• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید کی شروعات

شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
مفتی صاحب سنجیدہ بات کریں۔ مذاق اڑانے کی کیا ضرورت ہے۔
آپ نے خود تسلیم کیا کہ صحابہ کے دور میں تقلید ہوتی تھی۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان کے دور میں کی جانے والی تقلید کا ماخذ قرآن و حدیث اور کبار صحابہ کے اقوال نہیں تھے؟
اگر ان کے ماخذ بھی یہی تھے اور انہیں تقلید کرنے کو کافی تھے، تو ایک نئی فقہ کی تدوین کے بجائے صحابہ ہی کی فقہ کی تدوین کیوں نہ کر لی گئی؟
کیونکہ آپ کا اعتراض فقط یہ ہے کہ صحابہ کی فقہ "آج کے دور میں"مدون حالت میں موجود نہیں، اس لئے ناقابل عمل ہے۔
تو ہمارا اعتراض اس پر یہی ہے کہ صحابہ کی فقہ اگر مدون حالت میں نہیں، تو اس کی ذمہ داری بھی آپ ہی کے فقہاء پر عائد ہوتی ہے یا نہیں؟

ہم پر یہ اعتراض اس لئے وارد نہیں ہوتا کیونکہ ہم تو دور صحابہ میں تقلید کے قائل ہی نہیں۔ خود آپ کے علماء تقلید کو چوتھی صدی ہجری کی پیداوار قرار دیتے ہیں!
جناب ہم نے آپکی علمی حیثیت دکھائی ہے
میں نے کہا تھا کہ فقہ حنفی میں صحابہ کے اقوال ہیں آپ نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں فرمایا؟؟؟؟؟
آپ کا اعتراض بے جا ہونے کے ساتھ آپکی علمی مقام کی تعیین بھی کرتا ہے اس لئے میں نے اس طرف التفات نہیں کیا
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
مفتی صاحب بے ربط کلام کرنے والوں میں پھنس گئے ہیں
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جناب ہم نے آپکی علمی حیثیت دکھائی ہے
میں نے کہا تھا کہ فقہ حنفی میں صحابہ کے اقوال ہیں آپ نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں فرمایا؟؟؟؟؟
آپ کا اعتراض بے جا ہونے کے ساتھ آپکی علمی مقام کی تعیین بھی کرتا ہے اس لئے میں نے اس طرف التفات نہیں کیا
محترم، ہمیں اپنی علمی حیثیت کا دعویٰ ہی کب تھا کہ آپ کوعلمی مقام کی جانچ پڑتال کی ضرورت محسوس ہوئی؟
سیدھا سا سوال تھا کہ اگر صحابہ کی بھی تقلید کی جاتی تھی، اور دیگر صحابہ یا تابعین کو کافی تھی، تو اسی کو مدون کیوں نہ کر لیا گیا؟
باقی آپ کا یہ کہنا کہ فقہ حنفی میں صحابہ کے اقوال ہیں، اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ اس سے کس نے انکار کیا؟ لیکن فقہ حنفی کی تدوین کی ضرورت کیوں پڑی اور صحابہ کی فقہ کو مدون کرنے سے کام کیوں نہ ہو گیا، یہ اعتراض ہے اور اس کا جواب ارشاد فرمائیے۔ ہمارے حساب سے یا تو صحابہ کو مقلد کہنا غلط بنتا ہے اور یا پھر فقہ حنفی اور صحابہ کی فقہ میں بُعد ثابت ہوتا ہے۔ اور آپ دونوں ہی کے منکر ہیں تو کچھ تو جواب دیجئے۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
صحابہ کرام جیسی عظیم شخصیتوں پرتقلید کا الزام لگانے والاخود فریبی میں مبتلا ہے صحابہ کرام کی تو وہ شخصیت تھی کہ بغیر ثبوت کے کسی دوسرے کی بات نہیں مانتے تھے جب ثبوت مل جاتا کہ یہ حدیث ہے فورا اسکو بلا چون و چرا قبول کرلیتے تھے وہ اتباع پر صد فیصد قایم تھے انکے یہاں لفظ تقلید کا وجود ہی نہیں ہے پورے ذخیرہ احادیث و آثاردیکھ لیجیے ۔تقلید نام ہے بغیر دلیل کے بات مان لینا ۔اب ہمیں کویی بتاے کہ کس صحابی نے کون سا قول یا کون سا عمل بغیر دلیل لیا یا کیا ہے ۔ مجھے صحیح حدیث یاصحیح اثر چاہیے کسی کا قول نہیں۔
 
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
صحابہ کرام جیسی عظیم شخصیتوں پرتقلید کا الزام لگانے والاخود فریبی میں مبتلا ہے صحابہ کرام کی تو وہ شخصیت تھی کہ بغیر ثبوت کے کسی دوسرے کی بات نہیں مانتے تھے جب ثبوت مل جاتا کہ یہ حدیث ہے فورا اسکو بلا چون و چرا قبول کرلیتے تھے وہ اتباع پر صد فیصد قایم تھے انکے یہاں لفظ تقلید کا وجود ہی نہیں ہے پورے ذخیرہ احادیث و آثاردیکھ لیجیے ۔تقلید نام ہے بغیر دلیل کے بات مان لینا ۔اب ہمیں کویی بتاے کہ کس صحابی نے کون سا قول یا کون سا عمل بغیر دلیل لیا یا کیا ہے ۔ مجھے صحیح حدیث یاصحیح اثر چاہیے کسی کا قول نہیں۔
جواب:مصنف ابن ابی شیبہ اٹھا کر دیکھ لیں اس میں بے شمار صحابہ کے فتوے موجود ہیں ان میں دکھا دیں کہ کسی نے صحابی سے کہا ہو کہ مجھے دلیل بھی دو ورنہ میں عمل نہیں کرونگا ۔بلکہ انہوں نے بلا مطالبہ دلیل کے اس پرعمل کیا یہی تقلید ہے
 
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
باقی آپ کا یہ کہنا کہ فقہ حنفی میں صحابہ کے اقوال ہیں، اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ اس سے کس نے انکار کیا؟
جواب:چلو یہ تو مان لیا کہ فقہ حنفی کے مخالفت کے دوران آپ اس میں موجود صحابہ کے اقوال کا بھی انکار کرتے ہیں
 
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
سیدھا سا سوال تھا کہ اگر صحابہ کی بھی تقلید کی جاتی تھی، اور دیگر صحابہ یا تابعین کو کافی تھی، تو اسی کو مدون کیوں نہ کر لیا گیا؟
اس کا جواب تو میں دے چکا ہوں کہ جب فقہ حنفی میں صحابہ ہی کے فتاوی ہیں اور ان کے اقوال ہیں تو پھر تدوین آپ کس کو کہتے ہیں
اگر آپ کو یہ اعتراض ہے کہ اس کی نسبت پھر صحابہ کی طرف کردینی چاہیے تھی احناف کی طرف کیوں کر دی تو میری جان یہ نسبت جمع وترتیب وتدوین اور نشر واشاعت کی ہے ،جیسے قرآن کی تمام قرآتیں نبی پاک ﷺ پر نازل ہوئیں اور صحابہ نے اس کو پہنچایا لیکن اس میں سے ہر کی نسبت الگ الگ قاری کی طرف ہوتی ہے جیسا کہ ایک قرات کی نسبت قاری عاصم رحمہ اللہ کی طرف ہے اب کوئی یہ نہیں کہتا کہ جب قرات وہی تھی جو اللہ کے رسول ﷺ پر نازل ہوئی تو اس کو قرات نبوی کہنا چاہئے تھا یا جس صحابی سے قاری عاصم نے سیکھا ہے اس کی طرف سے نسبت کرنی چاہئے تھی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سیدھا سا سوال تھا کہ اگر صحابہ کی بھی تقلید کی جاتی تھی، اور دیگر صحابہ یا تابعین کو کافی تھی، تو اسی کو مدون کیوں نہ کر لیا گیا؟
اس کا جواب تو میں دے چکا ہوں کہ جب فقہ حنفی میں صحابہ ہی کے فتاوی ہیں اور ان کے اقوال ہیں تو پھر تدوین آپ کس کو کہتے ہیں
اگر آپ کو یہ اعتراض ہے کہ اس کی نسبت پھر صحابہ کی طرف کردینی چاہیے تھی احناف کی طرف کیوں کر دی تو میری جان یہ نسبت جمع وترتیب وتدوین اور نشر واشاعت کی ہے ،جیسے قرآن کی تمام قرآتیں نبی پاک ﷺ پر نازل ہوئیں اور صحابہ نے اس کو پہنچایا لیکن اس میں سے ہر کی نسبت الگ الگ قاری کی طرف ہوتی ہے جیسا کہ ایک قرات کی نسبت قاری عاصم رحمہ اللہ کی طرف ہے اب کوئی یہ نہیں کہتا کہ جب قرات وہی تھی جو اللہ کے رسول ﷺ پر نازل ہوئی تو اس کو قرات نبوی کہنا چاہئے تھا یا جس صحابی سے قاری عاصم نے سیکھا ہے اس کی طرف سے نسبت کرنی چاہئے تھی۔

تقلید اور اقوال آئمہ اربعہ رحم اللہ

تقلید جامد کے رد میں آج تک بہت کچھ لکھا جا چکا۔اور بادلائل صحیحہ ثابت بھی کیا گیا کہ یہ مذموم شئے ہے۔لیکن پھر بھی شیطان نے تقلیدی عوام پر اپنے شکنجے اتنے مضبوط کیے ہوئے ہیں کہ آنکھوں سےدیکھنے اور پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھ بوجھ ہوتے ہوئے بھی تقلید کی رسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ جن اماموں کو انہوں نے اپنا رہبرو رہنما مقرر کیا ہوا ان کے اپنے اقوال بھی ان کےمخالف ہیں۔اللہ تعالی حکمت والی ذات ہے اللہ کریم کو معلوم تھا کہ لوگ اماموں کی تقلید اور ان کی پیروی میں مگن ہوجائیں گے جس کی وجہ سے اللہ کریم نے ان اماموں کی زبانوں سے نکلوادیا کہ تم لوگ خود اپنی تقلید سے متبعین کو منع کردو۔آئیے
اب ہم ان اقوال آئمہ کا مطالعہ کرتے ہیں۔اللہ تعالی کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے تمام اماموں پر کہ انہوں نے کتنی حق باتیں کہیں ہیں۔

اقوا ل امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت ؒ


1۔امام ابوحنیفہ ؒ فرماتے ہیں ۔:
(ا)۔

حرام علي من لم يعرف دليلي ان يفتي بكلامي
(میزان للشعرانی ،عقدالجید70)
’’کہ میرے قول پر فتوی دینا حرام ہے جب تک میری بات کی دلیل معلوم نہ ہو۔‘‘

ب۔

اذا قلت قولا و كتاب الله يخالفه فاتركوا قولي بكتاب الله فقيل اذا كان خبرالرسول صلي الله عليه وسلم يخالفه قال اتركوا قولي بخبرالرسول صلي الله عليه وسلم فقيل اذا كان قول الصحابة يخالفه قال اتركوا قولي يقول الصحابة -
(عقدالحید 53)
’’جب میرا قول قرآن کے خلاف ہوتو اسے چھوڑ دو۔لوگوں نے پوچھا جب آپ کا قول حدیث کے خلاف ہو ؟ فرمایا اس وقت بھی چھوڑ دو ۔پھر پوچھا جب صحابہ  کے فرمان کے خلاف ہو تو ؟ کہا تب بھی چھوڑ دو۔‘‘

ج۔

اذا رايتم كامنا يخالف ظاهر الكتاب والسنة فاعملوا بالكتاب والسنة واضربوا بكلامنا الحائط
(میزان للشعرانی ، عقدالجید 53)
’’جب دیکھو کہ ہمارے قول قرآن و حدیث کے خلاف ہیں تو قرآن و حدیث پر عمل کرو اور ہمارے اقوال کو دیوار پر دے مارو۔‘‘


د۔امام ابوحنیفہ ؒ کا یہ قول آب زر سے لکھنے کے لائق ہے فرماتے ہیں :

اذا صح الحديث فهو مذهبي
(عقدالجید)
’’صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے ‘‘


ماجاء عن رسول الله صلي الله عليه وسلم فعلي الراس والعين
(ظفرالاماني )
’’جو حدیث سے ثابت ہو وہ سر آنکھوں پر ہے ۔‘‘


وقال الامام ابوحنيفة لاتقلدوني ولا تقلدون مالكا ولاغيره وخذالاحكام من حيث اخذوامن الكتاب والسنة-كذا في الميزان (تحفہ الاضیاء فی بیان الابراء)
’’میر تقلید نہ کرنا اور نہ مالک کی اور نہ کسی اور کی تقلید کرنا اور احکام دین وہاں سے لینا جہاں سے انہوں نے لیئے ہیں یعنی قرآن و حدیث سے ۔‘‘


ان اقوال سے یہ بات روز روشن کی طرح صاف ظاہر ہے کہامام ابوحنیفہؒ کا عقیدہ مذہب قرآن و حدیث ہے جو مسئلہ حدیث سے ثابت ہو وہ قابل عمل ہے اس کے علاوہ فرمایا کہ میری تقلید نہ کرنا اور نہ ہی یغیر دلیل کے میری باتوں کو ماننا ،صرف قرآن وحدیث پر عمل کرنا امام موصوف نے کتنی حق بات کہی ہے ۔
اللہ تعالی ان کی قبر کو نور سے بھردے۔آمین


اقوال امام مالک بن انسؒ



2۔امام مالک ؒ فرماتے ہیں :

ا۔
مامن احدا لا وهو ماخوذ من كلامه و مردود عليه الارسول الله صلي الله عليه وسلم(عقدالجید70)
’’دنیا میں کوئی شخص ایسا نہیں کہ جس کی بعض باتیں درست اور بعض غلط نہ ہوں پھر اس کی درست باتیں لے لی جاتی ہیں اور غلط رد کردی جاتی ہیں سوائے محمدﷺ کے کہ تمام باتیں صحیح و درست اور مان ہی لینے کے لائق ہیں ۔ایک بات بھی ساری زندگی کی چھوڑنے کے قابل نہیں ۔‘‘


ب۔
انما انا بشراخطي واصيب فانظروا في راي فكل ماوافق الكتاب والسنة فخذوه وكل مالم يوافق فاتركوه-(جلب المنفعۃ74)
’’میں صرف ایک انسان ہوں کبھی میری بات درست ہوتی ہے اور کبھی غلط،تو تم میری اس بات کو جو قرآن وحدیث کے مطابق ہو لے لیا کرو اور اس بات کو جو اس کےخلاف ہو چھوڑ دیا کرو (یعنی میری جامد تقلید مت کرو)۔‘‘


ج۔

فانظرو في راي فكلما وافق الكتاب والسنة فخذوه وكلما يخالف فاتركوه
’’پس تم میری رائے پر بغور نظر کرو۔اور اگر وہ قرآن وسنت کے موافق ہو تو قبول کرو اور جب خلاف دیکھو تو ترک کردو۔‘‘


اقوال امام محمد بن ادریش الشافعیؒ



3۔امام شافعی ؒ نے فرمایا:

ا-

قال الشافعي اذا قلت قولا وكان النبي صلي الله عليه وسلم قال خلاف قولي فما يصح من حديث النبي اولي ولا تقلدوني
(عقدالجید 54)
’’جب میں کوئی مسئلہ کہوں اور رسول اللہ نےمیرے قول کے خلاف کہا ہو تو جو مسئلہ حدیث سے ثابت ہو وہی والی ہے پس میری تقلید مت کرو۔‘‘


ب۔

انه كان يقول اذا صح الحديث فهو مذهبي اذا رايتم كلامي بخلاف الحديث فاعلموا بالحديث واضربوابكلامي الحائط
(عقدالجید70)
’’جب صحیح حدیث مل جائے (جانو کہ ) میرا مذہب وہی ہے اور جب میرے کلام کو حدیث کے مخالف دیکھو تو (خبردار) حدیث پر عمل کرو اور میرے کلام کو دیوار پر دے مارو۔‘‘


ج۔

فقد صح عن الشافعي انه نهي من تقليده وتقليد غيره
(عقدالجید)
’’امام شافعی ؒ نے اپنی تقلید اور غیر کی تقلید سے منع کیا ہے ۔‘‘


اقوال امام احمد بن حنبلؒ



4۔امام احمد بن حنبل ؒ نے فرمایا:

ا۔

ولاتقلدني ولا تقلد مالكا ولاالشافعي ولا الاوزاعي ولا الثوري وخذو ا لاحكام من حيث اخذو ا من الكتاب والسنة
(عقدالجید70)
’’ہر گز میری تقلیدنہ کرنا اور انہ امام مالک کی اور نہ امام شافعی کی اور نہ اما اوزاعی کی اور نہ امام ثوری کی ۔جہاں سے یہ تمام امام دین کےاحکام و مسائل لیتے تھے تم بھی وہیں (قرآن و حدیث) سے ہی لینا۔‘‘


ب۔
وكان الامام احمد يقول ليس لاحد مع الله ورسوله كلام (عقدالجید)
’’ کسی کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کلام کی گنجائش نہیں ہے‘‘


ان چاروں محترم اماموں کے اقوال سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی حدیث کےمطابق ماانا عليه واصحابي کا راستہ اختیار کرنے کا حکم فرمایا یہ سب کے سب قرآن وحدیث پر عمل کرتے تھے یہی ان کا مذہب تھا ان چاروں بزرگوں نے اپنی تقلید سے منع کیا اور کسی نے بھی علیحدہ مذہب اپنے نام سے منسوب کرکےمرتب نہیں کیا
نبی کریم ﷺ نےفرمایا سب سے بہتر اہل زمانہ میرے ہیں ،پھر وہ جوان کے بعد والے ہیں اپنے زمانہ کے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا۔(بخاری)


علامہ ابن حجر ؒ فتح الباری پارہ 14 باب فضائل اصحاب النبی ﷺمیں تحریر فرماتے ہیں کہ

تبع تابعین دوسوبیس (220) برس تک زندہ رہے ان کےزمانے میں بھی کسی خاص شخص کی تقلید و خاص شخص کا مذہب کسی کا نہ تھا محترم آئمہ کرام ؒ کے شاگردوں نے بعض مسائل میں اختلاف کیا ہے اس لیے کہ وہ مقلد نہ تھے۔
علامہ سندبن عتانؒ تحریر فرماتے ہیں کہ


صحابہ  کے زمانے میں کسی خاص شخص کے نام کامذہب نہ تھا جس کی تقلید کی جاتی ہو بہرحال قرون ثلاثہ میں تقلید کا وجود نہ تھا۔

اقوال شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ

شیخ عبدالقادر جیلانی کی ولادت 470ھ اور وفات 561ھ عمر 91 سال
ساکن بغداد ،تصانیف غنیۃ الطالبین ،فتوح الغیب،فتح ربانی
شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ نے اپنی کتاب فتوح الغیب میں کتنی زبردست نصحیت وہدایت فرمائی ہے ۔فرماتے ہیں ۔


’’قرآن وحدیث کو اپنا امام بنالو اور غوروفکر کے ساتھ ان کا مطالعہ کرلیا کرو،ادھر ادھر کی بحث و تکرار اور حرص وہوس کی باتوں میں نہ پھنس جاؤ۔صرف کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ پرعمل کرو ۔اور یہ حقیقت سمجھ لو کہ قرآن کے علاوہ ہمارے پاس عمل کے قابل کوئی کتاب نہیں اور محمد ﷺ کے سوا ہمارا کوئی رہبر نہیں ۔جس کی ہم تابعداری کریں ۔کبھی قرآن وحدیث کے دائرے سے باہر نہ ہوجانا ورنہ خواہش نفسانی اور اغوائے شیطانی تمہیں سیدھے راستے سے بھٹکادیں گے ۔یادر رکھو انسان اولیاءاللہ کےدرجہ پر بھی کتاب اللہ وسنت رسول اللہﷺ پر عمل کرنے سے ہی پہنچ سکتا ہے ‘‘
(فتوح الغیب)


فَاهْرِبْ عَنِ التَّقْلِيْدِ فَهُوَ ضَلاَلَةٌ ........ اِنَّ الْمُقَلِّدَ فِيْ سَبِيْلِ الْهَالِكِ

تقلید سے دور بھاگو کیونکہ یہ گمراہی ہے۔ اور اس میں شک نہیں کہ مقلد ہلاکت کی راہ پر گامزن ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شخصیت پرستی اور اندھی تقلید :

شخصیت پرستی اور اندھی تقلید کے بندھن میں جکڑے لوگ اُس کوڑے کے ڈھیر کے سوا کُچھ بھی نہیں‌ جو اپنے وجود کا احساس بڑی شدت سے دلاتا ہے اور اُس کا وجود اثر بھی رکھتا ہے مگر وہ زہنوں‌اور دلوں‌ کی فضاء کو آلودہ کرنے کے سوا کُچھ نہیں‌کر سکتا۔

فرمانِ باری ہے:

''اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔'' سورة النساء: ٥٩



تقلید کی حقیقت !!!

تقلید کی حقیقت :

زیر نظر کتاب میں مولف حفظہ اللہ نے کتاب وسنت اورعلماء کرام کے أقوال کی روشنی میں تقلید کی حقیقت کی نقاب کشائی کی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ اس اندہی تقلید کا قرون مفضلہ میں کہیں وجود نہ تھا, یہ تو چوتھی صدی ہجری کی پیداوار ہے جس میں آج تک امت محمدیہ کا کافی طبقہ مبتلا ہے , نیزتقلید کے قائلین کی دلیلوں کا شرعی تفصیلی جائزہ لےکر انکا مسکت جواب بھی دیا ہے , اورکتاب وسنت کی اتباع کو لازم قراردیا ہے. مصنف خود بھی اسی اندہی تقلید اورمذھبی تعصب کا شکار تھے رب کریم نے اپنے فضل وکرم سے انھیں کتاب وسنت کی اتباع کی توفیق بخشی. میرے خیال میں اس کتا ب کا مطلعہ اندھی تقلید میں مبتلا لوگوں کیلئے ہدایت کا سبب ثابت ہوگا ان شاء اللہ.

تاليف: محمود الحسن جمیری
نظر ثانی کرنے والا: شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

http://www.islamhouse.com/78600/ur/ur/books/تقلید_کی_حقیقت
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ تقلید فی زمانہ بہت ضروری ہے !!!

السلام علیکم عزیزانِ گرامی

اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ تقلید فی زمانہ بہت ضروری ہے ۔

تقلید ضروری ہے کہ نہیں ۔۔۔ اس مسئلہ کو کچھ دیر کے لیے علیحدہ رکھتے ہیں ۔

فی الحال تقلید کی تعریف کا علم حاصل کر لیا جائے۔


مستند دیوبندی لغت "القاموس الوحید" میں درج ہے :


قلّد ۔۔ فلانا : تقلید کرنا ، بلا دلیل پیروی کرنا ، آنکھ بند کر کے کسی کے پیچھے چلنا


التقلید : بے سوچے سمجھے یا بے دلیل پیروی ، نقل ، سپردگی ۔

لغت کی اس تعریف سے ثابت ہوتا ہے کہ (دین میں) بے سوچے سمجھے ، آنکھیں بند کر کے ، بغیر دلیل اور بغیر حجت ، کسی غور و فکر کے بغیر ، کسی شخص کی (جو نبی نہیں ہے) پیروی یا اتباع کرنا تقلید کہلاتا ہے ۔

تقلید کے اصطلاحی معنی جاننے کے لیے ۔۔۔ آئیے احناف کی معتبر کتاب "مسلم الثبوت" دیکھتے ہیں ۔

تقلید : (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (امتی) کے قول پر بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے ۔


پس نبی علیہ الصلوۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے ۔


اور اسی طرح عامی (جاہل) کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا تقلید میں سے نہیں ہے ۔ کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے۔


نص بمعنی قرآنی آیت :


تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تمہیں خود (کچھ) معلوم نہ ہو

سورہ النحل ، آیت ٤٣

اور

سورہ الانبیاء ، آیت ٧ ۔

جناب اشرف علی تھانوی دیوبندی رحمہ اللہ کی کتاب "الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ، ملفوظات حکیم الامت" میں درج ہے کہ

تقلید کہتے ہیں امتی کا قول ماننا بلا دلیل ۔۔۔ اللہ اور رسول کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائے گا وہ اتباع کہلاتا ہے ۔


مفتی سعید احمد پالن پوری دیوبندی اپنی معروف کتاب "آپ فتویٰ کیسے دیں" میں لکھتے ہیں

تقلید کسی کا قول اس کی دلیل جانے بغیر لینے کا نام ہے ۔

علماء نے فرمایا ہے کہ اس تعریف کی رو سے امام کے قول کو دلیل جان کر لینا تقلید سے خارج ہو گیا ، کیونکہ وہ تقلید نہیں ہے بلکہ دلیل سے مسئلہ اخذ کرنا ہے ۔ مجتہد سے مسئلہ اخذ کرنا نہیں ہے ۔

احناف کی درج بالا تعریف و تشریح سے درج ذیل باتیں ثابت ہوتی
ہیں:

١) آنکھیں بند کر کے ، بے سوچے سمجھے ، بغیر دلیل و بغیر حجت کے ، کسی غیر نبی کی بات ماننا تقلید ہے ۔

٢ ) قرآن ، حدیث اور اجماع پر عمل کرنا تقلید نہیں ہے ۔ جاہل کا عالم سے مسئلہ پوچھنا تقلید نہیں ہے ۔

٣) تقلید اور اتباع بالدلیل میں فرق ہے ۔

یاد رہے کہ دین میں معروف دلائل چار ہیں ، یعنی ادلہ اربعہ ، یعنی ، قرآن ، حدیث ، اجماع اور قیاسِ شرعی ۔


لہذا تقلید کی وہ تعریف ، جس پر جمہور علماء کا اتفاق ہے ، یوں ہے کہ

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی غیر کی بےدلیل بات کو ، جو ادلہ اربعہ میں سے نہیں ہے ، حجت مان لینا ، تقلید ہے ۔


بعض لوگ غلطی یا غلط فہمی کے سبب جاہل کے عالم سے مسئلہ پوچھنے کو تقلید باور کراتے ہیں جو درست نہیں ۔


کیونکہ اوپر ثابت کیا گیا ہے کہ : جاہل کا عالم سے مسئلہ پوچھنا تقلید نہیں ہے ۔


اس کے علاوہ ۔۔۔

اگر ایک جاہل جب ایک عالم بنام قاری چن محمد سے کوئی مسئلہ پوچھ کر اس پر عمل کرتا ہے تو کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ وہ قاری چن محمد کی تقلید کر رہا ہے یا قاری چن محمد کا مقلد (چن محمدی) ہو گیا ہے ۔


جو لوگ تقلید پر زور دیتے ہیں ۔۔۔ ان سے ادباََ درخواست ہے کہ درج بالا تعریفات کی روشنی میں وہ ثابت فرمائیں کہ تقلید کیوں ضروری ہے ؟؟


=========

طبقات الشافیعہ یا طبقات الحنابلہ ، مالکیہ ، حنفیہ میں کسی محدث یا عالم کے اسمِ گرامی کی موجودگی اس بات کی دلیل نہیں بن سکتی کہ فلاں محدث یا عالم شافعی یا حنبلی مذہب کے تھے ۔

امام شافعی رحمہ اللہ کا نام طبقات المالکیہ اور طبقات الحنابلہ دونوں میں درج ہے ۔


امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا نام طبقات الحنابلہ اور طبقات المالکیہ میں ذکر ہے ۔


پھر یہ دونوں امام کس مذھب کے مقلد تھے ؟


بعض علماء کے نام کے ساتھ حنفی ، شافعی ، مالکی یا حنبلی کا سابقہ یا لاحقہ جو لگا ہوتا ہے اس سے یہ استدلال نہیں کیا جا سکتا کہ یہ علماء مقلدین میں سے تھے ۔ اگر کوئی مقلد ہے تو وہ اپنے مقلد ہونے کا اعتراف کرے گا ، تقلید کی برائیاں گنانے نہیں بیٹھے گا ۔


جبکہ حنفی اور شافعی علماء نے تک تقلید پر شدید رد کر رکھا ہے تو وہ خود کو مقلد کیسے کہلوائیں گے ؟


کسی مستند عالم کا کوئی ایسا قول پیش فرمائیں جس میں انہوں نے فرمایا ہو کہ "انا مقلد ( میں مقلد ہوں)" ۔


استادی ، شاگردی کا رتبہ ظاہر کرنے کے لیے اگر علماء کے نام کتبِ طبقات میں درج کیے گئے ہیں تو یہ کوئی مضبوط دلیل نہیں بنتی کہ ان علماء کو مقلد مانا جائے ۔


امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں

میری ہر بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے خلاف ہو (چھوڑ دو) ، پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سب سے زیادہ بہتر ہے ، اور میری تقلید نہ کرو ۔


(حوالہ : آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم ، سندہ حسن ، صفحہ ٥١ )


امام ابو حنیفہ نے ایک دن قاضی ابو یوسف کو فرمایا

اے یعقوب (ابو یوسف) تیری خرابی ہو ، میری ہر بات نہ لکھا کر ، میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے ، کل دوسری رائے ہوتی ہے تو پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے ۔

(حوالہ : تاریخ یحییٰ بن معین ، سندہ صحیح ، ج ٢ ، ص ٦٠٧ )

شافعیوں کے علماء

ابوبکر القفال ، ابو علی اور قاضی حسین سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا


ہم (امام) شافعی کے مقلد نہیں ہیں بلکہ ہماری رائے (اجتہاد کی وجہ سے) اُن کی رائے کے موافق ہو گئی ہے۔

(بحوالہ : النافع الکبیر لمن یطالع الجامع الصغیر ، طبقات الفقہاء : تصنیف عبدالحئی لکھنوی ، صفحہ ٧ )

دیکھ لیں کہ یہاں علماء خود اعلان کر رہے ہیں کہ ہم مقلدین نہیں ہیں اور مقلدین یہ شور مچا رہے ہیں کہ یہ علماء ضرور مقلدین ہیں ، سبحانک ھذا بہتان عظیم۔

تقلید کے حرام ہونے کا حکم امام ابن حزم رحمہ اللہ نے لگایا ہے ، ملاحظہ فرمائیں


۔۔۔ اور تقلید حرام ہے ۔


(بحوالہ : النبذہ الکافیہ فی احکام اصول الدین ، صفحہ ٧٠ )


مقلد کو متعصب اور بیوقوف کا خطاب کس نے دیا ہے ؟ ملاحظہ فرمائیں امام ابو جعفر الطحاوی رحمہ اللہ کا قول :


تقلید تو صرف وہی کرتا ہے جو متعصب اور بیوقوف ہوتا ہے ۔

(بحوالہ : لسان المیزان ٢٨٠/١ )

اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تقلید کے خلاف زبردست بحث کرنے کے بعد فرماتے ہیں


اور اگر کوئی کہنے والا یہ کہے کہ : عوام پر فلاں یا فلاں کی تقلید واجب ہے ، تو یہ قول کسی مسلمان کا نہیں ۔

(بحوالہ : مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ ، جلد ٢٢ ، صفحہ ٢٤٩ )

========

http://forum.mohaddis.com/threads/اس-بات-پر-زور-دیا-جا-رہا-ہے-کہ-تقلید-فی-زمانہ-بہت-ضروری-ہے.16128/
 
Top