- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٢٢٦﴾
جو لوگ اپنی بیویوں سے (تعلق نہ رکھنے کی) قسمیں کھائیں، ان کے لیے چار مہینے کی مدت (١) ہے، پھر اگر وہ لوٹ آئیں تو اللہ تعالیٰ بھی بخشنے والا مہربان ہے۔
٢٢٦۔١ إِيلاءٌ کے معنی قسم کھانے کے ہیں، یعنی کوئی شوہر اگر قسم کھا لے کہ اپنی بیوی سے ایک مہینے یا دو مہینے (مثلاً) تعلق نہیں رکھوں گا۔ پھر قسم کی مدت پوری کر کے تعلق قائم کر لیتا ہے تو کوئی کفارہ نہیں، ہاں اگر مدت پوری ہونے سے قبل تعلق قائم کرے گا تو کفارۂ قسم ادا کرنا ہو گا۔ اور اگر چار مہینے سے زیادہ مدت کے لیے یا مدت کی تعیین کے بغیر قسم کھاتا ہے تو اس آیت میں ایسے لوگوں کے لیے مدت کا تعین کر دیا گیا ہے کہ وہ چار مہینے گزرنے کے بعد یا تو بیوی سے تعلق قائم کر لیں، یا پھر اسے طلاق دے دیں (اسے چار مہینے سے زیادہ معلق رکھنے کی اجازت نہیں ہے) پہلی صورت میں اسے کفارۂ قسم ادا کرنا ہو گا اور اگر دونوں میں سے کوئی صورت اختیار نہیں کرے گا تو عدالت اس کو دونوں میں سے کسی ایک بات کے اختیار کرنے پر مجبور کرے گی کہ وہ اس سے تعلق قائم کرے، یا طلاق دے، تاکہ عورت پر ظلم نہ ہو۔ (تفسیر ابن کثیر)
جو لوگ اپنی بیویوں سے (تعلق نہ رکھنے کی) قسمیں کھائیں، ان کے لیے چار مہینے کی مدت (١) ہے، پھر اگر وہ لوٹ آئیں تو اللہ تعالیٰ بھی بخشنے والا مہربان ہے۔
٢٢٦۔١ إِيلاءٌ کے معنی قسم کھانے کے ہیں، یعنی کوئی شوہر اگر قسم کھا لے کہ اپنی بیوی سے ایک مہینے یا دو مہینے (مثلاً) تعلق نہیں رکھوں گا۔ پھر قسم کی مدت پوری کر کے تعلق قائم کر لیتا ہے تو کوئی کفارہ نہیں، ہاں اگر مدت پوری ہونے سے قبل تعلق قائم کرے گا تو کفارۂ قسم ادا کرنا ہو گا۔ اور اگر چار مہینے سے زیادہ مدت کے لیے یا مدت کی تعیین کے بغیر قسم کھاتا ہے تو اس آیت میں ایسے لوگوں کے لیے مدت کا تعین کر دیا گیا ہے کہ وہ چار مہینے گزرنے کے بعد یا تو بیوی سے تعلق قائم کر لیں، یا پھر اسے طلاق دے دیں (اسے چار مہینے سے زیادہ معلق رکھنے کی اجازت نہیں ہے) پہلی صورت میں اسے کفارۂ قسم ادا کرنا ہو گا اور اگر دونوں میں سے کوئی صورت اختیار نہیں کرے گا تو عدالت اس کو دونوں میں سے کسی ایک بات کے اختیار کرنے پر مجبور کرے گی کہ وہ اس سے تعلق قائم کرے، یا طلاق دے، تاکہ عورت پر ظلم نہ ہو۔ (تفسیر ابن کثیر)