دونوں مثالیں غلط ہیں۔ اہلحدیث شخصیات سے زیادہ نظریات کی تردید پر زور صرف کرتے ہیں۔ اور علمائے کرام کی عموماً ان غلطیوں کی تردید کی جاتی ہے، جن سے عوام الناس کے متاثر ہونے کا امکان ہو۔ اس کی اتنی مثالیں ہیں، کہ ان کا احاطہ بھی دشوار ہے۔ ماہنامہ الحدیث حضرو، ماہنامہ محدث وغیرہ میں ایسے تردیدی مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ آپ فقط یہ بتائیے کہ کتب احادیث میں جو احناف کی جانب سے بعض مقامات پر لفظی تحریفات کی گئی ہیں، جن کے اسکین باحوالہ ثبوت اس کتاب میں جمع کئے گئے ہیں، ان پر کسی دیوبندی عالم نے کوئی اعتراض اٹھایا ہے؟آج تک کتنے غیرمقلد علماء نے شیخ نذیرحسین کو حضرت ابن عربی کو شیخ اکبرقراردینے پر تحریر لکھی ہے؟ کتنے غیرمقلد علماء نے نواب صدیق حسن خان کے حضرت ابن عربی رحمہ اللہ کو شیخ اکبرقراردینے پر مضامین تحریر فرمائے ہیں ذراہمیں بھی آگاہ کیاجائے تاکہ اس ڈھول کاپول کھولاجائے۔یہ صرف ایک نمونہ ہے مثالیں اوربھی بہت ساری ہیں۔
"قرآن و حدیث میں تحریف"
یہ تو روز قیامت ہی پتہ چلے گا کہ بقول آپ کے البادی الظلم کا مصداق کون تھا، اور جواب آں غزل میں کون گویا ہوئے۔ بہرحال، اس بات کا پس منظر کچھ اور تھا، جسے آپ دوسرا رنگ دے رہے ہیں۔ اور لہجے کی سختی بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ہمارا رویہ آپ کے سامنے ہے۔اتنی معصومیت برتنے کی ضرورت نہیں ہے۔غیرمقلد علماء نے جوکچھ احناف کے خلاف لکھاہے اورلکھتے آرہے ہیں۔ وہ سب ہماری نگاہوں سے بھی گزرتارہتاہے اس لئے کسی کی معصومیت کے اظہار،تجاہل عارفانہ اورتغافل جاہلانہ سے کام چلنے والانہیں ہے۔
"ہم سمجھے ہوئے ہیں اسے جس بھیس میں آئے"
اگرکہئے توعبارتیں تک پیش کردوں آپ کے پرانے عالموں کی جوناگڈھی اوراسی قبیل کے آپ کے دیگرممدوحان گرامی کی ۔
جس میں بڑے زوروشورسے کوئی ڈنکاپیٹتاہے ناجیہ فرقہ اہلحدیث ہے باقی سب فی الناروالسقر۔کوئی کہتاہے کہ اہل حدیث ہی سچاناجیہ فرقہ ہے باقی چارمذاہب اربعہ خالص مسلمان نہیں اورکوئی کچھ اورکوئی کچھ ہرایک اپنی اپنی ڈفلی بجارہاہے اوراپنااپناراگ الاپ رہاہے۔
یہ باتیں آپ کو زیب نہیں دیتیں۔ حدیث اور اہلحدیث کتاب کا ابھی آپ نے کہیں حوالہ دیا ہے، اس کے مصنف نے خود سے دو احادیث وضع کی ہیں، پیش کروں؟اورآپ کیاکرتے ہیں الدیوبندیہ جیسی کتابیں لکھ کر چھاپتے ہیں ۔ جس میں دعویٰ کچھ ہوتاہے اوردلیل کچھ ۔
حقیقت الفقہ جیسی کتابیں لکھ کر چھاپتے ہیں جس کو مصنف کے خیانت علمی کا عالمی ایوارڈ ملناچاہئے
لیکن ظاہر ہے کہ راجاصاحب کو یہ باتیں نظرنہیں آئیں گی ۔اگرآتیں تویہ باتیں نہ کہتے۔
الیاس گھمن، اوکاڑوی وغیرہ جیسے حضرات کی خیانتیں پیش کروں؟
الدیوبندیہ جیسی ہی کتاب وہ ہے جو بریلوی عالم نے "زلزلہ" کے نام سے شائع کی ہے۔ اس کتاب پر ماہنامہ تجلی کے مدیر کا تبصرہ فرصت ملنے پر پیش کرتا ہوں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ واقعی دعویٰ و دلیل میں مطابقت ہے یا نہیں۔
لیکن ان سب کو ان علماء کی ذاتی غلطیاں قرار دینا چاہئے نا کہ پوری جماعت پر ان کی وجہ سے فتویٰ لگا دیں۔ اور یہی بات گزشتہ پوسٹ میں بیان کرنے کی کوشش کی تھی۔
میں نے حدیث اور اہلحدیث نامی کتاب کا دوبارہ مطالعہ کیا۔ تقدیم میں کہیں یہ بات نظر نہیں آئی۔ بلکہ سعید احمد پالن پوری کا نام بھی نظر نہیں آیا۔ عین ممکن ہے سرسری دیکھنے میں کہیں رہ گیا ہو۔ اگر ممکن ہو تو آپ صفحہ نمبر وغیرہ بتا دیجئے۔ مزید یہ کہ حدیث اور اہلحدیث نامی اس کتاب کا موضوع تقلید یا تقلید شخصی ہے ہی نہیں۔ اس موضوع پر حنفی علماء نے تو اس قدر کتابیں لکھ رکھی ہیں کہ ان کا شمار بھی دشوار ہے۔ اور انٹرنیٹ پر موجود اکثر کتب میں نے پڑھی ہیں۔ مجھے یہ بات کہیں نہیں ملی۔ اگر آپ اس موضوع پر کسی کتاب سے واقف ہوں تو ضرور بتائیے گا۔اولاتویہ وضاحت ضروری ہے کہ تقلید شخصی کے تقلید حکمی ہونے کی بات مفتی سعید احمد پالن پوری نے بھی کی ہے اورانہوں نے یہ بات حدیث اوراہل حدیث مصنف انوارخورشید کے مقدمہ میں بیان کی ہے۔ لہذااس کو میری شخصی اورانفرادی رائے نہ سمجھیں
یہاں دوبارہ آپ سے آپ کے رویہ کی شکایت ہے۔ امید ہے اپنے غصہ پر کچھ کنٹرول کریں گے۔ثانیاًاگریہ میری تنہارائے ہوتی تواس سے کیافرق پڑسکتاتھا؟ہم دلائل کی بنیاد پر غورکرتے کہ میری رائے دلائل کی بنیاد پر درست ہے یانہیں ۔آپ توماشاء اللہ اہل حدیث ہیں آپ کوتودلائل سے سروکار ہوناچاہئے پھر دلائل سے شخصیات کی جانب گریز کیوں؟گزارش ہے کہ ان لوگوں کاطریقہ اختیار نہ کریں جودلائل کے میدان مین شکست کھاتے ہیں توشخصیات کی جانب راہ فرار اختیار کرتے ہیں اورجب شخصیات کے حوالہ سے بات ہوتی ہے تودلائل کی جانب دوڑنے لگتے ہیں۔
آپ کس جانب رہیں گے وہ واضح کردیں دلائل کی جانب یاشخصیات کی جانب ۔ انشاء اللہ اسی اعتبار سے ہم بات کریں گے۔
آپ کی تنہا رائے سے وہی فرق پڑتا ہے جو فرق آپ دیگر دھاگوں میں اہلحدیث حضرات سے پڑتا رہتا ہے۔ مثلاً حالیہ رفیق طاھر صاحب کی ایک پوسٹ کے جواب میں آپ کا یہ فرمان:
لہٰذا اگر تو آپ کی حیثیت دیوبندیوں کے نزدیک مجتہد کی سی ہے تو علیحدہ بات، ورنہ ہم ہر شخص سے اس کے خود ساختہ، طبع زاد اور خانہ زاد نظریات پر بات تو کرنے سے رہے، ۔ اس لئے اگر آپ تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دینے والی پہلی شخصیت نہیں ہیں اور آپ کے مسلک کے اکثر علماء کا یہی موقف ہے تو پھر اس پر بات کریں ورنہ اپنے ذاتی نظریات بمع دلائل اپنے پاس محفوظ کر رکھیں۔ویسے توآپ کسی کے بھی محتاج نہیں ہیں۔اورآپ ہی کیاآپ کی قبیل کے بیشترافرادکسی کے بھی محتاج نہیں ہوتے۔ ہرچیز ان کی طبع زاد،خودساختہ اورخانہ زاد ہواکرتی ہے۔ دیکھئے ناابن ہمام کی جس تعریف کی شرح اس کے شاگرد ابن امیرالحاج نے کیاہے اس کی بھی ضرورت آپ محسوس نہیں کرتے ۔ محسوس کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ جب اپنافرمایاہواہی"مستند"ٹھہر ے توعلماء کی تصریحات کی "حاجت"ہی کہاں رہتی ہے۔
میری مراد یہ ہے کہ ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے، لہٰذا اگر کسی مسئلہ میں کتاب و سنت کے دلائل کے بالمقابل اس امام کا قول آ جائے، تو راجح کو چھوڑ کر مرجوح پر عمل کیا جائے، اور اس کی دلیل فقط یہی ہو کہ مجھ پر امام کی تقلید واجب ہے۔ (یاد رہے یہاں جائز، ناجائز، حلال و حرام کی بات نہیں، فقط راجح و مرجوح کی بابت آپ سے وضاحت مطلوب ہے)میرے جواب سے قبل معروف معنوں کی وضاحت کردیں۔
والسلام[/QUOTE]