- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّـهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ ﴿٦٩﴾
آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں، (١) وہ کامیاب نہ ہوں گے۔ (٢)
٦٩۔١ افترا کے معنی جھوٹی بات کہنے کے ہیں۔ اس کے بعد مزید "جھوٹ " کا اضافہ تاکید کے لیے۔
٦٩۔٢ اس سے واضح ہے کہ کامیابی سے مراد آخرت کی کامیابی یعنی اللہ کے غضب اور اس کے عذاب سے بچ جانا محض دنیا کی عارضی خوش حالی، کامیابی نہیں۔ جیسا کہ بہت سے لوگ کافروں کی عارضی خوشحالی سے مغالطے کا اور شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے اگلی آیت میں فرمایا: ”یہ دنیا میں تھوڑا سا عیش کر لیں پھر ہمارے ہی پاس ان کو آنا ہے“ یعنی یہ دنیا کا عیش، آخرت کے مقابلے میں نہایت قلیل اور تھوڑا سا ہے جو شمار میں نہیں۔ اس کے بعد انہیں عذاب شدید سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اس لیے اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ کافروں، مشرکوں اور اللہ کے نافرمانوں کی دنیاوی خوشحالی اور مادی ترقیاں، یہ اس بات کی دلیل نہیں ہیں کہ یہ قومیں کامیاب ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے خوش ہے۔ یہ مادی کامیابیاں ان کی جہد مسلسل کا ثمرہ ہیں جو اسباب ظاہر کے مطابق ہر اس قوم کو حاصل ہو سکتی ہیں۔ جو اسباب کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کی طرح محنت کرے گی، چاہے وہ مومن ہو یا کافر۔ علاوہ ازیں یہ عارضی کامیابیاں اللہ کے قانون مہلت کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہیں۔ جس کی وضاحت اس سے قبل بعض جگہ ہم پہلے بھی کر چکے ہیں۔
آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں، (١) وہ کامیاب نہ ہوں گے۔ (٢)
٦٩۔١ افترا کے معنی جھوٹی بات کہنے کے ہیں۔ اس کے بعد مزید "جھوٹ " کا اضافہ تاکید کے لیے۔
٦٩۔٢ اس سے واضح ہے کہ کامیابی سے مراد آخرت کی کامیابی یعنی اللہ کے غضب اور اس کے عذاب سے بچ جانا محض دنیا کی عارضی خوش حالی، کامیابی نہیں۔ جیسا کہ بہت سے لوگ کافروں کی عارضی خوشحالی سے مغالطے کا اور شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے اگلی آیت میں فرمایا: ”یہ دنیا میں تھوڑا سا عیش کر لیں پھر ہمارے ہی پاس ان کو آنا ہے“ یعنی یہ دنیا کا عیش، آخرت کے مقابلے میں نہایت قلیل اور تھوڑا سا ہے جو شمار میں نہیں۔ اس کے بعد انہیں عذاب شدید سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اس لیے اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ کافروں، مشرکوں اور اللہ کے نافرمانوں کی دنیاوی خوشحالی اور مادی ترقیاں، یہ اس بات کی دلیل نہیں ہیں کہ یہ قومیں کامیاب ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے خوش ہے۔ یہ مادی کامیابیاں ان کی جہد مسلسل کا ثمرہ ہیں جو اسباب ظاہر کے مطابق ہر اس قوم کو حاصل ہو سکتی ہیں۔ جو اسباب کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کی طرح محنت کرے گی، چاہے وہ مومن ہو یا کافر۔ علاوہ ازیں یہ عارضی کامیابیاں اللہ کے قانون مہلت کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہیں۔ جس کی وضاحت اس سے قبل بعض جگہ ہم پہلے بھی کر چکے ہیں۔