رضا میاں
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 11، 2011
- پیغامات
- 1,557
- ری ایکشن اسکور
- 3,581
- پوائنٹ
- 384
لگتا ہے آپ میرا امتحان لے رہے ہیں، ابتسامہ۔ حالانکہ میرا اس مسئلے میں کچھ بھی کہنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔یہ ثابت کیسے ہوگی؟ مطلب یہ کہ کیا ہم احادیث کے طرق کا آپس میں موازنہ کریں گے یا جارحین کی عبارات کو دیکھیں گے؟ یا دونوں طریقے استعمال کریں گے؟
اس کے لئے ہم دیگر اقوال کا موازنہ کریں گے۔
جارح اور مجروح کے آپس میں معاصرت، اور باہمی اختلاف کو مد نظر رکھیں گے۔
جارح کی عادت کو دیکھیں گے، متعنت یا متشدد تو نہیں۔
واقعے کے سیاق کو دیکھیں گے وغیرہ وغیرہ۔
الغرض جہاں کہیں بھی احتمال کا شبہ آ جائے تو دیگر اقوال کے تحت فیصلہ ہو گا۔
باقی اہل علم زیادہ بہتر طریقے سے بتا سکتے ہیں۔
میرے خیال سے اس طرح کے دیگر الفاظ جیسے یضع الحدیث، یا کذب کے ساتھ وضع کا بیان، یا اسی طرح دیگر الفاظ جیسے متہم، متروک کذاب، متروک وضاع، رافضی کذاب، کذاب خبیث اس جیسے شدید اور واضح الفاظ میں محض "کذاب" کی نسبت بہت کم احتمال ہوتا ہے۔ کیونکہ صرف کذاب غلطیوں اور آراء پر بھی بولا جاتا ہے۔
واللہ اعلم۔