• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَإِذْ نَادَىٰ رَ‌بُّكَ مُوسَىٰ أَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿١٠﴾
اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ظالم قوم کے پاس جا۔ (١)
١-١ یہ رب کی اس وقت کی ندا ہے جب حضرت موسیٰ عليہ السلام مدین سے اپنی اہلیہ کے ہمراہ واپس آ رہے تھے، راستے میں انہیں حرارت حاصل کرنے کے لیے آگ کی ضرورت محسوس ہوئی تو آگ کی تلاش میں کوہ طور پہنچ گئے، جہاں ندائے غیبی نے ان کا استقبال کیا اور انہیں نبوت سے سرفراز کر دیا گیا اور ظالموں کو اللہ کا پیغام پہنچانے کا فریضہ ان کو سونپ دیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَوْمَ فِرْ‌عَوْنَ ۚ أَلَا يَتَّقُونَ ﴿١١﴾
قوم فرعون کے پاس، کیا وہ پرہیزگاری نہ کریں گے۔

قَالَ رَ‌بِّ إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ ﴿١٢﴾
موسٰی (علیہ السلام) نے کہا میرے پروردگار! مجھے تو خوف ہے کہ کہیں وہ مجھے جھٹلا (نہ) دیں۔

وَيَضِيقُ صَدْرِ‌ي وَلَا يَنطَلِقُ لِسَانِي فَأَرْ‌سِلْ إِلَىٰ هَارُ‌ونَ ﴿١٣﴾
اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے (١) میری زبان چل نہیں رہی (٢) پس تو ہارون کی طرف بھی (وحی) بھیج۔ (٣)
١٣-١ اس خوف سے کہ وہ نہایت سرکش ہے، میری تکذیب کرے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ طبعی خوف انبیا کو بھی لاحق ہو سکتا ہے۔
١٣-٢ یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ حضرت موسیٰ عليہ السلام زیادہ فصیح اللسان نہیں تھے۔ یا اس طرف کہ زبان پر انگارہ رکھنے کی وجہ سے لکنت پیدا ہو گئی تھی، جسے اہل تفسیر بیان کرتے ہیں۔
١٣-٣ یعنی ان کی طرف جبرائیل عليہ السلام کو وحی دے کر بھیج اور انہیں بھی وحی و نبوت سے سرفراز فرما کر میرا معاون بنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ ﴿١٤﴾
اور ان کا مجھ پر میرے ایک قصور کا (دعویٰ) بھی ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے مار نہ ڈالیں۔ (١)
١٤-١ یہ اشارہ ہے اس قتل کی طرف، جو حضرت موسیٰ عليہ السلام سے غیر ارادی طور پر ہو گیا تھا اور مقتول قبطی یعنی فرعون کی قوم سے تھا، اس لیے فرعون اس کے بدلے میں حضرت موسیٰ عليہ السلام کو قتل کرنا چاہتا تھا، جس کی اطلاع پا کر حضرت موسیٰ عليہ السلام مصر سے مدین چلے گئے تھے۔ اس واقعے پر اگرچہ کئی سال گزر چکے تھے، مگر فرعون کے پاس جانے میں واقعی یہ امکان موجود تھا کہ فرعون ان کو اس جرم میں پکڑ کر قتل کی سزا دینے کی کوشش کرے۔ اس لیے یہ خوف بھی بلا جواز نہیں تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالَ كَلَّا ۖ فَاذْهَبَا بِآيَاتِنَا ۖ إِنَّا مَعَكُم مُّسْتَمِعُونَ ﴿١٥﴾
جناب باری تعالیٰ نے فرمایا! ہرگز ایسا نہ ہو گا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ (١) ہم خود سننے والے تمہارے ساتھ ہیں۔ (٢)
١٥-١ اللہ تعالیٰ نے تسلی دی کہ تم دونوں جاؤ، میرا پیغام اس کو پہنچاؤ، تمہیں جو اندیشے لاحق ہیں ان سے ہم تمہاری حفاظت کریں گے۔ آیات سے مراد وہ دلائل و براہین ہیں جن سے ہر پیغمبر کو آگاہ کیا جاتا ہے یا وہ معجزات ہیں جو حضرت موسیٰ عليہ السلام کو دیئے گئے تھے، جیسے ید بیضا اور عصا۔
١٥-٢ یعنی تم جو کچھ کہو گے اور اس کے جواب میں وہ جو کچھ کہے گا، ہم سن رہے ہوں گے۔ اس لیے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہم تمہیں فریضۂ رسالت سونپ کر تمہاری حفاظت سے بے پروا نہیں ہو جائیں گے۔ بلکہ ہماری مدد تمہارے ساتھ ہے۔ معیت کا مطلب مصاحبت نہیں، بلکہ نصرت و معاونت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَأْتِيَا فِرْ‌عَوْنَ فَقُولَا إِنَّا رَ‌سُولُ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦﴾
تم دونوں فرعون کے پاس جا کر کہو کہ بلاشبہ ہم رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں۔

أَنْ أَرْ‌سِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَ‌ائِيلَ ﴿١٧﴾
کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل روانہ کر دے۔ (١)
١٧-١ یعنی ایک بات یہ کہو کہ ہم تیرے پاس اپنی مرضی سے نہیں آئے بلکہ رب العالمین کے نمائندے اور اس کے رسول کی حیثیت سے آئے ہیں اور دوسری بات یہ کہ تو نے (چار سو سال سے) بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے، ان کو آزاد کر دے تاکہ میں انہیں شام کی سر زمین پر لے جاؤں، جس کا اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہوا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالَ أَلَمْ نُرَ‌بِّكَ فِينَا وَلِيدًا وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِ‌كَ سِنِينَ ﴿١٨﴾
فرعوں نے کہا کہ کیا ہم نے تجھے تیرے بچپن کے زمانہ میں اپنے ہاں نہیں پالا تھا ؟ (١) اور تو نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں نہیں گزارے؟ (٢)
١٨-١ فرعون نے حضرت موسیٰ عليہ السلام کی دعوت اور مطالبے پر غور کرنے کے بجائے، ان کی تحقیر و تنقیص کرنی شروع کر دی اور کہا کہ کیا تو وہی نہیں ہے جو ہماری گود میں اور ہمارے گھر میں پلا، جب کہ ہم بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کر ڈالتے تھے؟
١٨-٢ بعض کہتے ہیں کہ 18 سال فرعون کے محل میں بسر کیے، بعض کے نزدیک 30 اور بعض کے نزدیک چالیس سال۔ یعنی اتنی عمر ہمارے پاس گزارنے کے بعد، چند سال ادھر ادھر رہ کر اب تو نبوت کا دعویٰ کرنے لگا ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِي فَعَلْتَ وَأَنتَ مِنَ الْكَافِرِ‌ينَ ﴿١٩﴾
پھر تو اپنا وہ کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے۔ (١)
١٩-١ پھر ہمارا ہی کھا کر ہماری ہی قوم کے ایک آدمی کو قتل کرکے ہماری ناشکری بھی کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالَ فَعَلْتُهَا إِذًا وَأَنَا مِنَ الضَّالِّينَ ﴿٢٠﴾
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راہ بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا۔ (١)
٢٠-١ یعنی یہ قتل ارادتاً نہیں تھا بلکہ ایک گھونسہ ہی تھا جو اسے مارا گیا تھا، جس سے اس کی موت ہی واقع ہو گئی۔ علاوہ ازیں یہ واقعہ بھی نبوت سے قبل کا ہے جب کہ مجھ کو علم کی یہ روشنی نہیں دی گئی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَفَرَ‌رْ‌تُ مِنكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِي رَ‌بِّي حُكْمًا وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿٢١﴾
پھر تم سے خوف کھا کر میں تم میں سے بھاگ گیا، پھر مجھے میرے رب نے حکم و علم عطا فرمایا اور مجھے پیغمبروں میں سے کر دیا۔ (١)
٢١-١ یعنی پہلے جو کچھ ہوا، اپنی جگہ، لیکن اب میں اللہ کا رسول ہوں، اگر میری اطاعت کرے گا تو بچ جائے گا، بصورت دیگر ہلاکت تیرا مقدر ہو گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَ‌ائِيلَ ﴿٢٢﴾
مجھ پر تیرا کیا یہی وہ احسان ہے؟ جسے تو جتا رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے۔ (١)
٢٢-١ یعنی یہ اچھا احسان ہے جو تو مجھے جتلا رہا ہے کہ مجھے تو یقیناً تو نے غلام نہیں بنایا اور آزاد چھوڑے رکھا لیکن میری پوری قوم کو غلام بنا رکھا ہے۔ اس ظلم عظیم کے مقابلے میں اس احسان کی آخر حیثیت کیا ہے؟
 
Top