ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ایسی خبر جو محتف بالقرائن ہو جمہور محدثین اور جمہور علماء اُصول کے نزدیک علم یقینی کا فائدہ دیتی ہے اورحافظ ابن حجررحمہ اللہ نے اس بارے میں النکت علی ابن الصلاح وغیرہ میں وضاحتاً لکھا ہے کہ اہل الحدیث کے ہاں ایسی خبر متواتر حدیث کی طرح علم قطعی کا فائدہ دیتی ہے یابالفاظ دیگر ایسی خبر سے جو علم حاصل ہوتا ہے اسے متاخرین کی اصطلاحات میں اگرچہ تواتر توقرار نہیں دیا جاتا ،کیونکہ تواتر اسنادی کے لئے کم ازکم چار افراد کا ہر طبقے میں پایا جانا ضروری ہے، لیکن اس کے باوجود یہ قسم تواتر کی طرح ہے، کیونکہ قرائن سے اسے ایسی قوت بخش دیتے ہیں کہ یہ قطعیت کا درجہ حاصل کر لیتی ہے اہل الحدیث کے ہاں یہ قرائن کافی قسم کے ہوتے ہیں جن کی تفصیل کتب مصطلح میں موجود ہے ان میں سے ایک قرینہ جیسے تقریباً تمام فقہی مکاتب فکر کے ہاںمقبولیت حاصل ہے یہ ہے کہ ایسی صحیح روایت جس کی صحت پر جمیع اہل فن کا اتفاق ہو جائے ، جسے اصطلاحات میں تلقی بالقبول کہتے ہیں تو یہ اتفاق اسے قطعیت کے مقام پر فائز کر دیتا ہے صحیحین کو دیگر کئی قرائن کے ساتھ صرف اسی ایک قرینہ نے امت کے ہاں قطعیت کے مقام کر دیا ہے عام طور پر علماء احناف خبر واحد کی بنا پر واجب اور فرض میں ، حرام اور مکروہ تحریمی میں اور تخصیص عام اور تقیید اطلاق وغیرہ کی مباحث میں جمہور سے مختلف ہیں اور اس کی وجہ وہ یہی قرار دیتے ہیں کہ خبر واحد ظنی ہوتی جبکہ خبر متواتر علم قطعی کا فائدہ دیتی ہے جب کہ ذیل کی سطور میں چند وضاحتیں کی جار ہی ہیں۔