کیا ہر تقلید جائز ہے؟
دودھ ایک لفظ ہے جو حرام پر بھی بولا جاتا ہے اور حلال پر بھی بولا جاتا ہے۔
گائے ، بھیڑ، بکری ، اونٹ وغیرہ حلال جانوروں کا
دودہ حلال ہے جبکہ کتیا، بھیڑیا ،شیرنی اور خنذیر وغیرہ حرام جانوروں کا
دودھ حرام ہے۔ ہر قسم کے دودھ کو حلال ٹھہرانا غلط ہے اسی طرح ہر قسم کے دودھ پر حرام کا حکم لگانا بھی غلط ہے۔
یہی حال تقلید کا ہے۔ تقلید محمود بھی ہے اور مذموم بھی ہے۔ دین سے غیر متعلق معاملات کا سارا انحصار تقلید پر ہے اور کوئی ذی شعور اسکی اباحت کا منکر نہیں۔ دینی معاملات میں اسکی تفصیل ہے ذیل میں جائزتقلید مختصرا بیان کرتے ہیں۔
ایک مسلمان کو روزانہ جن مسائل سے عمومآ واسطہ پڑتا ہے ان میں شریعت کا کیا حکم ہے۔ یہ جاننے کیلئے جب ہم قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں تمام مسائل وہاں نہیں ملتے۔ اس لئے مسائل کی دو قسمیں ہویئں۔
١۔ غیر منصوص: قرآن و حدیث میں جن کی صراحت نہیں۔
٢۔ منصوص: ایسے مسائل جن کا حکم قرآن و حدیث میں موجود ہو۔
غیر منصوص مسائل
یہ ایسے مسائل ہیں جن کا حکم قرآن و حدیث میں صراحت کے ساتھ ذکر نہیں۔ ان مسائل میں مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور مقلد تقلید۔
مجتھد قرآن و حدیث میں غور و فکر کرکے ان میں موجود چھپے مسائل کا استنباط کرتا ہے۔ اور یہ بات ظاہر کہ جاہل قرآن و سنت میں قیاس کا اہل نہیں۔ اس لئے جاہل مجتھد کے اجتھاد کی تقلید کا راستہ ہی اختیار کر سکتا ہے۔
منصوص مسائل
منصوص مسائل دو قسم کے ہیں
١۔ معارض
٢۔ غیر معارض
معارض : ایسے مسائل جن کی دو یا زیادہ نصوص ہوں اور ان میں اختلاف ہو۔ رفع تعارض کیلئے مجتھد اجتھاد کرتا ہے اور اپنے اجتھاد کی بنیاد پر ایک نص کو راجح قرار دیتا ہے۔ چونکہ جاہل نصوص میں اجتھاد کی اہلیت نہیں رکھتا اس لئے وہ مجتھد کی تقلید کرتا ہے۔
غیر معارض نصوص کی دو قسمیں ہیں
١ محتمل
٢۔ محکم
ًمحتمل: ایسی نص جس میں ایک سے زیادہ معنی کا احتمال پایا جائے۔ مجتھد اجتھاد سے ایک معنی کو راجح قرار دیتا ہے اور مقلد اسکی تقلید کرتا ہے۔
محکم: جو نہ معارض ہو نہ اسکت معنی میں کوئی احتمال ہو۔ اپنے مرادمیں واضح ہوں۔ ایسے نصوص میں کوئی اجتھاد نہیں۔ نا ہی ان میں تقلید ہے۔