• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید کیا ہے ؟

شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
السلام علیکم!!
کسی بھی مکالمہ کا بنیادی موضوع افہام و تفہیم ہوتا ہے۔ اسی مقصد کے تحت میں نے اپنی طرف سے آپکو جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ آپ نے پہلے فرمائش پیش کی کہ تقلید کی لغوی و اصطلاحی تعریف کی جائے اور یہ حکم صادر کیا گیا کہ میری ذاتی آراء نہیں مانی جائیں گی۔ آپکی یہ فرمائش پوسٹ ١٩(پوسٹ کو شائد اردو میں مراسلہ کہتے ہیں) پوری کی گئی۔ آپکا مراسلہ٢٢ دیکھا۔ جس میں آپ نے اپنی جماعتی جھلک دکھلائی ہے۔ غیر مقلدین کا ایک مسلہ یہ ہے کہ یہ ہمیشہ آدھی بات کرتے ہیں۔ یہی کچھ مراسلہ٢٢ میں کیا گیا ہے۔ جو بات میں نے مراسلہ ١٩ مین مکمل لکھی تھی اسکو گڈ مسلم بھائی نے کاٹ چھانٹ کر آدھا آدھا نقل کیا ہے اور اس سے اپنا مطلب کشید کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور آپکے مراسلہ٢٢ سے تاثر بحث برائے بحث کا بھی ملا ہے۔
آپ سے گذارش ہے مراسلہ ١٩ کی طرف مراجعت فرمالیں جیسا کہ میں ما قبل میں مراسلہ٢٥ میں لکھ چکا ہوں اور مکمل بات کو وہاں سمجھیں۔ پھر مراسلہ ٢٨ میں تقلید کی وضاحت کی گئی ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
جی ہم اپنی بات نہیں کریں گے انشاء اللہ
لغوی تعریف:

مشہور لغوی علامہ قرشی فرماتے ہیں
تقلید درگردن افگندن حمیل و غیر آن کسے (صراح صفحہ ١٤٣)
تقلید کسی کے گلے میں ہار ڈالنے کو کہتے ہیں

اصطلاحی تعریف

غیر مقلدوں کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی صاحب تقلید کی اصطلاحی تعریف کرتے ہیں

اھل اصول کی اصطلاح میں تقلید کا معنی یہ ہیں کہ اس شخص کے قول کو مان لینا جس کا قول شرعی حجت نہ ہو ۔تو اس اصطلاح کی بنا پر عامی کا مجتہدوں کی طرف رجوع کرنا اور کسی مسئلہ میں ان کی تقلید کرنی تقلید نہ ہو گی بلکہ اس کو اتباع اور سوال کہیں گے ۔اور عرف میں تقلید کے معنی یہ ہیں کہ لا علمی کے وقت کسی اھل علم کا قول مان لینا اور اس پر عمل کرنا ۔اور اسی عرفی معنی میں مجتہدوں کے اتباع کو تقلید کہا جا تا ہے (معیار الحق صفحہ ٦٦)

اور آگے لکھتے ہیں ۔تقلید اس شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا ہے جس کا قول شرعی حجتوں میں سے نہ ہو سو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع کی طرف رجوع کرنا تقلید نہ ٹہری ۔اسی طرح انجان کا مفتی کے قول کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا ثقہ آدمی کے قول کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں ٹہرے گی ۔کیونکہ یہ رجوع بحکم شرع واجب ہے ۔بلکہ مجتہد یا انجان کا اپنے جیسے آدمی کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں ۔لیکن مشہور یوں ہو گیا ہے کہ انجان مجتہد کا مقلد ہے ۔امام الحرمین نے کہا اسی قول پر بڑے بڑے اصولی ہیں اور غزالی اور آمدی اور ابن الحاجب نے کہا ہے کہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع اور مفتی اور گواہوں کی طرف رجوع کرنا اگر تقلید قرار دیا جاوے تو کچھ حرج نہیں ۔پس ثابت ہوا کہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو اور مجتہدین کی اتباع کو تقلید کہنا مجوز ہے (معیار الحق ۶۷)
کیا ہر تقلید جائز ہے؟


دودھ ایک لفظ ہے جو حرام پر بھی بولا جاتا ہے اور حلال پر بھی بولا جاتا ہے۔
گائے ، بھیڑ، بکری ، اونٹ وغیرہ حلال جانوروں کا دودہ حلال ہے جبکہ کتیا، بھیڑیا ،شیرنی اور خنذیر وغیرہ حرام جانوروں کا دودھ حرام ہے۔ ہر قسم کے دودھ کو حلال ٹھہرانا غلط ہے اسی طرح ہر قسم کے دودھ پر حرام کا حکم لگانا بھی غلط ہے۔
یہی حال تقلید کا ہے۔ تقلید محمود بھی ہے اور مذموم بھی ہے۔ دین سے غیر متعلق معاملات کا سارا انحصار تقلید پر ہے اور کوئی ذی شعور اسکی اباحت کا منکر نہیں۔ دینی معاملات میں اسکی تفصیل ہے ذیل میں جائزتقلید مختصرا بیان کرتے ہیں۔

ایک مسلمان کو روزانہ جن مسائل سے عمومآ واسطہ پڑتا ہے ان میں شریعت کا کیا حکم ہے۔ یہ جاننے کیلئے جب ہم قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں تمام مسائل وہاں نہیں ملتے۔ اس لئے مسائل کی دو قسمیں ہویئں۔
١۔ غیر منصوص: قرآن و حدیث میں جن کی صراحت نہیں۔
٢۔ منصوص: ایسے مسائل جن کا حکم قرآن و حدیث میں موجود ہو۔

غیر منصوص مسائل

یہ ایسے مسائل ہیں جن کا حکم قرآن و حدیث میں صراحت کے ساتھ ذکر نہیں۔ ان مسائل میں مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور مقلد تقلید۔
مجتھد قرآن و حدیث میں غور و فکر کرکے ان میں موجود چھپے مسائل کا استنباط کرتا ہے۔ اور یہ بات ظاہر کہ جاہل قرآن و سنت میں قیاس کا اہل نہیں۔ اس لئے جاہل مجتھد کے اجتھاد کی تقلید کا راستہ ہی اختیار کر سکتا ہے۔

منصوص مسائل

منصوص مسائل دو قسم کے ہیں
١۔ معارض
٢۔ غیر معارض

معارض : ایسے مسائل جن کی دو یا زیادہ نصوص ہوں اور ان میں اختلاف ہو۔ رفع تعارض کیلئے مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور اپنے اجتھاد کی بنیاد پر ایک نص کو راجح قرار دیتا ہے۔ چونکہ جاہل نصوص میں اجتھاد کی اہلیت نہیں رکھتا اس لئے وہ مجتھد کی تقلید کرتا ہے۔

غیر معارض نصوص کی دو قسمیں ہیں
١ محتمل
٢۔ محکم
ًمحتمل: ایسی نص جس میں ایک سے زیادہ معنی کا احتمال پایا جائے۔ مجتھد اجتھاد سے ایک معنی کو راجح قرار دیتا ہے اور مقلد اسکی تقلید کرتا ہے۔
محکم: جو نہ معارض ہو نہ اسکت معنی میں کوئی احتمال ہو۔ اپنے مرادمیں واضح ہوں۔ ایسے نصوص میں کوئی اجتھاد نہیں۔ نا ہی ان میں تقلید ہے۔[/QUOTE

مولانا ابن جوزی صاحب
بھائی میں عالم نہیں ہوں۔ ایک عام آدمی ہوں۔ دو چار مہینے ہوئے دین سمجھنے کا شوق اہلحدیث حضرات کے سلف بیزاری پھیلانے والے مواد دیکھ کر ہوا ہے۔ ابھی سمجھنے کے مراحل میں ہوں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم!!
کسی بھی مکالمہ کا بنیادی موضوع افہام و تفہیم ہوتا ہے۔ اسی مقصد کے تحت میں نے اپنی طرف سے آپکو جواب دینے کی کوشش کی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جی بھائی میں اس بات سے متفق ہوں کہ مکالمہ کابنیادی موضوع افہام وتفہیم ہی ہوتا ہے۔اور پھر عنوان موضوع دیکھیں اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے مجھے تقلید بتانی ہے۔سمجھانی ہے۔اور اگر میرےکچھ ابہامات وسوالات ہوں آپ نے اس کاجواب دینا ہے۔کیونکہ آپ تو اس کے وجوب کے قائل ہیں ناں اور میں اس وجوب کو جاننے کی ہی کوشش کررہا ہوں۔
آپ نے پہلے فرمائش پیش کی کہ تقلید کی لغوی و اصطلاحی تعریف کی جائے اور یہ حکم صادر کیا گیا کہ میری ذاتی آراء نہیں مانی جائیں گی۔
بھائی پیارے آپ نے پوسٹ نمبر19 میں جسارت کی لغوی اور اصطلاحی تعریف پیش کرنے کی۔لیکن کچھ کہاں سے لی اور کچھ کہاں سے۔کیا بات ہے بھائی جان تقلید کی تعریف آپ کے پاس نہیں ہے کیا ؟ جو طعنہ دیتےہوئے ہو شیخ الکل کی تعریف نقل کردی۔برائے مہربانی اپنی کتابوں سے نقل کریں۔میں مقلدین سے مخاطب ہوں۔دوبارہ نقل باحوالہ صرف لغوی تعریف ہی نقل کریں فی الحال۔آپ نے کہا کہ
مشہور لغوی علامہ قرشی فرماتے ہیں
تقلید درگردن افگندن حمیل و غیر آن کسے (صراح صفحہ ١٤٣)
تقلید کسی کے گلے میں ہار ڈالنے کو کہتے ہیں
اس میں نےکچھ یوں کہاں تھا۔تمام لغات کی کتب چھان بین کرکے تعریفات دیکھی جائیں تو کچھ یوں لغوی تعریف عیاں ہوتی ہے۔
(دین میں)بے سوچے سمجھے، آنکھیں بند کرکے، بغیر دلیل و بغیر حجت کے، بغیر غوروفکر کسی شخص کی (جو نبی نہیں ہے) بات ماننا۔تو کیا آپ اس سے متفق ہیں ؟
اس کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔اس کا جواب چاہیے۔
چلیں اگر کچھ پڑتی ہےتو آپ کی آسانی کےلیے پہلے ہم لغوی تعریف کو ہی جان لیتے ہیں۔
آپکی یہ فرمائش پوسٹ ١٩(پوسٹ کو شائد اردو میں مراسلہ کہتے ہیں) پوری کی گئی۔
جی پوری تو ضرور کی گئی لیکن آگےمتفق ہونے کےلیے جو جواب مانگا گیاتھا اس پر نظر کرم نہیں فرمائی۔
غیر مقلدین کا ایک مسلہ یہ ہے کہ یہ ہمیشہ آدھی بات کرتے ہیں۔ یہی کچھ مراسلہ٢٢ میں کیا گیا ہے۔
الزام ہے۔اللہ اس عادت سے بچائے۔آمین
جو بات میں نے مراسلہ ١٩ مین مکمل لکھی تھی اسکو گڈ مسلم بھائی نے کاٹ چھانٹ کر آدھا آدھا نقل کیا ہے اور اس سے اپنا مطلب کشید کرنے کی کوشش کی ہے۔
بھائی اس مطلب کی تصدیق تو آپ ہی سے پوچھی تھی۔تو جواب کیوں نہیں دیا ؟
اور آپکے مراسلہ٢٢ سے تاثر بحث برائے بحث کا بھی ملا ہے۔
تقلید کو سمجھناہے ۔ایک واجب چیز کی تعلیم حاصل کرنی ہے۔جو کہ ایک فرق کےنزدیک واجب اور دوسرے کے نزدیک مذموم ہے۔تو بھائی جان آپ سےوجوب کی تعلیم ایسےخالی ہاتھوں تو قبول نہیں کرونگا ناں۔جب تک آپ مجھےمطمئن نہیں کریں گے۔
آپ سے گذارش ہے مراسلہ ١٩ کی طرف مراجعت فرمالیں
آپ سےبھی گزارش ہے کہ اس مراسلہ کی تصدیق کی طرف مراجعت کریں۔
جیسا کہ میں ما قبل میں مراسلہ٢٥ میں لکھ چکا ہوں اور مکمل بات کو وہاں سمجھیں۔
لگتاہے آپ میں صبر نہیں۔آپ سے گزارش ہےکہ جتنا سوال کیاجائے بس اتناہی جواب دیا کریں۔اس مراسلہ پر کچھ گزارشات بھی کئی گئی تھیں شاید آپ کی نظر نہیں پڑی ان کو بھی دیکھ لینا
پھر مراسلہ ٢٨ میں تقلید کی وضاحت کی گئی ہے۔
ابھی تو تقلید جائز نہ جائز کا ہم نےسوال ہی نہیں کیا تھا۔آپ نے پیش کرکےشاید اپنےتائیں کچھ اچھا فعل کیاہے۔
نوٹ
بھائی جان محترم اس تھریڈ میں آپ نے مجھےتقلید سیکھلانی ہے۔بتانی ہے۔سمجھانی ہے۔وغیرہ وغیرہ
یہاں پر ہم سیکھیں گے
1۔تقلید کی لغوی واصطلاحی تعریفات
2۔تقلید اصطلاحی، تقلید عرفی، تقلید مطلق، تقلید غیر مطلق،تقلید شخصی وغیرہ وغیرہ اور نام بھی دیئے جاسکتےہیں
3۔تقلید کی شرعی حیثیت (کون سی واجب، کونسی مستحب،کونسی مستحسن،کونسی مندوب،کونسی مکروہ اور پھر ان سب کےمابین فرق دلائل کے ساتھ)
اس وجہ سے ہم نے نمبر1 سے شروع کیا ہے۔آپ سے گزارش ہے کہ اس طرف توجہ دیں۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
پیارے بھائی جان آپکا مقصد بحث برائے بحث ہے۔ جس کیلئے فرصت چاہیئے جو ہمیں میسر نہیں۔ البتہ اگر آپ بحث کا شوق رکھتے ہیں تو مکالمہ میں جاکر تھریڈ بنا دیں اور صراحت کردیں کہ صرف بحث کرونگا۔ آپ نے یہ کہہ کر موضوع شروع کیا تھا۔
بس صرف اتنا معلوم کرنے کےلیے موضوع کو شروع کیا ہے۔کہ ہمارے بھائی تقلید کو مستحسن چیز بتلاتے ہیں ذرا ہمیں بھی تو آگاہ کریں ناں کہ تقلید ہے کیا؟
الحمداللہ یہ آگاہی آپکو دیدی گئی ہے۔ آپکو آگاہ کیا گیا کہ
تقلید اتباع ہے

تقلید اتباع ہے
اصل موضوع کو چھوڑ کرآپ نے ادھر ادھر کی بحث شروع کردی آپکے الفاظ ہیں
اس کو آگےتک موخر کرتےہیں۔
جب ہم نے آپکو مکرر آگاہ کردیا کہ تقلید اتباع ہے۔ تو آپ اپنی بات سے پھر گئےہماری آگاہی کوٹھکرایااور فرمان جاری کیا۔
اس بحث میں آپ کی اپنی بات نہیں مانی جائے گی۔
برادرم آپکی یہ فرمائشی شرائط ایسی ہیں جیسے کوئی مجوسی اٹھ کر یہ کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا ہماری شرائط کیمطابق ہماری تشریح کیمطابق ثابت کرو۔ اسکی طاقت کسی بشر کو حاصل نہیں شرائط وہ رکھتا ہے جو سمجھنا نہیں چاہتا اور جس کا مدعا صرف بیکار بحث ہو۔
اب آپ نے مزید فرامیں کا اجراء کیا ہے۔
آپ نے مجھے تقلید بتانی ہے۔سمجھانی ہے۔اور اگر میرےکچھ ابہامات وسوالات ہوں آپ نے اس کاجواب دینا ہے۔
اس کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔اس کا جواب چاہیے۔
تو جواب کیوں نہیں دیا ؟
بھائی جان محترم اس تھریڈ میں آپ نے مجھےتقلید سیکھلانی ہے۔بتانی ہے۔سمجھانی ہے۔وغیرہ وغیرہ
یہ کیا تضاد ہے ایک طرف کہتے ہو آگاہ کرو۔ جب آگاہ کردئے جاتے ہو تو کہتے ہو آپ کی اپنی بات نہیں مانی جائے گی۔ پھر یہ بحث کوں؟
برائے مہربانی اپنی کتابوں سے نقل کریں۔
آپکو آگاہ کردینے کے بعد آپکی تسلی نہیں ہوئی اس لئے میری بات نا ماننے اورکتابوں سے جاننے کے طالب ہوئے۔ آپکو کتابوں کا بتائے دیتے ہیں انھہیں پڑھ لیں۔
الاقتصاد فی التقلید والاجتہاد مولف حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ علیہ
الکلام الفید فی الاثبات التقلید مولف مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ علیہ
تقلید کی شرعی حیثیت مولف مولانا مفتی محمد تقی عثمانی حفظہ اللہ

ویسے بھی میرے ذمے اپنی کوشش تھی جو میں نے کی اس سے آگے میں معذور ہوں اور قرآنی تعلیمات کا خلاصہ بھی یہی ہے کہ ہمارے ذمہ پہنچانا ہے۔ باقی ھدایت دینا اللہ کا کام ہے۔
(إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ) (القصص : 56 )
اے محمد تم جسے چاہو ھدایت نہیں دے سکتے لکن ھدایت اسی کو ملتی ہے جس کے لئے اللہ چاھے

اور جن کی یہ حالت ہو کہ وہ جان بوجھ کر سمجھنا ہی نا چاہیں ان کا کوئی علاج میرے پاس نہیں۔ نواجو ایک قدیم امریکن قوم ہے انکا مشہور مقولہ ایسے لوگوں پر فٹ ہے
You can't wake a person who is pretending to be asleep.


سنا تھا کہ اصلی غیر مقلد وہ ہوتا ہے جو اپنوں کی بھی نہیں مانتا۔ آپ نے اس بات کو بھی سچ ثابت کردکھایا۔ اس کیلئے آپ مبارکباد کے مستحق ہیں
کیا بات ہے بھائی جان تقلید کی تعریف آپ کے پاس نہیں ہے کیا ؟ جو طعنہ دیتےہوئے ہو شیخ الکل کی تعریف نقل کردی۔برائے مہربانی اپنی کتابوں سے نقل کریں
آپکےشیخ الکل آپکے نزیک غیر معتبر ہیں یہ جانکاری بھی آپکی وساطت سے حاصل ہوئی۔
والسلام
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
کیا ہر تقلید جائز ہے؟


دودھ ایک لفظ ہے جو حرام پر بھی بولا جاتا ہے اور حلال پر بھی بولا جاتا ہے۔
گائے ، بھیڑ، بکری ، اونٹ وغیرہ حلال جانوروں کا دودہ حلال ہے جبکہ کتیا، بھیڑیا ،شیرنی اور خنذیر وغیرہ حرام جانوروں کا دودھ حرام ہے۔ ہر قسم کے دودھ کو حلال ٹھہرانا غلط ہے اسی طرح ہر قسم کے دودھ پر حرام کا حکم لگانا بھی غلط ہے۔
یہی حال تقلید کا ہے۔ تقلید محمود بھی ہے اور مذموم بھی ہے۔ دین سے غیر متعلق معاملات کا سارا انحصار تقلید پر ہے اور کوئی ذی شعور اسکی اباحت کا منکر نہیں۔ دینی معاملات میں اسکی تفصیل ہے ذیل میں جائزتقلید مختصرا بیان کرتے ہیں۔

ایک مسلمان کو روزانہ جن مسائل سے عمومآ واسطہ پڑتا ہے ان میں شریعت کا کیا حکم ہے۔ یہ جاننے کیلئے جب ہم قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں تمام مسائل وہاں نہیں ملتے۔ اس لئے مسائل کی دو قسمیں ہویئں۔
١۔ غیر منصوص: قرآن و حدیث میں جن کی صراحت نہیں۔
٢۔ منصوص: ایسے مسائل جن کا حکم قرآن و حدیث میں موجود ہو۔

غیر منصوص مسائل

یہ ایسے مسائل ہیں جن کا حکم قرآن و حدیث میں صراحت کے ساتھ ذکر نہیں۔ ان مسائل میں مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور مقلد تقلید۔
مجتھد قرآن و حدیث میں غور و فکر کرکے ان میں موجود چھپے مسائل کا استنباط کرتا ہے۔ اور یہ بات ظاہر کہ جاہل قرآن و سنت میں قیاس کا اہل نہیں۔ اس لئے جاہل مجتھد کے اجتھاد کی تقلید کا راستہ ہی اختیار کر سکتا ہے۔

منصوص مسائل

منصوص مسائل دو قسم کے ہیں
١۔ معارض
٢۔ غیر معارض

معارض : ایسے مسائل جن کی دو یا زیادہ نصوص ہوں اور ان میں اختلاف ہو۔ رفع تعارض کیلئے مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور اپنے اجتھاد کی بنیاد پر ایک نص کو راجح قرار دیتا ہے۔ چونکہ جاہل نصوص میں اجتھاد کی اہلیت نہیں رکھتا اس لئے وہ مجتھد کی تقلید کرتا ہے۔

غیر معارض نصوص کی دو قسمیں ہیں
١ محتمل
٢۔ محکم
ًمحتمل: ایسی نص جس میں ایک سے زیادہ معنی کا احتمال پایا جائے۔ مجتھد اجتھاد سے ایک معنی کو راجح قرار دیتا ہے اور مقلد اسکی تقلید کرتا ہے۔
محکم: جو نہ معارض ہو نہ اسکت معنی میں کوئی احتمال ہو۔ اپنے مرادمیں واضح ہوں۔ ایسے نصوص میں کوئی اجتھاد نہیں۔ نا ہی ان میں تقلید ہے۔[/QUOTE


بھائی میں عالم نہیں ہوں۔ ایک عام آدمی ہوں۔ دو چار مہینے ہوئے دین سمجھنے کا شوق اہلحدیث حضرات کے سلف بیزاری پھیلانے والے مواد دیکھ کر ہوا ہے۔ ابھی سمجھنے کے مراحل میں ہوں۔


بھائی آپ نے بہت اچھا تجزیہ کیا ہے جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پیارے بھائی جان آپکا مقصد بحث برائے بحث ہے۔ جس کیلئے فرصت چاہیئے جو ہمیں میسر نہیں۔
دیکھیں بھائی آپ جو مرضی سمجھیں اور اس کو جو مرضی نام دےدیں۔لیکن مجھے تو وجوب سمجھناہی ہوگا ناں۔ایک چیز کو واجب کہتے ہو اور جب اس کو کوئی آدمی آپ سے جاننے، سمجھنے اور اپنے اشکالات دور کرنے آتا ہےتو کہہ رہے ہو کہ میرے پاس فرصت نہیں ؟ اس کا مطلب ہے کہ تقلید کے وجوب ہونے پر آپ کو بھی شک ہے؟ ورنہ ضرور ٹائم نکال کر اپنے بھائی گڈمسلم کو اس وجوب کی تحقیق کرواتے اور اٹھنے والے اعتراضات کے جواب دیتے۔
البتہ اگر آپ بحث کا شوق رکھتے ہیں تو مکالمہ میں جاکر تھریڈ بنا دیں اور صراحت کردیں کہ صرف بحث کرونگا۔
یہ کیا بات ہوئی یعنی اگر میں مکالمہ کروں تو آپ کے پاس ٹائم ہے۔یعنی مقصد اصلاح نہیں بلکہ مقصد زیر کرنا اور شاوا شاوا وصول کرنا ہے۔لیکن اگر میں سمجھوں اور اٹھنے والے اشکالات کے جوابات با دلائل طلب کروں تو آپ کے پاس فرصت نہیں۔
اس کو کہتے ہیں مراقبہ میں لکھنا یعنی پہلے لکھے ہوئے کامعلوم ہی نہیں کہ میں نے پہلے کیالکھا اور اس کےبعد کیا لکھ رہاہوں۔؟ بھائی جان جوش کے ساتھ ہوش بھی لازمی چیز ہے۔
آپ نے یہ کہہ کر موضوع شروع کیا تھا۔
بس صرف اتنا معلوم کرنے کےلیے موضوع کو شروع کیا ہے۔کہ ہمارے بھائی تقلید کو مستحسن چیز بتلاتے ہیں ذرا ہمیں بھی تو آگاہ کریں ناں کہ تقلید ہے کیا؟
الحمداللہ یہ آگاہی آپکو دیدی گئی ہے۔
تقلید کیا ہے؟ ایک مختصر جملہ ہے۔جس طرح اگر کہا جائے کہ شریعت کیا ہے؟ تو اس مختصر سے لفظ میں بعثت نبویﷺ سے تاں قیامت تک کےمعاملات آجاتے ہیں۔تو اس طرح تقلید کیا ہے؟میں بھی ہر وہ چیز شامل ہے جو شامل ہوسکتی ہے۔مثلاً
لغوی واصطلاحی تعریفات، حیثیت، وجود، حکم، مطلق، غیر مطلق، شخصی تقلید وغیرہ وغیرہ یعنی جو بھی تقلید کے ذمرےمیں آسکتا ہے۔وہ اس میں شامل ہے۔اور پھر میں نے صراحت بھی کی کہ پہلے لغوی واصطلاحی تعریف حل کرلیتے ہیں۔تعریف پیش کی لیکن اتفاق کا مطالبہ ابھی تک ریت ہے۔تو پھر ان حالت میں آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آگاہی آپ کو دیدی گئی ہے۔؟
آپکو آگاہ کیا گیا کہ
تقلید اتباع ہے
اچھا بھائی جان کسی وجوب کو جاننے ،شریعت سمجھ کر اس پرعمل کرنے کی نیت ہو اور اس پر ایک عام آدمی کی ہی بات مان لے جائے کہ جو یہ کہہ رہا ہے عین حق ہے؟ کیا آپ اس سے متفق ہیں ؟ آپ نےتو کہہ دیاکہ تقلید اتباع ہے۔لیکن کچھ اس بات کاخیال نہیں رکھاکہ مجھے ثابت بھی کرنا پڑے گا کہ تقلید اتباع ہوتی بھی ہےکہ نہیں؟ اور ایک منٹ کےلیے اتنا بھی نہیں سوچا کہ اکابرین کی مخالفت بھی کررہاہوں۔؟
کیا آپ کے اس فرمولے کو ہم تسلیم کرلیں اور مان لیں کہ ہاں تقلید اتباع ہی ہوتی ہے۔
اگر اسی بات ہےتو میں کہتاہوں کہ دین میں مروجہ تقلید جس کے قائل مقلدین ابی حنیفہ ہیں کا کوئی وجود نہیں ؟ تو کیا آپ مان لیں گے۔
بھائی کسی پہ بات کو ٹھونسا نہیں جاتا اگر تقلید کو شرعی مسئلہ سمجھتے ہو تو شاید آپ کو معلوم ہوگا کہ شریعت مکمل ہے اور تقلید کی شرعی حیثیت دین میں ہی ہوگی۔تو اس بارے جو بات کرنی ہوگی وہ شریعت کی رو سے کرنی ہوگی۔یاکہہ دو کہ میں اس کو شرعی مسئلہ نہیں سمجھتا ؟
اصل موضوع کو چھوڑ کرآپ نے ادھر ادھر کی بحث شروع کردی آپکے الفاظ ہیں
اس کو آگےتک موخر کرتےہیں۔
جب ہم نے آپکو مکرر آگاہ کردیا کہ تقلید اتباع ہے۔ تو آپ اپنی بات سے پھر گئےہماری آگاہی کوٹھکرایااور فرمان جاری کیا۔
اس بحث میں آپ کی اپنی بات نہیں مانی جائے گی۔
اس کی تفصیل بیان کردی ہے۔ایک شرعی مسئلہ کی تحقیق و سمجھ بوجھ کےلیے آپ جیسے مفتاء کرام کے اقوال واعمال کی ضرورت نہیں۔شرعی مسئلہ کو شرعی دلائل سے ہی حل کیا جاتا ہے۔
برادرم آپکی یہ فرمائشی شرائط ایسی ہیں جیسے کوئی مجوسی اٹھ کر یہ کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا ہماری شرائط کیمطابق ہماری تشریح کیمطابق ثابت کرو۔ اسکی طاقت کسی بشر کو حاصل نہیں شرائط وہ رکھتا ہے جو سمجھنا نہیں چاہتا اور جس کا مدعا صرف بیکار بحث ہو۔
ان باتوں سے تو صاف معلوم ہورہا ہے کہ آپ کےنزدیک بھی تقلید ایویں ہی پھڈا ہے۔کوئی واجب شاجب نہیں ۔ورنہ یہ الفاظ کبھی نہ کہتے ۔ایک طرف کہتے ہو کہ تقلید واجب ہے اور جب دلائل سےبات کرنے کاکہاجائے تو کیسی کیسی مثالیں بیان کی جاتی ہیں۔اور پھر یہ بھی نہیں دیکھاجاتا کہ مثال کا یہ محل بھی ہےکہ نہیں؟
اللہ ہی رحم کرے خواہشات کے پیچھے چلنےوالوں پر
اب آپ نے مزید فرامیں کا اجراء کیا ہے۔
آپ نے مجھے تقلید بتانی ہے۔سمجھانی ہے۔اور اگر میرےکچھ ابہامات وسوالات ہوں آپ نے اس کاجواب دینا ہے۔
اس کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔اس کا جواب چاہیے۔
تو جواب کیوں نہیں دیا ؟
بھائی جان محترم اس تھریڈ میں آپ نے مجھےتقلید سیکھلانی ہے۔بتانی ہے۔سمجھانی ہے۔وغیرہ وغیرہ
یہ کیا تضاد ہے
اناللہ وانا الیہ راجعون ۔بھائی جان لگتاہے کہ اب اردو بھی کمزور ہونا شروع ہوگئی ہے۔جی بھائی اب تو ہر طرف تضاد ہی نظر آئے گا۔ان شاءاللہ
ان موجود عبارتوں میں کونسی عبارتیں آپس میں متضاد ہیں ذرا واضح کرسکتےہیں؟ یا بس الزام ہی لگانا اپنا شیوہ ہے۔؟
ایک طرف کہتے ہو آگاہ کرو۔ جب آگاہ کردئے جاتے ہو تو کہتے ہو آپ کی اپنی بات نہیں مانی جائے گی۔ پھر یہ بحث کوں؟
تفصیلی جواب پیش کردیا گیا ہے۔وجوبی مسئلہ پر آپ کی بات کیسے مان لوں ؟
آپکو آگاہ کردینے کے بعد آپکی تسلی نہیں ہوئی اس لئے میری بات نا ماننے اورکتابوں سے جاننے کے طالب ہوئے۔ آپکو کتابوں کا بتائے دیتے ہیں انھہیں پڑھ لیں۔
الاقتصاد فی التقلید والاجتہاد مولف حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ علیہ
الکلام الفید فی الاثبات التقلید مولف مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ علیہ
تقلید کی شرعی حیثیت مولف مولانا مفتی محمد تقی عثمانی حفظہ اللہ
معتبر کتابوں سے حوالہ جات دینے کاکہاتھا۔یہ نہیں کہا تھا کہ مجھےکتابوں کےنام بتائیں اور ساتھ یہ مشورہ دیں کہ آپ ان کتابوں سے ہی جاکر پڑھ لیں۔اچھا آپ مجھے بتائیں ایک بچہ جو کہ اردو اچھی طرح پڑھ لکھ سکتا ہے۔آپ کے پاس آکر کہتا ہےکہ انکل مجھے سائیکل سکھلاؤ تو کیا آپ اسے سائیکل پر لکھی ہوئی کتاب ہاتھ میں تھمادیں گے اور بولیں گےکہ جاؤ بیٹے اس کتاب کو پڑھ لو سائیکل خوب چلانی آجائے گی؟
بھائی جان آپ سے مطالبہ ہےکہ اس وجوبی عمل کو ثابت کرو۔اور اسی کےحل کےلیے سب سے پہلے تعریف پوچھی تھی تاکہ شروع سے اینڈ تک بات کو اچھی طرح سمجھا جاسکے۔ابھی تک آپ تعریف ہی پیش نہیں کرپائے۔
ویسے بھی میرے ذمے اپنی کوشش تھی جو میں نے کی اس سے آگے میں معذور ہوں اور قرآنی تعلیمات کا خلاصہ بھی یہی ہے کہ ہمارے ذمہ پہنچانا ہے۔
قرآنی تعلیمات پہنچانے کا کہتی ہیں۔سرسری تعارف و دکھلاوے کا نہیں۔’یایہا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک‘ تو آپﷺ نےکیسے پہنچایا۔کچھ خاکہ ونقشہ ذہن میں آیا کہ نہیں۔صرف زبان سےاداء کردینے سے حجت بلیغ پوری نہیں ہوجاتی پیارے۔لگتا ہےخوب سمجھ گئے ہوگے۔
اور جن کی یہ حالت ہو کہ وہ جان بوجھ کر سمجھنا ہی نا چاہیں ان کا کوئی علاج میرے پاس نہیں۔
آپ دلائل سے ثابت تو کریں ناں۔ثابت کرنا آپ کاکام ماننا میرا کام
سنا تھا کہ اصلی غیر مقلد وہ ہوتا ہے جو اپنوں کی بھی نہیں مانتا۔ آپ نے اس بات کو بھی سچ ثابت کردکھایا۔ اس کیلئے آپ مبارکباد کے مستحق ہیں
بھائی جان ایک بات پوچھتا ہوں کہ آپ پر کسی چیز کا الزام ہو (اللہ نہ کرے کبھی ایساموقع بھی آئے) اور صفائی کےلیے آپ کا بھائی یا بیٹا پیش ہوجائے تو کیا عدالت مان لے گی ؟ اور پھر بات کے ساتھ بات کہنےوالےکو بھی دیکھا جاتا ہے۔تقلید کےوجوب کے آپ لوگ قائل ہیں تو بات اپنی ہی پیش کریں۔کسی اور مسلک والے کو بیچ میں لانے کی کوشش مت کریں۔اور پھر آپ کو شیخ الکل کی عبارت بھی سمجھ نہیں آئی کہ ہم لوگ کیا بات کررہے ہیں۔یہ تو ایسے ہوا سوال گندم جواب چنا۔اور اسی بات پر رفیق طاہر بھائی نے توجہ بھی دلائی کہ بھائی تقلید عرفی کی بات نہیں بلکہ اصطلاحی کی بات ہے۔
شیخ الکل کےوہ الفاظ جو اپنی تائید میں تھے لے لیے لیکن یہ الفاظ
’’ اھل اصول کی اصطلاح میں تقلید کا معنی یہ ہیں کہ اس شخص کے قول کو مان لینا جس کا قول شرعی حجت نہ ہو ۔تو اس اصطلاح کی بنا پر عامی کا مجتہدوں کی طرف رجوع کرنا اور کسی مسئلہ میں ان کی تقلید کرنی تقلید نہ ہو گی بلکہ اس کو اتباع اور سوال کہیں گے ۔‘‘
کیا آپ ان الفاظ سےمتفق ہیں ؟ یا میٹھا ہپ اورکڑواتھو کے قائل ہیں۔
آپکےشیخ الکل آپکے نزیک غیر معتبر ہیں یہ جانکاری بھی آپکی وساطت سے حاصل ہوئی۔
والسلام
بھائی ویلے نتایج متائج کا اعلان نہ کریں اور بامقصد بات کریں۔یہ ہمارے علماء ہیں ہم اپنی جان سے بھی زیادہ قدر کرتے ہیں لیکن اگر کہیں کوئی غلطی بھی ہوئی ہےتو ہم بہت ہی ادب سے غلطی سے انحراف کرلیتے ہیں۔کیونکہ ہم نے جس کا کلمہ پڑھا ہے اسی کی بات ماننی ہوتی ہے اور اسی کی بات کی ہی پوچھ گوچھ ہوگی اور وہی بات ہی ہمارے لیے حجت ہے۔
نوٹ
آپ سے گزارش ہےکہ تقلید کی تعریف پر جو تصدیق میں نے پوچھی تھی اسی پر ہی بحث کریں۔ادھر ادھر کی باتیں کرکے وقت کے ضیاع کا سبب مت بنیں۔
 
Top