سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مومنین کی تربیت کے لیے جو خاکہ دیا گیا ہے تھا اس میں تربیت کے تین بنیادی خطوط متعین کیے گئے تھے ۔
تلاوت ، تعلیم اور تزکیہ
تلاوت یعنی بتانا، تعلیم یعنی سکھانا اور تزکیہ یعنی بنانا
تلاوت یابتانا یک طرفہ عمل ہے ۔ یہ اطلاع اور ابلاغ کے قبیل کی چیز ہے ۔
تعلیم یا سکھانا ، دو طرفہ عمل ہوتا ہے۔ یہ بتانے سے آگے کا عمل ہے ۔ تعلیم میں Interaction (تعامل) ہوتا ہے ۔ تعلیم میں بتانا ، سمجھانا ، سکھانا ، سوالات کا جواب دینا، شبہات کاازالہ کرنا ، شامل ہے ۔
تزکیہ یا بنانا تربیت کا انتہائی گہرا عمل ہے جس کے لیے انتہائی توجہ درکار ہے ۔
تعلیم کا اصل محل انسان کا دماغ ہے جب کہ تزکیہ کا اصل محل انسان کی دل ہے ۔ تعلیم کسی انسان کے علم کو فروغ دیتی ہے اور تزکیہ اس کے کردار کو سنوارتا ہے ۔ تعلیم انسان کو ذہین بناتی ہے اور تزکیہ انسان کو شریف بناتا ہے ۔تعلیم انسان کی ذہن پر اثر انداز ہوتی ہے اور تزکیہ انسان کے کردار اور روح کو متاثر کرتا ہے ۔
تلاوت ، تعلیم اور تزکیہ
تلاوت یعنی بتانا، تعلیم یعنی سکھانا اور تزکیہ یعنی بنانا
تلاوت یابتانا یک طرفہ عمل ہے ۔ یہ اطلاع اور ابلاغ کے قبیل کی چیز ہے ۔
تعلیم یا سکھانا ، دو طرفہ عمل ہوتا ہے۔ یہ بتانے سے آگے کا عمل ہے ۔ تعلیم میں Interaction (تعامل) ہوتا ہے ۔ تعلیم میں بتانا ، سمجھانا ، سکھانا ، سوالات کا جواب دینا، شبہات کاازالہ کرنا ، شامل ہے ۔
تزکیہ یا بنانا تربیت کا انتہائی گہرا عمل ہے جس کے لیے انتہائی توجہ درکار ہے ۔
تعلیم کا اصل محل انسان کا دماغ ہے جب کہ تزکیہ کا اصل محل انسان کی دل ہے ۔ تعلیم کسی انسان کے علم کو فروغ دیتی ہے اور تزکیہ اس کے کردار کو سنوارتا ہے ۔ تعلیم انسان کو ذہین بناتی ہے اور تزکیہ انسان کو شریف بناتا ہے ۔تعلیم انسان کی ذہن پر اثر انداز ہوتی ہے اور تزکیہ انسان کے کردار اور روح کو متاثر کرتا ہے ۔