• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعویذ پہننے سے متعلق ایک روایت کی تحقیق اورمغالطہ کاازالہ۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
مسند احمد میں بھی یہی حدیث ہے۔
حدثنا يزيد، أخبرنا محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا كلمات نقولهن عند النوم من الفزع: " بسم الله، أعوذ بكلمات الله التامة ، من غضبه وعقابه، وشر عباده، ومن همزات الشياطين، وأن يحضرون " قال: فكان عبد الله بن عمرو: " يعلمها من بلغ من ولده أن يقولها عند نومه، ومن كان منهم صغيرا لا يعقل أن يحفظها كتبها له فعلقها في عنقه " (مسند أحمد: ٦٦٩٦)

اس روایت کے الفاظ سے یہ بات واضح ہے کہ یہ کلمات چھوٹے بچوں کی گردن میں محض اس لئے لگائے جاتے تھے کہ وہ اسے یاد کرلیں، نہ کہ تعویذ کے طور پر۔
جناب میں آپکو سمجھا نہیں سکا.
اسکا متن پتا نہیں انگلش میں ھے:
It was narrated that ‘Uqbah ibn ‘Aamir said: I heard the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) say: “Whoever wears an amulet, may Allaah not fulfil his need, and whoever wears a sea-shell, may Allaah not give him peace.”
(Narrated by Ahmad, 16951)
This hadeeth was classed asda’eefby Shaykh al-Albaani inDa’eef al-Jaami’, 5703.
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
جناب میں آپکو سمجھا نہیں سکا.
اسکا متن پتا نہیں انگلش میں ھے:
It was narrated that ‘Uqbah ibn ‘Aamir said: I heard the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) say: “Whoever wears an amulet, may Allaah not fulfil his need, and whoever wears a sea-shell, may Allaah not give him peace.”
(Narrated by Ahmad, 16951)
This hadeeth was classed asda’eefby Shaykh al-Albaani inDa’eef al-Jaami’, 5703.
تو اس طرح کہیں نہ۔ آپ نے صرف تعویذ کا ذکر کیا تھا اور اس پر کئی احادیث پیش کی جاسکتی ہیں۔
جی ان الفاظ کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ خالد بن عبید المعافری مجہول ہے۔ البتہ عقبہ بن عامر سے یہ حدیث درج ذیل الفاظ کے ساتھ صحیح وثابت ہے:
من علق تميمة فقد أشرك
(سلسلۃ الصحیحۃ: 492)۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
تو اس طرح کہیں نہ۔ آپ نے صرف تعویذ کا ذکر کیا تھا اور اس پر کئی احادیث پیش کی جاسکتی ہیں۔
جی ان الفاظ کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ خالد بن عبید المعافری مجہول ہے۔ البتہ عقبہ بن عامر سے یہ حدیث درج ذیل الفاظ کے ساتھ صحیح وثابت ہے:
من علق تميمة فقد أشرك
(سلسلۃ الصحیحۃ: 492)۔
شکرا جزیلا. جزاک اللہ خیر.
محترم میں نے حدیث نمبر لکھا تھا شاید آپ نے نہیں دھیان دیا.
تھوڑی وضاحت اور مل جاۓ تو بڑی مہربانی ھوگی. اردو انگلش یا عربی کسی میں بھی ھو آپ بس لنک تک رہنمائ کر دیں کافی ھوگا.
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
شکرا جزیلا. جزاک اللہ خیر.
محترم میں نے حدیث نمبر لکھا تھا شاید آپ نے نہیں دھیان دیا.
تھوڑی وضاحت اور مل جاۓ تو بڑی مہربانی ھوگی. اردو انگلش یا عربی کسی میں بھی ھو آپ بس لنک تک رہنمائ کر دیں کافی ھوگا.
ہر طباعت کا حدیث نمبر ایک جیسا نہیں ہوتا۔
سلسلۃ الضعیفہ سے آپ کی پیش کی گئی حدیث پر تفصیل درج ذیل ہے:
1266 - " من علق تميمة فلا أتم الله له، ومن علق ودعة فلا ودع الله له ".
ضعيف
أخرجه الحاكم (4/216 و417) وعبد الله بن وهب في " الجامع " (111) من
طريق حيوة بن شريح قال: حدثنا خالد بن عبيد المعافري أنه سمع أبا مصعب مشرح بن
هاعان المعافري أنه سمع عقبة بن عامر الجهني يقول: سمعت رسول الله
صلى الله عليه وسلم يقول: فذكره. وقال الحاكم:
" صحيح الإسناد "! ووافقه الذهبي!
كذا قالا! وخالد بن عبيد المعافري أورده ابن أبي حاتم في كتابه (1/342) من
رواية حيوة هذا عنه ليس إلا، ولم يذكر فيه جرحا ولا تعديلا. والظاهر أنه
لا يعرف إلا في هذا الحديث، فقد قال الحافظ في " التعجيل ":
" وثقه ابن حبان. قلت: ورجال حديثه موثقون ".
كأنه يعني حديثه هذا. ويشير بقوله: " موثقون " إلى أن في بعض رواته كلاما،
وهو مشرح بن هاعان، فقد أورده الذهبي في " الضعفاء " وقال:
" تكلم فيه ابن حبان ".
قلت: لكن وثقه ابن معين، وقال عثمان الدارمي: " صدوق ".
وقال ابن عدي في " الكامل " (403/1) :
" أرجوأنه لا بأس به ".
قلت: فهو حسن الحديث إن شاء الله تعالى، وإنما علة هذا الحديث جهالة خالد بن
عبيد هذا.
وقد صح الحديث عن عقبة بن عامر بإسناد آخر بلفظ:
" من علق تميمة فقد أشرك ".
وهو في الكتاب الآخر برقم (488) .
والحديث قال المنذري (4/157) :
" رواه أحمد وأبو يعلى بإسناد جيد والحاكم وقال: صحيح الإسناد "!


============
سلسلۃ الصحیحہ:

492 - " من علق تميمة فقد أشرك ".

أخرجه الإمام أحمد (4 / 156) والحارث بن أبي أسامة في " مسنده "
(155 من زوائده) ومن طريقه أبو الحسن محمد بن محمد البزاز البغدادي في
" جزء من حديثه " (171 - 172) عن عبد العزيز بن منصور حدثنا يزيد بن أبي
منصور عن دخين الحجري عن عقبة بن عامر الجهني:
" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أقبل إليه رهط، فبايع تسعة، وأمسك عن
واحد، فقالوا: يا رسول الله بايعت تسعة وتركت هذا؟ قال: إن عليه تميمة،
فأدخل يده فقطعها، فبايعه وقال ". فذكره.
قلت: وهذا إسناد صحيح رجاله ثقات رجال مسلم غير دخين وهو ابن عامر الحجري
أبو ليلى المصري وثقه يعقوب بن سفيان وابن حبان وصحح له الحاكم (4 / 384) ،
وقد أخرجه (4 / 219) من طريق أخرى عن يزيد بن أبي منصور.
وللحديث طريق أخرى، يرويه مشرح بن هاعان عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله
عليه وسلم يقول:
" من علق تميمة فلا أتم الله له، ومن علق ودعة، فلا ودع الله له ".
ولكن إسناده إلى مشرح ضعيف فيه جهالة، ولذلك أوردته في الكتاب الآخر
(1266) .
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیر.
اللہ آپکے علم میں اضافہ فرماۓ
 
شمولیت
جولائی 11، 2016
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
22
جزاکم اللہ خیر.
اللہ آپکے علم میں اضافہ فرماۓ
کفایت اللہ بھائ محمد اسحاق بن یسار کی روایت فاتحہ خلف الامام والی سنن ابی داؤد میں بھی موجود ہے
اور میں نے حافظ زبیر علی زعی صاحب کی کتاب مقالات و فتاوی جلد 3 میں دیکھا کہ ان کو تقریبا 50 کے قریب محدثین وآئمہ ثقہ وصدق کہا ہے
امام بخاری ومسلم نے ان سے روایت بھی لی ہے اور کچھ آئمہ سے سماع کی تسریع بھی ثابت ہے
یہ بات سچ ہے کہ حافظ ابن حجر نے انہیں چھوتے درجے کا مدلس راوی کہا ہے
لیکن سماع کی تسریع کے باجود ان سے کیا روایت لی جا سکتی ہے.۔۔
 
شمولیت
جولائی 11، 2016
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
22
جزاکم اللہ خیر.
اللہ آپکے علم میں اضافہ فرماۓ
کفایت اللہ بھائ محمد اسحاق بن یسار کی روایت فاتحہ خلف الامام والی سنن ابی داؤد میں بھی موجود ہے
اور میں نے حافظ زبیر علی زعی صاحب کی کتاب مقالات و فتاوی جلد 3 میں دیکھا کہ ان کو تقریبا 50 کے قریب محدثین وآئمہ ثقہ وصدق کہا ہے
امام بخاری ومسلم نے ان سے روایت بھی لی ہے اور کچھ آئمہ سے سماع کی تسریع بھی ثابت ہے
یہ بات سچ ہے کہ حافظ ابن حجر نے انہیں چھوتے درجے کا مدلس راوی کہا ہے
لیکن سماع کی تسریع کے باجود ان سے کیا روایت لی جا سکتی ہے.۔۔
 
Top