• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید شخصی۔۔۔نکتہ اختلاف

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اختلاف یہ ہیکہ اہل حدیث رجوع کے لیے کسی ایک مسلک کے علماء کو خاص نہیں کرتے۔ان کا رجوع امت کے سارے اکابرین کی طرف ہوتا ہے اور فیصلہ کی بنیاد دلیل ہوتی ہے۔ جبکہ مقلد صرف اپنے مسلک کے اکابرین کی طرف رجوع کرتے ہیں اور فیصلہ کی بنیاد اشخاص ہوتے ہیں۔
یہ صرف دعوی ہے ۔ میں بار بار عملی ثوت مانگ رہا ہوں اور بار بار آپ دعوی کیے جارہیے ہیں
میں پوچھ رہا ہوں کہ کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یہاں آپ دو بحثیں غلط ملط کر رہے ہیں
تقلید شخصی تو عامی کرتا ہے اور اس کو ہمیشہ ایک مسلک کے اکابر کی پیروی کرنی چاہئيے اگر آپ اس سے متفق نہیں تو پھر آپ ایسے شخص کے معتلق کیا کہتے ہیں جو شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے ۔ ایسے شخص کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے
باقی رہ گئے مبتحر عالم تو اس کے متعلق تقی عثمانی صاحب کا اقتباس پڑہیں


بہر حال علماء اصول کے مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میںایک متبحر عالم اگر کسی مسئلہ کے تمام پہلوں اور ان کے دلائل کے احاطہ کرنے کےبعد کم از کم اس مسئلہ میں اجتھاد کے درجہ تک پہنچ گيا ہو (خواہ وہ پوری شریعت میں مجتھد نہ ہو )تو وہ یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ میرے امام مجتھد کا مسلک فلاں صحیح حدیث کے خلاف ہے ایسے موقع پر اس کے لئیے ضروری ہوگا وہ امام کے قول کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 104
اس کے بعد بطور حوالہ تقی عثمانی صاحب نے رشید احمد صاحب اور اشرف علی تھانوی صاحب کے حوالہ جات ذکر کیے ہیں جو اسی بات کو ثابت کرتے ہیں
اب مفتی یا متبحر عالم کے لئیے دلائل کی روشنی میں دوسرے مسلک کے فتوی کے عمل کو ہم بھی جائز کہتے اور آپ بھی۔ اور عملا ایسا ہی ہے
عامی کے لئیے خواہش پرستی کی وجہ سے مختلف مسلک کے اکابر کے فتووں پر عمل کرنے کے ہم ناجائز کہتے ہیں اور آپ بھی
تو نکتہ اتفاق ہو گيا ۔

اختلاف کہاں ہے ذرا وضاحت کردیں
اسلام و علیکم

بھی آپ سے کچھ سوالوںکے جوابات درکار ہیں


سوال نمبر١ ایک عامی شخص پاکستان سے برطانیہ کی طرف ہوائی جہاز میں سفر کر رہا ہے اور سفر سے پہلے وہ روزے سے تھا سفر کے دوران ایک طرف سورج غروب ہو رہا ہے اور اور تھوڑی دیر بعد سورج پھر طلوع ہو جاتا ہے...بتائیں فقہ حنفی کی رو سے وہ کس وقت روزہ افطار کرے گا ؟؟

یہ بھی نوٹ کر لیں کہ امام ابو حنیفہ رحمللہ کا دور میں ہوائی جہاز نہیں تھے-

سوال نبر ٢ حضرت عیسیٰ علیہ سلام جب دوبارہ اسس دنیا میں آئیں گے تو کس فقہ پر عمل کریں گے -فقہ حنفی مالکی یا حنبلی پر -اگر وہ خود عالم ہوے فاقہ کے تو کیا پھر بھی مقلد حضرات دوسسرے اماموں کو چھوڑ کر ان کی تقلید کریں گے ؟؟؟ یا پہلے کی.ترہان اپنے مسلک سے چمٹے رہیں گے ؟؟

سوال نبر ٣ مذکور قرانی آیت صرف عالم کے لئے ہے یا عامی شخص کے لئے بھی ہے ؟؟؟

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا
اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے-
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
میں یہ دعوی نہیں کررہا بلکہ مسلک اہل حدیث کا اصول بیان کررہا ہوں ۔ میں چاہتا ہوں کہ ہماری بات صرف اصولوں پر ہو۔ ان اصولوں کی واقعت کے بارے میں ہماری بات دوسرے تھریڈ میں ہورہی ہے ۔ تو آپ سے گذارش ہے کہہ یہاں آپ نفس اصول کے بارے میں گفتگو فرمائیں۔ اہل حدیث اور اہل تقلید کے اصولوں کے درمیان جو فرق میں نے بتایا ہے اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔
اختلاف یہ ہیکہ اہل حدیث رجوع کے لیے کسی ایک مسلک کے علماء کو خاص نہیں کرتے۔ان کا رجوع امت کے سارے اکابرین کی طرف ہوتا ہے اور فیصلہ کی بنیاد دلیل ہوتی ہے۔ جبکہ مقلد صرف اپنے مسلک کے اکابرین کی طرف رجوع کرتے ہیں اور فیصلہ کی بنیاد اشخاص ہوتے ہیں۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اسلام و علیکم

بھی آپ سے کچھ سوالوںکے جوابات درکار ہیں


سوال نمبر١ ایک عامی شخص پاکستان سے برطانیہ کی طرف ہوائی جہاز میں سفر کر رہا ہے اور سفر سے پہلے وہ روزے سے تھا سفر کے دوران ایک طرف سورج غروب ہو رہا ہے اور اور تھوڑی دیر بعد سورج پھر طلوع ہو جاتا ہے...بتائیں فقہ حنفی کی رو سے وہ کس وقت روزہ افطار کرے گا ؟؟

یہ بھی نوٹ کر لیں کہ امام ابو حنیفہ رحمللہ کا دور میں ہوائی جہاز نہیں تھے-

سوال نبر ٢ حضرت عیسیٰ علیہ سلام جب دوبارہ اسس دنیا میں آئیں گے تو کس فقہ پر عمل کریں گے -فقہ حنفی مالکی یا حنبلی پر -اگر وہ خود عالم ہوے فاقہ کے تو کیا پھر بھی مقلد حضرات دوسسرے اماموں کو چھوڑ کر ان کی تقلید کریں گے ؟؟؟ یا پہلے کی.ترہان اپنے مسلک سے چمٹے رہیں گے ؟؟

سوال نبر ٣ مذکور قرانی آیت صرف عالم کے لئے ہے یا عامی شخص کے لئے بھی ہے ؟؟؟

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا
اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے-
بھائی میں یہاں صرف اصولوں پر بات کرنا چاہ رہا تھا لہذا یہ سوالات آپ نئے تھریڈ بنا کر کرلیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میں یہ دعوی نہیں کررہا بلکہ مسلک اہل حدیث کا اصول بیان کررہا ہوں ۔ میں چاہتا ہوں کہ ہماری بات صرف اصولوں پر ہو۔ ان اصولوں کی واقعت کے بارے میں ہماری بات دوسرے تھریڈ میں ہورہی ہے ۔ تو آپ سے گذارش ہے کہہ یہاں آپ نفس اصول کے بارے میں گفتگو فرمائیں۔ اہل حدیث اور اہل تقلید کے اصولوں کے درمیان جو فرق میں نے بتایا ہے اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔
کبھی یہ اصول عملا اہل حدیث میں وقوع پذیر ہوا ہی نہیں تو صرف اصولوں پر بات کنے کا کیا فائدہ ،
باتیں تو دنیا میں اور لوگ بھی کرتے ہیں ، اصل یہ ہے وہ اچھی باتیں ان کے اعمال میں بھی نظر آئیں
دوسری بات آپ کہ چکے ہیں کہ تن آسانی کے لئیے دوسرے مسلک کے اکابریں کے فتوی پر عمل نہیں کیا جاسکتا ہے

اب ایک عامی دلائل سے لا علم ہوتا ہے وہ اگر ایک مسلک چھوڑ کر دوسرے مسلک کی طرف جاتا ہے تو تن آسانی (خواہش پرستی) کے علاوہ اور کوئی وجہ نہیں ہوسکتی جیسے طلاق کے مسئلے میں عامی احناف دنیاوی فائدہ کے لئیے اہل حدیث علماء کے پاس جاتا ہے ۔
اگر ایک شخص دلائل کو پوری طرح سمجھ کر دوسرے مسلک کے فہم کے مطابق چلتا ہے تو یہ عامی نہ کہلائے گا بلکہ متبحر عالم کہلائے گا اور احناف کے ہاں بھی متبحر عالم کا دلائل کی روشنی میں دوسرے مسلک کے اکابریں کی طرف رجوع کرنا درست ہے جیسا کہ میں تقی عثمانی صاحب کے اقتباس سے بتایا
 
Top