• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَظَنَّ أَنَّهُ الْفِرَ‌اقُ ﴿٢٨﴾
اور جان لیا اس نے کہ یہ وقت جدائی ہے (١)
٢٨۔١ یعنی وہ شخص یقین کر لے گا جس کی روح ہنسلی تک پہنچ گئی ہے کہ اب، مال، اولاد اور دنیا کی ہرچیز سے جدائی کا مرحلہ آگیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَالْتَفَّتِ السَّاقُ بِالسَّاقِ ﴿٢٩﴾
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی (١)
٢٩۔١ اس سے یا تو موت کے وقت پنڈلی کا پنڈلی کے ساتھ مل جانا مراد ہے یا پے درپے تکلیفیں، بہت سے مفسرین نے دوسرے معنی کئے ہیں۔ (فتح القدیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِلَىٰ رَ‌بِّكَ يَوْمَئِذٍ الْمَسَاقُ ﴿٣٠﴾
آج تیرے پروردگار کی طرف چلنا ہے۔
فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ ﴿٣١﴾
اس نے نہ تو تصدیق کی نہ نماز ادا کی (١)۔
٣١۔١ یعنی اس انسان نے رسول اور قرآن کی تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی یعنی اللہ کی عبادت نہیں کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَلَـٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿٣٢﴾
بلکہ جھٹلایا اور روگردانی کی (١)۔
٣٢۔١ یعنی رسول کو جھٹلایا اور ایمان و اطاعت سے روگردانی کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
ثُمَّ ذَهَبَ إِلَىٰ أَهْلِهِ يَتَمَطَّىٰ ﴿٣٣﴾
پھر اپنے گھر والوں کے پاس اتراتا ہوا گیا (١)
٣٣۔١ یَتَمَطَّیٰ اتراتا اور اکڑاتا ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰ ﴿٣٤﴾
افسوس ہے تجھ پر حسرت ہے تجھ پر۔
ثُمَّ أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰ ﴿٣٥﴾
وائے ہے اور خرابی ہے تیرے لئے (١)
٣٥۔١ یہ کلمہ وعید سے کہا جاتا ہے کہ اس کی اصل ہے، اللہ تجھے ایسی چیز سے دو چار کرے جسے تو ناپسند کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَن يُتْرَ‌كَ سُدًى ﴿٣٦﴾
کیا انسان یہ سمجھتا ہے کے اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا (١)
٣٦۔١ یعنی اس کو کسی چیز کا حکم دیا جائے گا، نہ کسی چیز سے منع کیا جائے گا، نہ اس کا محاسبہ ہوگا۔ یا اس کی قبر میں ہمیشہ کے لئے چھوڑ دیا جائے گا، وہاں سے اسے دوبارہ زندہ نہیں کیا جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِيٍّ يُمْنَىٰ ﴿٣٧﴾
کیا وہ ایک گاڑھے پانی کا قطرہ نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا؟
ثُمَّ كَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوَّىٰ ﴿٣٨﴾
پھر لہو کا لوتھڑا ہوگیا پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا (١)
٣٨۔١ فَسَوَّیٰ، یعنی اسے ٹھیک ٹھاک کیا اور اس کی تکمیل کی اور اس میں روح پھونکی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ‌ وَالْأُنثَىٰ ﴿٣٩﴾
پھر اس سے جوڑے یعنی نر مادہ بنائے۔
أَلَيْسَ ذَٰلِكَ بِقَادِرٍ‌ عَلَىٰ أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَىٰ ﴿٤٠﴾
کیا (اللہ تعالیٰ) اس (امر) پر قادر نہیں کہ مردے کو زندہ کر دے (١)
٤٠۔١ یعنی انسان کو اس طرح مختلف اطوار سے گزار کر پیدا فرماتا ہے کیا مرنے کے بعد دوبارہ اسے زندہ کرنے پر قادر نہیں ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سورة الإنسان

(سورة الإنسان ۔ سورہ نمبر ۷٦ ۔ تعداد آیات ۳۱)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ‌ لَمْ يَكُن شَيْئًا مَّذْكُورً‌ا ﴿١﴾
یقیناً گزرا ہے انسان ایک وقت زمانے میں (١) جب کہ یہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا۔
١۔١ یعنی انسان اول حضرت آدم ہیں اور حِیْن (ایک وقت) سے مراد، روح پھونکے جانے سے پہلے کا زمانہ ہے، جو چالیس سال ہے اور اکثر مفسرین کے نزدیک الانسان کا لفظ بطور جنس کے استعمال ہوا ہے اور حِیْن، سے مراد حمل یعنی رحم مادر کی مدت ہے جس میں وہ قابل ذکر چیز نہیں ہوتا۔ اس میں گویا انسان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک پیکر حسن و جمال کی صورت میں جب باہر آتا ہے تو رب کے سامنے اکڑتا اور اتراتا ہے، اسے اپنی حیثیت یاد رکھنی چاہیے کہ میں تو وہی ہوں جب میں عالم نیست میں تھا، تو مجھے کون جانتا تھا۔
 
Top