• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ‌ ﴿٢٩﴾
کھال کو جھلسا دیتی ہے۔
عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ‌ ﴿٣٠﴾
اور اس میں انیس (فرشتے مقرر) ہیں (١)۔
٣٠۔١ یعنی جہنم پر بطور دربان ١٩ فرشتے مقرر ہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ‌ إِلَّا مَلَائِكَةً ۙ وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُ‌وا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا ۙ وَلَا يَرْ‌تَابَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْمُؤْمِنُونَ ۙ وَلِيَقُولَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَ‌ضٌ وَالْكَافِرُ‌ونَ مَاذَا أَرَ‌ادَ اللَّـهُ بِهَـٰذَا مَثَلًا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ اللَّـهُ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَ‌بِّكَ إِلَّا هُوَ ۚ وَمَا هِيَ إِلَّا ذِكْرَ‌ىٰ لِلْبَشَرِ‌ ﴿٣١﴾
ہم نے دوزخ کے دروغے صرف فرشتے رکھے ہیں اور ہم نے ان کی تعداد صرف کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کی ہے (١) تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں (٢) اور ایماندار ایمان میں اور بڑھ جائیں (۳) اور اہل کتاب اور مسلمان شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور وہ کافر کہیں کہ اس بیان سے اللہ تعالٰی کی کیا مراد ہے؟ (٤) اس طرح اللہ تعالٰی جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے (۵) تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ( ٦) یہ تو کل بنی آدم کے لیے سراسر پندونصیحت ہے۔(۷)
٣١۔١ یہ مشرکین قریش کا رد ہے، جب جہنم کے دروغوں کا اللہ نے ذکر فرمایا تو ابو جہل نے جماعت قریش کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا تم میں سے ہر دس آدمیوں کا گروپ، ایک ایک فرشتے کے لئے کافی نہیں ہوگا، بعض کہتے ہیں کہ کالدہ نامی شخص نے اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا، کہا، تم سب صرف دو فرشتے سنبھال لینا، ١٧ فرشتوں کو تو میں اکیلا ہی کافی ہوں۔ کہتے ہیں اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کشتی کا بھی کئی مرتبہ چلینج دیا اور ہر مرتبہ شکست کھائی مگر ایمان نہیں لایا، کہتے ہیں اس کے علاوہ رکانہ بن عبد یزید کے ساتھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کشتی لڑی تھی لیکن وہ شکست کھا کر مسلمان ہوگئے تھے (ابن کثیر) مطلب یہ کہ یہ تعداد بھی ان کے مذاق یا آزمائش کا سبب بن گئی۔
٣١۔٢ یعنی جان لیں کہ رسول برحق ہے اور اس نے وہی بات کی ہے جو پچھلی کتابوں میں بھی درج ہے۔
٣١۔٣ کہ اہل کتاب نے ان کے پیغمبر کی بات کی تصدیق کی ہے
٣١۔٤ بیمار دلوں سے مراد منافقین ہیں یا پھر وہ جن کے دلوں میں شکوک تھے کیونکہ مکہ میں منافقین نہیں تھے۔ یعنی یہ پوچھیں گے کہ اس تعداد کو یہاں ذکر کرنے میں اللہ کی کیا حکمت ہے؟
٣١۔٥ یعنی گذشتہ گمراہی کی طرح جسے چاہتا ہے گمراہ اور جسے چاہتا ہے، راہ یاب کر دیتا ہے، اس میں حکمت بالغہ ہوتی ہے اسے صرف اللہ ہی جانتا ہے۔
٣١۔٦ یعنی کفار و مشرکین سمجھتے ہیں کہ جہنم میں ١٩ فرشتے ہی تو ہیں، جن پر قابو پانا کون سا مشکل کام ہے؟ لیکن ان کو معلوم نہیں کہ رب کے لشکر تو اتنے ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہی نہیں۔ صرف فرشتے ہی اتنی تعداد میں ہیں کہ ٧٠ ہزار فرشتے روزانہ اللہ کی عبادت کے لئے بیت المعمور میں داخل ہوتے ہیں، پھر قیامت تک ان کی باری نہیں آئے گی۔ (صحیح بخاری)
٣١۔ ٧ یعنی یہ جہنم اور اس پر مقرر فرشتے، انسانوں کی پند و نصیحت کے لئے ہیں کہ شاید وہ نافرمانیوں سے باز آجائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
كَلَّا وَالْقَمَرِ‌ ﴿٣٢﴾
قسم ہے چاند کی
وَاللَّيْلِ إِذْ أَدْبَرَ‌ ﴿٣٣﴾
اور رات جب وہ پیچھے ہٹے۔
وَالصُّبْحِ إِذَا أَسْفَرَ‌ ﴿٣٤﴾
اور صبح کی جب وہ روشن ہو جائے،
وَالصُّبْحِ إِذَا أَسْفَرَ‌ ﴿٣٤﴾
کہ (یقیناً وہ جہنم) بڑی چیزوں میں سے ایک ہے (١)
٣٥۔١ یہ جواب قسم ہے کُبَر، کُبْرَیٰ کی جمع ہے تین نہایت اہم چیزوں کی قسموں کے بعد اللہ نے جہنم کی بڑائی اور ہولناکی کو بیان کیا ہے جس سے اس کی بڑائی میں کوئی شک نہیں رہتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
نَذِيرً‌ا لِّلْبَشَرِ‌ ﴿٣٦﴾
بنی آدم کو ڈرانے والی۔
لِمَن شَاءَ مِنكُمْ أَن يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّرَ‌ ﴿٣٧﴾
(یعنی) اسے (١) جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہئے۔
٣٧۔١ یعنی یہ جہنم ڈرانے والی ہے یا نذیر سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یا قرآن بھی اپنے بیان کردہ وعد و وعید کے اعتبار سے انسانوں کے لئے نذیر ہے۔ اور ایمان واطاعت میں آگے بڑھنا چاہیے یا اس سے پیچھے ہٹنا چاہیے مطلب ہے کہ انداز ہر ایک کے لیے ہے جو ایمان لائے یا کفر کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَ‌هِينَةٌ ﴿٣٨﴾
ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے (١)
٣٨۔١رہن گروی کو کہتے ہیں یعنی ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہے، وہ عمل اسے عذاب سے چھڑا لے گا، (اگر نیک ہوگا) یا ہلاک کروا دے گا۔ (اگر برا ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِلَّا أَصْحَابَ الْيَمِينِ ﴿٣٩﴾
مگر دائیں ہاتھ والے (١)
٣٩۔١ یعنی وہ گناہوں کے اسیر نہیں ہوں گے بلکہ اپنے نیک اعمال کی وجہ سے آزاد ہونگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءَلُونَ ﴿٤٠﴾
اہل جنت بالاخانوں میں بیٹھے وہ سوال کرتے ہونگے گے۔(۱)
٤۰۔۱اہل جنت بالاخانوں میں بیٹھے، جہنمیوں سے سوال کریں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
عَنِ الْمُجْرِ‌مِينَ ﴿٤١﴾
جہنمیوں سے
مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ‌ ﴿٤٢﴾
تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا۔
قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ ﴿٤٣﴾
وہ جواب دیں گے ہم نمازی نہ تھے۔
وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ ﴿٤٤﴾
نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔ (۱)
٤٤۔۱نماز حقوق اللہ میں سے اور مساکین کو کھانا کھلانا حقوق العباد میں سے ہے مطلب یہ ہوا کہ ہم نے اللہ کے حقوق ادا کیے نہ بندوں کے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ ﴿٤٥﴾
اور ہم بحث کرنے والے (انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحث مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے (١)
٤٥۔١ یعنی کج بحثی اور گمراہی کی حمایت میں سرگرمی سے حصہ لیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿٤٦﴾
اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔
حَتَّىٰ أَتَانَا الْيَقِينُ ﴿٤٧﴾
یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی۔
فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ ﴿٤٨﴾
پس انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہ دے گی (١)
٤٨۔١ یعنی جو صفات مذکورہ کا حامل ہوگا، اسے کسی کی شفاعت بھی فائدہ نہیں پہنچائے گی، اس لئے کہ کفر کی وجہ سے محل شفاعت ہی نہیں ہوگا، شفاعت تو صرف ان کے لئے مفید ہوگی جو ایمان کی وجہ سے شفاعت کے قابل ہونگے۔
 
Top