• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّـهُ وَحْدَهُ كَفَرْ‌تُمْ ۖ وَإِن يُشْرَ‌كْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّـهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ‌ ﴿١٢﴾
یہ (عذاب) تمہیں اس لئے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے (١) تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے
۱۲۔۱یہ ان کے جہنم سے نہ نکالے جانے کا سبب بیان فرمایا کہ تم دنیا میں اللہ کی توحید کے منکر تھے اور شرک تمہیں مرغوب تھا اس لیے اب جہنم کے دائمی عذاب کے سوا تمہارے لیے کچھ نہیں۔
۱۲۔۲اسی ایک اللہ کا حکم ہے کہ اب تمہارے لیے جہنم کا عذاب ہمیشہ کے لیے ہے اور اس سے نکلنے کی کوئی سبیل نہیں۔ جو اعلیٰ یعنی ان باتوں سے بلند ہے کہ اس کی ذات یا صفات میں کوئی اس جیسا ہو اور کبیر یعنی ان باتوں سے بہت بڑا ہے کہ اس کی کوئی مثل ہو یا بیوی اور اولاد ہو یا شریک ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
هُوَ الَّذِي يُرِ‌يكُمْ آيَاتِهِ وَيُنَزِّلُ لَكُم مِّنَ السَّمَاءِ رِ‌زْقًا ۚ وَمَا يَتَذَكَّرُ‌ إِلَّا مَن يُنِيبُ ﴿١٣﴾
وہی ہے جو تمہیں اپنی (نشانیاں) دکھلاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے روزی اتارتا ہے (١) نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتے ہیں جو (اللہ کی طرف) رجوع کرتے ہیں۔ (۲)
١٣۔١ یعنی پانی جو تمہارے لئے تمہاری روزیوں کا سبب ہے یہاں اللہ تعالٰی نے اظہار آیات کو انزال رزق کے ساتھ جمع کر دیا اس لئے کہ آیات قدرت کا اظہار، مذا ہب کی بنیاد ہے اور روزیاں اجسام کی بنیاد ہیں، یوں دونوں بنیادوں کو جمع فرما دیا ہے۔ (فتح القدیر)
١٣۔١ اللہ کی اطاعت کی طرف جس سے ان کے دلوں میں آخرت کا خوف پیدا ہوتا ہے اور احکام و فرائض الہی کی پایندی کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَادْعُوا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِ‌هَ الْكَافِرُ‌ونَ ﴿١٤﴾
تم اللہ کو پکارتے رہو اس کے لئے دین کو خالص کر کے گو کافر برا مانیں (١)
۱٤۔۱ یعنی جب سب کچھ اللہ ہی اکیلا کرنے والا ہے تو کافروں کو چاہے کتنا بھی ناگوار گزرے صرف اسی ایک اللہ کو پکارو اس کے لیے عبادت و اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
رَ‌فِيعُ الدَّرَ‌جَاتِ ذُو الْعَرْ‌شِ يُلْقِي الرُّ‌وحَ مِنْ أَمْرِ‌هِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ لِيُنذِرَ‌ يَوْمَ التَّلَاقِ ﴿١٥﴾
بلند درجوں والا عرش کا مالک وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے وحی نازل فرماتا ہے تاکہ ملاقات کے دن ڈرائے۔
۱٥۔۱ روح سے مراد وحی ہے جو وہ بندوں میں سے ہی کسی کو رسالت کے لیے چن کر اس پر نازل فرماتا ہے وحی کو روح سے اس لیے تعبیر فربایا کہ جس طرح روح میں انسانی زندگی کی بقا و سلامتی کا راز مضمر ہے اسی طرح وحی سے بھی ان انسانی قلوب میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے جو پہلے کفر وشرک کی وجہ سے مردہ ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
يَوْمَ هُم بَارِ‌زُونَ ۖ لَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّـهِ مِنْهُمْ شَيْءٌ ۚ لِّمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۖ لِلَّـهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ‌ ﴿١٦﴾
جس دن سب لوگ ظاہر ہوجائیں گے (١) ان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہی ہے؟ (۲)، فقط اللہ واحد و قہار کی۔ (۳)
١٦۔١ یعنی زندہ ہو کر قبروں سے نکل کھڑے ہونگے۔
١٦۔١ یہ قیامت والے دن اللہ تعالٰی پوچھے گا جب سارے انسان اس کے سامنے میدان محشر میں جمع ہوں گے اللہ تعالٰی زمین کو اپنی مٹھی میں اور آسمان کو اپنے دا‏ئیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور کہے گا میں بادشاہ ہوں زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟ (صحیح بخاری)،
١٦۔١ جب کوئی نہیں بولے گا تو یہ جواب اللہ تعالٰی خود ہی دے گا بعض کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کے حکم سے ایک فرشتہ منادی کرے گا جس کے ساتھ ہی تمام کافر اور مسلمان بیک آواز یہی جواب دیں گے۔ فتح القدیر
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
الْيَوْمَ تُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ ۚ لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ سَرِ‌يعُ الْحِسَابِ ﴿١٧﴾
آج ہر نفس کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا آج (کسی قسم کا) ظلم نہیں، یقیناً اللہ تعالٰی بہت جلد حساب کرنے والا ہے (١)۔
١٧۔١ اس لئے کہ اسے بندوں کی طرح غورو فکر کرنے کی ضرورت نہ ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَأَنذِرْ‌هُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ‌ كَاظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ ﴿١٨﴾
اور انہیں بہت ہی قریب آنے والی (١) (قیامت سے) آگاہ کر دیجئے جب کہ دل حلق تک پہنچ جائیں گے (۲) اور سب خاموش ہونگے ظالموں کا کوئی دلی دوست ہوگا نہ سفارشی، کہ جس کی بات مانی جائے گی۔
١٨۔١ َ اَزِفَۃ کے معنی ہیں قریب آنے والی۔ یہ قیامت کا نام ہے، اس لئے کہ وہ بھی قریب آنے والی ہے۔
١٨۔(۲) یعنی اس دن خوف کی وجہ سے دل اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے کاظمین غم سے بھرے ہوئے یا روتے ہوئے یا خاموش اس کے تینوں معنی کیے گئے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ‌ ﴿١٩﴾
وہ آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو (خوب) جانتا ہے۔
اس میں اللہ تعالٰی کے علم کامل کا بیان ہے کہ اسے تمام اشیا کا علم ہے چھوٹی ہو یا بڑی باریک ہو یا موٹی اعلی مرتبے کی ہو یا چھوٹے مرتبے کی اس لیے انسان کو چاہیے کہ جب اس کے علم واحاطہ کا یہ حال ہے تو اس کی نافرمانی سے اجتناب اور صحیح معنوں میں اس کا خوف اپنے اندر پیدا کرے آنکھوں کی خیانت یہ ہے کہ دزدیدہ نگاہوں سے دیکھا جائے جیسے راہ چلتے کسی حسین عورت کو کنکھیوں سے دیکھنا سینوں کی باتوں میں وہ وسوسے بھی آ جاتے ہیں جو انسان کے دل میں پیدا ہوتے رہتے ہیں وہ جب تک وسوسے ہی رہتے ہیں یعنی ایک لمحہ گزراں کی طرح آتے اور ختم ہو جاتے ہیں تب تک تو وہ قابل مواخذہ نہیں ہوگے لیکن جب وہ عزائم کا روپ دھار لیں تو پھر ان کا مواخذہ ہو سکتا ہے چاہے ان پر عمل کرنے کا انسان کو موقع نہ ملے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَاللَّـهُ يَقْضِي بِالْحَقِّ ۖ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَقْضُونَ بِشَيْءٍ ۗ إِنَّ اللَّـهَ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ‌ ﴿٢٠﴾
اور اللہ تعالٰی ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے گا اس کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ نہیں کر سکتے (١) بیشک اللہ تعالٰی خوب سنتا خوب دیکھتا ہے۔
٢٠۔١ اس لئے کہ انہیں کسی چیز کا علم ہے نہ کسی پر قدرت، وہ بےخبر بھی ہیں اور بے اختیار بھی، جب کہ فیصلے کے لئے علم اور اختیار دونوں چیزوں کی ضرورت ہے اور یہ دونوں خوبیاں صرف اللہ کے پاس ہیں۔ اس لئے صرف اسی کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ فیصلہ کرے اور وہ یقینا حق کے ساتھ فیصلہ فرمائے گا، کیونکہ اسے کسی کا خوف ہوگا نہ کسی سے حرص و طمع۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَوَلَمْ يَسِيرُ‌وا فِي الْأَرْ‌ضِ فَيَنظُرُ‌وا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ كَانُوا مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَآثَارً‌ا فِي الْأَرْ‌ضِ فَأَخَذَهُمُ اللَّـهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ اللَّـهِ مِن وَاقٍ ﴿٢١﴾
کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا نتیجہ کیسا ہوا؟ وہ قوت و طاقت کے اور باعتبار زمین میں اپنی یادگاروں کے ان سے بہت زیادہ تھے، پس اللہ نے انہیں ان گناہوں پر پکڑ لیا اور کوئی نہ ہوا جو انہیں اللہ کے عذاب سے بچا لیتا۔
۲۱۔۱ گزشنہ آیات میں احوال آخرت کا بیان تھا اب دنیا کے احوال سے انہیں ڈرایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ذرا زمین میں چل پھر کر ان قوموں کا انجام دیکھیں جو ان سے پہلے اس جرم تکذیب میں ہلاک کی گئیں جس کا ارتکاب یہ کر رہے ہیں دراں حالیکہ گزشتہ قومیں قوت و آثار میں ان سے کہیں بڑھ کر تھیں لیکن جب ان پر اللہ کا عذاب آیا تو انہیں کوئی نہیں بجا سکا اسی طرح تم پر بھی عذاب آ سکتا ہے اور اگر آ گیا تو پھر کوئی تمہارا پشت پناہ نہ ہوگا۔
 
Top