اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
اسی مسئلے پر تحقیق کرتے ہوئے میں نے عقائد پڑھے تھے اور اوپر مذکور نتیجے تک پہنچا تھا۔"حضرت نبی کریم خاتم النبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر وعدہ الٰہی انک میت و انھم میتون کے مطابق حقیقۃ موت وقع ہوئی آپ کی روح اقدس جسد اطہر سے منقطع ہو کر جنت الفردوس میں رفیق اعلی کے ساتھ شامل ہوگئی۔ اور حضرات صحابہ کبار رضی اللہ عنھم نے آپ کے جسدِ اطہر کو واقعی میت سمجھ کر قبر میں دفن کیا۔اور اس عالمِ دنیا سے انتقال کے بعد آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو عالمِ برزخ میں مثل شھداء بلکہ شھداء سے اعلی و ارفع حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی وہ حیات ِ دنیویہ نہیں بلکہ اس سے بدرجہا اعلی و ارفع وافضل حیاتِ برزخیہ ہے نہ کہ حیات دنیویہ لیکن اگر کوئی اس(برزخی حیات ناقل) حیات کو دنیوی کے نام سے تعبیر کرے اور آپ کی حیات برزخیہ سے بھی انکار نہ کرے تو اُس کو جماعت اہل السنت سے خارج نہیں کرنا چاہئیے ،حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ و السلام اور خصوصا سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بعد الموت سب سے اعلیٰ وارفع واجمل وافضل حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی ہے یہ جمہور اہل السنت والجماعت کا مسلک ہے اس پر کتاب اللہ احادیث صحیحہ اور ارشادات صحابہ رضوان اللہ علیہم شاہد ہیں"
اشاعت والوں کے عقیدے کے سلسلے میں دو خرابیاں ہوئی ہیں:
1۔ ان کا اس حوالے سے عقیدے میں اختلاف ہے۔ ان کے بعض حضرات الگ عقیدہ بیان کرتے ہیں۔ بعض تو اس قدر متشدد ہیں کہ وہ آپ ﷺ کے لیے کسی بھی قسم کی حیات کا انکار کرتے ہیں، ان میں ایک نام احمد سعید چتروڑی صاحب کا بھی لیا جاتا ہے۔
2۔ ان کا صحیح عقیدہ بھی منقول ہوتے وقت کچھ کا کچھ ہو جاتا ہے۔
ان دونوں چیزوں کا اثر ان پر لگنے والے فتاوی پر ہوتا ہے۔ کچھ تعصب بھی بیچ میں آتا ہے اور کچھ نبی کریم ﷺ سے بے پناہ محبت بھی معروف عقیدے کے الفاظ تک کو بدلنے کی گنجائش نہیں دیتی۔ ان تمام باتوں کا نتیجہ وہی نکلتا ہے جو آپ کے سامنے ہے۔
ہم نے زمانہ طالب علمی میں یہ کوشش کی تھی کہ کسی طرح ہم اس اختلاف کی اصل بنیادوں تک پہنچ کر اسے کم سے کم کر سکیں۔ اس کے لیے ایک کتابچہ ہم نے اشاعت والے حضرات کے پاس پہنچایا تھا۔ ایک عہدیدار کے صاحب زادے ہمارے ہم جماعت تھے۔ لیکن ان حضرات نے غالباً اس پر غور نہیں فرمایا۔ کچھ الیکشن کی ہماہمی بھی تھی اور ان کے اجلاس اسی حوالے سے ہو رہے تھے۔ وہ حضرات وقت کی ضروریات سے زیادہ واقف ہوں گے۔ بہرحال معاملہ ختم ہو گیا۔
مذکورہ بالا عقیدہ مکمل نہیں ہے۔ برزخ کو کون جانتا ہے کہ اس کی شکل کیا ہے اور وہ کہاں واقع ہے؟ کیا معلوم کہ یہ دنیوی قبر ہی برزخ کا حصہ بھی ہو۔انسان جب سوتا ہے تو روحانی طور پر وہ بہت کچھ دیکھ آتا ہے لیکن اس کے جسم سے اس کا ایسا تعلق ہوتا ہے کہ وہ تمام دیکھی ہوئی چیزوں کا اثر محسوس کرتا ہے۔ بسا اوقات مشقت والے خواب دیکھنے کے بعد جب انسان جاگتا ہے تو وہ خود کو تھکا ہوا محسوس کرتا ہے۔ اس مذکورہ عقیدے میں اس بات کی وضاحت ہی نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ کی روح مبارک کا ان کے جسم اطہر سے کوئی تعلق ہے یا نہیں اور جسد مبارک ان انعامات کو محسوس کرتا ہے جو آپ ﷺ کو عطا ہوتے ہیں یا نہیں؟ آپ ﷺ سلام کو سنتے ہیں یا نہیں اور آپ پر پیش کیا جاتا ہے یا نہیں؟
جتنا عقیدہ مذکور ہے یہ تو تقریباً قائلین حیات اور قائلین ممات کا ایک جیسا ہی ہے، الفاظ اور تعبیر کا فرق ہے۔
آپ نے جو یہ کہا ہے:
اس کا تعلق پورے عقیدے سے ہے۔ اس کے پہلے دو جملوں میں اس طرف خفیف سا اشارہ موجود ہے لیکن وضاحت نہیں ہے۔لیکن اس کے باوجود انہیں اہل سنت سے خارج ، مماتی، بدعتی ، معتزلہ کہا جاتا ہے کیوں ؟؟؟