- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
فَجُمِعَ السَّحَرَةُ لِمِيقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ ﴿٣٨﴾
پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کیے گئے۔ (١)
٣٨۔١ چنانچہ جادوگروں کی ایک بہت بڑی تعداد مصر کے اطراف و جوانب سے جمع کر لی گئی، ان کی تعداد 12 ہزار، 17 ہزار، 19 ہزار، 30 ہزار اور 80 ہزار (مختلف اقوال کے مطابق) بتلائی جاتی ہے۔ اصل تعداد اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ کیونکہ کسی مستند ماخذ میں تعداد کا ذکر نہیں ہے۔ اس کی تفصیلات اس سے قبل سورۂ اعراف، سورۂ طہ میں بھی گزر چکی ہیں۔ گویا فرعون کی قوم "قبط" نے اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھانا چاہا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ اپنے نور کو پورا کرنا چاہتا تھا۔ چنانچہ کفر و ایمان کے معرکے میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے کہ جب بھی کفر خم ٹھونک کر ایمان کے مقابلے میں آتا ہے، تو ایمان کو اللہ تعالیٰ سرخروئی اور غلبہ عطا فرماتا ہے۔ جس طرح فرمایا، ﴿بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ﴾ (الأنبياء۔ 18) ”بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں، پس وہ اس کا سر توڑ دیتا ہےاور جھوٹ اسی وقت نابود ہو جاتا ہے“۔
پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کیے گئے۔ (١)
٣٨۔١ چنانچہ جادوگروں کی ایک بہت بڑی تعداد مصر کے اطراف و جوانب سے جمع کر لی گئی، ان کی تعداد 12 ہزار، 17 ہزار، 19 ہزار، 30 ہزار اور 80 ہزار (مختلف اقوال کے مطابق) بتلائی جاتی ہے۔ اصل تعداد اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ کیونکہ کسی مستند ماخذ میں تعداد کا ذکر نہیں ہے۔ اس کی تفصیلات اس سے قبل سورۂ اعراف، سورۂ طہ میں بھی گزر چکی ہیں۔ گویا فرعون کی قوم "قبط" نے اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھانا چاہا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ اپنے نور کو پورا کرنا چاہتا تھا۔ چنانچہ کفر و ایمان کے معرکے میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے کہ جب بھی کفر خم ٹھونک کر ایمان کے مقابلے میں آتا ہے، تو ایمان کو اللہ تعالیٰ سرخروئی اور غلبہ عطا فرماتا ہے۔ جس طرح فرمایا، ﴿بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ﴾ (الأنبياء۔ 18) ”بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں، پس وہ اس کا سر توڑ دیتا ہےاور جھوٹ اسی وقت نابود ہو جاتا ہے“۔