عائشہ پروین
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 03، 2011
- پیغامات
- 101
- ری ایکشن اسکور
- 661
- پوائنٹ
- 0
تقلید آخری سانسوں میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاتهایک جگہ پہ میں نے پڑھا تھا کہ
اس وقت تو مجھے شاید اسکا اتنا احساس نہ ہوسکا مگر اب لگتا ہے وہ بات بالکل ٹھیک ہی تھی اسکی مثال آپ اس بات سے لیجئے کہ آج سے 2 سال پہلے ہمارے چھوٹے سے شہر دادو میں اھلحدیث جماعت کا شاید ہی کسی نے نام سنا ہو مگر ان دو سالوں میں شہر میں ایک مسجد بھی بن گئی اور جماعت کے نام سے بھی لوگ روشناس ہو گئے مگر پھر بھی یہ جماعت اتنی ہے کہ اسکو انگلیوں پہ گنا جاسکتا ہے مگر اس کی ہیبت سے مقلد اتنے سہمے ہوئے ہیں کہ طرح طرح سے کوشش کی گئی جماعت کو ختم کرنے اور توڑنے کی مگر" تقلید اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے اسکو بچانے کی ہرطرح سے کوششیں کی جا رہی ہیں مگر اب اسکا بچنا قدر مشکل لگتا ہے کیوں کہ اسکی سانسیں اکھڑ چکی ہیں اور اسکو بچانے کہ لئے آکسیجن کے سلینڈر پہ سلینڈر لگائے جارہے ہیں مگر جس دن بھی یہ سلینڈر اتارے گئے تو وہ دن بیچاری تقلید کا آخری دن ہوگا"
جب ساری کوششیں ناکام ہو گئیں تو بلاآخر دیوبندی مقلدوں نے پنجاب سے اپنے ایک بہت بڑے مناظر الیاس گھمن کو دادو بلانے کا اعلان کیا ہے جو 10 جون 2011 بروز جمعہ کو دادو شہر میں آ رہے ہیں ہر طرح سے اھلحدیث خواتین وحضرات کو دعوت دی گئی ہے اور سوال و جواب کا الگ سیکشن رکھا جارہا ہے مجھے حیرت صرف اس بات سے ہے کہ آخر کیا ضرورت آگئی کہ ایک دور دراز چھوٹے شہر میں چھوٹی جماعت کے مقابلے میں اتنے بڑے تیس مار خان مناظر کو بلانے کی؟" پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا "
یہ بات دلالت کرتی ہے جماعت اھلحدیث کی صداقت پہ کہ حق کی چھوٹی سی جماعت باطل کے کثیرتعداد پہ بھاری ہوتی ہے