو بھی شرک سے تعبیر فرمایا ،حالانکہ ریاکار اللہ کا بندہ ہےکسی اور کا نہیں،مگر اس نے اپنی عبادت کے ذریعےلوگوں کے دلوں میں اپنا مرتبہ حاصل کرنا چاہا ہے۔بنابریں اس کی عبادت درجہ قبولیت حاصل نہیں کر سکتی اور اسے شرک سے تعبیر کیا ہے۔’’ان میں سے اکثر لوگ جو اللہ کا اقرار کرتے ہیں (یعنی یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ نے ان کو پیدا کیا اور زمین و آسمان کا خالق بھی وہی ہے،اس کے باوجود)مشرک ہیں(کیونکہ وہ بتوں کی پوجا کرتے ہیں)‘‘
جیسا کہ مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں مذکور ہے،کہ رسول اللہ ﷺکا ارشاد گرامی ہے،اللہ تعالیٰ فرماتا ہےکہ:
’’اَنَا اَغْنَی الشرکاءِ عن الشرک من عمل عملا اشرک فیہ معی غیری ترکتہ و شرکہ‘‘
اللہ تعالیٰ نے عبدالحارث نام رکھنے کو شرک سے تعبیر فرمایا،چنانچہ ارشاد ہوا:’’میں کسی شریک کا محتاج نہیں،جس شخص نے ایسا عمل کیاکہ اس میں میرے ساتھ کسی غیر کو شریک کیا تو میں اس کی اوراس کے شرکیہ عمل کی پرواہ نہیں کرتا(یعنی اس کا عمل قبول نہیں کرتا)‘‘
((فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَهٗ شُرَكَآءَ فِيْمَاۤ اٰتٰىهُمَا))(الاعراف:۱۹۰)
’’کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم اور حوا کو لڑکا عطا کیا تو انہوں نےاس میں شرک کیا(یعنی لڑکے کا نام عبدالحارث رکھا)‘‘
چنانچہ امام احمد اور ترمذی رحمہا اللہ نےحضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سےبیان کیا ہے،رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایاکہ حضرت حوا کا کوئی بیٹا زندہ نہیں رہتا تھا،تو شیطا ن اس کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ جب تک اس کا نام عبدالحارث نہیں اس وقت تک تمہارا کوئی بچہ زندہ نہیں رہے گا،چنانچہ انہوں نے شیطان کی بات مان لی اور بچے کا نام عبدالحارث رکھا،یہ شیطانی امر تھاجسے انہوں نے مان لیا،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے نام رکھنے کو شرک سے تعبیر فرمایا کیونکہ ابلیس کا نام حارث ہےاور عبدالحارث کا معنی شیطان کا بندہ ہوا‘‘
یہ واقعہ ’’در منثور‘‘وغیرہ کتب میں مذکور ہے۔
غیر اللہ کو نفع و نقصان پر قادر سمجھنا شرک ہے
اس تمام بحث سے آپ کو معلوم ہو گیا ہوگاکہ جو شخص کسی درخت،پتھر،قبر،فرشتہ اور جن وغیرہ زندہ یا مردہ کے متعلق یہ عقیدہ رکھتا ہےکہ وہ اس کو نفع پہنچانے پر قادر ہےاور اس کا نقصان بھی کر سکتا ہے،وہ اسے اللہ کے قریب کرتا ہےیا اسکے ہاں اس کی کسی دینوی حاجت کی سفارش کرتا ہے اورصرف اس کی سفارش سے اللہ کام کرتا ہےاوروہ اللہ کی بارگاہ میں وسیلہ بنتے ہیں تو ایسا آدمی اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہےاور اس کا یہ عقیدہ مشرکانہ ہےجیسے مشرک لوگ بتوں کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح جو شخص کسی مردہ یا زندہ کے لیےاپنے مال یا اولاد کی نذر مانتا ہےیا اس سے ایسی چیز طلب کرتا ہےجو غیر اللہ سے طلب کرنا جائز نہیں،جیسے کسی بیماری کی صحت کے لیے،یا کسی غائب کے حاضر ہونے کے متعلق یا کسی مطلب برابری کی خاطر،تو یہ سراسر شرک ہے۔بتوں کی پوجا کرنے والے اسی شرک میں مبتلا تھے