عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
تفہیم القاری ( اردو ترجمہ و توضیح ارشاد القاری)
مصنف
حافظ محمد گوندلوی
مترجم
محمد طیب محمدی
ناشر
ادارہ تحقیقات سلفیہ،گوجرانوالہ
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/Title%20Pages%20---%20Tafheem-Al-Qari-Urdu-Tarjuma-Irshad-Al-Qari.jpg.html][/URL]
تفہیم القاری ( اردو ترجمہ و توضیح ارشاد القاری)
مصنف
حافظ محمد گوندلوی
مترجم
محمد طیب محمدی
ناشر
ادارہ تحقیقات سلفیہ،گوجرانوالہ
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/Title%20Pages%20---%20Tafheem-Al-Qari-Urdu-Tarjuma-Irshad-Al-Qari.jpg.html][/URL]
تبصرہ
امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ حدیث نبوی کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد خصوصیات کی بنا پر اولین مقام اور اصح الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد کسی اور کتاب کو یہ مقام حاصل نہیں ہوا ۔ صحیح بخاری کو اپنے زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف قبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا ۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔ زیر نظر کتا ب’’ تفہیم القاری اردو ترجمہ وتوضیح ارشاد القاری ‘‘ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی کی ’’ارشاد القاری الی نقد فیض الباری ‘‘ کی پہلی جلد کا اردو ترجمہ ہے ۔ارشاد القاری الی نقد فیض الباری چار جلدوں میں طبع ہوچکی جو کہ حافظ محمد گوندلوی اوران کے تلمیذ رشید حافظ عبد المنان نوری رحمہما اللہ کا علمی شاہکار ہے۔ارشاد القاری کے مطالعہ سے ایک طرف حدیث نبوی کی عظمت اور منہج سلف کی پاسداری ظاہر ہوتی ہے تو دوسری طرف حدیث نبوی پر جو تقلیدی رنگ چڑھانے کی سعی نامشکور کی گئی ہے اسکو قرآن وحدیث کے دلائل کے ساتھ صاف کردیاگیا ہے اور حدیث نبوی کی حقیقت کوخوب آشکار کیا گیا ہے شاہ صاحب نے جس رنگ ڈھنگ سے کلام کی اور جہاں کہیں اپنی طرف سےفنی اوراصولی بحث کر کے بڑا نکتہ بیان کیا۔حافظ گوندلوی اور نورپوری نے اسی انداز سےاس پر نقد کیا ہے اور اسی فنی اور اصولی بحث کی حقیقت کوبیان کرتے ہوئے اس کا صحیح معنی ومفہوم بتایاہے۔ارشاد القاری چونکہ عربی زبان میں تھی جسے طلبہ اور عام علماء کےلیے سمجھنا دشوا ر تھا ۔ حافظ عبد المنان نوری کے شاگرد خاص مولانا محمد طیب محمدی صاحب نے ارشاد القاری کی تفہیم کے لیے اس کے ترجمہ کاآغاز کیا اور صرف ایک ہی جلد کاترجمہ کر کے شائع کیا جو ان کی بہت بڑی کاوش ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں ارشاد القاری کا مکمل ترجمہ وتوضیح کرنے کی توفیق دے (آمین)( م۔ا)