• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأُمْلِي لَهُمْ ۚ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ ﴿٤٥﴾
اور میں انہیں ڈھیل دونگا، بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔
أَمْ تَسْأَلُهُمْ أَجْرً‌ا فَهُم مِّن مَّغْرَ‌مٍ مُّثْقَلُونَ ﴿٤٦﴾
کیا تو ان سے کوئی اجرت چاہتا ہے جس کے تاوان سے یہ دبے جاتے ہوں (١)
٤٦۔١ یہ خطاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے لیکن سرزنش ان کو کی جا رہی ہے جو آپ پر ایمان نہیں لا رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
أَمْ عِندَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ﴿٤٧﴾
ان کے پاس علم غیب ہے جسے وہ لکھتے ہوں۔ (۱)
٤۷۔۱یعنی کیا غیب کا علم ان کے پاس ہے لوح محفوظ ان کے تصرف میں ہے کہ اس میں سے جو بات چاہتے ہیں نقل کر لیتے ہیں اس لیے یہ تیری اطاعت اختیار کرنے اور تجھ پر ایمان لانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے اس کا جواب یہ ہے کہ نہیں ایسا نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَاصْبِرْ‌ لِحُكْمِ رَ‌بِّكَ وَلَا تَكُن كَصَاحِبِ الْحُوتِ إِذْ نَادَىٰ وَهُوَ مَكْظُومٌ ﴿٤٨﴾
بس تو اپنے رب کے حکم کا صبر سے انتظار کر اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو جا جب (١) کہ اس نے غم کی حالت میں دعا کی (١)
٤٨۔١ جنہوں نے اپنی قوم کی روش تکذیب کو دیکھتے ہوئے عجلت سے کام لیا اور رب کے فیصلے کے بغیر ہی از خود اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے۔ جس کے نتیجے میں انہیں مچھلی کے پیٹ میں، جب کہ وہ غم و اندوہ سے بھرے ہوئے تھے اپنے رب کو مدد کے لئے پکارنا پڑا۔ جیسے کہ تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لَّوْلَا أَن تَدَارَ‌كَهُ نِعْمَةٌ مِّن رَّ‌بِّهِ لَنُبِذَ بِالْعَرَ‌اءِ وَهُوَ مَذْمُومٌ ﴿٤٩﴾
اگر اسے اس کے رب کی نعمت نہ پالیتی تو یقیناً وہ برے حالوں میں چٹیل میدان میں ڈال دیا جاتا (١)۔
٤٩۔١ یعنی اگر اللہ تعالٰی انہیں توبہ و مناجات کی توفیق نہ دیتا اور ان کی دعا قبول نہ فرماتا تو ساحل سمندر کے بجائے جہاں ان کے سائے اور خوراک کے لئے بیلدار درخت اگا دیا گیا، کسی بنجر زمین میں پھینک دیا جاتا اور عند اللہ ان کی حیثیت بھی مذموم رہتی، جب کہ قبولیت دعا کے بعد وہ محمود ہوگئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَاجْتَبَاهُ رَ‌بُّهُ فَجَعَلَهُ مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿٥٠﴾
اس کے رب نے پھر نوازا اور اسے نیک کاروں میں کر دیا (١)
٥٠۔١ اس کا مطلب ہے کہ انہیں توانا اور تندرست کرنے کے بعد دوبارہ رسالت سے نواز کر انہیں اپنی قوم کی طرف بھیجا گیا، جیسا کہ (وَاَنْۢبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّنْ يَّقْطِيْنٍ ١٤٦؀ۚ) 37۔ الصافات:146) سے بھی واضح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِ‌هِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ‌ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌ ﴿٥١﴾
اور قریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھسلا دیں (١) جب کبھی قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے (٢)
٥١۔١ یعنی اگر تجھے اللہ کی حمائت و حفاظت نہ ہوتی تو کفار کی حاسدانہ نظروں سے نظر بد کا شکار ہو جانا یعنی ان کی نظر تمہیں لگ جاتی۔ چنانچہ امام ابن کثیر نے یہ مفہوم بیان کیا، مزید لکھتے ہیں ' یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نظر کا لگ جانا اور اس کا دوسروں پر، اللہ کے حکم سے، اثر انداز ہونا، حق ہے۔ جیسا کہ متعدد احادیث سے بھی ثابت ہے۔ چنانچہ حدیث میں اس سے بچنے کے لیے دعائیں بھی بیان کی گئی ہیں اور یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ جب تمہیں کوئی چیز اچھی لگے تو ماشاء اللہ یا بارک اللہ کہا کرو تاکہ اسے نظر نہ لگے۔ یعنی حسد کے طور پر بھی اور اس غرض سے بھی کہ لوگ اس قرآن سے متاثر نہ ہوں بلکہ اس سے دور ہی رہیں آنکھوں کے ذریعے سے بھی یہ کفار نبی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے اور زبانوں سے بھی آپ کو دیوانہ کہہ کر ایذاء پہنچاتے اور آپ کے دل کو مجروح کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَمَا هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ‌ لِّلْعَالَمِينَ ﴿٥٢﴾
در حقیقت یہ (قرآن) تو تمام جہان والوں کے لئے سراسر نصیحت ہے (١)
٥٢۔١ جب واقعہ یہ ہے کہ یہ قرآن جن و انس کی ہدایت و رہنمائی کے لئے آیا ہے تو پھر اس کو لانے والا اور بیان کرنے والا مجنون (دیوانہ) کس طرح ہو سکتا ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سورة الحاقة

(سورة الحاقة ۔ سورہ نمبر ٦۹ ۔ تعداد آیات ٥۲)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الْحَاقَّةُ ﴿١﴾
ثابت ہونے والی (١)
١۔١ یہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ اس میں امر الٰہی ثابت ہوگا اور خود یہ بھی بہر صورت وقوع پذیر ہونے والی ہے، اس لئے اسے الْحَاَقَّۃُ سے تعبیر فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مَا الْحَاقَّةُ ﴿٢﴾
ثابت ہونے والی کیا ہے؟ (١)
٢۔١ یہ لفظًا استفہام ہے لیکن اس کا مقصد قیامت کی عظمت اور شان بیان کی گئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَمَا أَدْرَ‌اكَ مَا الْحَاقَّةُ ﴿٣﴾
تجھے کیا معلوم کہ وہ ثابت شدہ کیا ہے؟ (١)
٣۔١ گویا کہ تجھے اس کا علم نہیں، کیونکہ تو نے ابھی اسے دیکھا ہے اور نہ اس کی ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا ہے، گویا مخلوقات کے دائرہ علم سے باہر ہے (فتح القدیر)
 
Top