• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَإِذَا بَطَشْتُم بَطَشْتُمْ جَبَّارِ‌ينَ ﴿١٣٠﴾
اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو تو سختی اور ظلم سے پکڑتے ہو۔ (١)
١٣٠۔١ یہ ان کے ظلم و تشدد اور قوت و طاقت کی طرف اشارہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٣١﴾
اللہ سے ڈرو اور میری پیروی کرو۔ (١)
١٣١۔١ جب ان کے اوصاف قبیحہ بیان کیے جو ان کے دنیا میں انہماک اور ظلم و سرکشی پر دلالت کرتے ہیں تو پھر انہیں دوبارہ تقویٰ اور اپنی اطاعت کی دعوت دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَاتَّقُوا الَّذِي أَمَدَّكُم بِمَا تَعْلَمُونَ ﴿١٣٢﴾
اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری امداد کی جنہیں تم نہیں جانتے۔

أَمَدَّكُم بِأَنْعَامٍ وَبَنِينَ ﴿١٣٣﴾
اس نے تمہاری مدد کی مال سے اور اولاد سے۔

وَجَنَّاتٍ وَعُيُونٍ ﴿١٣٤﴾
باغات اور چشموں سے۔

إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿١٣٥﴾
مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔ (١)
١٣٥۔١ یعنی اگر تم نے اپنے کفر پر اصرار جاری رکھا اور اللہ نے تمہیں جو یہ نعمتیں عطا فرمائی ہیں، ان کا شکر ادا نہ کیا، تو تم عذاب الٰہی کے مستحق قرار پا جاؤ گے۔ یہ عذاب دنیا میں بھی آسکتا ہے اور آخرت تو ہے ہی عذاب و ثواب کے لیے۔ وہاں تو عذاب سے چھٹکارا ممکن ہی نہیں ہو گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالُوا سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَوَعَظْتَ أَمْ لَمْ تَكُن مِّنَ الْوَاعِظِينَ ﴿١٣٦﴾
انہوں نے کہا کہ آپ وعظ کہیں یا وعظ کہنے والوں میں نہ ہوں ہم یکساں ہیں۔

إِنْ هَـٰذَا إِلَّا خُلُقُ الْأَوَّلِينَ ﴿١٣٧﴾
یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادت ہے۔ (١)
١٣٧۔١ یعنی وہی باتیں ہیں جو پہلے بھی لوگ کرتے آئے ہیں یا یہ مطلب ہے کہ ہم جس دین اور عادات و روایات پر قائم ہیں، وہ وہی ہیں جن پر ہمارے آبا و اجداد کار بند رہے، مطلب دونوں سورتوں میں یہ ہے کہ ہم آبائی مذہب کو نہیں چھوڑ سکتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ﴿١٣٨﴾
اور ہم ہرگز عذاب نہیں دیئے جائیں گے۔ (١)
١٣٨۔١ جب انہوں نے اس امر کا اظہار کیا کہ ہم تو اپنا آبائی دین نہیں چھوڑیں گے، تو اس میں عقیدہء آخرت کا انکار بھی تھا۔ اس لیے انہوں نے عذاب میں مبتلا ہونے کا بھی انکار کیا۔ کیونکہ عذاب الٰہی کا اندیشہ تو اسے ہوتا ہے جو اللہ کو مانتا اور روز جزا کو تسلیم کرتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَكَذَّبُوهُ فَأَهْلَكْنَاهُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُ‌هُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٣٩﴾
چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لیے ہم نے انہیں تباہ کر دیا، (١) یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے۔
١٣٩۔١ قوم عاد، دنیا کی مضبوط ترین اور قوی ترین قوم تھی، جس کی بابت اللہ نے فرمایا (الَّتِيْ لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ) (الفجر) "اس جیسی قوم پیدا ہی نہیں کی گئی" یعنی جو قوت اور شدت و جبروت میں اس جیسی ہو۔ اسی لیے یہ کہا کرتی تھی (مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً) (فصلت:15) "کون قوت میں ہم سے زیادہ ہے؟" لیکن جب اس قوم نے بھی کفر کا راستہ چھوڑ کر ایمان و تقویٰ اختیار نہیں کیا تو اللہ تعالٰی نے سخت ہوا کی صورت میں ان پر عذاب فرمایا جو مکمل سات راتیں اور آٹھ دن ان پر مسلط رہا۔ باد تند آتی اور آدمی کو اٹھا کر فضا میں بلند کرتی اور پھر زور سے سر کے بل زمین پر پٹخ دیتی۔ جس سے اس کا دماغ پھٹ اور ٹوٹ جاتا اور بغیر سر کے ان کے لاشے اس طرح زمین پر پڑے ہوتے گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔ انہوں نے پہاڑوں، کھوؤں اور غاروں میں بڑی بڑی مضبوط عمارتیں بنا رکھی تھیں، پینے کے لیے گہرے کنوئیں کھود رکھے تھے، باغات کی کثرت تھی۔ لیکن جب اللہ کا عذاب آیا تو کوئی چیز ان کے کام نہ آئی اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹا کر رکھ دیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَإِنَّ رَ‌بَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّ‌حِيمُ ﴿١٤٠﴾
بیشک آپ کا رب وہی ہے غالب مہربان۔
كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٤١﴾
ثمودیوں (١) نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا۔
١٤١۔ ١ ثمود کا مسکن حجر تھا جو حجاز کے شمال میں ہے، آجکل اسے مدائن صالح کہتے ہیں۔ (ایسر التفاسیر) یہ عرب تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبوک جاتے ہوئے ان بستیوں سے گزر کر گئے تھے، جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَالِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٤٢﴾
ان کے بھائی صالح نے ان سے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟

إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٤٣﴾
میں تمہاری طرف اللہ کا امانت دار پیغمبر ہوں۔

فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٤٤﴾
تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔

وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٤٥﴾
میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو بس پروردگار عالم پر ہی ہے۔

أَتُتْرَ‌كُونَ فِي مَا هَاهُنَا آمِنِينَ ﴿١٤٦﴾
کیا ان چیزوں میں جو یہاں ہیں تم امن کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے۔ (١)
١٤٦۔١ یعنی یہ نعمتیں کیا تمہیں ہمیشہ حاصل رہیں گی، نہ تمہیں موت آئے گی نہ عذاب؟ استفہام انکاری اور توبیخی ہے۔ یعنی ایسا نہیں ہو گا بلکہ عذاب یا موت کے ذریعے سے، جب اللہ چاہے گا، تم ان نعمتوں سے محروم ہو جاؤ گے۔ اس میں ترغیب ہے کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو اور اس پر ایمان لاؤ اور ترہیب ہے کہ اگر ایمان و شکر کا راستہ اختیار نہیں کیا تو پھر تباہی و بربادی تمہارا مقدر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ ﴿١٤٧﴾
یعنی ان باغوں اور ان چشموں۔

وَزُرُ‌وعٍ وَنَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِيمٌ ﴿١٤٨﴾
اور ان کھیتوں اور ان کھجوروں کے باغوں میں جن کے شگوفے نرم و نازک ہیں۔ (١)
١٤٨۔١ یہ ان نعمتوں کی تفصیل ہے جن سے وہ بہرہ ور تھے، طلع، کھجور کے اس شگوفے کو کہتے ہیں جو پہلے پہل نکلتا یعنی طلوع ہوتا ہے، اس کے بعد کھجور کا یہ پھل بلح، پھر بسر، پھر رطب اور اس کے بعد تمر کہلاتا ہے۔ (ایسر التفاسر) باغات میں دیگر پھلوں کے ساتھ کھجور کا پھل بھی آجاتا ہے۔ لیکن عربوں میں چونکہ کھجور کی بڑی اہمیت ہے، اس لیے اس کا خصوصی طور پر بھی ذکر کیا۔ هَضِيمٌ کے اور بھی کئی معانی بیان کیے گئے ہیں۔ مثلا لطیف اور نرم و نازک۔ تہ بہ تہ وغیرہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا فَارِ‌هِينَ ﴿١٤٩﴾
اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر پُر تکلف مکانات بنا رہے ہو۔ (١)
١٤٩۔١ فَارِھِیْنَ یعنی ضرورت سے زیادہ تصنع، تکلف اور فن کارانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا اتراتے اور فخر و غرور کرتے ہوئے، جیسے آج کل لوگوں کا حال ہے۔ آج بھی عمارتوں پر غیر ضروری آرائشوں اور فن کارانہ مہارتوں کا خوب خوب مظاہرہ ہو رہا ہے اور اس کے ذریعے سے ایک دوسرے پر برتری اور فخر و غرور کا اظہار بھی۔
 
Top