• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَيَخِرُّ‌ونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًا ۩ ﴿١٠٩﴾
وہ اپنی ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور یہ قرآن ان کی عاجزی اور خشوع اور خضوع بڑھا دیتا ہے (١)۔
١٠٩۔١ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑنے کا دوبارہ ذکر کیا، کیونکہ پہلا سجدہ اللہ کی تعظیم کے لئے اور بطور شکر تھا اور قرآن سن کر جو خشیت و رقت ان پر طاری ہوئی اور اس کی تاثیر و اعجاز سے جس درجہ وہ متأثر ہوئے، اس نے دوبارہ انہیں سجدہ ریز کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّ‌حْمَـٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ‌ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿١١٠﴾
کہہ دیجئے کہ اللہ کو اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو تمام اچھے نام اسی کے ہیں (١) نہ تو تو اپنی نماز بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل پوشیدہ بلکہ اس کے درمیان کا راستہ تلاش کر لے (٢)۔
١١٠۔١ جس طرح کہ پہلے گزر چکا ہے کہ مشرکین مکہ کے لئے اللہ کا صفتی نام ' رحمٰن ' یا ' رحیم ' نامانوس تھا اور بعض آثار میں آتا ہے کہ بعض مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یا رحمٰن و رحیم کے الفاظ سنے تو کہا کہ ہمیں تو یہ کہتا ہے کہ صرف ایک اللہ کو پکارو اور خود دو معبودوں کو پکار رہا ہے۔ جس پر یہ آیت نازل ہوئی (ابن کثیر)
١١٠۔٢ اس کی شان نزول میں حضرت ابن عباس بیان فرماتے ہیں کہ مکے میں رسول اللہ چھپ کر رہتے تھے، جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو آواز قدرے بلند فرما لیتے، مشرکین قرآن سن کر قرآن کو اور اللہ کو گالی گلوچ کرتے، اللہ تعالٰی نے فرمایا، اپنی آواز کو اتنا اونچا نہ کرو کہ مشرکین سن کر قرآن کو برا بھلا کہیں اور نہ آواز اتنی پست کرو کہ صحابہ بھی نہ سن سکیں، خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ ہے کہ ایک رات نبی کا گزر حضرت ابو بکر صدیق کی طرف سے ہوا تو وہ پست آواز سے نماز پڑھ رہے ہیں، پھر حضرت عمر کو بھی دیکھنے کا اتفاق ہوا تو وہ اونچی آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے دونوں سے پوچھا تو حضرت ابو بکر صدیق نے فرمایا، میں جس سے مصروف مناجات تھا، وہ میری آواز سن رہا تھا، حضرت عمر نے جواب دیا کہ میرا مقصد سوتوں کو جگانا اور شیطان کو بھگانا تھا۔ آپ نے صدیق اکبر سے فرمایا، اپنی آواز قدرے بلند کرو اور حضرت عمر سے کہا، اپنی آواز کچھ پست رکھو۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ یہ آیت دعا کے بارے میں نازل ہوئی ہے (بخاری و مسلم، بحوالہ فتح القدیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِ‌يكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ ۖ وَكَبِّرْ‌هُ تَكْبِيرً‌ا ﴿١١١﴾
اور یہ کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو نہ اولاد رکھتا ہے نہ اپنی بادشاہت میں کسی کو شریک ساجھی رکھتا ہے اور نہ وہ کمزور ہے کہ اسے کسی کی ضرورت ہو اور تو اس کی پوری پوری بڑائی بیان کرتا رہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سورة الکهف

(سورة الکهف ۔ سورہ نمبر ۱۸ ۔ تعداد آیات ۱۱۰)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
بڑے مہربان اور سب سے زیادہ رحم کرنے والے اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔
الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَىٰ عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجًا ۜ ﴿١﴾
تمام تعریفیں اسی اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس نے اپنے بندے پر یہ قرآن اتارا اور اس میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی (١)۔
کہف کے معنی غار کے ہیں۔ اس میں اصحاب کہف کا واقعہ بیان کیا گیا ہے، اس لئے اسے سورہ کہف کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی دس آیات اور آخری دس آیات کی فضیلت حدیث میں بیان کی گئی ہے کہ جو ان کو یاد کرے اور پڑھے گا وہ فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا (صحیح مسلم) اور اس کی تلاوت جمعہ کے دن کرے گا تو آئندہ جمعے تک اس کے لئے خاص نور کی روشنی رہے گی، اور اس کے پڑھنے سے گھر میں سکون و برکت نازل ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ ایک صحابی نے سورہ کہف پڑھی گھر میں ایک جانور بھی تھا، وہ بدکنا شروع ہوگیا، انہوں نے غور سے دیکھا کہ کیا بات ہے؟ تو انہیں ایک بادل نظر آیا، جس نے انہیں ڈھانپ رکھا تھا، صحابی نے اس واقعہ کا ذکر جب نبی سے کیا، تو آپ نے فرمایا، اسے پڑھا کرو۔ قرآن پڑھتے وقت سکینۃ نازل ہوتی ہے (صحیح بخاری)
١۔١ یا کوئی کجی اور راہ اعتدال سے انحراف اس میں نہیں رکھا بلکہ اسے قیم یعنی سیدھا رکھا۔ یا قیم کے معنی، بندوں کے دینی و دنیاوی مصالح کی رعایت و حفاظت کرنے والی کتاب۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَيِّمًا لِّيُنذِرَ‌ بَأْسًا شَدِيدًا مِّن لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ‌ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرً‌ا حَسَنًا ﴿٢﴾
بلکہ ہر طرح سے ٹھیک ٹھاک رکھا تاکہ اپنے (١) پاس کی سخت سزا سے ہوشیار کر دے اور ایمان لانے اور نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبریاں سنادے کہ ان کے لئے بہترین بدلہ ہے۔
٢۔١ مِنْ لَّدنہ، جو اس اللہ کی طرف سے صادر یا نازل ہونے والا ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مَّاكِثِينَ فِيهِ أَبَدًا ﴿٣﴾
جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
وَيُنذِرَ‌ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّـهُ وَلَدًا ﴿٤﴾
اور ان لوگوں کو بھی ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی اولاد رکھتا ہے (١)۔
٤۔١ جیسے یہودیوں عیسائیوں اور بعض مشرکین (فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں) کا عقیدہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مَّا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ ۚ كَبُرَ‌تْ كَلِمَةً تَخْرُ‌جُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ ۚ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا ﴿٥﴾
در حقیقت نہ تو خود انہیں اس کا علم ہے نہ ان کے باپ دادوں کو۔ یہ تہمت بڑی بری ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے وہ نرا جھوٹ بک رہے ہیں۔
۵۔۱ اس کلمہ تہمت سے مراد یہی ہے کہ اللہ کی اولاد ہے جو نرا جھوٹ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِ‌هِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَـٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا ﴿٦﴾
پس اگر یہ لوگ اس بات (١) پر ایمان نہ لائیں تو کیا آپ ان کے پیچھے اس رنج میں اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے
٦۔١ بِھٰذَا الْحَدِیْثِ (اس بات) سے مراد قرآن کریم ہے۔ کفار کے ایمان لانے کی جتنی شدید خواہش آپ رکھتے تھے اور ان کے اعراض و گریز سے آپ کو سخت تکلیف ہوتی تھی، اس میں آپ کی اسی کیفیت اور جذبے کا اظہار ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْ‌ضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ﴿٧﴾
روئے زمین پر جو کچھ (١) ہے ہم نے اسے زمین کی رونق کا باعث بنایا ہے کہ ہم انہیں آزمالیں کہ ان میں سے کون نیک اعمال والا ہے
٧۔١ روئے زمین میں جو کچھ ہے، حیوانات، جمادات، نباتات، معدنیات اور دیگر مدفون خزانے، یہ سب دنیا کی زینت اور رونق ہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيدًا جُرُ‌زًا ﴿٨﴾
اس پر جو کچھ ہے ہم اسے ایک ہموار صاف میدان کر ڈالنے والے ہیں (١)۔
٨۔١ صعیدا۔ صاف میدان۔ جرز۔ بالکل ہموار۔ جس میں کوئی درخت وغیرہ نہ ہو، یعنی ایک وقت آئے گا کہ یہ دنیا اپنی تمام تر رونقوں سمیت فنا ہو جائے گی اور روئے زمین ایک چٹیل اور ہموار میدان کی طرح ہو جائے گی، اس کے بعد ہم نیک و بد کو ان کے عملوں کے مطابق جزا دیں گے۔
 
Top