- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
میں آپ کے تینوں جوابات کو اوپر پیش کردہ تینوں اشکالات کے سامنے رکھتا ہوں ، شاید کسی اور کو ان جوابات کی سمجھ آجائے
پھر بات آگے بڑھائیں گے ، إن شاءاللہ ۔
پہلا اشکال : اس تعریف میں توحید ربوبیت اور توحید أسماء و صفات کو نظر انداز کردیا گیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی ان دو چیزوں کو نظر انداز کرے تو مشرک نہیں ہوگا حالانکہ یہ بات قرآن وسنت کی صریح نصوص کے خلاف ہے ، توحید کی ان دونوں اقسام پر کئی آیات دلالت کرتی ہیں ۔
1۔واجب الوجود کا مطلب ہوتا ہے جس کا وجود ذاتی ہو اور وہ اپنے وجود کے قائم رکھنے میں کسی کا محتاج نہ ہو۔(یہ تعریف مبشر ربانی صاحب نے کی ہے)
اب اس میں دو باتیں ہیں ایک وجود ذاتی اور ایک صمدیت ۔تو واجب الوجود کی زات کی صفات بھی ذاتی اور کسی کی محتاج نہیں۔لہذا کسی اور میں ایسی صفات ماننا شرک ہے
دوسر اشکال : اس تعریف کے مطابق تو حضور کے دور کے مشرکین بھی مشرک ثابت نہیں ہوتے حالانکہ قرآن مین جگہ جگہ اللہ نے ان کو مشرک قراردیا ہے ۔ کیونکہ وہ اپنے بتوں کو واجب الوجود یامستحق عبادت نہیں سمجھتے تھے بلکہ وہ تو ان کو اللہ تک پہنچنے کا ذریعہ مانتےتھے
چنانچہ قرآ ن مجید میں مشرکین کا موقف یوں بیان کیا گیا ہے :
ما نعبدہم إلا لیقربونا إلی اللہ زلفی
2۔دوسری بات کا جواب آپ کے مسلمہ لوگوں سے نقل کیا تھا مگر چلیں اس کے بعد فی الحال عر ض ہے اللہ نے مشرکیں کے عقیدے کو رد کرتے ہوئے بار بار کہا کہ کیا اللہ سوا بھی کوئی الہ ہے(سورت نمل)اس کا صاف مطلب ہے کہ انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنائے ہوئے تھے۔
تیسرا اشکال : اس تعریف پر تیسرا اعتراض یہ وارد ہوتا ہے کہ اس تعریف کے ذریعے یہ بات ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ امت مسلمہ میں شرک پایا ہی نہیں جا سکتا ہے (کیونکہ بقول آپ حضرات کہ کوئی بھی مسلمان غیر اللہ کو واجب الوجود ، مستحق عبادت وغیرہ نہیں سمجھتا )
اور یہ بات قرآن وحدیث کی ان واضح نصوص کے خلاف ہے جن میں اس امت کے اندر وجود شرک پر واضح دلالت ہے ۔ ۔۔۔
ممکن ہے ، میں آپ کے جوابات مناسب طریقہ سے پیش نہ کرسکا ہوں ، لہذا آپ سے گزارش ہے کہ آپ بنفس نفیس میرے اشکال کا اقتباس لیں ، اور نیچے اس کا واضح جواب دیں ۔3۔تیسری بات کا جواب گول مول نہیں بہت سیدھا تھا کہ اس حدیث کی تشریح صحیح مسلم کی دوسری حدیث کرتی ہے جو اوپر بیان ہو چکی ۔اور اس پر میں نے آپ پر ایک اعتراض کیا تھا کہ تقویۃ الایمان کے مطابق وہ ہوا چل چکی ہے تو کیا اب سارے لوگ مشرک ہیں بشمول اہلحدیث(المعروف وہابی غیر مقلدین)
پھر بات آگے بڑھائیں گے ، إن شاءاللہ ۔