• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیروتاویل کا لغوی اور اصطلاحی معنی ،موضوع ، غرض و غایت اور ان کے دونوں کے درمیان فرق

شمولیت
اپریل 15، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
31
سوال : تفسیر کا موضوع اور غرض و غایت بیان کریں ؟
جواب: تفسیر کا موضوع ''کلام اللہ '' ہے کیونکہ اس سے مقصود قرآن کو سمجھ کر اس کے معانی کی حقیقت کو جاننا ہوتا ہے' اس لیے کلام اللہ کے الفاظ کی وضاحت ہی اس علم کا موضوع ہے

غرض وغایت :
اس علم کی غرض وغایت ''کلام اللہ '' کے معانی ومطالب کو معلوم کرناہے۔

ترجمے کامعنی ومفہوم اور اس کے اقسام و شرائط
سوال :ترجمے کا معنی ومفہوم بیان کرکے اس کی اقسام وشرائط پر روشنی ڈالیں ۔
جواب: لغت عرب میں لفظ ''ترجمہ '' دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے:
۱۔ کلام کو ایک زبان سے دوسری زبان میں نقل کرنا۔
2- کلام کا مطلوب ومقصود دوسری زبان میں وضاحت سے بیان کرنا۔ مذکورہ بالا وضاحت سے پتہ چلتا ہے کہ ترجمہ کی دو قسمیں ہیں:
لفظی ترجمہ:
کلام کو ایک زبان سے دوسری زبان میں نظم وترتیب کا لحاظ رکھتے ہوئے منتقل کرنا اور اصل کلا م کے معنی و مفہوم کو قائم رکھنا
تاکہ کوئی تبدیلی واقع نہ ہو۔
تفسیری ترجمہ یا با محاورہ ترجمہ:
کلام کا مطلب ایک زبان سے دوسری زبان میں نظم و ترتیب کے بغیر اصل معانی کا لحاظ رکھتے ہوئے وضاحت سے بیان کرنا۔
شرائط ترجمہ:
مفسر یا مترجم کےلیے تین شرطیں ہیں:
1- مترجم قرآن کے مطالب بیان کرنے میں ایسی تفسیر پر اعتماد کرے جو احادیث، عربی لغت اور شریعت اسلامیہ کے معتبر اصول وضوابط سے ماخوذ ہو۔
2- مترجم لغت قرآن اور جس زبان میں ترجمہ کررہا ہو دونوں کا بخوبی ماہر ہو اور ان کے اسرارورموز، طریقہ استعمال، وضع و دلالت اور گرائمر سے مکمل طور پر آگاہ ہو۔
3- مترجم گمراہ کن عقائدو افکار کاحامل نہ ہو کیونکہ فاسد عقیدہ اس کے فکرونظر پر چھایا ہوتا ہے۔
 
Top