السلام علیکم،
تحقیق ایک علمی ذوق ہے اور محدثین اکثر اوقات اپنے پچھلے موقف سے رجوع علی الاعلان بھی کرتے ہیں (مثال: شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے دارالسلام سے سنن ابو داود چھپنے کے بعد انکے سابقہ موقف سے رجوع اپنے رسالے میں کیا اور کہا تھا کے اسکے بعد بھی کتاب اسی طرح چھپتی رہی تو شیخ ذمہ دار نہ ہونگے(
مجھے آپ تمام کی راے سے عموما اور خصوصا بھائی شاکر، باذوق، خضر حیات اور انس نضر سے اتفاق ہے
مگر اتنا ضرور کہنا چاہونگا کہ بہتر ہوتا پہلے شیخ زبیر صاحب حفظہ اللہ کو اس سے اگاہ کردیا جاتا صحیح اور خصوصی ذرایعہ سے پھر انکے موقف و جواب کا انتظار کیا جاتا
علما کے چار دوست بھی ہوتے ہیں اور چار لوگ انکی تحقیق سے غیرمطمین اور اختلاف کرنے والے بھی پھرانکے چاہنےوالے بھی اور پھر بات علمی تحقیقی ذوق سے نکلکر کہیں سے کہیں چلی جاتی ہے
یہ کچھ چیزیں میں نے کہنا مناسب سمجیں خالص اللہ کی رضا کیلئے
تحقیق ایک علمی ذوق ہے اور محدثین اکثر اوقات اپنے پچھلے موقف سے رجوع علی الاعلان بھی کرتے ہیں (مثال: شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے دارالسلام سے سنن ابو داود چھپنے کے بعد انکے سابقہ موقف سے رجوع اپنے رسالے میں کیا اور کہا تھا کے اسکے بعد بھی کتاب اسی طرح چھپتی رہی تو شیخ ذمہ دار نہ ہونگے(
مجھے آپ تمام کی راے سے عموما اور خصوصا بھائی شاکر، باذوق، خضر حیات اور انس نضر سے اتفاق ہے
مگر اتنا ضرور کہنا چاہونگا کہ بہتر ہوتا پہلے شیخ زبیر صاحب حفظہ اللہ کو اس سے اگاہ کردیا جاتا صحیح اور خصوصی ذرایعہ سے پھر انکے موقف و جواب کا انتظار کیا جاتا
علما کے چار دوست بھی ہوتے ہیں اور چار لوگ انکی تحقیق سے غیرمطمین اور اختلاف کرنے والے بھی پھرانکے چاہنےوالے بھی اور پھر بات علمی تحقیقی ذوق سے نکلکر کہیں سے کہیں چلی جاتی ہے
یہ کچھ چیزیں میں نے کہنا مناسب سمجیں خالص اللہ کی رضا کیلئے