• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
قَالُوا أَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْ‌ذَلُونَ ﴿١١١﴾
قوم نے جواب دیا کہ کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے۔ (١)
١١١۔١ الأَرْذَلُونَ، أَرْذَلُ کی جمع ہے۔ جاہ و مال نہ رکھنے والے، اور اس کی وجہ سے معاشرے میں کمتر سمجھے جانے والے اور ان ہی میں وہ لوگ بھی آجاتے ہیں جو حقیرسمجھے جانے والے پیشوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
قَالَ وَمَا عِلْمِي بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١١٢﴾
آپ نے فرمایا! مجھے کیا خبر کہ وہ پہلے کیا کرتے رہے؟ (١)
١١٢۔١ یعنی مجھے اس بات کا مکلف نہیں ٹھہرایا گیا ہے کہ میں لوگوں کے حسب و نسب، امارت و غربت اور ان کے پیشوں کی تفتیش کروں بلکہ میری ذمہ داری صرف یہ ہے کہ ایمان کی دعوت دوں اور جو اسے قبول کرلے، چاہے وہ کسی حیثیت کا حامل ہو، اسے اپنی جماعت میں شامل کر لوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنْ حِسَابُهُمْ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّي ۖ لَوْ تَشْعُرُ‌ونَ ﴿١١٣﴾
ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ (١) ہے اگر تمہیں شعور ہو تو۔
١١٣۔١ یعنی ان کے ضمائر اور اعمال کی تفتیش یہ اللہ کا کام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمَا أَنَا بِطَارِ‌دِ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١١٤﴾
میں ایمان والوں کو دھکے دینے والا نہیں۔ (١)
١١٤۔١ یہ ان کی اس خواہش کا جواب ہے کہ کمتر حیثیت کے لوگوں کو اپنے سے دور کردے، پھر ہم تیری جماعت میں شامل ہو جائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ‌ مُّبِينٌ ﴿١١٥﴾
میں تو صاف طور پر ڈرا دینے والا ہوں۔ (١)
١١٥۔١ پس جو اللہ سے ڈر کر میری اطاعت کرے گا، وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں، چاہے دنیا کی نظر میں وہ شریف ہو یا رذیل، جلیل ہو یا حقیر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْ‌جُومِينَ ﴿١١٦﴾
انہوں نے کہا کہ اے نوح! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً تجھے سنگسار کر دیا جائے گا۔

قَالَ رَ‌بِّ إِنَّ قَوْمِي كَذَّبُونِ ﴿١١٧﴾
آپ نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا۔

فَافْتَحْ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ فَتْحًا وَنَجِّنِي وَمَن مَّعِيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١١٨﴾
پس تو مجھ میں اور ان میں کوئی قطعی فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے باایمان ساتھیوں کو نجات دے۔

فَأَنجَيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ ﴿١١٩﴾
چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں (سوار کرا کر) نجات دے دی۔

ثُمَّ أَغْرَ‌قْنَا بَعْدُ الْبَاقِينَ ﴿١٢٠﴾
بعد ازاں باقی کے تمام لوگوں کو ہم نے ڈبو دیا۔ (١)
١٢٠۔١ یہ تفیصلات کچھ پہلے بھی گزر چکی ہیں اور کچھ آئندہ بھی آئیں گی کہ حضرت نوح علیہ السلام کی ساڑھے نو سو سالہ تبلیغ کے باوجود ان کی قوم کے لوگ بد اخلاقی اور اعراض پر قائم رہے، بالآخر حضرت نوح علیہ السلام نے بد دعا کی، اللہ تعالٰی نے کشتی بنانے کا اور اس میں مومن انسانوں، جانوروں اور ضروری ساز و سامان رکھنے کا حکم دیا اور یوں اہل ایمان کو بچا لیا گیا اور باقی سب لوگوں کو حتٰی کہ بیوی اور بیٹے کو بھی، جو ایمان نہیں لائے تھے، غرق کر دیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُ‌هُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٢١﴾
یقیناً اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے تھے بھی نہیں۔

وَإِنَّ رَ‌بَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّ‌حِيمُ ﴿١٢٢﴾
اور بیشک آپ کا پروردگار البتہ وہی ہے زبردست رحم کرنے والا۔

كَذَّبَتْ عَادٌ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٢٣﴾
عادیوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔ (١)
١٢٣۔١ عاد، ان کے جد اعلٰی کا نام تھا، جس کے نام پر قوم کا نام پڑ گیا۔ یہاں عاد قبیلہ تصور کر کے کَذَّبَتْ (صیغہ مؤنث) لایا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ هُودٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾
جبکہ ان سے ان کے بھائی ہود (١) نے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں؟
١٢٤۔١ ہود علیہ السلام کو بھی عاد کا بھائی اسی لیے کہا گیا ہے کہ ہر نبی اسی قوم کا ایک فرد ہوتا ہے، جس کی طرف اسے مبعوث کیا جاتا تھا اور اسی اعتبار سے انہیں اس قوم کا بھائی قرار دیا گیا۔ جیسا کہ آگے بھی آئے گا اور انبیا و رسل کی یہ "بشریت" بھی ان کی قوموں کے ایمان لانے میں رکاوٹ بنی رہی ہے۔ ان کا خیال تھا کہ نبی کو بشر نہیں، مافوق البشر ہونا چاہیے۔ آج بھی اس مسلمہ حقیقت سے بے خبر لوگ پیغمبر اسلام حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مافوق البشر باور کرانے پر تلے رہتے ہیں۔ حالانکہ وہ بھی خاندان قریش کے ایک فرد تھے جن کی طرف اولا ان کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٢٥﴾
میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں۔

فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٢٦﴾
پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو!

وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٢٧﴾
میں اس پر تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا ثواب تو تمام جہان کے پروردگار کے ہی پاس ہے۔

أَتَبْنُونَ بِكُلِّ رِ‌يعٍ آيَةً تَعْبَثُونَ ﴿١٢٨﴾
کیا تم ایک ایک ٹیلے پر بطور کھیل تماشا یادگار (عمارت) بنا رہے ہو۔ (١)
١٢٨۔١ رِ‌يعٍ، ریعۃ کی جمع ہے۔ ٹیلہ، بلند جگہ، پہاڑ، درہ یا گھاٹی یہ ان گزر گاہوں پر کوئی عمارت تعمیر کرتے جو ارتفاع اور علو میں ایک نشانی یعنی ممتاز ہوتی۔ لیکن اس کا مقصد اس میں رہنا نہیں ہوتا بلکہ صرف کھیل کود ہوتا تھا۔ حضرت ہود علیہ السلام نے منع فرمایا کہ یہ تم ایسا کام کرتے ہو، جس میں وقت اور وسائل کا بھی ضیاع ہے اور اس کا مقصد بھی ایسا ہے جس سے دین اور دنیا کا کوئی مفاد وابستہ نہیں۔ بلکہ اس کے بیکار محض اور عبث ہونے میں کوئی شک نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَتَتَّخِذُونَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ ﴿١٢٩﴾
اور بڑی صنعت والے (مضبوط محل تعمیر) کر رہے ہو، گویا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو گے۔ (١)
١٢٩۔١ اسی طرح وہ بڑی مضبوط اور عالی شان رہائشی عمارتیں تعمیر کرتے تھے، جیسے وہ ہمیشہ انہی محلات میں رہیں گے۔
 
Top