رانا اویس سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 387
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 109
رفیق طاھر
جناب میں نے اس تقسیم بارے آئمہ سلف سے تردید نقل کی تھی تو اس کے ساتھ یہ بھی بیان کیا تھا کہ علماء سلف نے اس تردید کی وجہ ، کچھ لوگوں کا اس تقسیم سے جو مقاصد لینا مطلوب تھے اس پر بھی روشنی ڈالی تھی اور وہ یہ تھے کہ:: باقی توحید کی اقسام کو پس پشت ڈال دیا جائے اور صرف توحید حاکمیت کی بنیاد پر لوگوں کے موحد ہونے کے سرٹیفیکیٹ جاری کیئے جائیں اور واحد الوجودی بھی اس ضمن میں موحد کہلائیںمیرا سوال یہ ہے کہ توحید کی تین اقسام کس آیت یا حدیث سے نکالی گئی ہیں ؟ ان شاء اللہ جب آپ اس سوال کا جواب ڈھونڈیں گے تو توحید کی چوتھی یا پانچویں یا دسویں قسم کی دلیل بھی وہیں سے میسر آجائے گی !
اور یہ تین اقسام بنانا جائز اور کوئی بھی چوتھی قسم بنانا کیوں ناجائز ہے ؟
رہی یہ بات کہ اسلاف نے چوتھی قسم بیان نہیں کی تو یہ کوئی دلیل نہیں کیونکہ اسلاف حجت نہیں حجت صرف کتاب وسنت ہے ۔ فتدبر !
میرا خیال ہے کہ اس بارے میں رائے کا اظہار کر چکا ہوں کہ توحید حاکمیت کا بیان ، اسکی وضاحتیں اور اس سے کٹنے کی قباحتیں بیان کرنا کوئی قابل تردید عمل نہیں اور نہ کسی بھی آئمہ و علماء سلف نے اس کو معیوب جانا۔حافظ سعید صاحب کی بیان کردہ توحید حاکمیت مجلۃ الدعوۃ ۲۰۰۱ میں غالبا مئی یا جون کے شمارہ میں موجود ہے ۔ کنفرم نہیں ۔ میں ان شاء اللہ تلاش کرکے اسکے سکین صفحات لگاتا ہوں ۔
ویسے حافظ صاحب حفظہ اللہ کی کتاب "عقیدہ ومنہج" بھی دیکھ لیں اس میں بھی یہ قسم مستقلا موجود ہو گی ۔ کیونکہ مجلۃ الدعوۃ میں شائع ہونے والے انہی مضامین کو جمع کرکے وہ کتاب تیار کی گئی تھی ۔
اس عنوان کے موجود ہونے سے تقسیم کا مغالطہ لگا ہے تو میں اس بارے کچھ نہیں کہہ سکتا، آپ کو تقسیم ثابت کرنے کا کہا تھا، نہ کہ اس عنوان کے بیان پر ثبوت دینے کا،۔،۔، شکریہ۔کتاب "عقیدہ ومنہج" بھی دیکھ لیں اس میں بھی یہ قسم مستقلا موجود ہو گی
یہی تو میں پوچھ رہا ہوں٘ کہ گرما گرما کیوں کی گئی جب تقسیم ہی نہیں کی گئی ؟؟؟ صرف بیان کی بنیاد پر گرما گرم ٹکور میں کہیں کوئی اور عنصر تو کارفرما نہیں؟؟جی مجھے معلوم ہے کہ شیخ اثری صاحب حفظہ اللہ نے بہت گرم قسم کا رد کیا تھا ۔ شیخ صاحب کے وہ ٹکور کرتے ہوئے الفاظ اب بھی میرے ذہن میں ہیں ۔ (ابتسامہ)
جناب میں حیران ہوں کہ کسی نے کبھی توحید فی الغیب، توحید فی العلم کو اس طرح پیش نہیں کیا جس طرح اس توحید حاکمیت کو ایک قسم کی شکل دی؟ یہ انصاف ہے؟ حالانکہ توحید فی الغیب کے بیان و پرچار کی بھی اسی شدت سے ضرورت ہے۔،۔، عجیب١١١بات سادہ سی ہے کہ توحید کی یہ تقسیم کوئی توقیفی امر نہیں ہے ، امام ابن قیم وغیرہ نے توحید کو دو اقسام میں تقسیم بھی کیا ہے، اور اس تقسیم کے علاوہ بھی ایک اور تقسیم موجود ہے.
اللہ اکبر کبیرا۔،۔،۔،میرا خیال ہے ہر ذی شعور شخص دیکھ سکتا ہے کہ حافظ نے کیا لکھا ہے::::: توحید حاکمیت کی اہمیت کے پیش نظر ہی کچھ علمائ نے اس کو الگ قسم کے طور پر بھی زکر فرمایا ہے.۔،۔،۔، مجھے اس جملے سے کوئی سروکار نہیں کیوں کہ حافظ صاحب کی جانب سےتقسیم پر یہ جملہ دلیل نہیں بن سکتا۔،۔، اس لئے یہاں آپ کو مغالطہ لگا ہے۔،۔،۔،حافظ صاحب نے عقیدہ و منہج میں فرمایا ہے کہ توحید حاکمیت کی اہمیت کے پیش نظر ہی کچھ علمائ نے اس کو الگ قسم کے طور پر بھی زکر فرمایا ہے. . . . اب انہی کی جماعت حاکمیت کا نام سنتے ہی آستینیں چڑھانے لگی ہے !!١
بھائی اس موضوع میں "فتنہ ختم" سے کیا مراد ہے؟شیخ بہت اچھا جواب ۔۔۔ شیخ اگر بہتر ہو تو تفصیل سے اس کا جواب دیں ۔۔۔ اپ کے اس کا تفصیل جواب فتنہ ختم ہونا کا سبب بن سکتا یا شیخ۔۔۔۔ اپ کے تفصیلی جواب کا انتظار کروں گا
محترم وضاحت سے جواب دیجئے، اگر وقت میسر نہیں تو اور بات ہے مگر یہ طریقہ مناسب نہیں!محترم جناب عبد اللہ عبدل صاحب
آپ نے اپنی تحریر میں جو سوالات مجھ پر کیے ہیں ان میں توحید حاکمیت کی جگہ توحید ربوبیت یا توحید الوہیت یا توحید اسماء وصفات کے الفاظ لگا لیں اور پھر انکا جواب آپ دیں
تو جو جواب آپ کو سوجھے وہی میری طرف سے بھی سمجھ لیں بس اسکی جگہ توحید حاکمیت لگالیں
پہلی بات ،محترم اگر آپ میرے اوپر دئیے گئے جواب کا ایک سرسری سا بھی جائزہ لیں تو وہ اس طرف ہی رہنمائی کریں گے جس کا آپ نے تذکرہ کیا:ہاں توحید کی اقسام کے بارہ میں میرا اور آپکا اختلاف ہے اور وہ یہ ہے کہ میرا نقطہء نظر ہے کہ توحید کی جتنی مرضی اقسام بنا لیں جائز ہیں بشرطیکہ وہ توحید ہی کی اقسام ہوں اور ان سے مقصود توحید کو بآسانی سمجھانا ہو نہ کہ فتنہ کھڑا کرنا
جبکہ آپ کا نقطہء نظر جو میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ توحیدکی تین سے کم یا زائد اقسام بنانا درست نہیں ہے خواہ کوئی بھی مقصد ہو
اگر آپ اب میرے مراسلے کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ سلفی علماء نے بھی اس تقسیم کی مذمت بھی جس پیرائے میں کی وہ اس سے فتنہ پروروں کی سرکوبی منسوب تھی، ورنہ سب توحید حاکمیت کے ایک ذیلی قسم ہونے کے قائل ہیںتوحید کی جتنی مرضی اقسام بنا لیں جائز ہیں بشرطیکہ وہ توحید ہی کی اقسام ہوں اور ان سے مقصود توحید کو بآسانی سمجھانا ہو نہ کہ فتنہ کھڑا کرنا
محترم وضاحت پیش ہے کہ میں توحید کی اقسام کی تقسیم کے قطع مخالف نہیں کیوں کہ توحید کی اقسام اور پھر ذیلی اقسام ایک حقیقت ہیں اور کسی بھی ذیلی قسم کو اسکی ضرورت کے مطابق نکھار کر بیان کرنا کوئی عیب و جرم نہیں (یہ بات میں اوپر بار بار اوپر دھراتا آیا ہوں)۔آپ کا نقطہء نظر جو میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ توحیدکی تین سے کم یا زائد اقسام بنانا درست نہیں ہے خواہ کوئی بھی مقصد ہو