- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا ﴿٢٤﴾
وہی ہے جس نے خاص مکہ میں کافروں کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک لیا اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غلبہ (١) دیا تھا اور تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ تعالٰی اسے دیکھ رہا ہے۔
٢٤۔١ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام حدیبیہ میں تھے تو کافروں نے ٨٠ آدمی، جو ہتھیاروں سے لیس تھے، اس نیت سے بھیجے کہ اگر ان کو موقع مل جائے تو دھوکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ اکرام کے خلاف کاروائی کریں چنانچہ یہ مسلح جتھہ جبل تغیم کی طرف سے حدیبیہ میں آیا جس کا علم مسلمانوں کو بھی ہوگیا اور انہوں نے ہمت کر کے تمام آدمیوں کو گرفتار کر لیا اور بارگاہ رسالت میں پیش کر دیا۔ ان کا جرم شدید تھا اور ان کو جو بھی سزا دی جاتی، صحیح ہوتی۔ لیکن اس میں خطرہ یہی تھا پھر جنگ ناگزیر ہو جاتی۔ جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس موقعے پر جنگ کے بجائے صلح چاہتے تھے کیونکہ اس میں مسلمانوں کا مفاد تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو معاف کر کے چھوڑ دیا (صحیح مسلم)
وہی ہے جس نے خاص مکہ میں کافروں کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک لیا اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غلبہ (١) دیا تھا اور تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ تعالٰی اسے دیکھ رہا ہے۔
٢٤۔١ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام حدیبیہ میں تھے تو کافروں نے ٨٠ آدمی، جو ہتھیاروں سے لیس تھے، اس نیت سے بھیجے کہ اگر ان کو موقع مل جائے تو دھوکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ اکرام کے خلاف کاروائی کریں چنانچہ یہ مسلح جتھہ جبل تغیم کی طرف سے حدیبیہ میں آیا جس کا علم مسلمانوں کو بھی ہوگیا اور انہوں نے ہمت کر کے تمام آدمیوں کو گرفتار کر لیا اور بارگاہ رسالت میں پیش کر دیا۔ ان کا جرم شدید تھا اور ان کو جو بھی سزا دی جاتی، صحیح ہوتی۔ لیکن اس میں خطرہ یہی تھا پھر جنگ ناگزیر ہو جاتی۔ جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس موقعے پر جنگ کے بجائے صلح چاہتے تھے کیونکہ اس میں مسلمانوں کا مفاد تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو معاف کر کے چھوڑ دیا (صحیح مسلم)