میرے مشاهدات :
عام مسلمانوں کو تو قرآن اور احادیث کے معانی اور مطالب کا اندازہ هی نہیں هوتا هے ۔ اگر عربی زبان کی کہانیوں قصوں کی کتابوں سے پهٹا ورق بهی زمین پر مل جائے تو اسے احتراما اٹها کر چومکر اونچی جگہ رکهدیتے هیں تاکہ کسی کے پیروں تلے نہ آجائے ۔ اس سادہ عوام تک جو اس درجہ مخلص هے ، اگر احکامات قرآنی اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسان ترین کرکے پیش کیا جائے تو ان مظلوموں کا حساب کتاب آسان هو جائے ۔
بهت سے اوامر مانع بهی هیں اور حارج و زاحم بهی ۔ مثلا : ان سادہ لوح عوام تک غلط سلط ، مخلط معلومات پهونچائی جارهی هیں کتابوں ، وعظوں اور خطبات کے ذریعے ان مصادر پر روک لگائی جائے ۔ هر ذرا سا بهی علم رکهنے والا مسلم اگر اس عمل کا ارادہ کرلے تو یہ کام مشکل نهیں ۔ عوام تک پهونچنے میں رکاوٹیں هیں جو یقینا نهیں هونی چاهئیں ۔ غلط مواد نکال کر صحیح شریعت اللہ اگر لوگوں تک پهونچائی جائے تو یہ لوگوں کا بهی بهلا هوگا اور پهونچانیوالے کا بهی ۔
الله هم سبکو راه عمل دے ۔ هم اگر کسی کو دیں تو صحیح دین هی دیں اور یہ هم سب کا فرض هے اور هم سے حساب بهی لیا هی جائیگا کہ هم نے کیا کیا؟
اللہ کے خوف سے علم والے نہ ڈریں اور عوام کی گمراهیوں کی ذمہ داری نہ لیں تو کون لیگا؟